ہم نے اپنی سدابہار تحریر “نعرے” میں ایک کاروباری سیاسی شخصیت نیک عالم کے نعرے کا بھی ذکر کیا ہے۔ ہم نے بنفس نفیس ان کے جلسے میں شرکت کی اور حقیقت میں دیکھا کہ جب کل پندرہ سولہ سامعین میں سے ایک نے شرارت کے طور پر یہ نعرہ “نیک عالم دی نیک ہوا، پرچی لے کے چلہے[مہذب لفظ] وچ پا” لگایا تو نیک عالم نے مائیک پر ہی گالیوں کی بوچھاڑ شروع کردی۔ اس شخصیت کا ذکر صرف نعرے کی حد تک تھا اور اس سے ان کی تضحیک مراد نہیں تھی۔
ہمارے ایک قاری نے جب یہ تحریر پڑھی تو انہوں نے ریکارڈ کی درستگی کیلیے اپنے تبصرے میں اس مقامی شخصیت کا مندرجہ ذیل تعارف پیش کیا ہے۔ ہم نے سوچا کیوں ناں ان کی تحریر کو “کیسے کیسے لوگ” میں چھاپ کر قارئین کیساتھ شیئر کیا جائے۔ جاوید گوندل صاحب لکھتے ہیں
تاریخ و واقعات اور ریکارڈ کی درستگی کی خاطر کچھ حقائق عرض کرنا چاہتا ہوں۔ آپ نےچوہدری نیک عالم گوندل مرحوم کے علاقے کا مکین ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ مگر حیرت ہے کہ جس تجاہلِ عارفانہ سے اور جس انداز میں آپ نے چوہدری نیک عالم مرحوم کا ذکر کیا ہے اس سے لگتا ہے آپ چوہدری نیک عالم مرحوم کے بارے میں واقعی نہیں جانتے۔ چوہدری نیک عالم گوندل مرحوم کھاریاں سے تین کلو میٹر مغرب میں واقع گاؤں عالم پورگوندلاں میں میاں کرم الہٰی گوندل مرحوم کے گھر 1901 میں پیدا ہوئے۔
آپکے والد چلچلاتی گرمیوں میں بھی ننگی کمر ہل چلاتے ہوئے قرآنِ کریم کی تلاوت کرتے۔ میاں کرم الہٰی مرحوم نےاپنے وقت میں اپنے گاؤں کےاکثر و بیشتر بزرگوں کو قرآنِ کریم کی تعلیم دی اور اس وجہ سے چوہدری نیک عالم نے بھی درویش صفت طبیعت پائی۔
اپنی ہر کلاس میں خداداد لیاقت اور محنت سے وظیفہ حاصل کیا اور اپنی تعلیم کے اخراجات پورے کیئے۔ اعزازی نمبروں کیساتھ ایگرکلچر میں ایم ایس سی کی اور گولڈ میڈلسٹ قرار دیے ۔ ایگریکلچر ڈپارٹمنت میں اسسٹنٹ ڈائرکٹر مقرر ہوئے۔ بعد ازاں جائیداد کی خریدوفروخت کا کاروبارشروع کیا۔ جو انکا اصل ذریعہِ آمدنی تھا۔چوہدری نیک عالم گوندل مرحوم کا ایک کارنامہ 1951ء میں انتھک جہدوجہد سے ُمورثی نامی قانون پاس کروانا بھی ہے جس قانون کے تحت مزارعوں، کھیت مزدوروں اور آجیروں وغیرہ کا زمین خریدنے اورزمین کا حقِ ملکیت تسلیم کیا گیا۔
چوہدری نیک عالم گوندل مرحوم نے اپنی رہائش ہمیشہ کھاریاں رکھی اور کھاریاں تحصیل اور گردونواح کے علاقوں کی غریبی و پس ماندگی دور کرنے میں مرکزی کردار ادا کیا۔ چوہدری نیک عالم گوندل مرحوم کے اس کردار کی گواہی پورا علاقہ دیتا ہے ۔چوہدری نیک عالم مرحوم نے بھٹو دور میں لوگوں کو دوبئی بیجھنے کا ُکاروبار، قطعی طور پر نہیں کیا۔ بلکہ ایوب دور ِحکومت میں اُس اعلٰی تعلیم یافتہ اور درویش صفت انسان نے اپنے علاقے کے کچھ جاہل لوگوں کے برعکس، جٹ اور گوجر کی تمیز کیے بغیر اور تعصب سے پاک ہو کر اپنے لوگوں کی خدمت کی اور اصرار پرلوگوں کو کنیڈ ا، انگلینڈ ، ناروے ، ڈنمارک ، اور مغربی یوروپ بجھوانے کا سلسلہ شروع کیا۔ بسا اوقات بہت سے لوگوں کے اخراجات بھی اپنی جیب سے ادا کیے جو لوگوں نے یوروپ پہنچنے کے بعد محنت سے کما کر واپس ادا کیے۔
