تازہ اطلاعات یہ ہیں کہ رینجرز اور پولیس کی لال مسجد کے طلبا سے جھڑپیں ہوئی ہیں جس کی وجہ سے دونوں اطراف ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ یہ کشیدگی آخری خبریں آنے تک جاری تھی۔
جنرل ضیا کے دور میں راولپنڈی پولی ٹيکنیک حکومت کیلیے درد سر بنا رہا اور اس کے طلبا نے بھٹو کے حق میں سخت مظاہرے کئے۔ یہ کالج چونکہ جی ٹی روڈ پر واقع تھا اسلیے طلبا آئے روز سڑک بلاک کردیتے تھے اور گاڑیوں پر پتھراؤ بھی کرتے تھے۔ آخر کار حکومت نے تنگ آکر اس پولی ٹیکنیک کو موسم گرما کی چھٹیوں میں پہلے طلبا سے خالی کرایا اور پھر ہمیشہ کیلیے بند کردیا۔ اس کے بعد یہاں پر ڈیفینس کالج بنا دیا گیا جو اب تک قائم ہے۔ جنرل ضیا نے اپنے اس اقدام سے ایک تو طلبا کے روز روز کے سڑک بلاک کرنے سے جان چھڑا لی اور دوسرے فوج کو ایک بنا بنایا ٹریننگ سنٹر مہیا کردیا۔
ایوب دور سے لے کر ضیا دور تک طلبا ہر سیاسی تحریک میں حصہ لیتے رہے اور انہوں نے ہر دور حکومت میں سیاسی تحریکوں میں موثر کردار ادا کیا۔ یہ تو جنرل ضیا تھے جنہوں نے بھٹو کی پھانسی کے بعد طلبا تنظیموں پر پابندی لگا دی جو اب تک قائم ہے۔
ہمارا نقطہ نظر یہ ہے کہ اگر عام اداروں کے طلبا لال مسجد کی طرح کی تحریک شروع کرتے تو ان سے اس طرح نپٹا نہ جاتا جس طرح جامعہ حفصہ کے طلبا اور طالبات سے نپٹا جارہا ہے۔ حکومت لازمی سب سے پہلے اس ادارے کے پرنسپل سے مذاکرات کرتی اور پھر طلبا کو اعتماد میں لے کر کچھ ان کے مطالبات مانتی اور کچھ اپنے منواتی۔ اس کے بعد جب حالات قابو میں آجاتے تو پھر قانون پر عمل کرتے ہوئے اس طرح مستقل اقدامات اٹھاتی کہ راولپنڈی پولی ٹیکنیک کی طرح مسئلہ ہمیشہ کیلیے حل ہوجاتا۔
لال مسجد اور جامعہ حفصہ کے اس مسئلے کو کسی نے بھی سنجیدگی اور ذمہ داری سے حل کرنے کی کوشش نہیں کی۔ یہی وجہ ہے کہ سیاسی مبصرین اور دوسرے لوگ اس مسئلے کو حکومت کا خود سے پیدا کیا ہوا مسئلہ کہتے رہے ہیں۔ مسلم لیگ ق کے چوہدری شجاعت اور ایم ایم اے کے رہنماؤں نے ایک آدھ بار بے دلی سے کوششیں کیں مگر کسی نے اب تک اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ حتیٰ کہ سپریم کورٹ نے بھی دوسرے بہت سارے مسائل کی طرح سوموٹو ایکشن نہیں لیا۔ اگر سپریم کورٹ چاہتی تو دونوں فریقین کو عدالت میں طلب کرتی اور کوئی نہ کوئی حل نکال لیتی۔
