فیصل شہزاد نے اس ویک اینڈ پر مین ہیٹن میں گاڑی کے ذریعے جو دھماکہ کرنے کی ناکام اور اوچھی حرکت کی اس کی وجہ سے تمام پاکستانی امریکی شہری پریشان ہیں۔ ابھی تک فیصل شہزاد کا جرم ثابت نہیں ہوا مگر کہتے ہیں کہ اس نے جرم کا اقرار کر لیا ہے۔ بقول اس کے یہ اس کا انفرادی فعل تھا اور اس نے کسی سے کوئی مدد نہیں لی۔ فیصل شہزاد کے اس اقرار کا ثبوت وہ ٹائم بم ہے جو جعلی لگتا ہے۔ اگر فیصل شہزاد نے وزیرستان جا کر طالبان سے تربیت لی ہوتی تو وہ ٹائم بم انتہائی مہارت سے بناتا۔ وہ گاڑی بھی ایسی استعمال نہ کرتا جس کی وجہ سے اس کی نشاندہی آسانی سے ہو جاتی۔ وہ بھاگنے کیلیے بھی کوئی محفوظ راستہ چنتا۔
اب کیا ہو گا، فیصل کی اس بھونڈی حرکت کی وجہ سے امریکی پاکستانی شہری الگ پریشان ہوں گے اور امریکہ میں مزید پاکستانیوں کا داخلہ بہت مشکل ہو جائے گا۔ نیویارک میں ٹیکسی چلانے والے پاکستانی امریکیوں کو مزید طعنے سننے پڑیں گے۔ امریکہ میں اندرون ملک ہوائی سفر کے دوران پاکستانیوں کو سپیشل سکیورٹی کا سامنا کرنا پڑے گا اور پاکستانی امریکی شہری جنہوں نے پہلے ہی ہوائی سفر کرنا کم کر دیا ہوا ہے اب مزید ہوائی جہاز پر سفر کرنے سے کترانے لگیں گے۔
سب سے زیادہ نقصان پاکستانی طلبا کو ہو گا جنہیں پہلے ہی بڑی مشکل سے امریکہ کا سٹوڈنٹ ویزہ مل رہا تھا۔
فیصل کی اس نادانی کی وجہ سے قبائلی علاقوں پر ڈرون حملوں کی تعداد بڑھ جائے گی اور اس طرح مزید معصوم پاکستانیوں کی جانیں جائیں گی۔
یہ پہلی دفعہ ہوا ہے کہ کوئی پاکستانی امریکی شہری امریکہ میں دہشت گردی کے واقعے میں ملوث پایا گیا ہے۔ لگتا ہے جس طرح نو گیارہ نے دنیا کی تاریخ بدل دی اس طرح فیصل شہزاد کی یہ نادانی پاکستان پر بہت گہرے اثرات چھوڑے گی۔
حیرانی اس بات پر ہے کہ ایک انتہائی ماڈریٹ خاندان کا لڑکا اس طرح کی حرکت کیسے کر سکتا ہے اور وہ بھی انفرادی طور پر۔ جس کا باپ ریٹائرڈ فوجی آفیسر ہو اور خود بھی دس سال سے امریکہ میں رہ رہا ہو اس کو کیوں ایسی حرکت کرنی پڑی جس کی وجہ سے اب وہ بقیہ زندگی جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزارے گا اور اپنے لواحقین کومصیبت میں مبتلا کر دے گا۔ سنا ہے فیصل کے دوست و احباب کی گرفتاریاں اور ان سے پوچھ شروع بھی ہو چکی ہے۔
25 users commented in " فیصل شہزاد کی دہشت گردی "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackیہ کیسے تعین کیا جاتا ہے کہ کوئی خاندان “انتہائی ماڈریٹ خاندان” ہے؟
کيا امريکا ميں ايسی کو چھُوٹ ہے جس کی وجہ سے کمزور آدمی فوری طور پر اقبالِ جرم کر ليتا ہے ؟ گذشتہ سالوں ميں بہت سے ايسے کيس سامنے آئے ہيں ۔ دوسری طرف جو اقبالِ جُرم نہيں کرتا وہ ساری عمر روتا رہتا ہے يا مقدمہ بھگتتے ختم ہو جاتا ہے
صرف امریکہ نہیں تمام مغربی ممالک جہاں پاکستان پہلے ہی بد نام ہے پاکستانیوں کا رہنا اور مشکل ہوجائگا۔ خاص کر ایسے جو مزھب سے واجبی لگاو رکھتے ہیں۔
اک چول شخص کس طرح لاکھوں کو پریشان کر سکتا ہے اس کیا اعلی مثال قائم کی ہے۔
