ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے بنگلہ دیش کے دورے میں کہا کہ بنگلہ دیش کی آزادی میں بھارتیوں کا خون بھی شامل ہے اور یہ سچ کوئی نئی بات نہیں ہے مگر پاکستان میں ہر چھوٹے بڑے نے اس بیان کو اتنا سنجیدہ لیا کہ ہر طرف سے سلطان راہی کی بڑھکوں کی آواز آنے لگی۔ خدا کے بندو اگر اتنی ہی غیرت ہے تو مودی کے بیان پر مذمتی قرارداد پیش منظور کرنے کی بجائے عملی طور پر ایسا کرو کہ ایک دن انڈیا معذرت کرنے پر مجبور ہو جائے۔ حکومت کو چاہیے کہ پاکستان میں صرف فوج کو مضبوط کرنے کی بجائے، تعلیم پر توجہ دے کر پوری قوم کو مضبوط کرے۔ حکومت خود بھی کرپشن نہ کرے بلکہ تھانہ کلچر کو درست کرے تا کہ انتظامیہ کرپشن کا خاتمہ کر سکے۔ اگر موٹروے کی پولیس فرض شناسی کا مظاہرہ کر سکتی ہے تو پھر عام تھانیدار کیوں نہیں۔
لیکن ایسا نہیں ہو گا۔ چند بڑھکوں سے یہ بات آگے بڑھنے والی نہیں۔ بلکہ اب تو ہمارے سیاستدانوں نے انڈیا میں بھی انویسٹمنٹ کر رکھی ہے اور وہ انڈیا کے ساتھ پنگا لیکر اپنی رقم ڈبونا نہیں چاہتے۔ غیرت کا تقاضا تو یہ ہے کہ بھارت کیساتھ تمام قسم کی تجارت ختم کر دی جائے، اس کی فلمیں پاکستانی تھیٹروں میں دکھانا بند کر دی جائیں اور تمام سرمایہ کاری بھارت سے نکال لی جائے۔ مگر ایسا تو وہی کرے گا جو سرپھرا ہو گا اور ہمارے حکمران ابھی اتنی پاگل نہیں ہوئے کہ وہ اپنے ہی پاؤں پر کلہاڑی مار لیں۔
No user commented in " مودی کا بیان اور ہماری بڑھکیں "
Follow-up comment rss or Leave a TrackbackLeave A Reply