اسی طرح جنرل مشرف نے بھی اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور نہ ہی اس پروفیشنل طریقے سے ہینڈل کیا ہے جس طرح انہوں نے طالبان کیخلاف یو ٹرن اور قوم کی مخالفت کے باوجود دہشت گردی کی جنگ میں امریکہ کا ساتھ دے کر اپنی رٹ کو ثابت کیا۔ کسی بھی فوجی حکومت کیلیے کسی بھی شورش کو طاقت سے دبانا آسان ہوتا ہے اور مذاکرات سے حل کرنا مشکل ۔ اس کی وجہ یہی ہےکہ فوجی صرف جنگ کی تربیت حاصل کرتا ہے سیاست کی نہیں۔ یہی وجہ ہے اب تک بلوچستان اور قبائلی علاقوں میں بھی گولی کی زبان استعمال کی جارہی ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ طاقت کے زور پر کوئی بھی شورش مستقل بنیادوں پر ختم نہیں کی جاسکی اور جب طاقتور تھک گیا تو اس نے مذاکرات کے ذریعے ہی وہ شورش ختم کی۔ ویت نام، افغانستان، عراق، بوزنیا کی جنگیں اس بات کی گواہ ہیں۔
لال مسجد کے طلبا کا سب سے بڑا قصور یہ ہے کہ وہ دینی مدرسے کے طالبعلم ہیں اور مدرسوں کیخلاف جو ہوا چلی ہوئی ہے وہ بھی اسی سازش کا شکار ہوچکے ہیں۔ ابھی زیادہ عرصہ نہیں ہوا جب چین کے علاقے تیان من میں طلبا کی تحریک چلی تھی اور امریکہ سمیت ساری دنیا نے ان طلبا کے حق میں آواز اٹھائی تھی حالانکہ تب بھی طلبا نے حکومت کی رٹ کو چیلنج کیا تھا مگر چونکہ چینی طلبا کی تحریک کمیونسٹ حکومت کیخلاف تھی اسلئے اسے جائز قرار دیا گیا اور آج تک اس تحریک کی یاد یورپ میں منائی جاتی ہے۔ اسی طرح پچھلے سال انڈیا میں میڈیکل کالجوں کے طلبا نے ایک بہت بڑی تحریک چلائی جو کئی روز جاری رہی اور حکومت کی عقل مندی سے اس تحریک کا بھی سیاسی حل نکال لیا گیا۔
اب بھی وقت ہے حکومت گولی کی زبان ترک کرکے مذاکرات کی زبان سے لال مسجد کا مسئلہ حل کرنے کی کوشش کرے اور لال مسجد کو مزید لال ہونے سے بچا لے۔ دنیا میں کوئی مسئلہ ایسا نہیں ہے جو سیاست سے حل نہ ہوسکے بشرطیکہ طاقتور اس مسئلے کو سیاسی طریقے سے حل کرنے کا خواہشمند ہو۔ مسلم لیگ ق کے سیاستدان اگر لال مسجد کی انتظامیہ کو سیاسی حل پر قائل کرلیتے تو یہ ان کیلے ایک بہت بڑا اعزاز ہوتا۔ درانی صاحب کی پھرتیاں اور شیخ رشید کی سیاسی چالبازیاں اگراب کام نہ آئیں تو پھر کب کام آئیں گی۔ حکومت کو چاہئے کہ طلبا کو ورغلا پھسلا کر کسی حل پر مجبور کرلیں اور پھر اس کے بعد قانون کی عملداری سے کوئی مستقل حل ڈھونڈ لیں۔ یہی حکومت کیلیے بہتر ہے اور یہی مسلم لیگ ق اور لال مسجد کی انتظامیہ کیلیے۔ لال مسجد کی انتظامیہ کو بھی چاہیے کہ وہ حکومت کو مذاکرات کی دوبارہ دعوت دیں اور کچھ لو اور کچھ دو کے اصول پر حکومت کے ساتھ معاملات طے کرلیں۔ یہی ایک طریقہ ہے جامعہ کے معصوم طلبا اور طالبات کی جانوں کو ضائع ہونے سے بچانے کا۔
اسی طرح کی حکومتی کاروائیوں پر حبیب جالب نے چند شعر کہے تھے
لوگوں کا ہی خوں بہہ جاتا ہے ہوتا نہیں کچھ سلطانوں کو
طوفاں بھی نہیں زحمت دیتے ان کے سنگین ایوانوں کو
دیواروں میں سہمے بیٹھے ہیں، کیا خوب ملی ہے آزادی
اپنوں نے بہایا خوں اتنا، ہم بھول گئے بیگانوں کو
نکلیں نہ نکلیں ان کی رضا، بندوق ہے ان کے ہاتھوں میں
