سارک کانفرنس کي نمائيندگي کيلۓ وزيرِاعظم کو بنگلہ ديش بھيجا گيا ہے اس سے ثابت کرنے کي يہ کوشش کي گئ ہے کہ بے اختيار سارک تنظيم کي نمائيندگي کيلۓ بے اختيار وزيرِاعظم بھيجا گيا ہے۔ وزيرِاعظم کو ادھر بھيج کر صدر صاحب نے خالص سياسي تقريب ميں شرکت کي اور بلدياتي ناظمين سے خطاب کيا۔ ناظمين کو يہ باور کرانے کي کوشش کي گئ کہ اس نظام کو صدر صاحب کي حمائيت حاصل ہے اور يہ نظام اس لۓ بنايا گيا ہے تاکہ اگر اسمبلي کے ارکان بغاوت کرنےکي کوشش کريں تو ان کو ناظمين کي پاور سے ڈرايا جاسکے۔ اب بلدياتي نظام ميں مزيد تبديلياں کرکے اس کو مزيد مظبوط بناديا گيا ہے۔
بلدياتي نظام کو غير سياسي بنيادوں پر قائم کر کے سياسي نظام کي نفي کرنے کي کوشش کي گئ ہے۔ اس غير جماعتي نطام نے جہاں بہت سي خرابياں پيدا کيں وہاں حکومتي مسلم ليگ ميں بھي دراڑيں ڈال ديں۔ اب سي نظام کي وجہ سے سرکاري مسلم ليگ ميں فارورڈ بلاک بن چکا ہے۔
اب بھي وقت ہے کہ سرکاري جماعت کے سياستدان سمجھ جائيں کہ وہ فوجي جمہوريّت کي حمائت کرکے ملک کي کوئي خاص خدمت نہيں کر رہے۔ کل کو اگر مورّخ نے پاکستان کي تاريخ لکھي تو سرکاري مسلم ليگ کے سياستدانوں اور ايم کيو ايم کو سياسي نظام کي تباہي کا ذمہ دار ٹہرايا جاۓ گا۔ مگر يہ تو مستقبل کي باتيں ہيں اور ہم لوگ ہيں خود غرض اور صرف آج کي فکر کررہے ہيں۔ آج سب کو پتہ ہي کہ اصل طاقت فوج کے پاس ہے اور بس اسي کوشش ميں سب لگے ہوۓ ہيں کہ فوج کي گڈ بک ميں رہيں۔
No user commented in " اصل حکمران کون؟ "
Follow-up comment rss or Leave a TrackbackLeave A Reply