چوہدری برادران اپنے والد چوہدری فضل الہی کے قتل کا ذمہ دار بھٹو فیملی کو قرار دیتے رہے ہیں۔ بھٹو نے اپنے دور میں چوہدری فضل الہی کو بھینس چوری کے الزام میں جیل کی ہوائی کھلائی۔ جب چوہدری برادران کو جنرل مشرف کے طفیل حکومت ملی تو ان کے دور میں آصف زرداری کئی سال جیل میں بند رہے اور بنیظیر کو وطن واپس نہیں آنے دیا گیا۔ انہی کے دور میں بینظر کو دوبارہ وزیراعظم بننے سے روکنے کیلے آئین میں ترمیم کی گئی۔ چوہدرری برادران کی حکومت میں بینظیر قتل ہوئیں۔
اب یہی لوگ آپس میں گلے مل رہے ہیں اور ملکر حکومت کریں گے۔ چوہدری برادران جہاں اپنے باپ کے قاتلوں کو بھول گئے ہیں وہیں آصف زرداری اپنی بیوی کے قتل اور اپنی قید کے ذمہ داروں کومعاف کر چکے ہیں۔ اسی وجہ سے پی پی پی مسلم لیگ ق کو قاتل لیگ کہتی رہی ہے۔ واہ ری سیاست اور خود غرضی یہ تیرے ہی کمال ہیں کہ کل کے دشمن آج کے دوست بن گئے ہیں۔ نہ کوئی خوداری نظر آ رہی ہے، نہ غیرت اور نہ پنجاب اور سندھ کی اپنے بزرگوں کے قاتلوں کو نہ معاف کرنے کی روایت۔ جس طرح کا کردار یہ دو جماعتیں دکھا رہی ہیں ان سے بھلائی کی توقع نہیں کی جا سکتی۔
6 users commented in " سیاست میں سب جائز ہے "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackاگر ہمارے نمائندے بلکہ ہم ووٹ دينے والے نام نہاد عوام ايسے نہ ہوتے تو ملک ترقی ميں جاپان سے آگے نہ ہوتا
سیاست اسی جوڑ توڑ کا نام ہے میاں نواز بے نظیر سے ملنے اسی رحمان ملک کے گھر گئے تھے جنہوں نے ان کے والد کو گرفتار کیا تھا۔ ان لوگوں کے ہاں ایک ہی چیز کامن ہے اور وہ ہے اقتدار اور پیسہ۔
ہو سکتا ہے دونون کا قاتل مشترکہ ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
اور دونوں نے اسے کیفر کردار تک پہنچانے کے لیئے ہاتھ ملائے ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!
🙂
نام کی تصیحح کرلیجئے۔ چوہدری برادران یعنی شجاعت، وجاہت، شفاعت وغیرہ کے باپ کا نام ظہور الہیٰ تھا۔ پرویز الہی، ظہور الہیٰ کا بھتیجہ ہے۔ بھٹو نے ظہور الہیٰ کو ہی بھینس چوری کے الزام میں جیل بھیجا۔ خیر نام میں کیا رکھا۔
آپ ایک اور اہم بات لکھنا بھول گئے۔ وہ یہ کہ جس قلم سے بھٹو کی سزائے موت لکھی گئی وہ ظہور الہی نے لے لیا تھا۔ سننے میں آیا ہے کہ کسی زمانہ میں بھٹو اور ظہور الہی کافی اچھے دوست تھے۔ پھر سیاست کی کشتی الٹی اور دونوں دشمن بن گئے۔ بڑے عرصے بعد زرداری صاحب اپنی کشتی کنارے لگانے کے لئے پیپلز پارٹی کے پرانے دشمن کا سہارا لے رہے ہیں۔ خیر آج کل کی پاکستانی سیاست میں نہ کوئی دشمن نہ کوئی دوست، بس کرسی کے لئے سب جائز ہے ان سب کے لئے۔
بلال صاحب
تصیحح کا شکریہ، ویسے پرویز الہی اپنے چچا ظہور الہی کو اپنا سیاسی باپ مانتے ہیں۔
باقی باتیں بھی آپ کی درست ہیں۔ قلم والی افواہ اس وقت عام ہوئی تھی۔
سیاست کا اصطلاحی مفہوم حکومت یا ریاست کا نظم ونسق سنبھالنا یا اس کی کوشش کرنا ہے۔
اس مفہوم میں خاتم المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی سیاست کی۔
خلفاءِ راشدین رضوان اللہ علیھم ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ،، ،، ،، ،، ۔
اور کرتے کرتے محمد علی جناح رحمۃ اللہ علیہ ۔ ۔ ۔ ،، ،، ،، ،،
Leave A Reply