سادہ تھے بزرگ اپنے جالب، گھر سونپ گئے دربانوں کو
اسی موضوع پر ہماری تحاریر جامعہ حفصہ کی طالبات اور انتظامیہ کی ٹکر اور جامعہ حفصہ کے بارے میں حکومت کا کمزور موقف
10 users commented in " لال مسجد کو مزید لال ہونے سے اب بھی بچایا جاسکتا ہے "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackیہ حملہ موجودہ حکومت کے کارناموں میں سے ایک ہے ۔ موجودہ حکومت اس ملک کے باشندوں کو زرخرید غلام سے بھی کم وقعت دیتی ہے ۔ پچھلے تین سالوں سے بلوچستان اور وزیرستان میں جن کو مارا گیا اور مارا جا رہا ہے کیا وہ پاکستانی اور انسان نہیں ؟ اللہ ظالموں کو آخرت میں تو جہنم میں ڈالے گا ہی اس دنیا میں بھی ذلیل و خوار کرے ۔
آپ کے بلاگ سے ایسا تاثر ملتا ہے جیسے لال مسجد کی “سرخ اسلام“ لانے کی تحریک ایک جائز تحریک ہے۔ اگر یہ تاثر درست ہے تو میں سخت اختلاف کروں گا کہ لال مسجد کے طلبا قطعا کوئی تحریک نہیں چلا رہے بلکہ اسلام کو جتنا نقصان حکومت نے نہیں پہنچایا یہ ادارہ اسلام کے نام پر پہنچا رہا ہے۔ میری سمجھ میں نہیں آتا کے ان نام نہاد ملاؤں کے لیے اسلام دو ٹانگوں کے بیچ میں کیوں پھنس کر رہ گیا ہے۔۔ چینی خواتین کو کالے برقعے پہنانے سے اسلام کی کون سی خدمت ہو گئی ہے ۔۔ میرے حساب سے تو حکومت کی اولین غلطی اتنے دن انتظار کرنے کی تھی ایسے عناصر سے تو نہایت سختی سے نمٹنا چاہیے تاکہ پاکستان میں طالبان طرز کا اسلام نافذ کرنے کا دوبارہ کوئی سوچے بھی نہ۔۔ چاہے آپ میری بات سے اختلاف کریں لیکن لال مسجد کو تحریک کا نام نہ دیں یہ کھلی دہشت گردی ہے ۔۔
راشد صاحب
ہوسکتا ہے ہم اپنا نقطہ بیان کرنے میںناکام رہے ہوں۔ ہم نے نہ تو پہلے لال مسجد کی انتظامیہ کے اقدامات کی حمایت کی ہے اور نہ اب۔ ہارا مقصد صرف یہ ہے کہ کسی طرح خون خرابے سے بچا جائے۔ خون خرابہ کسی بھی پرابلم کا حل نہیںہوتا۔ ہمیںامید ہے کہ آپ بھی اس حق میں نہیںہوں گے کہ قبائلی علاقوں کی طرح لال مسجد پر بھی پانچ سع ٹن کا بم گرا کر اسے نیست و نابود کردیا جائے۔
آپ کو یاد ہوگا امریکہ میںڈ ڈیوڈ کریش کی تحریک کو کچلنے کی کوشش میں وھ سارا فرقہ جل کر راکھ ہوگیا اور کسی نے بھی اس حکومتی ایکشن کی حمایت نہیں کی تھی بلکہ حکومت کو ہی ان ھلاکتوں کا ذمہ دار ٹھرایا تھا۔
ہم صرف یہ چاہتے ہیںکہ ان لوگوں کو اپنے دشمن سمجھنے کی بجائے پاکستانی سمجھ کر راھ راست پت لانے کی سنجیدہ کوشش کی جائے جو کہ اب تک حکومت نے نہیںکی۔
آپ کے خیال میں حکومت کو اور کیا کرنا چاہئے تھا؟ آج کے واقعے کا آغاز مبینہ طور پر طلباء کے رینجرز سے ہتھیار چھیننے کی کوشش سے ہوا۔ لال مسجد کے معاملے میں مشرف جیسے ڈکٹیٹر نے کافی صبر کیا اس کی وجہ شائد دیگر واقعات کا پریشر تھا۔ بہرحال کوئی بھی حکومت چاہے ایسے اقدامات کب تک برداشت کر سکتی ہے۔ خون خرابہ سے بچنے کا مشورہ شاندار ہے مگر عمل مشکل جب غازی برادران مرنے مارنے پر تلے ہوئے ہوں۔