آج روپے پیسے کی فروانی کیے باعث اگر پاکستان کی سب سے امیر اور مہنگی تحصیل کا اعزاز کھاریاں کو حاصل ہے اور بغیر کسی حیل و حجت کے پاکستان کو وصول ہونے والا گرانقدر غیر ملکی زرِمبادلہ کے بہت بڑے حصے کا کھاریاں میں گردش کرتا ہے تو ا سکی وجہ بھی کھاریاں اورگردونواح میں چوہدری نیک عالم مرحوم کی خدمات ہیں۔ ان سب باتوں کی شہادت چوہدری نیک عالم مرحوم کے علاقے یعنی کھاریاں تحصیل کے لوگ دیتے ہیں۔ کنیڈا ، انگلینڈ ، ناروے ، ڈنمارک ، اور مغربی یوروپ میں مقیم کھاریاں تحصیل اور ضلع گجرات بشمول منڈی بہاؤالدین ،آزاد کشمیر کے کچھ علاقوں اور جہلم کے لوگ اس بات کے زندہ گواہ ہیں ۔
چوہدری نیک عالم گوندل مرحوم کی دختر نیک اختر نے بھی محکمہ تعلیم کے اعلٰی عہدیدار ہونے کے ناطے کھاریاں کی خدمت کی ہے ۔ کھاریاں کی مشہور ویب سائٹ ُاپنا کھاریاں ہے۔ اس نےکھاریاں کی مشہورومعروف شخصیات میں سب سے پہلا مقام چوہدری نیک عالم مرحوم کی خدمات کو دیا ہے اور چوہدری نیک عالم گوندل مرحوم کے بارے میں ان الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کیا ہے ۔
ُ Ch. Nek Alam S/O Ch. Karam Elahi played a very very important role in the development of Kharian City, what is Kharian today is just because of his efforts and struggle. His name tells us that what kind of man he was, we should rather call him ” Nek ” to ” Alam ” (kind to world). At that time he sent unemployed people of Kharian in Europe, specially in Norway, Denmark and England and the result is that now Kharian is the RICHEST Tehsil of Pakistan. He loved Kharian heartedly. ،
مزید معلومات کے لئیے یہ لنک بھیج رہا ہوں ۔
http://apnakharian.com/html/nek_alam.html
جاوید گوندل بارسیلونا سپین
6 users commented in " کیسے کیسے لوگ – چوہدری نیک عالم گوندل "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackجناب آپ کی پوسٹ کے پہلے ہی جملے میں ایک تصحیح کرنا چاہتا ہوں کہ لفظ “صدا بہار” درست نہیں بلکہ درست لفظ “سدا بہار” ہے۔
ابوشامل صاحب
اس غلطی کی نشاندہی پر ہم آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ اگر آئندہ بھی اسی طرح غلطیوں کی نشاندہی کرتے رہیںتو ہم آپ کے مزید ممنون ہوں گے۔
محترم!
