جتنے بھی ٹاک شوز ٹی وی پر پیش کیے جاتے ہیں ان کے اینکرز دوران گفتگو انگریزی کے الفاظ تو استعمال کرتے ہی ہیں مگر وقفے کا اعلان وہ لازمی انگریزی میں کرتے ہیں۔ اس کے پیچھے کیا راز ہے ہماری سمجھ سے باہر ہے ہاں یہی لگتا ہے کہ پڑھے لکھے اور سمجھدار ہونے کے باوجود ہمارے اینکرز بھی یہی سوچتے ہیں کہ بناں انگریزی بولے وہ اپنے آپ کو پڑھا لکھا ثابت نہیں کر پائیں گے۔
آفتاب اقبال کا پروگرام حسبِ حال انتہائی جچا تلا پروگرام ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ عزیزی یعنی سہیل احمد نے سٹیج ڈراموں کے پھکڑ پن سے توبہ کر کے ٹی وی کے اس پروگرام میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ عزیزی اردو اور پنجابی کے امتزاج سے اچھا مزاح پیدا کرتا ہے۔ مگر آفتاب اقبال ہر وقفے پر کہتے ہیں۔
We will take a break and stay with us
اسی طرح کامران خان کا شو ہو، یا ڈاکڑ شاہد مسعود کا میرے مطابق، جاوید چوہدری کا کل تک، حسن نثار کا چوراہا، مبشر لقمان کا پوائنٹ بلینک وغیرہ وغیرہ سبھی وقفے کا اعلان انگریزی میں کرتے ہیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کیوں؟
11 users commented in " کیا انگریزی میں وقفے کا اعلان ضروری ہے؟ "
Follow-up comment rss or Leave a TrackbackI don’t know
بس کہہ لیں ایک رواج سا بن گیا ہے، کچھ اپنی انگریزی اور فر فر کرتا لہجہ بھی جھاڑنا ہوتا ہے تو پھر کیوں نہ انگریزی بولی جائے۔ ویسے جو لوگ اردو گفتگو کے دوران کثیر تعداد میں انگریزی کے الفاظ استعمال کرتے ہیں اور وہ بھی ٹی وی پر میں تو انہیں بے وقوف کے سوا کچھ نہیں کہوں گا، ایک ایسے ملک میں جہاں انگریزی جاننے والوں کی تعداد بہت کم ہے وہاں انگریزی بول کر اپ اپنے ہی دیکھنے والوں میں کمی کا باعث بنیں گے۔
کیونکہ اتنا پیار تم کو کرتے ہیں ہم ۔۔ کیا جانو گے ۔۔ ہماری قسم
حسب حال اور پوائنٹ بلینک میں ہی غالبا اس پوری سطر کو انگریزی میں ادا کیا جاتا ہے۔ جبکہ باقی پروگراموں میں صرف لفظ break انگریزی کا ہوتا ہے باقی تو اردو کے الفاظ ہی آگے پیچھے کرکے ادا کیے جاتے ہیں۔
یہ اسلئے کہ ہماری لاشعور میں انگریزی رچی بسی ہے تو دوسری طرف چینی انٹرنیٹ ایڈریسز تک کو اپنی زبان میں کروا چکے ہیں!
قوم و تہذیب سے محبت کا سبق چین سے سیکھو!
اردو اور انگریزی ملاکر پڑھنا فیشن بن گیا ہے۔
بنیادی طور پر مذاکروں کی یہ صنف درآمد کی ہے اور عموما ہر میزبان کا ایک مخصوص جملہ ہوا کرتا ہے تو ہمارے میزبان خواتین و حضرات شاید غیر محسوس طور پر یہ سب بول جاتے ہیں۔۔ اب مثلا آپ اسی پوسٹ میں دیکھیں کہ غیر ارادی طور پر مذاکروںکے لیے آپ نے ٹاک شو اور میزبان کے لیے اینکر کا لفظ استعمال کرلیا۔۔ بلکہ ابھی چند دن پہلے ڈاکٹر اسرار احمد کا میرے مطابق میں ایک انٹرویو دیکھ رہا تھا تو ڈاکٹر صاحب بھی اپنی باتیں انگریزی میں دہرانے لگے ہیں یعنی پہلے اردو ارو پھر اس کی انگریزی۔ شاید اب پڑھے لکھے ہونے کی نشانی انگریزی نہیں بلکہ صاف اور شائستہ اردو ہے 🙂
کیونکہ ان کو اردو ٹھیک سے نہیںآتی
دراصل ہمارے ہاں “وقفہ“ کی اصطلاح “بیہودہ آبادی“ والوں کے لئے مخصوص ہو گئی ہے شاید اسی لئے “اینکر“ حضرات اسے “اوائڈ“ کرتے ہیں۔ (-:
او جی ہمارے تو اردو دان بھی اردو بھولتے جا رہے ہیں
ان ایکروں کو کیا رونا یہ تو چلو بول جاتے ہیں جلدی میں
ذرا ہمارے لکھنے والوں پر ہی نظر کر لیں
مطلب وہی جو کامران صاحب نے کہا
ویل جنٹل مین۔۔۔۔ کالا آڈمی اگر انگریزی بولنے نئیں مانگٹا ٹو جاہل لگٹا۔
Leave A Reply