اوپر سے مسئلہ یہ ہے پاکستانی مانتے نہیں ہیں ہر چیز یہود و ہنود کے سر۔۔جناب اگر اقرار نہ بھی کرتا تو آپ کے پاس ان مضبوط شواہد کا کوئی جواب ہے جو اسکے خلاف جاتے ہیں؟
اب جاہلین شور مچائیں گئے۔کہ یہ پاکستان کے خلاف سازش
ھے۔سازش اس کے خلاف ہوتی ھے۔جس کسی سے کوئی فائدہ لیاجاسکتا ھو۔ہم پاکستانی کسی کو کیا فائدہ دیں گئے۔ہم تو خود اپنے دشمن ھیں۔
ایسا کوئی مسلمان نہیں کرسکتا۔
فیصل کی اس نادانی کی وجہ سے قبائلی علاقوں پر ڈرون حملوں کی تعداد بڑھ جائے گی اور اس طرح مزید معصوم پاکستانیوں کی جانیں جائیں گی۔
————————————-
یہ تو آپ ایسے کہہ رہے ہیں جیسے امریکہ کی جانب سے ہونے والی تمام ناانصافیوں اور مظالم کے ذمہ دار وہی افراد ہیں جن پر امریکہ نے ظلم کیے، کیا ایسا ہونے سے قبل ڈرون حملوں میں کوئی کمی آرہی تھی ؟ کیا ایسا ہونے سے گوانتا ناموبے یا ابو غریب جیل بند ہونے جا رہی تھی ؟ یا امریکہ کی اندھی اسلام دشمنی کی وجہ مسلم ممالک کا رویہ ہے ؟ امریکہ کو اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے کسی وجہ کی ضرورت نہیں ہوتی، ایسی چھوٹی موٹی تاویلیں تو وہ خود گھڑ لیتا ہے۔
مجھے تو اس لاجک کی سمجھ نہیں آئی، معذرت کے ساتھ
ماڈریٹ ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ کوئی جدید جہادی فلسفے سے متاثر نہیں ہوگا؛ انڈر ویر بمبار بھی ایک ایک طرح سے ماڈریٹ گھرانے سے تعلق رکھتا ہے۔ دوسرا یہ کہ زیادہ مذہبی ہونے والا شخص تو کسی کو تھپڑ مارتے ہوئے بھی دو دفعہ سوچے گا اتنی بڑی دہشت گردی کم از کم وہ شخص کسی صورت نہیں کرسکتا جس کادرست مذہب سے دور سے بھی کوئی تعلق ہو۔ ابھی بہت ساری تفصیلات آنی باقی ہیں لیکن جو بھی تفصیلات سامنے آئی ہیں وہ بھی کافی ہیں کہ ایک شخص کی نادانی کسطرح پوری قوم کے لیے دشواری کا باعث بنتی ہے۔
یہاں لوگوںکو یہ بھی تحمل سے سوچنا چاہیے کہ ہمارے مذہب اور قوم کے نام پر دہشت گردی کرنے والے ہی ہمارے سب سے بڑے دشمن ہیںکیونکہ دشمن اتنا نقصان سالوں میں نہیں پہنچا سکتے جتنا اس ایک شخص نے چند گھنٹوں میں پہنچایا ہے۔
یہ بھی سامنے آیا ہے کہ اس کا گھر فور کلوژر میں ہے اور یہ اچھی خاصی بڑی رقم کا مقروض بھی ہے تو لالچ بھی ایک عنصر ہوسکتا ہے ضروری نہیں کہ ہر بندہ دہشت گردوں کے فلسفے سے ہی متاثر ہوا ہو۔
پاکستان میں تین قباءلی افراد کے طالبان کے زیر اثر علاقوں میں چوری کی سزا کے طور پہ ہاتھ کاٹ دئیے گئے اور انکے کٹے ہوئے ہاتھ لیکر وہ چلے گئے۔ لنک یہ ہے۔
http://www.dawn.com/wps/wcm/connect/dawn-content-library/dawn/the-newspaper/front-page/militants-cut-off-hands-of-alleged-thieves-650
دوسری طرف انٹنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں تین طالبات ایک عمارت کی تصویر لے رہی تھیں کہ ایک لڑکے نے آکر ان سے کہا کہ اسلام میں تصویر لینا منع ہے اور پھر اسے تھپڑ مارےاور لاتوں سے مارا۔
