آج کے ایکپریس کیمطابق بلوچستان کے وزیراعلی پروفیسرز اور لیکچررز ایسوسی کے مظاہرے کے دوران اساتذہ سے باتیں کرتے ہوئے غصے میں آ گئے اور کہنے لگے اگر اساتذہ اتنے قابل ہیں تو شلغم پر مضمون لکھ کر دکھائیں۔
یہ بہت پرانا دستور رہا ہے کہ اکثر کمزور یا کم صلاحیت والا اپنے مخالف پر دھاک بٹھانے کیلیے اسی طرح کے فضول سوال کرتا آیا ہے۔ ہم جب چھٹی جماعت میں پڑھا کرتے تھے تو ہمارے ایک کلاس فیلو اپنی انگریزی کی دھاک بٹھانے کیلیے ہم جماعتوں سے کہا کرتے “میرا یہاں دل نہیں لگتا” اس کا انگریزی میں ترجمہ کر کے بتائیں۔
اسی طرح ہمارے ایک استاد نئے نئے بی ایڈ کر کے پڑھانے کیلیے آئے۔ ان سے پہلے دو تجربہ کار اساتذہ ادھر پڑھا رہے تھے۔ وہ کہتے کہ اگر وہ اساتذہ الجبرے میں اتنے ہی ماہر ہیں تو ایک جمع دو برابر چار ثابت کر کے دکھائیں۔
اسی طرح بچپن میں کوئی انگلی ٹیڑھی کر کے دوسرے کو کہتا ایسا کر کے دکھاو۔ کوئی آنکھیں گھمانے کی بات کرتا اور کوئی کان کو گردن کے پیچھے سے ٹچ کرنے کو کہتا۔
ایسا سوال کرنا ہی بیوقوفی کی نشنانی ہے اور ہمارے خیال میں ایسے آدمی کا وزیراعلی ہونا صوبے اور ملک دونوں کیلیے نقصان دہ ہے۔ اسے فوری طور پر برطرف کر دینا چاہے۔
8 users commented in " شلغم پر مضمون "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackاگرچہ کہ وزیر اعظم کا یہ بیان اسی خیال سے ملتا جلتا ہے کہ یہ سب باتیں جو آُ کر رہی ہیں تو آپکی قابلیت جانچنے کے لئے پوچھوں آپ سے کیمسٹری کا کوئ سوال۔
لیکن آپکی یہ بات سمجھ میں نہیں آئ کہ شلغم پہ مضمون لکھنا کیوں مشکل ہے۔ ان وزیر اعلی سے یہ پوچھنا چاہئیے کہ ہم لکھ دیں تو کیا آپ اسے پڑھ پائیں گے یا پڑھ کر یہ سمجھ پائیں گے کہ اس میں کیا لکھا ہے۔
یہ ایک معاشرتی بیماری ہے ۔ وزیر اعلی کا تعلق اسی معاشرے سے ہے۔ یہ جہالت کی نشانی ہے۔ اور ہم ایک جاہل معاشرے میں رہتے ہیں۔
ایک جاہل کو دوسرا جاہل کیسے بر طرف کر سکتا ہے۔ مجھے یقین ہے وزیر اعلی کے اس بیان پہ بہت سارے لوگوں نے تالیاں بجائیں ہونگیں۔
معاشرے کی ایک بڑی هی بری نفسیاتی کجی کی نشاندھی کی هے آپ نے
اگلے کو لاجواب کرنا
سمارٹ نس هے پاکستان ميں
اور مہذب معاشروں میں اگلے کو مطعمن کرنا سمارٹ نس هوتی هے
ھے ناں
اس جاہل وزیر کو برطرف کرنے کے بعد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئی ھے عالم صاحب جسے یہ وزارت دی جائے؟
I think same minister degree tu degree hau asli ho ya jali haha
ایک ریٹائڑڈ فوجی انکل ہوا کرتے تھے، جو اکثر پھاوڑے اور حقے جیسی چیزوں کی انگریزی پوچھ کر چنگے بھلے تعلیمیافتہ لوگوں کو ڈس کوالیفائی کرنا ان کا پسندیدہ شغل تھا۔ وزیر اعلی نے پھر کافی ریزن ایبل سوال کیا ہے، شلغم پر تو پوری بلاگ پوسٹ لکھی جا سکتی ہے۔ جس میں شلغم کے آباء و اجداد، شجرہ نصب، عادات و خصائل، پسند نا پسند، جائے پیدائش، ممکنہ استعمالات، حالات و واقعات کا مفصل بیان ہو گا۔ خیر یہ کار خیر میں تو نہیں کروںگا۔ ویسے کیا خیال ہے آپ لوگوںکا، اردو مقابلہ قسم کی ایک ویب سائٹ نہ بنائی جائے؟ جہاں پر کہ کہنہ مشق بلاگرز کو آپس میںمقابلہ کرنے کی دعوت دی جائے، اور انکے سامنے اسی قسم کے عالی شان موضوعات رکھے جائیں۔ وزیر اعلی کے اس بیان کے پیچھے چھپی حکمت کو میں سمجھ گیا ہوں۔ وہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ بھلیو لوگو، کچھ کام معلوماتی تعلیمی قسم کے بھی کر لو، کیا تم ہاتھ پیر دھو کر ہمارے پیچھے پڑے ہو؟
صرف سياست نہيں مذہب کا بھی يہی حال ہے؛
احمد چغتائی صاحب
ہم نے آپ کا مرزائی تبلیغ پر مبنی ویڈیو لنک ہٹا دیا ہے کیونکہ یہ بلاگ احمدیت یا مرزائی مذہب کی تبلیغ کیلیے نہیں ہے۔
شلغم آخر شلغم ہے۔ یہ ہماری قسمت ہی تو ہے کہ اچھے خاصے انسانوں پہ شلغم وزیر اعظم اور وزیر اعلٰی کے طور مسلط ہیں۔
Leave A Reply