نوٹ: سنجیدہ افراد اس تحریر کو پڑھنے سے پہلے طے کرلیں کہ وہ اسے سنجیدہ نہیں لیں گے۔ اس تحریر کا اگر مزہ لینا ہے تو اسے مزاحیہ انداز میں پڑھیے۔
چیف جسٹس کی بحالی پر وکلا کے جشن منانے کا انداز دیکھیے جس میں وکلا اپنی ساتھی کو لڈو کھلانے کیلیے ایک دوسرے پر بازی لے جانے کی کوشش کررہے ہیں۔ایک وکیل تو باقاعدہ التجا کررہا ہے کہ مجھے بھی ایک لڈو دو تاکہ میں بھی لڑکی کو لڈو کھلانے کی سعادت حاصل کرسکوں۔ دو صاحب تو لڈو پکڑے بے صبری سے اپنی باری کا انتظار کررہے ہیں۔ چند بزرگ دور کھڑے پھٹی آنکھوں سے یہ نظارہ دیکھ کر خواہ مخواہ جل رہے ہیں۔ لڑکی بھی اس موقعے سے خوب فائدہ اٹھا رہی ہے ایک طرف اگر وہ لڈر منہ میں ڈلوا رہی ہے تو دوسری طرف ایک ہاتھ سےلڈو پکڑنے کی کوشش کررہی ہے۔ اس پر طرہ یہ کہ دوسرے ہاتھ میں لڈو پکڑا بھی ہوا ہے۔
یہ تو خدا کا شکر ہے کہ میڈیا نے یہ فوٹو کسی خاص زوایے سے نہیں بنائی ورنہ تصویر چھاپنے والےاخبار پر فحاشی پھیلانے کا الزام لگ جاتا جس طرح پچھلے دنوں ایک انڈین اداکارہ اور پرتگال کے فٹ بالر کے بوسے کا چرچا ہوا ہے حالانکہ وہ بیچارہ اداکارہ کے کان میں سرگوشی کررہا تھا۔
ہمارے ذہن میں اس تصویر کے کئی عنوانات آئے ان میں کچہ مزاحیہ تھے اور کچھ حقیقت کے قریب مگر ہم نے اس دلدل میں پھنسنے کی بجائے فیصلہ قارئین پر چھوڑ دیا ہے۔
لوگ ٹھیک کہتے ہیں اب زمانہ بدل گیا ہے اور جنرل مشرف روشن خیالی اور اعتدال پسندی کا جو ایجنڈا لیکر آئے تھے وہ کم از کم اس تصویر کی گواہی سے تو مکمل ہوگیا ہے۔ اسلیے چیف جسٹس کی بحالی کے بعد اگر وہ چاہیں تواس تصویر سے اپنے آقاؤں کو ثابت کرنے کے بعد کہ ملک میں انتہا پسندی ختم ہوگئی ہے اطمینان سے ریٹائر ہوکر گھر بیٹھ سکتے ہیں۔
اس تصویر کو دیکھ کر کہا جاسکتا ہے کہ ہم مذہبی انتہا پسند قوم نہیں ہیں اور زمانے کی ہوا کیساتھ چل رہے ہیں۔ اس سے زیادہ ہمارے آقا اب کتنی روشن خیالی چاہتے ہیں۔
اب وہ وقت نہیں رہا جب دیواروں کی سوراخوں سے لڑکیوں کو جھانکا کرتے تھے اور چھوٹے بچوں کے ہاتھ رقعے بھیجا کرتے تھے۔ معشوقہ کی تصویر حاصل کرنے کی جستجو کیا کرتے تھے۔ برقعے میں لڑکیوں کو پہچاننے کی کوشش میں کبھی کبھار ماؤں بہنوں سے پٹ جایا کرتے تھے۔ جب سے کمپیوٹر، ڈش اور موبائل آیا ہے زمانہ تیزی سے بدل رہا ہے۔اب آپ ایس ایم ایس کا جدید ذریعہ اپنا سکتے ہیں۔ ویڈیو بنا کر چلتی پھرتی معشوقہ کو اپنی جیب میں رکھ سکتے ہیں۔ ای میل اور چیٹ کرسکتے ہیں۔ اس تصویر کے بقول درجنوں مرد ایک لڑکی کو گھیر کر سر عام لڈو کھلا سکتے ہیں۔ یعنی روشن خیالی کی فصل پک کر تیار ہوچکی ہے۔
11 users commented in " ایک انار سو بیمار (مزاحیہ) "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackجی یہ تو کراچی بار کی تصویر ہے!!! یہ محترمہ ایڈوکیٹ دراصل مینیجنگ کمیٹی کراچی بار ایسوسی ایشن2006 کی منتخب ممبر تھی!!! لڑکی نہیں ہے!!!:( ان کا نام راحیلہ ہے!!! اس تصویر سے جو مطلب آپ نے نکالا کافی خطرناک ہے!!! یہ تصویر بنوانے کے شوقین حضرات ہیں!!! ویسے شوقین نہیں!!! ان تمام افراد کو جو اس تصویر میں ہیں میں ذاتی طور پر جانتا ہوں!!!
شعیب صاحب،
ہمارا وہ مطلب نہیں جو آپ نے سمجھا۔
دراصل اگر اس پوسٹ کو مزاحیہ انداز میں پڑھا جائے تو زیادہ مزہ آئے گا۔
اس تصویر میں فحاشی کا پہلوصرف ایک ملا یا طالبانی باقیات کو ہی آسکتا ھے۔ پاکستان کا مستقبل روشن خیالی ھے اور کچھ نہیں۔ Those who take this in term of Fihashi, i think its time for them to move in the dreamland they want…..
Mera Pakistan (Afzal Sahib) aap nay is tehreer aur tasweer say wo kaam laynay kee koshish kee hai keah ‘teer to teer nahain to tukka”. Islam main badzanee manah hai aur ham aam musalmaan Mullaoon ko yeah samjha samjha kay thak gai hain lekin mullaoon pay kuch asar nahain hota. Maloom hota hai kay shariat Mullaoon kay leaay hay hee nahain .
Meree is tehreer ko bhee mazah kay indaaz main parhain…:)
صرف تصحیح کے لٰیے، رونالڈو یہ پرتگال کے ہیں، برازیل کے نہیں!
شیعب صاحب گے مطابق اگر یه صاحب صرف تصویر بنانے کے شوقین ہیں تو بهی خاتون واقعی وکیل ہیں ایک لڈو ہاتھ میں ایک منه میں اور ایک پر ہاتھ ڈال رہی ہیں ـ
کوئی چیز جانے نه پائے ـ
دانے دانے پر لکھا ہے کھانے والے کا نام
wah reh wah aurat bhi kia cheez hai
aurat na hoti tu mard paharon se kood jata, na koi gher banata na koi karobar kerta
wah ri aurat tere dam se kitni rangini hai
iran main tu aur bhi bare lashkare hain
لڈو اینڈ بیوٹی فل
Luddo and Beautiful
<p&جسکو نہ ملے وہ کہتا ہے</p>
<p>حرام ھے</p>
<p>jis ko na mely wo kehta ha yah hram ha</p>
مجھے بھی بلا لیا ہوتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Leave A Reply