اس لڑکی کے والدین نے معاملات کے پیچیدہ ہونے کی وجہ سے پولیس میں رپورٹ نہیں کی۔
تو یہ ہے پاکستان میں بڑھتا ہوا جہادی جذبہ۔ جسکا کوئ سر پیر نہیں ہے سوائے یہ کہ یہ ہمیں ایک بیمار قوم ظاہر کرتا ہے اور یہ شہزاد فیصل بھی ایسے ہی بیمار ذہن کا مالک لگتا ہے۔
یقینآ امریکہ میں رہنے والے تمام مسلمانوں کے لئے اب مشکلات کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا، ادھر پاکستان میں ملک سے باہر جانے والے تمام لوگ بھی اس سے محفوظ نہ رہیں گے۔ خدا جانے کب ان بے عقلوں کو عقل آئے گی کہ اپنے مصائب کم کرنے کے بجائے وہ اسے مسلسل بڑھا رہے ہیں۔
Times Square, NY: A Muslim Saved Lives, But You Won’t Hear It On US Media
Source
http://www.theroot.com/buzz/man-who-first-noticed-car-times-square-senegalese-and-muslim
“Times Square, NY: A Muslim Saved Lives, But You Won’t Hear It On US Media
Source“
مار بھی تو مسلمان ہی رہا تھا-
محمد صاحب، ہم نے چیک کیا ہے گاڑی کے بارے میں بتانے والوں میں سے کوئی بھی مسلمان نہیں ہے۔
انکے نام آپ مندرجہ لنک پر چیک کر سکتے ہیں۔
http://www.dallasnews.com/sharedcontent/dws/news/nation/stories/DN-nycterror_03nat.ART.State.Edition1.148d92a.html
“محمد صاحب، ہم نے چیک کیا ہے گاڑی کے بارے میں بتانے والوں میں سے کوئی بھی مسلمان نہیں ہے۔“
آپ غالبان کسی اور سے مخاطب ہونا چاہ رہے تھے، ميں تو خود رو رہا ہوں کہ بم بنانے والا فيصل تو مسلمان ہے-
جو لوگ پنجابی سندھی پٹھان بلوچ اُردو سپيکنگ حق پرست وغيرہ ہيں اللہ کرے وہ پاکستانی بھی بن جائيں تو مسائل حل ہو سکتے ہيں ورنہ يونہی اپنے ساتھيوں کو کوستے لدھ جائيں گے اور تاريخ گے
Local Pakistan politicians shelter militants
JHANG, Pakistan – Authorities in Pakistan’s biggest and richest province are tolerating — if not promoting — some of the country’s most violent Islamic militant groups.
Leaders in Punjab province have flouted repeated calls from the U.S. for Pakistan to crack down on militant groups such as Tehrik-e-Taliban Pakistan, which claimed responsibility for a failed car bombing in New York City last week. A group based in Punjab province, Jaish-e-Mohammed, also has been implicated as having possible links to one of the people detained in Pakistan in connection with the bombing attempt.
..
“It makes the Punjab a de facto sanctuary for the militants and extremists…” said Abida Hussain, a former ambassador to the United States and prominent Shiite leader.
Critics believe the policy of tolerance is a shortsighted bid by Sharif and his brother, former Prime Minister Nawaz Sharif, for political support in the predominantly Sunni province, which accounts for nearly 60 percent of Pakistan’s 175 million people and much of the country’s wealth.
