چند روز سے بینظیر کو ان کیخلاف درج مقدمات کو ختم کرنے کا لالچ دے کر حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور مزے کی بات یہ ہے کہ اس کوشش کی وہ ممالک بھی حمایت کررہے ہیں جو دنیا میں انصاف اور شفاف معاشرے کے حامی ہیں۔
آج اس ڈیل کی کچھ شکل بنتی نظر آئی ہے۔ اس ڈیل میں جنرل مشرف ایک آرڈینینس کے ذریعے بینظیر کے تمام مقدمات معاف کردیں گے اور اس کے بدلے بینظیر جنرل مشرف کو اگلے پانچ سال کیلیے صدر بننے میں مدد دیں گی۔ اس کے علاوہ ابھی تک کوئی اور پیش رفت نہیں ہوئی۔
اگر حکومت اس مصالحتی آرڈینینس کی بجائے عوامی آریڈینینس پاس کرتی تو لوگوں کے دلوں پر راج کرتی۔۔
آئیں پہلے اس مجوزہ مصالحتی آرڈینینس پر غور کریں اور پھر اپنی طرف سے عوامی آرڈینینس تجویز کریں۔ ہوسکتا ہے جنرل مشرف کو عوام کا بھی کچھ خیال آجائے اور راتوں رات وہ اپنا ارادہ بدل کر مصالحتی آرڈینینس کی جگہ پر عوامی آرڈینینس جاری کردیں۔
مصالحتی آرڈینینس
۱۔ بینظیر کے سارے مقدمے ختم، اسی شق کے صدقے الطاف بھائی کے مقدمے بھی معاف مگر نواز شریف گروپ کو اس سے کوئی فائدہ نہیں پہنچنے دیا جائے گا۔
۲۔ 1958 سے لیکر 1999 تک کے نیب کے سارے کیسز ختم تاکہ کرپٹ سیاستدان دوبارہ آب زم زم میں نہا کر پاک ہوجائیں۔
۳۔ سیاستدانوں کی غیر موجودگی ميں دی گئی سزائیں معاف تاکہ بینظیر اور الطاف بھائی آزادی سے پاکستان واپس آسکیں۔
۴۔ الیکشں کے نتائج اسلام آباد نہیں بھیجے جائیں گے بلکہ موقع پر نتائج کا اعلان کردیا جائے گا تاکہ 2002 کے انتخابات کی طرح دوبارہ راستے میں نتائج نہ بدلے جاسکیں۔
۵۔ کسی بھی رکن اسمبلی کو گرفتار نہیں کیا جائے گا بلکہ اس کا کیس اسمبلی کی کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا تاکہ کرپشن اور لوٹ مار میں ملوث سیاستدان اپنوں کی مہربانی سے سزا سے بچے رہیں۔
عوامی آرڈینینس
۱۔ نیب کے کیسز کو ایک سال کے اندر مکمل کیا جائے گا اور کرپشن میں ملوث سیاستدانوں بلکہ ان کے پورے خاندان پر الیکشن لڑنے کی تاحیات پابندی لگا دی جائے گی۔
۲۔ غیر موجودگی ميں دی گئی سزاؤں میں ملوث لوگوں کے کیسز دوبارہ شروع کیے جائیں گے اور ان کو صفائی کا پورا موقع دیا جائے گا۔
۳۔انتخابات کی نگرانی کیلیے قومی حکومت حکمرانوں اور حزب اختلاف پر ففٹي ففٹي مشتمل ہوگی۔
۴۔چینی اور آٹے کے بحران پیدا کرنے والوں پر مقدمات چلائے جائیں گے اور جرم ثابت ہونے پر ان کی شوگر اور فلور ملیں نہ صرف بحق سرکار ضبط کرلی جائیں گی بلکہ ان کے خاندان پر انتخابات میں حصہ لینے کی تاحیات پابندی لگادی جائے گی۔
۵۔تمام اداروں میں تعینات ریٹائرڈ اور حاضر سروس فوجی افسران کو ہٹا دیا جائے گا اور ان کی جگہ پر اسی ادارے سے سینئر افسروں کو ترقی دی جائے گی
۶۔تمام یونیورسٹیوں سے فوجی افسران ہٹا کر پروفیسروں کو وائس چانلسر لگا یدا جائے گا
۷۔نیم فوجی اداروں کو قومی تحویل میں لے کر عوام کی براہ راست نگرانی میں دے دیا جائے گا۔
۹۔ ایک لاکھ روپے تک دیے گئے غریبوں کو قرضے معاف کیے جاتے ہیں۔ مگر بڑے قرض داروں سے قرضوں کی وصولی ایک سال لکے اندر کی جائے گی۔ اس کے بعد نادہندہ کے خاندان کی ساری جائیداد ضبط کرلی جائے گی۔
2 users commented in " مصالحتی آرڈینینس بمقابلہ عوامی آرڈینینس "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackبالکل درست تجزیہ کیا ہے آپ نے، یہ تو کچھ بھی نہیں مشرف تو اس سے زیادہ بلکہ بہت کچھ کرنا چاہتا تھا، محترمہ کی ‘‘جھولی‘‘ اتنی تھی۔
Leave A Reply