لوگ پٹھانوں کی غصیلی طبیعت سے تو آگاہ ہیں ہی مگر آج آفریدی جب ایشیا کپ جیت کر کراچی واپس لوٹے تو انہوں نے غصے کی تب انتہا کر دی جب اپنے ایک فین کی پٹائی کی اور دوسرے کو تھپڑ مارنے کا اشارہ دیا۔ مانا کہ شائقین کی بھیڑ میں ان کی فیملی یعنی بچی اور بھتیجی کو دھکے پڑے ہوں گے مگر ہم یہ ماننے کو تیار نہیں ہیں کہ آفریدی کے کسی پرستار نے جان بوجھ کر ان کی بچی یا بھتیجی کیساتھ بدتمیزی کی ہو گی۔ مگر جس طرح آفریدی تیش میں آئے اور وہ بھی میڈیا کے کیمرے کے سامنے، اس نے ایشیا کپ کی جیت اور فائنل میں ان کے مین آف دی میچ کے ایوارڈ کو گہنا کے رکھ دیا۔
مانا کہ سکیورٹی کے انتظامات ناقص تھے مگر آفریدی کو اس طرح کی حرکت کرنے سے پہلے یہ سوچنا چاہیے تھا کہ کیا واقعی ان کے پرستار نے جان بوجھ کر ان کی بیٹی اور بھتیجی کو دھکے دیے۔ وجہ جو بھی ہو آفریدی نے اپنی اس حرکت کی وجہ سے نوجوانوں پر کوئی اچھا اثر نہیں چھوڑا۔ آفریدی کو چاہیہے کہ وہ تھپڑ کھانے والے فین کیساتھ میڈیا پر حاضر ہو کر اس سے معافی مانگے۔ اس طرح اس حادثے سے اس کے کردار پر پڑنے والا منفی اثر زائل ہو جائے گا۔
پی سی بی کو چاہیے کہ وہ آفریدی کی اس حرکت کو سنجیدگی سے لے اور انہیں سخت تنبیہ کرے تا کہ وہ اور ان کے دوسرے ساتھی کھلاڑی ایسی حرکت دوبارہ نہ کریں۔
11 users commented in " پٹھان آفریدی "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackجناب لگتا ہے۔
میرا پاکستان کیا سارے پاکستان کے ہاتھ اعلی کوالٹی کی بوتل لگ گئی ہے۔
آپ کو شاید ٹُن کرگئی۔
فین انگلی کرے گا تو تھپڑ تو مارے کا اخروٹ!!
http://www.videofy.me/teamafridi/444075
بھئی تنقید کرنی ہے تو فرد پر کیجیے یہ پٹھان کا ذکر کرنے کی کیا تک ہے ؟
اخروٹ اخروٹ ہے
عثمان صاحب
غلطی کی نشاندہی کا شکریہ۔ ہم نے اپنی غلطی مانتے ہوئے اپنے جملے کو بدل دیا ہے۔
یاسر صاحب
آپ کے خیال میں جو آفریدی نے کیا وہ ٹھیک تھا۔
آفریدی کی غلطی قابل معافی ہے۔
آپ کا اپنے لکھنے کے بارے میں کیا خیال ہے؟
ہمیں آپ سے ایسی امید نہیں تھی اس لئے ایسا تبصرہ کیا۔
یاسر صاحب
واقعی ہم سے غلطی ہوئی اور ہم نے اس کا ازالہ کر دیا ہے اور امید ہے آپ نے معاف کر دیا ہو گا۔
دیکھیں انکل ، بات یہ ہے کہ ہمیں یہ بات تسلیم کرنی چاہیے کہ بحثیت قوم ہم لوگوں کو اس معاملے کی اتنی تربیت نہیں ہے کہ دھکم پیل سے کیسے دور رہنا ہے ۔ یہ مجمع کا ہی قصور تھا کہ انہوں نے اپنی دھکم پیل میں یہ بھی خیال نہ کیا کہیں چھوٹے بچے بھی ہیں ۔ اور میرے خیال سے یہ عوام کے لیے اچھا سبق ہے کہ کسی سلیبرٹی کو دیکھ کر اتنا بھی آپے سے باہر نہیں ہونا کہ ہم یہ ہی پتا نہ رہے کہ پاس میں چھوٹے بچے کس حالت میںہیں۔ میں تو آفریدی کو سپورٹ کرتا ہوں کہ اُس نے جو کیا ٹھیک کیا ۔
ہر اس چیز پر آنکھیں بند کر کے یقین نہ کریں جو میڈیا دکھا رہا ہے، میڈیا کو تو صرف ریٹنگ بڑھانا ہوتی ہے۔ اپنے مفاد کے لیے وہ کسی بھی شخصیت کو ہیرو یا زیرو کر سکتے ہیں۔ ڈاکٹر قدیر کو کبھی ہیرو اور کبھی دبے لفظوں میں بہت کچھ کہا جاتا رہا۔ کل طالبان ہیرو اور شہید اور آج دہشت گرد۔ مجمع میں سب لوگ فین ہی نہیں ہوتے، لوگوں کے کارندے بھی ہوتے ہیں جو اپنے مالک کے مشن پرآئے ہوتے ہیں۔ یا کچھ لوگ اپنی فرسٹیشن نکالنے بھی آئے ہوتے ہیں۔ یہاں یہ بھی اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کے نماز جنازہ کے دوران مرحوم کے بیٹوں سے تعزیت کرتے ہوئے اُن کے جیبیں کاٹ لی گئیں۔ ائیر پورٹ پر تو صورتِ حال ہی مختلف ہوتی ہے۔ میڈیا کو یہ بھی دکھانا چاہیے کہ ہم اپنے ہیروز کا کس بد تمیزی کے ساتھ استقبال کرتے ہیں۔ پی سی بی اگر ایئر پورٹ پر کھلاڑیوں کو محفوظ اور با عزّت طریقے سے باہر لانے کا بندوبست نہیں کر سکتا تو اس کو کوئی حق نہیں کے اپنی فیملی کے دفاع میں کیے جانے والے کسی عمل پر کسی کو کوئی تنبیہ کرے۔
محمد فاروق صاحب۔۔ بالکل بجا فرما رہے ہیں۔۔۔
شکریہ ۔ ۔ ۔
آفریدی کو اس وقت صبر کا دامن پکڑنا چاھۓ تھا
Leave A Reply