Punjabi militants have won over fellow followers of the Deobandi sect of Islam with their radical religious interpretations and outspoken assaults on minority Shiites. This translates into votes that leaders of radical groups can bring to local politicians on both the right and the left.
Signs of a militant Islamist presence are everywhere in this region.
In the blisteringly hot central Punjab town of Jhang, the outlawed Sipah-e-Sahaba Pakistan, or Guardians of the Friends of the Prophet, has been emboldened by conciliatory signals from local authorities. After being courted for votes last March, the group ripped off yellow government seals and reopened its offices.
Their distinctive green, black and white striped flags fly defiantly atop homes and mosques. The maze of narrow streets in Jhang is littered with graffiti in support of the SSP, even though then-President Pervez Musharraf banned the organization in 2002.
The group’s supporters rant against Shiites, whom they revile as heretics, demand the release of some of the country’s most wanted terrorists and give sermons urging the faithful to attack their enemies.
Just a few miles (kilometers) from the Punjab provincial capital of Lahore is the headquarters of Lashkar-e-Taiba, which is banned in Pakistan, India, the United States and other countries but is now under provincial government protection. India blames Lashkar-e-Taiba for the deadly 2008 attacks in Mumbai and routinely harangues Pakistan for allowing its leader, Hafiz Saeed, to remain free. Pakistani authorities point to its courts, which have repeatedly said there is not enough evidence to hold him.
And in the southern Punjab city of Bawahalpur is the headquarters of Jaish-e-Mohammed, the group possibly linked to a suspect in the Times Square bombing case. The group’s leader, Masood Azhar, was among three militants freed by India in 1999 in exchange for the release of passengers aboard a hijacked Indian Airlines plane to Kandahar, Afghanistan.
“Until the (Pakistani) leadership understands the real nature of these groups, and embraces the fact that none of them can possibly remain biddable tools over the long term, Pakistan leaves itself open to being repeatedly stung,” said Arthur Keller, an ex-CIA case officer in Pakistan.
Minister Rana Sanaullah Khan, who is in charge of enforcing the law in Punjab province, defended his decision to campaign alongside members of the Sipah-e-Sahaba group in March. The minister said the organization represents thousands of votes and cannot be ignored.
He said groups like Jaish-e-Mohammed and Lashkar-e-Taiba were not taking part in the war against the Taliban in the northwest, but only resisting Indian control of the disputed Himalayan region of Kashmir. And he said the Punjab government was hoping to moderate such groups.
Critics believe the Punjabi government is pursuing a dangerous course because militant Islamist groups are increasingly entwined.
“You promote one organization and indirectly you promote all of them,” Sheikh Waqqas Akram, a parliamentarian from Jhang, told The Associated Press.
“The dynamics have changed in Pakistan. These organizations are interlinked, organized. They have the vehicles and the weapons to carry out terrorist activities in Pakistan and Afghanistan,” Akram said. “If they are not the suicide bombers, they are the ones providing the (explosives) jackets. If they are not providing the jackets, then they are providing the houses. And if they are not providing the houses, then they are providing the food.”
In an interview with the AP, the director-general of Sipah-e-Sahaba, Hamid Hussain Dehlo, denied working with other militant organizations, insisting his group’s only agenda “is to fight against Shiite Muslims who are the worst kafirs in the whole universe,” referring to Shiites by the Arab world for “nonbeliever.”
Despite Dehlo’s claim, there is evidence of links to other militant groups. A spinoff group, Lashkar-e-Jhangvi, was believed to be involved in the 2002 kidnap-murder of American journalist Daniel Pearl, and in the March 17, 2002 attack on the International Protestant Church in Islamabad during which five people, including an American mother and her daughter, were killed.
U.S. and Pakistani intelligence officials believe Lashkar-e-Jhangvi has ties to the Pakistan Taliban, as well as al-Qaida.
Link: http://news.yahoo.com/s/ap/20100506/ap_on_re_as/as_pakistan_sheltering_militants_2
Local Pakistan politicians shelter militants
JHANG, Pakistan – Authorities in Pakistan’s biggest and richest province are tolerating — if not promoting — some of the country’s most violent Islamic militant groups.
