پاکستان کي سرکاري مسلم ليگ نے ٦٠ سالہ جشن تو منا ليا مگر اس نے اپنے گريبان ميں جھانک کر ديکھنے کي تکليف گوارا نہيں کي کہ اس دوران کيا کھويا کيا پايا۔ چليں ہم ان کي مشکل آسان کر ديتے ہيں اور ان کو بتا ديتے ہيں کہ انہوں نے کيا کھويا کيا پايا؟
سب سے پہلے جو کھويا اس کي گنتي کرنے کي کوشش کرتے ہيں۔
١۔ مسلم ليگ نے اپني سياسي جماعت کي اصليت کھو دي اور سرکاري ليبل اپنے اوپر چسپاں کر ليا۔ اب يہ فوج کي باندي ہے اور بيرکوں ميں مقيم ہے۔
٢۔ مسلم ليگ اپنے بانيوں کا نعمل البدل تلاش نہ کرسکي اور علامہ اقبال، قائد اعظم، جيسے نامي گرامي لوگ تاريخ کا ايک حصہ بن کر رہ گۓ۔
٣۔ مسلم ليگ پاکستان بننے کے بعد کبھي بھي عوامي جماعت نہ بن سکي اور ايوب دور کے بعد ہميشہ کيلۓ حکمرانوں کے ہاتھوں ميں کھيلتي رہي۔
٤۔ نواز شريف کے مطلق العنان بننے کي خواہش نے مسلم ليگ کو سياست کے نام پر دھبہ بنا کر رکھ ديا۔
٥۔ پير پگاڑا، ملک قاسم، جونيجو، نواز شريف اور سرکادي مسلم ليگ جو قائد اعظم ليگ ہے نے مسلم ليگ کو تکڑيوں ميں بانٹ کر رکھ ديا۔
٦۔ مسلم ليگ کو مفاد پرستوں نے اس کے نام سے استعمال کر کے عوام کو خوب دھوکہ ديا۔
آيۓ اب ديکھتے ہيں کہ مسلم ليگ نے کيا پايا؟
١۔ مسلم ليگ نے جنرل ايوب، جنرل ضياء اور جنرل مشرف کو غير سياسي حکومت قائم کرنے کا موقع ديا۔
٢۔ مسلم ليگ نے بڑے بڑے سياستدانوں کو امير بننے ميں مدد دي۔
٣۔ مسلم ليگ نے قائد اعظم کي وفات کے بعد ہميشہ جاگيرداروں اور وڈيروں کي مدد کي اور ان کو غريب عوام کا دل نہ چاہتے ہوۓ بھي حکمران بناۓ رکھا۔
٤۔ مسلم ليگ نے اپنے نا اہل ليڈروں کو شوگر مليں لگوانے ميں مدد دي جن کي وجہ سے انہوں نے عوام کو مہنگي چيني بيچ کر خوب مال کمايا۔
٥۔ مسلم ليگ نے بھٹو کو پھانسي پر چڑھا کر جنرل ضياء کے مارشل کر دوام بخشا۔
٦۔ مسلم ليگ نے جونيجو کو جنرل ضياء کے خلاف اکسا کر بعد ميں اپنا ہاتھ کھينچ ليا اور جنرل ضياء کے ہاتھ مزيد مظبوط کۓ
٧۔ مسلم ليگ نے ميانوں اور چوہدريوں کو خاک سے اٹھا کر تخت پر بٹھا ديا۔
٨۔ مسلم ليگ نے ہر اس ايرے غيرے کي مدد کي جس نے جنرلوں کي سيڑھياں چڑھ کر سياست کے ميدان ميں قدم جماۓ
اے موجودہ حکمرانو اگر تم اس کا ساٹھواں سال منا رہے ہو تو اسي مسلم ليگ کي روح کو بھي زندہ کرو۔ اگر مينارِ پاکستان کے ميدان ميں جمع ہو کر اپني سياست چمکا سکتے ہو تو مسلم ليگ کو حقيقي سياسي جماعت بنانے کي بھي کوشش کرو۔ خدا کيلۓ مسلم ليگ کو فوج کي غلامي سے آزاد کراؤ اور پھر اسکے بعد اس کي آزادي کا جشن مناؤ۔
3 users commented in " ٢٣ مارچ ١٩٤٠ سے ٢٣ مارچ ٢٠٠٦تک "
Follow-up comment rss or Leave a TrackbackMuslim leeg walay kahtay hain unhon nay us kay qayam yani 1906 say lay ker aaj 2006 tak 60 sala naheen 100 sala jashn manaya hay,to kay nawaqife adab e gulami hay abhi Raqs zanjeer pahan ker bhi kia jata hay,to yeh muslim leeg ka zajeeron main jakra howa raqse azadi hay aap kion dil dukhtay hain,
Log is saray silsilay ko madari ka tamasha, Kath putlion ka show or pata naheen kia kia kah rahay hain
Asslamo Alaikum
kafi acha tabsirah keya hai ap ny, thek kaha hai ap ny muslim leeg ab eik jumat naheen rahi, yeh tu chand mafad parast logon ka tola hai, jo jis taraf fahidah dekhta hai ussi ky sath hoo jata hai, aur yeh sab log muslim leeg ky nam per eik seyah neshan hain
Leave A Reply