دانت خدا کی بہت بڑی نعمت ہیں اور اسی لیے ہمارے نبی پاک صلعم نے بھی دانتوں کی صفائی کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔ ڈاکٹر تو آج کہتے ہیں کہ ہر کھانے کے بعد دانت صاف کرو اور اگر ایسا نہیں کر سکتے تو کم از کم دن میں تین دفعہ دانت ضرور صاف کرو مگر ہمارے نبی صلعم کا پندرہ سو سال پرانا فرمان ہے کہ دن میں ہر وضو کے وقت دانت صاف کرو۔
ایک پنجابی محاورے کے مطابق اگر دانت نہ رہیں تو زبان کا مزہ بھی جاتا رہتا ہے۔ یہ واقعی سچ ہے اور اس کا ثبوت تب ملتا ہے جب آپ پہلی دفعہ کسی دانت کی فلنگ کروانے کے بعد خوراک چباتے ہیں تو اس کا مزہ مرمت شدہ دانت محسوس نہیں کرتا۔ ہمارے ہاں دانتوں کے خراب ہونے یعنی ان کے کھائے جانے کو کیڑا لگنا کہتےہیں حالانکہ کیڑا وغیرہ کہیں نہیں ہوتا بس دانت ایسے ہی ختم ہونا شروع ہو جاتا ہے جس طرح زنگ لوہے کو ختم کرنا شروع کر دیتا ہے۔
ایک متوسط طبقے کا فرد ہونے اور پھر عام سے قصبے میں پرورش پانے کی وجہ سے ہمارے دانت بھی اوائل عمری میں ہی خراب ہو گئے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ بھی ہمارا وضو کے وقت مسواک نہ کرنا تھا۔ لیکن خدا کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں اتنی توفیق دی کہ ہم دانت نکلوانے کی بجائے ان کی مرمت کرواتے رہے۔ اس وقت ہمارے شہر میں صرف دو ڈینٹسٹ بلکہ ڈینٹل ٹیکنیشن ہوا کرتے تھے اور ان کا نناوے فیصد کام مریضوں کے خراب دانت نکالنا ہوتا تھا۔ جب ہم نے انہیں فلنگ کا کہا تو ان کا سب سے پہلا سوال یہی تھا کہ کیا تمہارے پاس فلنگ کیلیے رقم ہے۔
ہمارے دانت اتنی دفعہ مرمت ہوئے کہ ہم اپنے آپ کو ہی دانتوں کا ڈاکٹر سمجھنے لگے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نہ صرف دانتوں کی تمام بیماریوں کے متعلق بات کر سکتے ہیں بلکہ ان کا علاج بھی تجویز کر سکتے ہیں۔
اس وقت کوئی ایسا علاج نہیں بچا جو ہمارے دانتوں پر آزمایا نہ گیا ہو۔ میڑک کے بعد ہمارے دانتوں کی فلنگ شروع ہو گئی بلکہ ایک دانت تو اتنا خراب ہو گیا کہ اس پر کراؤن لگوانا پڑا۔ اس کے بعد دو دانت مزید خراب ہونے کی وجہ سے ہمیں ان کی روٹ کینال کرانی پڑی۔ روٹ کینال کا مطلب ہے دانت میں نہر کی طرح کا سوراخ کر کے اس کی جڑوں کو مار دینا تاکہ دانت کو ٹھنڈا گرم محسوس نہ ہو اور یہ انفیکشن سے بھی بچا رہے۔ دانتوں کی صفائی نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے مسوڑھوں سے خون بھی نکلنے لگا جس کی وجہ سے ہمارے منہ سے بدبو آنے لگی۔ ہم ڈینٹسٹ سے ہر دفعہ دانت صاف کرواتے تاکہ مسوڑھے ٹھیک ہو جائیں، مسوڑھے کچھ عرصہ ٹھیک رہتے اور پھر خراب ہو جاتے۔ جب ڈاکٹر نے ہمیں وارننگ دی کہ آج سے اگر ہم نے دانتوں کی باقاعدہ صفائی نہ کی تو ایک دن دانتوں سے مسوڑھے الگ ہو جائیں گے اور دانت گرنے لگیں گے۔ وہ دن اور آج کا دن ہم نے دانتوں کی صفائی سے لاپرواہی نہیں برتی۔ لیکن تب تک جو نقصان ہو چکا تھا اس کا خمیازہ ہم اب تک بھگت رہے ہیں۔