Leaders in Punjab province have flouted repeated calls from the U.S. for Pakistan to crack down on militant groups such as Tehrik-e-Taliban Pakistan, which claimed responsibility for a failed car bombing in New York City last week. A group based in Punjab province, Jaish-e-Mohammed, also has been implicated as having possible links to one of the people detained in Pakistan in connection with the bombing attempt.
..
“It makes the Punjab a de facto sanctuary for the militants and extremists…” said Abida Hussain, a former ambassador to the United States and prominent Shiite leader.
Critics believe the policy of tolerance is a shortsighted bid by Sharif and his brother, former Prime Minister Nawaz Sharif, for political support in the predominantly Sunni province, which accounts for nearly 60 percent of Pakistan’s 175 million people and much of the country’s wealth.
Punjabi militants have won over fellow followers of the Deobandi sect of Islam with their radical religious interpretations and outspoken assaults on minority Shiites. This translates into votes that leaders of radical groups can bring to local politicians on both the right and the left.
Signs of a militant Islamist presence are everywhere in this region.
In the blisteringly hot central Punjab town of Jhang, the outlawed Sipah-e-Sahaba Pakistan, or Guardians of the Friends of the Prophet, has been emboldened by conciliatory signals from local authorities. After being courted for votes last March, the group ripped off yellow government seals and reopened its offices.
Their distinctive green, black and white striped flags fly defiantly atop homes and mosques. The maze of narrow streets in Jhang is littered with graffiti in support of the SSP, even though then-President Pervez Musharraf banned the organization in 2002.
The group’s supporters rant against Shiites, whom they revile as heretics, demand the release of some of the country’s most wanted terrorists and give sermons urging the faithful to attack their enemies.
Just a few miles (kilometers) from the Punjab provincial capital of Lahore is the headquarters of Lashkar-e-Taiba, which is banned in Pakistan, India, the United States and other countries but is now under provincial government protection. India blames Lashkar-e-Taiba for the deadly 2008 attacks in Mumbai and routinely harangues Pakistan for allowing its leader, Hafiz Saeed, to remain free. Pakistani authorities point to its courts, which have repeatedly said there is not enough evidence to hold him.
And in the southern Punjab city of Bawahalpur is the headquarters of Jaish-e-Mohammed, the group possibly linked to a suspect in the Times Square bombing case. The group’s leader, Masood Azhar, was among three militants freed by India in 1999 in exchange for the release of passengers aboard a hijacked Indian Airlines plane to Kandahar, Afghanistan.
“Until the (Pakistani) leadership understands the real nature of these groups, and embraces the fact that none of them can possibly remain biddable tools over the long term, Pakistan leaves itself open to being repeatedly stung,” said Arthur Keller, an ex-CIA case officer in Pakistan.
Minister Rana Sanaullah Khan, who is in charge of enforcing the law in Punjab province, defended his decision to campaign alongside members of the Sipah-e-Sahaba group in March. The minister said the organization represents thousands of votes and cannot be ignored.
He said groups like Jaish-e-Mohammed and Lashkar-e-Taiba were not taking part in the war against the Taliban in the northwest, but only resisting Indian control of the disputed Himalayan region of Kashmir. And he said the Punjab government was hoping to moderate such groups.
Critics believe the Punjabi government is pursuing a dangerous course because militant Islamist groups are increasingly entwined.
“You promote one organization and indirectly you promote all of them,” Sheikh Waqqas Akram, a parliamentarian from Jhang, told The Associated Press.
“The dynamics have changed in Pakistan. These organizations are interlinked, organized. They have the vehicles and the weapons to carry out terrorist activities in Pakistan and Afghanistan,” Akram said. “If they are not the suicide bombers, they are the ones providing the (explosives) jackets. If they are not providing the jackets, then they are providing the houses. And if they are not providing the houses, then they are providing the food.”
In an interview with the AP, the director-general of Sipah-e-Sahaba, Hamid Hussain Dehlo, denied working with other militant organizations, insisting his group’s only agenda “is to fight against Shiite Muslims who are the worst kafirs in the whole universe,” referring to Shiites by the Arab world for “nonbeliever.”
Despite Dehlo’s claim, there is evidence of links to other militant groups. A spinoff group, Lashkar-e-Jhangvi, was believed to be involved in the 2002 kidnap-murder of American journalist Daniel Pearl, and in the March 17, 2002 attack on the International Protestant Church in Islamabad during which five people, including an American mother and her daughter, were killed.
