يہ ضيا دورکےآخري دنوں کي بات ہے جب روس کو امريکہ کے سٹنگر ميزائيلوں سے ڈر کر بھاگنا پڑا اور وہ افغانستان سے واپس چلا گيا۔ ہم لوگ سيٹيلائيٹ ٹاؤن ميں پاسورٹ آفس کے سامنے کھڑے تھے کہ آسمان پر بہت سے راکٹ اڑتے نظر آۓ اور ساتھ ہي دھماکوں کي آوازيں بھي آنے لگيں۔ لوگوں نے آؤ ديکھا نہ تاؤاپني جان بچانے کيلۓدھماکوں سے دور بھاگنا شروع کو ديا۔ ہم نے بھي مريڑ چوک تک پانچ ميل کا سطر پيدل طے کيا کيونکہ سارے ٹيکسي والے اپني جانيں بچانے کيلۓ پہلے ہي غائب ہو چکے تھے۔ راستے ميں ہم نے کئ جگہوں پر شيل گرے ہوۓ ديکھے اور کئ لاشيں بھي ديکھيں۔ ہم خود ايک شيل کا شکار ہوتے ہوتے بچے جب شيل ہمارے سر کے اوپر سے ہوتا ہوا بلکل ہمارے قدموں ميں آ گرا اور ايک فٹ کا گڑھا فٹ پاتھ پر چھوڑ گيا۔
اس وقت جتنے منہ اتنے قياس اس قيامت کے بارے ميں سننے کو ملے۔ کسي نے کہا روس نے حملہ کرديا ہے، کسي نے کہا فوج نے جنرل ضيا کے خلاف بغاوت کر دي ہے، کسي کا خيال تھا کہ واہ فيکڑي ميں دہماکہ ہوا ہے اور کسي نے گمان کيا کہ امريکہ نے کہوٹہ پر حملہ کر ديا ہے۔
جب خدا خدا کر کے گھر پہنچے تو ٹي وي کي خبروں سے پتہ چلا کہ اوجڑي کيمپ ميں بارود کا دھماکہ ہوا ہے اور دس لوگ مارے گۓ ہيں۔ بعد ميں باوثوق زرائع سے پتہ چلا کہ تيں سو فوجي اس حادثے ميں ہلاک ہوۓ تھے۔
اس دہماکے کي اب تک دو وجوہات بتائي جاتي ہيں۔ ايک يہ کہ افغانستان کي جنگ کے بعد بہت سارا اسلحہ سٹنگر ميزائيلوں سميت پاکستان کے پاس بچ گيا تھا اور امريکہ نہيں چاہتا تھا کہ يہ پاکستان کے پاس رہے اس لۓ امريکہ نے دہماکہ کراکے سارا اسلحہ تباہ کر ديا۔ دوسري وجہ يہ بيان کي جاتي ہے کہ افغان جنگ کے بعد امريکہ نے جنرل ضيا سے حساب کتاب مانگا اور ايک آڈٹ ٹيم پاکستان بھيجنے کا فيصلہ کيا۔ کيونکہ جنرل ضيا اور اس کے ساتھي جرنيلوں نے اس کاروبار ميں بہت سارا مال ہڑپ کيا ہوا تھا۔ اس لۓ ان گھپلوں کو چھپانے کے لۓ جنرلوں نے اوجڑي کيمپ کادہماکہ کرايا اور اپنے تيں سو فوجيوں کي قرباني دے دي۔ اس آخري بات کي تصديق پچھلے دنوں ايک امريکي پروگرام ميں خود امريکيوں نے بھي کي ہے۔
اب اوجڑي کيمپ والے حالات دوبارہ پيدا ہو رہے ہيں۔ افغانستان ميں امريکہ کو دوبارہ فتح حاصل ہو چکي ہے اور اب اس کي نظر پاکستان پر ہے۔ اگلا اوجڑي کيمپ اب خاں ريسرچ ليب بھي ہو سکتي ہے، کہوٹہ ہو سکتا ہے يا پھر ميزائيلوں يا ايٹم بم کا ذخيرہ ہو سکتا ہے ۔ کيونکہ موجودہ حکومت نے بھي افغان جنگ سے بہت کچھ کما ليا ہے اور اب اس کے حساب کتاب کي باري ہے۔ اس دفعہ يہ نہ ہو کہ حکمرانوں کے گناہوں کي سزا تيں سو فوجيوں کي بجاۓ پوري قوم کو ادا کرني پڑے۔
2 users commented in " ايک اور اوجڑي کيمپ دھماکے کا انتظار "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackكچهـ ايسا هى نظر ارها هےـ
اللّه خير كرے
امين !ـ
ان دنوں ہمارا گھر اوجڑی کیمپ کے شمال مغرب کی طرف سیٹیلائیٹ ٹاؤن میں تھا ۔ ایک میزائل ہمارے گھر کی دیوار سے ٹکرا کر صحن میں گرا تھا جس سے آگ لگ گئی تھی جو جلد بجھا دی گئی اور زیادہ نقصان نہ ہوا ۔
اوجڑی کیمپ اسلحہ ڈپو نہیں تھا بلکہ ٹرانزٹ کیمپ ہوتا تھا جو وہاں سے منتقل کیا جا چکا تھا ۔ جو بھی اسلحہ آتا تھا سیدھا قبائلی علاقہ میں پہنچا دیا جاتا ۔ دوسرے ان میزائلوں کے ساتھ وار ہیڈ نہیں لگے ہوئے تھے اس لئے یہ بجلی کی تار کے شارٹ سرکٹ سے بھی چل نہیں سکتے تھے ۔ تیسری بات ۔ وہاں معمول کی حفاظتی گارڈ موجود تھی جو خالی بلڈنگ کے لئے تھی موجود تھی یعنی بیس کے لگ بھگ آدمی تھے تین سو بلکہ پچاس بھی نہیں تھے ۔ ہوا یوں کہ میزائلوں سے بھرے دو جہاز چکلالہ پہنچے ۔ اس وقت افغانستان میں روس پسپا ہو چکا تھا اور گلبدین حکمت یار نے اسلامی سلطنت کا اعلان کر دیا ۔ جمرود کے علاقہ میں سڑک کے آر پار دو خاندانوں میں لڑائی ہوئی یا کرائی گئی اور امریکی اہلکاروں نے بہانہ بنایا کہ اسحلہ وہاں سے گذارنا خطر ناک ہو گا اس لئے اسے راولپنڈی میں رکھا جائے تو چند دنوں کے لئے اسلحہ اوجڑی کیمپ میں رکھ دیا گیا جو کہ غلط بات تھی ۔ رات پونے دو بجے ایک اور جہاز اسلحہ لے کر آیا جو شیڈول کے علاوہ تھا ۔ اس میں سے بھی اسلحہ اتار کر اوجڑی کیمپ پہنچا دیا گیا ۔ میرا ذاتی خیال ہے کہ اس میں ٹائم بم ٹائپ کوئی چیز تھی اگلی صبح جس کے پھٹنے سے میزائلوں کو آگ لگ گئی اور وہ ہوائیاں بن کر اڑنے لگے ۔ وجہ یہ تھی کہ امریکہ روس کو شکست دینا چاہتا تھا مگر اسلامی حکومت نہیں بنانا چاہتا تھا ۔
Leave A Reply