دانتوں کی صفائی کے دوران فلاس کرنا یعنی دانتوں کے درمیان کی جگہ کو صاف رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ اگر فلاس نہ کیا جائے تو مسوڑھے خراب ہو جاتے ہیں اور دانتوں سے الگ ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ دھاگے سے فلاس سب سے اچھا ہوتا ہے۔
اپنے اسی تجربے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہم نے اپنے بچوں کے دانتوں کا بہت خیال رکھا ہے۔ ان کو سال میں دو دفعہ ڈینٹسٹ کے پاس لے کر جاتے ہیں۔ وہ دانت چیک کرنے کیساتھ ساتھ ان کی صفائی بھی کر دیتا ہے۔ ہم نے سب بچوں کو بریسز لگوا کر ان کے ٹیڑھے میڑھے دانت بھی سیدھے کروا دییے ہیں۔
جب ہم نے پاکستان سے ہجرت کی تو گورے ڈاکٹروں سے ہم نے اپنے دانتوں پر بریسز بھی لگواۓ تاکہ ان کا ٹیڑھا پن ٹھیک ہو جائے۔ اس سے پہلے پاکستان میں ڈینٹسٹ نے ہمیں بریسز لگانے سے اسلیے انکار کر دیا کہ ہماری عمر بریسز لگوانے والی نہیں رہی تھی۔ ہاں جو کراؤن ہم نے پاکستان سے لگوایا اس کی ہر گورے ڈاکٹر نے تعریف کی۔
ہمارے کئی دہائیوں پر پھیلے تجربے کی بنا پر ہم اپنے قارئین سے یہی کہیں گے کہ وہ اپنے دانتوں کی کم از کم دن میں دو دفعہ تو ضرور صفائی کریں۔ دانت میں خرابی کی صورت میں جتنی جلد ہو ڈینٹسٹ سے رابطہ کریں۔ دانت نکلوانے کی بجائے اس کی مرمت پر توجہ دیں۔ مسوڑھوں سے خون اور بدبو کی صورت میں دانتوں کی صفائی کروائیں اور اس کے بعد دانت صاف رکھنے کی کوشش کریں۔ بچوں کو دانت صاف کرنے کی عادت ڈالیں اور ان کےدانتوں کو وقفے وقفے سے چیک کراتے رہیں۔ لالچی اور ناتجربہ کار ڈینٹسٹ سے بچیں کیونکہ ہو سکتا ہے وہ آپ کے دانتوں کی مرمت بلا وجہ کچھ زیادہ ہی کردے۔ اسی لیے ہم ڈینٹسٹ کی نیت پر اکثر شک کرتے ہیں اور اس کے تجویز کردہ علاج پر دوسری رائے ضرور لیتے ہیں۔
8 users commented in " دانتوں کا خیال رکھیے "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackمجھ جیسوں کے لیے سبق آموز تحریر لکھی ہے۔ میں صبح تو برش کر لیتی تھی، لیکن رات کو دل ہی نہیں کرتا تھا۔ اور اب مجھے ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق دو بار ہی کرنا پڑ رہا ہے۔:(
اچھا تو ڈاکٹر صاحب میرے ساتھ یہ مسئلہ ہے کہ میری عقل داڑھ کب کی نکل رہی ہے، لیکن مکمل طور پر باہر آ ہی نہیں رہی۔ اور اس کا درد بھی بہت زیادہ ہوتا ہے۔ ڈینٹسٹ نے کہا کہ انھیں نکلوانا ہو گا، لیکن اس کے لیے اتنے پیسے دینے ہیں کہ میرا دانتوں پر اتنے پیسے خرچ کرنے کا دل نہیں کر رہا۔ اس بارے میں کچھ معلوم ہو تو بتائیے گا کہ ان کو نکلوانا ضروری ہے یا پھر کتنے عرصے تک مکمل نکل آئیں گی؟ 🙁