آپ نےچوہدری نیک عالم گوندل مرحوم کے بارے میں میرے تبصرے کو ُُکیسے کیسے لوگ، میں تقریباً من و عن چھاپ کر جو عزت افزائی بخشی ہے اس کے لئیے میں آپکا بیحد مشکُور ہوں ۔ میں سمجھتا ہوں کہ چوہدری نیک عالم گوندل مرحوم کے بارے میں حقائق کا علم ہونے کی وجہ سے مجھ پہ ایک طرع کا قرض تھا جو میں نے دیانتداری سے ادا کرنے کی ادنٰی سی کوشش کی ہے –
میں نے اپنی اصل تحریر میں مورثی نامی قانون کے حوالے سے مزارعوں، کھیت مزدوروں اور آجیروں کا ذکر کیا ہے جو آپ نے آجروں لکھ ڈالا ہے جبکہ اصل لفظ آجیروں پڑھا جائے ۔ جنوبی پنجاب یعنی سرائیکی رینج میں آجیرہ، مزارع یا ہاری کے لئیے لکھا اور بولا جاتا ہے جبکہ آجر مالک کے زِمرے میں آتا ہے لہٰذاہ ازراہِ کرم تصیح فرما لیں۔
جہاں تک تعرے کا تعلق ہے تو اصل نعرہ کچھ یوں تھا ۔
نیک عالم دی نیک ھوا
تے کنجی نوں پرچی پا
ترجمہ: نیک عالم دی نیک ھوا ہے اور آپ پرچی (ووٹ) کُنجی (چابی) کو ڈالیں۔:
اور ایک نعرہ یہ بھی تھا جو ایک شعر کی صورت میں تھا
ہر مشکل دی کنجی یارو ہتھ مرداں دے آئی
تے جے مرد چا دعا کرن تے مشکل نا رہندی کائی
ترجمہ: ہر مشکل کو حل کرنے والی چابی مردوں کے ہاتھ آئی ہے اور اسلئیے اگر مرد( یعنی ووٹر حضرات) دعاکریں تو کوئی مشکل ، مشکل نہیں رہے گی
یہاں یہ ذکر دلچسپی سے خالی نہ ھوگا کہ کنجی( چابی) کا نشان چوہدری نیک عالم گوندل مرحوم کی پارٹی کو الاٹ ہوا تھا اور پارٹی کا نام ُ آل پاکستان بھُک کڈھ پارٹی، تھا بُھک کڈھ پارٹی یعنی بھوک نکالو پارٹی۔ تب کے انتخابات میں پاکستان بھر سے غالباً اسی کے لگ بھگ سیاسی پارٹیوں نے حصہ لیا تھااور چوہدری نیک عالم گوندل مرحوم کو ایک پولنگ اسٹیشن سے صرف تین ووٹ ملے تو چوہدری نیک عالم گوندل مرحوم پُر مزاح لہجے میں گویا ہوئے کہ ُ ُ ایک ووٹ تو میرا ٹہرا اور ایک میری بیگم کا مگر یہ تیسرے ووٹ کی حماقت کس سے سرزد ہوئی ھوگی“؟۔
خیر اندیش
جاوید گوندل – بآرسیلونا۔ اسپین
yeah aap kay mashkoor hongay kya hota hai? bhai sahib asl mein aap kay mamnoon hongay hota hai agar wakat milay tu urdu grammer ko achi tarah check karlaina.
اسلم صاحب
آپ کے کہنے پر مشکور کو ممنون سے بدل دیا ہے اور گرامر چیک کرنے کی نصیحت پر بھی عمل کرنے کی کوشش کریں گے۔
مَشْکُور [مَش + کُور] (عربی)
صفت ذاتی
1. جس کا شکر ادا کیا جائے، جس نے احسان کیا ہو۔
——————————————————————————–
مَمْنُونِ اِحْسان [مَم + نُو + نے + اِح (کسرہ ا مجہول) + سان] (عربی)
صفت ذاتی
1. جس کا شکر ادا کیا جائے، جس نے احسان کیا ہو۔
Leave A Reply