سیلاب نے ملک کو تباہی کے دھانے پر لاکھڑا کیا ہے۔ پورے کا پورا صنعتی ڈھناچہ تباہ ہو چکا ہے۔ ریفائنریز، کھاد فیکٹریاں سمیت بڑے بڑے صنعتی کارخانے پانی میں ڈوب چکے ہیں۔ کوئی انہیں خدا کا عذاب قرار دے رہا ہے، کوئی انڈیا کا حملہ اور کوئی سازش کہتا ہے۔ کرپٹ حکمرانوں کو آخرکار اپنی حیثیت کا اندازہ ہونے لگا ہے جب عوام نے ان کےہاتھوں امدادی سامان تقسیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ بقول بلاگر اجمل صاحب زلزلہ زدگان کیلیے امداد کے ڈھیر لگا دینے والے آج جیلوں میں پڑے اپنی بے بسی پر رو رہے ہیں۔
جس طرح فقیروں کو شکایت ہے کہ اب لوگ ان کے معذور بچوں کی حالت دیکھ کر بھی بھیک نہیں دیتے اسی طرح ہماری حکومت کو بھی شکایت ہے کہ لوگ سیلاب زدگان کی امداد نہیں کر رہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ ایک پچھلے دو سالوں میں ہوئی مہنگائی نے لوگوں میں اتنی سکت ہی نہیں چھوڑی کہ وہ کچھ رقم خیرات کر سکیں۔ دو حکومت کی کرپشن کے قصے اتنے زیادہ زبان زد عام ہو چکے ہیں کہ لوگوں کا اعتبار اپنی حکومت پر سے اٹھ گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم سیلاب فنڈ کے سربراہ کیلیے ایسے ایسے شریف لوگوں کے نام لے رہے ہیں جن کی ایمانداری پر لوگوں کو یقین آ جائے اور لوگ مدد کیلیے آگے بڑھیں۔ کاش لوگوں کی اس بے اعتمادی کی وجہ سے ہمارے حکمرانوں کی غیرت جاگ جاتی اور وہ حکومت چھوڑ کر گھر چلے جاتے ہیں٫ مگر وہ بے شرم ہیں ان کیلیے یہی موقع ہے منافع کمانے کا اور اپنے گھر بھرنے کا۔ لعنت ہے ایسی کمائی پر اور ایسے حرام مال پر۔
5 users commented in " بےشرم "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackلعنت ہے ایسی کمائی پر اور ایسے حرام مال پر۔
متفق۔
مگر جب تک عوم خود اپنے پاؤں پہ وزن نہیں ڈالتے ۔ اپنی ذمہ داری نہیں اٹھاتے۔ کوئی غریب عوام کی مدد کو ہیں آئے گا۔ اس کے لئیے ضروری ہے کہ وہ آگے بڑھیں اور کرپٹ اور بے حس حکمرانوں۔ نااہل عملداروں سے اپنا ملک۔ اپنے ملک کا اقتدار ہمیشہ یمیشہ کے لئیے چھین لیں۔ مگر اس کے لئیے سب سے پہلے عوم کو بھی کرپشن سے ہاتھ کینچھنا ہوگا۔ خواہ کتنا بھی بڑا مفاد سامنے آئے مستقل مزاجی سے دیانتداری اور ایمانداری پہ قائم رہنا ہوگا اور اپنے آپ کو منظم کرنا ہوگا۔اور اپنے کارِ زمام نیکو کار ،اہل، اور خوف خدا رکھنے والوں کے ہاتھ میں تھمانی ہوگی۔ ورنہ سیلاب آتے رہیں گے۔ زلزلوں سے زمیں شق ہوتی رہے گی۔ قحط سے غریب کا پیٹ سکڑتا رہے گا۔ اور گدھ حکمران امداد، خیرات اور بھیک پہ گلچھڑے اڑاتے رہیں گے۔
متفق۔
اور جاوید گوندل صاحب سے نہایت متفق ۔
عوام کا پیسہ لوٹ کر کھانے والے پر کوئی یقین نہیں کرتا اس لئے امداد جمع کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔اسی لئے یہ فراڈی سیاسی لوگ اب قا بل بھروسہ افراد پر مشتمل بورڈ بنا نے کی باتیں کر رہے ہیں تاکہ امداد جمع ہو جائے۔
پیشہ ور بھکاریوں نے متاثرین کا روپ دھار لیا ہے لہذا متاثرین کو نادرا سے تصدیق کے بعد متاثرین کو کیمپوں میں رکھا جائے
آپ سے اور جاويد گوندل صاحؤ سے متفق ہوں
موجودہ حکمرانوں کے متعلق ايسی ايسی باتيں سننے ميں آتی ہيں کہ انسان دنگ رہ جاتا ہے
مرزائی صاحبان
ہمارا بلاگ احمدی تبلیغ کیلیے وقف نہیں ہے اسلیے براہ مہربانی اگر آپ اچھے انسان ہیں تو اپنے تبلیغی تبصرے کرنا بند کر دیجیے۔ کیوں ہم غریب کو تنگ کرتے ہیں۔ اگر اتنا ہی شوق ہے تو الگ سے بلاگ بنایے اور مزے سے تبلیغ کیجیے۔ ہم نے اسی لیے ایک پوسٹ آپ پر لکھی تھی کہ آپ اپنا شوق پورا کر لیں مگر آپ پھر بھی باز نہیںآ رہے اور ہماری ہر تازہ پوسٹ پر تبلیغی تبصرے کر رہے ہیں۔ کہیں ہماری پوسٹ کا عنوان آپ پر بھی صادق نہ آ جائے اسلیے خدارا ہماری جان چھوڑ دیجیے۔
قارئین کے پاس اگر اس مسئلے کا حل ہو تو براہ مہربانی ہماری مدد کیجیے۔ کیونکہ ہم جونہی مرزائی صاحبان کو بلاک کرتے ہیں وہ نئے نام سے ہمیںتنگ کرنا شروع کر دیتے ہیں۔
Leave A Reply