ماورا صاحبہ، ہم نے تو اپنی عقل داڑھیں نہیںنکلوائی تھیں مگر اب ہمارے بچوں کو ڈاکٹروں نے بھی یہی مشورہ دیا ہے اور وہ ایک ایک کرکے نکلوا رہے ہیں۔ ڈاکٹر یہی کہتے ہیںکہ عقل داڑھیں نکلوا دیں تو اچھا ہوتا ہے۔ ایک تو تکلیف میں کمی ہو جاتی ہے اور دوسرے باقی دانتوں پر دباؤ بھی کم ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے دانت باہر کی طرف نہیں سرکتے۔
بہت اچھی بات لکھی ہے ـ مجھے عادت ہے کہ میں رات کو سونے سے پہلے ضرور دانت صاف کرتا ہوں ـ
یہی وجہ ہے کہ میں اپنی عمر کے تنتالیسویں سال میں بھی گنے اپنے ہی دانتوں سے چوستا ہوں ـ
رات کو سونے سے پہلے دانت صاف کرنے کی عادت کے متعلق میں اگر کسی دوست کو سکھانا چاہوں تو میں یہ کیا کرتا ہوں کہ اس کو کہتا ہوں کہ تم صرف پندرہ دن میرے کہنے پر رات کو سونے سےپہلے دانت صاف کر لو اس کے بعد تمہیں خود ہی دانت صاف کيے بناں نیند نہیں آئےگی ـ
اور اب اس عمر میں میں نے ایک اور بات سیکھی ہے کہ بسیار خوری کا علاغ بھی دانتوں کی صفائی ہے
ہمیں بھوک نہیں لگتی بلکہ منہ ” جوّل ” سا ہو جاتا ہے ہر کھانے والی چیز کو دیکھ کر کھانا چاہتا ہے ـ
مگر اگر آپ ہر کھانے کے بعد دانت صاف کر لیں تو کھانے کو اتنا جی نهیں چاہتا ـ
جس سے بندہ بسیار خوری سے بھی بچ جاتا ہے اور بسیار خوری سےبچنا ایسا ہی ہے کہ آپ گيس بلڈپریشر اور کتنی بیماریوں سے بچ گئے ـ
دانتوں کی صفائی بڑی ضروری ہے ـ
ایک دانت اگر چلا جائے تو ایک لاکھ پونڈ میں بھی نهیں ملتا ـ
بہت ہی اہم اور معلوماتی تحریر تھی ۔۔ ایک اور اضافہ کرنا چاہوں گا کے اگر سستی ہوبھی رہی ہو تو چپکنے والی غذائیں جیسے چاکلیٹ، پنیر، ڈبل روٹی وغیرہ کھانے کے بعد تو لازمی دانت صاف کرلیں۔ خدارا گٹکے اور پان چیزی موزی چیزوں سے میلوں دور رہیں۔۔
ہماری قوم کے دانتوں کا ایک اور دشمن ہے “بڑا گوشت”۔ یقین جانیں اگر اسے کھانے میں کمی کر دی جائے تو دانتوں اور پیٹ کے کئی امراض سے نجات مل سکتی ہے۔ اس کی جگہ “سفید گوشت” جیسے مچھلی و مرغی استعمال کی جاسکتی ہے یا پھر لال گوشت کھانے کا اتنا ہی شوق ہے تو بکرے کا گوشت استعمال کر لیں۔
سنت پر چلے بغیر زندگی بہت مشکل ہے مسواک نہ کرنا بہت ہی نقصان کا باعث عقل ڈاڈھ کی شکایات بہت بڑھ گی ہے کئ لوگوں کو یہ شکایت ہو جاتی ہے کہ عقل ڈاڈھ نکلنے میں اندر سوجن اور مواد پڑ رہا ہے اسکا کیا حل ہے بتائیں
اپنی ایک داڑھ سے تو ہاتھ دھو چکے ہیں
ابھی دوسری کھوکلی ہو چکی ہے
اب دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے
Leave A Reply