U.S. and Pakistani intelligence officials believe Lashkar-e-Jhangvi has ties to the Pakistan Taliban, as well as al-Qaida.
Link: news.yahoo.com/s/ap/20100506/ap_on_re_as/as_pakistan_sheltering_militants_2
“جو لوگ پنجابی سندھی پٹھان بلوچ اُردو سپيکنگ حق پرست وغيرہ ہيں اللہ کرے وہ پاکستانی بھی بن جائيں “
افتخار صاحب يہ سيدھا سيدھا پنجابيوں کی حمايت سے دھشتگردی کا کيس ہے آپ اسميں سندھی پٹھان بلوچ اُردو سپيکنگ کو کہاں لے آئے- پنجابی، دھشتگردی اور دھشتگرددوں کی حمايت چھوڑ ديں تو ملک بن جائے-
محمدآپ انڈین ھو یا پھر بنگالی ۔یا پھر کسی ھتھ چھوٹ پنجابی کا ھاتھ لگا ھے آپ کو۔ زیادہ امکان یہ ھی ھے کہ آپ بنگالی ھو۔فیصل شہزاد توپٹھان ھے۔اسکے متعلق آپ کا کیا خیال ھے؟۔ویسے عرض کردوں کہ میں پنجابی نہیں ھوں۔
ياسر، اوپر ديا ہوا ايسوسيئيٹڈ پريس کا مضمون ٹھنڈے دماغ سے پڑھيں- يہ مين اسٹريم پريس ہے کوئی ٹيبلائيڈ پريس نہں- اب تو ساری دنيا کو پتہ ہے کہ پنجاب، پنجاب حکومت کی مرضی سے انتہاپسندی کا گڑھ بنا ہوا ہے-
پھر بھی اگر سنجيدہ اور پردليل گفتگو سے آپ کو پرہيز ہے تو ميری طرف سے آئيندہ جواب کی معذرت- پنجاب چلے جائيں وہاں آپ جيسے جاہل بہت ہيں- خوب گزرے گی جو مل بيٹھيں گے جاہل کئي-
Link again;
http://news.yahoo.com/s/ap/20100506/ap_on_re_as/as_pakistan_sheltering_militants_2
محمد ہوسکتا ہے کہ یاسر صاحب کو انگلش نہ آتی ہو؟؟؟؟
ویسے دہشت گرد کی حمایت کے لیئے پنجابی ہونا ضروری نہیں مائنڈ سیٹ ہونا ضروری ہے!!!!!
یہ الگ بات ہے کہ ان دہشت گردوں اور ان کی حمایت کرنے والوں میں پنجاب کے لوگوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے اور اس کے لیئے میں عام لوگوں کو قصوروار نہیں سمجھتا کیونکہ ایک پنجابی اور ایک پٹھان یہ دو قومیں ایسی ہیں کہ ان کو اسلام کے نام پر جو بھی پکڑا دیا جائے یہ آنکھیں بند کر کے اسی پر چل پڑتےہیں!
🙁
افتخار اجمل بھوپال کا تبصرہ6th May, 2010 میں جو لوگ پنجابی سندھی پٹھان بلوچ اُردو سپيکنگ حق پرست وغيرہ ہيں اللہ کرے وہ پاکستانی بھی بن جائيں تو مسائل حل ہو سکتے ہيں ورنہ يونہی اپنے ساتھيوں کو کوستے لدھ جائيں گے اور تاريخ گے
آپ جیسے لوگ انہیں پاکستانی بننے دیں گے تو پاکستانی بنیں گے نا!!!!!!
جی مجھے انگلش نہیں آتی۔آتی بھی ھے لیکن حسب ضرورت یعنی میں گلابی انگریز نہیں ھوں۔
پاکستان کو سنگین نتائج کی دھمکی
امریکہ کی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے امریکہ میں کسی بھی دہشت گرد حملے کی صورت میں جس کا تعلق پاکستان سے ہو پاکستان کو سنگین نتائج کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2010/05/100507_clinton_warns.shtml
Leave A Reply