واہ کينٹ کي بات چھڑي ہے تو ايک پراني نظم ياد آگئ ہے وہ پي او ايف کے افسروں کے نام ہے۔ اس سے پہلے خاور صاحب کي طرح دوسرے صاحبان جو کبھي کينٹ نہيں رہے يہ سوال پوچھنا شروع کرديں کہ پي او ايف کيا چيز ہے ہم بتاۓ ديتے ہيں کہ پي او ايف اس مراد پاکستان آردنينس فيکٹري ہے جو واہ کينٹ ميں واقع ہے اور اس کي ايک دو اور برانچيں بھي سنجوال اور حويلياں میں ہيں۔ يہ ہماري اطلاع کے مطابق پاکستان کي واحد اسلحہ فيکٹري ہے۔ واہ کينٹ اسي فيکٹري کيلۓ بسايا گيا تھا۔ اس فيکٹري ميں تقريبأ پچيس ہزار سے زيادہ لوگ کام کرتےہيں۔ دوسرے سرکاري اور آرمي کے افسروں کي طرح ان کي پہچان فيکڑي سے باہر کم ہي ہے مگر فيکٹري کے اندر يہ بادشاہ ہيں۔ واہ کينٹ کو جو بات دوسرے شہروں سے منفرد کرتي ہے وہ اس شہر کے باسيوں کي تعليمي استعداد ہے۔ يہ پاکستان کا واحد شہر ہے جس کي آبادي 99 فيصد تعليم يافتہ ہے۔
باقي تفصيل ہوسکتا ہے اجمل صاحب مہيا کرديں کيونکہ انہوں نے اس فيکٹري ميں کافي عرصہ کام کيا ہے اور عمر کا ايک خاص حصہ واہ کينٹ ميں گزارہ ہے۔
افسر پي او ايف دے
اسيں افسر پي او ايف دے نہ کوٹھي کول نہ کار
جيباں سہااڈياں خالي، عزت اندر نہ باہر
نہ ايف آئي يو والے جاندے نہ جانن تھانيدار
بناں پًچھے اک کرن اندر تے دوجے رکھن باہر
نہ تھلڑے آکھے لگدے نہ اًتلے سنن پکار
اسيں دانہ دانہ پِس گۓ ايہ دو پڑاں وشکار
جے صاحب سہااڈي نہ سنن، تے اگوں کريۓ تکرار
اوہ کہيندے بہ جا آرام نال توں اک اے سي آر دي مار
ليبر جدوں بے عزت کرے تے کوئي نال نہ رلدا اے
زباني کہندۓ رہندے نيں توں سہااڈي دو تہاري تلوار
افضل جاوید
3 users commented in " افسر پي او ايف دے "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackپی او ايف کے آفيسروں نے اپنی عزت خود ہی برباد کی اگر وہ چھوٹی چھوٹی خودغرضيوں کی بجائے اجتمائی بہتری کا سوچتے تو کبھی خوار نہ ہوتے ۔ ايک زمانہ تھا کہ پوليس والے تو کيا ايس ايچ او بھی پی او ايف کے ہر آفيسر کے سامنے پيش ہو کر سلام عرض کيا کرتے تھے ۔
یه پی او ایف افیسر هیں کیا ؟
میں ان کی ساخت سے ناواقف هوں ـ
ان کے هونے اور کہاں هونے کیوں هونے پر ذرا روشنی ڈال دیں ـ
میں کوئی طنز نہیں کر رها ـ
میں واقعی لا علم هوں ـ
خاور صاحب
آپ نے اچھا سوال کيا اور اس میں آپ کا قصور نہيں ہے کہ آپ پي او ايف کے افسروں کو نہيں جانتے کيونکہ آپ واہ کينٹ ميں رہے ہي نہيں۔ ہم نے واہ کا تعارف اپني پوسٹ ميں شامل کرديا ہے تاکہ بعد ميں پڑھنے والوں کو آساني رہے۔
مزيد تفصيل اجمل صاحب چاہيں تو بتا ديں۔
Leave A Reply