رہِ جمہور کے آگے ڈھال ہے
یہ وردی نہیں میری کھال ہے
جو اپنوں کو ہی کرے قتل
وہ حکمراں نہیں، دجال ہے
کب وطن سے کرو گے تم وفا
عوام کا شاہوں سے یہ سوال ہے
اسلام آباد میں آباد کفرانِ اسلام
صرف میری بستی کا یہ کمال ہے
شاہ کے گلے میں غلامی کا طوق
میرا حاکم بےغیرتی کی زندہ مثال ہے
جو آزاد ہو کر بھی غلام رہے
اس قوم کا حکمراں دلال ہے
چیف چیف کا بن گیا حریف جاوید
اِدھر برا حال ہے، ادھر برا حال ہے
افضل جاوید
5 users commented in " شاہی غزل "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackيہ وردی نہيں ميری کھال ہے
جو آج توميری ڈھال ہے
مگر کون کہے،کون بتاۓ
يہ ڈھال ہے يا کوئ چال ہے
اسی کھال پر منڈھی ہُوئ
ميری وردی ہے يا کوئ جال ہے
اسلام ہے جو آباد ہے
مگر اس ميں کيا قتال ہے
کہ وہی مُنصف وہی قاتل
يہ نيا نويلا انصاف ہے
کہيں اور کرے جو چمچہ گيری
مگر گھر اپنے ميں وبال ہے
کيا کريں يہی دُنيا ہے
اور يہی ہماری سرکاروں کا حال ہے
کسی کے قدموں ميں خود جا کر بيٹھ گۓ
اور اپنوں کا جينا محال ہے
يعنی
بول کہ لب آزاد ہيں تيرے
بول زُباں اب تک تيری ہے
تو کيا کہتے ہيں صاحبان اس بارے ميں کہ ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور
خير انديش
شاہدہ اکرم
پھر تم کہتے ہو کہ پاکستان خوشحال ہے
ان جرنیلوں کی حکومت بھی بے مثال ہے
ریاست کے اندر ریاست انکی چال ہے
وزیر اعظم ہاؤس میںان کے سر پر ٹوپی
ملا فسادی کے ہاں انکے سر پر رومال ہے
فوجی سپاہی فقیر اور افسر انکا شاہ جلال ہے
پھر تم کہتے ہو کہ پاکستان خوشحال ہے
بجٹ کے 80 فیصد کا یہ کمال ہے
سرِ شام ہی مہ خانوں میں انکے دھمال ہے
مُلکی غربت کا تو یہ حال ہے
بے شُمار ہیں ایسے جنکا چولھا بے زُغال ہے
پھر تم کہتے ہو کہ پاکستان خوشحال ہے
http://www.pakcivilsociety.com
وزیر اعظم ہاؤس میں سر پر ٹوپی
ملا فسادی کے سر پر رومال ہےس
جنابِ والا میں شاعر تو نہیں مگر میں نے یہ کہا تھا:
وزیر اعظم ہاؤس میں انکے سر پر ٹوپی
ملا فسادی کے ہاں انکے سر پر رومال ہے
‘انکے‘ سے مراد جرنیل صاحبان، یعنی جب سویلین حکومت ہوتی ہے تو یہ ٹوپی پہنے وزیر اعظم صا حبان کی چمچہ گیری کرتے رہتے ہیں تاکہ ان ہی میں سے کسی ایک کو آرمی چیف بنا یا جائے یا پھر دوسرے غیر قانونی اہداف کی تکمیل کرواسکیں، مگر جوں ہی مارشل لاء لگتا ہے تب پھر یہ ہی جرنیل صاحبان مولویوں کی ملی بھگت سے ملک کو بربادی کی طرف لے جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور مولویوں کو دھوکہ دینے کے لئے علامتی طور پر یہ سر پر رومال رکھتے ہیں ارو یوں اپنے مذہب سے لگاو کا اظھار کرتے ہیں،
خوشحال پاکستان صاحب
معاف کرنا کہ ہم نے آپ کے الفاظ کو بدلا۔ اب جب کہ آپ نے تشریح کردی ہے تو ہم آپ کے شعر کو درست کردیتے ہیں
تاقتوار کامال کی چرچا ھے اھ میرا پیارا پاکیستان ھے
کے بنایا اسلامی اتام بام ھے طاقتوار کی چل چلن ھے پاکیستان سب کو بایدار ھے جنگ تو پیھلے سے تارگت تا پاکیستان کے لیے چل تا کے بنایا اتم بام تاوا وا وا
Leave A Reply