اب حکومت کو چاہئے کہ یوٹیلیٹی سروسز کے کنکشن منقطع کر کے ایسے جنگجووں کو ہتھیار ڈالنے پر آمادہ کرے اور جو تجربہ کار حضرات غازی برادران کا دفع کرنے پر مصر ہیں ان کو چاہئیے کہ اسلامی حوالہ جات سے ثابت کریں کہ غازی برادران درست ہیں۔ محض اسلام دشمنی کا روپ نہ دیں کامران نے بالکل صحیحکہا ہے اسلام کو انتہائی نقصان ان سے پہنچ رہا جتنا جلد یہ فتنہ ختم ہو بہتر ہے۔
آج جو کُچھ اسلام آباد ميں ہُواوہ کُچھ اس قدر تکليف دہ تھا کہ دُکھ کی شدّت کا اظہار کرنے کے لۓ الفاظ کی کمی محسُوس ہو رہی ہے اور اس سب سے بڑھ کر يہ کہ بحيثيت مُسلمان ہم ايک عجيب سی سچوئيشن سے گُزر رہے ہيں کيونکہ اس وقت تک جو صُورتحال ہے وہ کہيں سے يہ نہيں محسُوس ہو رہا کہ ہم کسی اسلامی مُملکت کے باسی ہوں نا جانے کيوں ايسا لگتا ہے کہ يہ سب کاروائ اندرُون خانہ کسی اور گہری کاروائ کا شاخسانہ ہو ليکن دُکھ صرف اس بات کا ہے کہ يہ اندرُونی حالات کبھی کسی طرح بھی سامنے نہيں آتے اور جب کبھی سامنے آتے ہيں تو اتنی دير ہو چُکی ہوتی ہے کہ پھر کُچھ بھی حقيقت جاننے کا کوئ فائدہ ہی نہيں ہوتا ليکن کيا آپ سب کو يہ نہيں لگتا کہ اس سب سے پُوری دُنيا کے سامنے ہم کس قدر شرمسار ہو رہے ہيں کاش کوئ سمجھ سکے لوگ کيا کہتے ہوں گے اور لوگوں کو بھی چھوڑيں اپنا دل کيا کہتا ہے ؟چھوٹے چھوٹے معصُوم بچے بچياں کيا بو رہے ہيں ہم ان ناپُختہ ذہنوں ميں ،کيوں آلُودہ کر رہے ہيں ہم ان کچی عُمر کے بچوں کا استعمال کر کے ،کل کو جب يہ بچے شعُور کی منزليں پھلانگ کر خُود سے يا ہم سے سوال کريں گے تو کيا جواب ديں گے ہم اُن کو ،کون جوابدہ ہوگا اس سب کا ،کون جانے ؟ميں تو رات کے اس پہر بھی جيو سے براہ راست نشريات ديکھتے ہُوۓ دُعاگو ہُوں کہ اے کاش کوئ معجزہ رُونُما ہو پاۓ ليکن اب شايد معجزے نہيں ہوتے کيونکہ ہم اب شايد اس کے قابل نہيں رہے دُعا کريں کہ کل کا سُورج کوئ اچھی نويد لے کر آۓ ہم سب کے لۓ،آمين
دُعاگو
شاہدہ اکرم
ہر درد دل رکھنے والا مسلمان اس وقت تکلیف میں ہے،کچھ عقل کام نہیں کرتی کہ یہ برادران کس کے اشارے پر یہ حرکتیں کررہے ہیں،ایسا لگتا ہے کہ کچھ لوگ یہ چاہتے ہیں کہ معاملات کو اس نوبت پر پہنچادیا جائے کہ جہاں سے واپسی کا کوئی راستہ نہ بچے اپوزیشن کے لوگوں کی دلی خواہش ہے کہ قتل و غارت گری ہو تاکہ جو فائدہ وہ چیف جسٹس کے مسئلے اور 12مئی سے حاصل نہیں کرسکے وہ اس سے حاصل کر سکیں،اس میں حکومت میں شامل لوگ بھی ہو سکتے ہیں جنہیں پریزیڈیٹ مشرف کی ذات اب پسند نہیں رہی ہے کیونکہ وہ انکے اشاروں پر نہیں ناچ رہے اس کا واضح ثبوت چوہدری شجاعت اور ایم ایم اے کا بے دلی سے ان کو سمجھانا ہے،
میرا تو حکومت کو یہی مشورہ ہے کہ بے ہوش کرنے والی گیسیس استعمال کریں اور اور ان سب کو زندہ پکڑ لیں،دیکھو کیا ہوتا ہے تم سب بھی دعا کرو میں بھی دعا کررہا ہوں،ویسے فحاشی کے اڈے اسلام آباد سے ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان سے ختم ہونے چاہیئے،
فرمانُ الحق صاحب آپ کی طرح اور بھی سب دردمند دل رکھنے والے اس وقت کسی بہت اچھی صُورت حال کی توقع کے لۓ دُعاگو ہوں گے اللہ سب اچھا کردے گو حالات نشان دہی تو نہيں کر رہے بس دل کو ايک موہُوم اُميد ہے دُعا کريں آپ بھي اور ہم تو کر ہي رہے ہيں
خير انديش
شاہدہ اکرم
اسلام علیکم پاکستان،
جو کچھ لال مسجد میں ھو رھا ھے وہ غلط ھو رھا ھے۔۔۔۔سراسر ظلم ھے۔۔اسلام کے ساتھ اور معصوم و مظلوم طلبہ و طالبات کے ساتھ ظلم کر رھے ھیں لال مسجد والے، اللہ رب العزت نے دنیا کے سامنے یہ ظاہر کر دیا ھے کہ اسلام زور زبردستی سے نافظ نہیں ھوتا اور نہ ہی پھیلتا ھے، طالبان کا حال لوگ دیکھ چکے ھیں لیکن پھر بھی ھوش میں نہیں آتے۔۔۔۔۔۔تمام سیاسی جماعتیں بشمول نام نہاد مذہبی تنظیمیں اقتدار کے حصول کیلئے جدوجہد کر رہی ھیں ایکسکلوڈ نگ ایم کیو ایم۔۔۔۔۔کسی بھی تنظیم کو جمھوریت سے اور عوام کی بھلائی میں کوئی دلچسپی نہیں ھے۔۔۔سب ایک دوسرے کو لال لال کرنے پر لگے ھوئے ھیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
12 مئی کو کراچی پاکستان کے راج دلاروں کو لال رنگ سے، بسنت منانے والوں نے اور لال ٹوپی والوں نے لال لال کیا وہ بھی ظلم ھے۔۔۔۔۔اور جب جب ظلم ھو گا اس کی پر زور مذمت کی جائے گی۔۔۔۔۔
کراچی کے لوگ اسٹبلشمنٹ کے مظالم کا نشانہ بن چکے ھیں ھم پورے پاکستان کے لوگوں کو اپنے پاکستانی بھائیوں اور بہنوں کو دعوت دیتے ھیں دل کی گہرائیوں کے ساتھ کے کبھی کسی ظالم کا ساتھ نہ دیں۔۔۔۔
مظلموں کا ساتھ دیں ۔۔۔ظلم مٹانے کیلئے، جاگیردارانہ نظام حکومت کے خاتمے کیلئے۔۔۔وڈیروں اور چودھریوں کے چنگل سے آزادی کیلئے۔۔۔۔۔۔ جالی ملاؤں سے آزادی کیلے۔۔۔موٹے توند والے ، پان گٹکا، تمباکو، بھنگڑا پانے والے اور نسوار والے جالی ملاؤں سے آزادی کلیئے۔۔۔۔۔۔
ھم آپ کے شہروں میں آکر، آپ کے صوبوں میں آکر حکومت نہیں کریں گے بلکہ آپ کے لوگ آپ کے منتخب لوگ جو کہ آپ لوگوں میں سے ہی ھونگے وہ آپ لوگوں کی بھلائی کیلئے کام کریں گے۔۔
مجھے میرے وطن کے لوگوں کو، لال مسجد والوں کو اور اسٹبلشمٹ کے لوگوں کو اللہ ھدایت دے کہ وہ خون خون کھیلنا بند کر دیں۔۔۔۔۔آمین۔۔
ھند سے ھجرت کر کے کراچی میں بسیرا کرنے والے پاکستانیوں کی طرف سے تمام اہل وطن کیلئے۔۔۔۔۔
سطوَت نہ حکومت نہ حشم چاہیئے ہم کو
اورنگ نہ افسر نہ علَم چاہیئے ہم کو
زر چاہیئے نہ مال و درہم چاہیئے ہم کو
جو چیز بھی فانی ہے وہ کم چاہیئے ہم کو
سرداری کی خواہش ہے نہ شاہی کی ہوس ہے
اک حرفِ یقیں، دولتِ ایماں ہمیں بس ہے
طالب ہیںاگر ہم تو فقط حق کے طلبگار
باطل کے مقابل میںصداقت کے پرستار
انصاف کے نیکی کے مروّت کے طرفدار
ظالم کے مخالف ہیں تو بیکس کے مددگار
جو ظلم پہ لعنت نہ کرے آپ لعیں ہے
جو جبر کا منکر نہیں وہ منکرِ دیں ہے
رشدی پر اللہ کی لعنت ھو۔۔۔۔۔۔
ربنا لاتجعلنا مع القوم الظالمين۔ پالنے والے ہميں ظالموں کے ساتھ قرار نہ دينا۔ آمین۔۔۔
پالنے والے میرے وطن پر، میرے وطن کے لوگوں پر اپنی رحمتیں نازل فرما۔۔آمین۔۔۔
ھمارے دل ایک دوسرے سے جوڑ دے۔۔آمین۔۔
پالنے والے ھمیں جالی ملاؤں سے نجات دلا۔۔۔آمین۔۔۔۔
پروردگار ہميں دنيا ميں بھى نيکى عطا فرما اور آخرت ميں بھي،اور ہميں جہنم کے عذاب سے محفوظ فرما۔ آمین۔۔۔
پالنے والے ہدايت کے بعد ہمارے دلوں کو نہ پھيرنا، ہميں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما،تو توبہترين عطا کرنے والا ہے۔ آمین
پالنے والے ہميں بے پناہ صبر عطا فرماہمارے قدموں کو ثبات دے اور ہميں کافروں کے مقابلہ ميں نصرت عطا فرما۔ آمین
پالنے والے ہمارے گناہوں کو معاف کر دے ہمارے کاموں ميں زيادتيوں کو معاف فرما، ہمارے قدموں ميں ثبات عطا فرمااور کافروں کے مقابلہ ميں ہمارى مدد فرما۔ آمین
پالنے والے ہم پر وہ بار نہ ڈالنا جس کى ہم ميں طاقت نہ ہو ،ہميں معاف کردينا،ہميں بخش دينا،تو ہمارا مولا اور مالک ہے ،اب کافروں کے مقابلہ ميں ہمارى مدد فرما۔۔آمین
پالنے والے مجھے،ميرے والدين کو اور تمام مومنين کو اس دن بخش دينا جس دن حساب قائم ہوگا۔ آمین۔۔۔
پالنے والے ميرى دعا کو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلیہ واصحابہ وسلم کے صدقے قبول فرما۔ آمین۔۔۔
اسلام و پاکستان زندہ و پائندہ و تابندہ باد
سبحان اللہ الحمدللہ اللہ اکبر،پریزیڈینٹ مشرف زندہ باد پاکستان پائندہ باد،اللہ کا لاکھ لاکھ شکر اور احسان ہے کے حکومت کی سمجھ داری صبر اور تحمل سے ایک بہت بڑا سانحہ ہونے سے بچ گیا اللہ آگے بھی سب بہتر کرے اور سب کو صراط مستقیم کی ہدایت عطا فرمائے آمین،اب زرا بلوچستان والے بھائیوں کی خبر لو ہم سب کو مل کر اور دل کھول کر انکی مدد کرنا ہے جس طرح کشمیر کے بھائیوں کی مدد کی تھی،اور خاصکر ہمارے باہر رہنے والے بھائی بہن اس کار خیر میں دل کھول کر حصہ لیں،گھر کی خاطر سو دکھ جھیلیں گھر تو آخر اپنا ہے ،
موج بڑھے یا آندھی آئے دیا جلائے رکھنا ہے،
کاشف تمھاری خوبصورت دعا نے آنکھوں کو نم کردیا ہے،تمھاری دعا کے لیئے آمین ثم آمین،
Leave A Reply