کام کے دوران اونگھنا انتہائی خطرناک ہوتا ہے۔ ہمارے تجربے کی بنا پر ہم یقین سے کہ سکتے ہیں کہ کام کے دوران وہی آدمی سوتا ہے جسے کوئی کام نہیں ہوتا۔ ہمارے دوست نے انجنئرنگ کی ڈگری بڑي شان کیساتھ حاصل کی اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اسے اپہلی نوکری کلائمیکس میں ملی جہاں ٹرانسفارمر بنا کرتے تھے۔ شروع شروع میں فیکٹری کے اندر ہتھوڑوں کا شور اس کے کانوں کو گراں گزرتا تھا۔ وہ تھوڑی دیر سستانے کیلیے آفس میں آ کر بیٹھ جایا کرتا تھا۔ جب دوپہر کے کھانےسے پیٹ بھرا ہوا ہو، اوپر سے پنکھا ٹھنڈی ہوا دے رہا ہو اور دفتر میں کوئی بھی نہ ہو، نیند کمبخت تو آئے گی ہی۔ یہ عادت تبھی چھوٹی جب ہمارے باس نے ایک دن اسے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا اور نوکری سے نکال دیا۔
کام کے دوران اونگھنے پر لکھنے کا خیال ہمیں وزیرخزانہ اور نجکاری نوید قمر کو اسمبلی میں اونگھتے ہوئے دیکھ کر آیا۔ اسے کہتے ہیں گھوڑے بیچ کر سونا یعنی بے فکری کی نیند۔
اگر حسن ظن سے کام لیا جائے تو ہم کہ سکتےہیں کہ نوید قمر صاحب کو روزہ لگا ہوا ہے اور اس کمزوری کی وجہ سے ان پر اونگھ طاری ہو گئی ہے۔
یا پھر وہ ساری رات عبارت کرتے رہے ہوں، اب انہیں نیند آ گئی ہو اور وہ مراقبے میں چلے گئے ہوں۔
دوسرے اس طرح وہ آدمی اونگھتا ہے جس کے چاروں طرف یا تو چین ہی چین ہو یا پھر وہ لاپرواہ ہو۔ ملک میں بے پناہ مہنگائی، لوڈشیڈنگ اور کرپشن کب کسی کو سکون لینے دیتی ہے مگر جب آدمی کو پتہ ہو کہ وزیراعظم بھی اسی کا ہے، صدر بھی اسی کا ہو گا، امریکہ اس کے ساتھ ہو اور کوئی مائی کا لال اگلے پانچ سال اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکے گا تو پھر نیند تو آئے گی ہی۔
کتنا اچھا ہو اگر چھپ چھپا والے اسمبلی میں اونگھنے والوں کو اپنے پروگرام میں دکھانا شروع کر دیں تاکہ قوم کو اگلے انتخابات میں اپنے لیڈر چننے میں مزید آسانی ہو جائے۔
نوید قمر صاحب آپ جی بھر کر سوئیں کیونکہ اس وقت آپ کی پانچوں انگلیاں گھی میں ہیں اور ہمارے دوست کی طرح آپ کو کوئی نوکری سے نہیں نکالے گا۔
5 users commented in " کام کے دوران اونگھنا "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackرمضان مبارک،
نوید قمر کی اونگھ کیا اگر وہ ننگا ھوکر اسمبلی مین ناچے تب بھی ھماری قوم اسی کو ووت دیگی۔ اور اسکے ننگے ناچنے کو ایجنسی کا پروپاگینڈا قرار دیگی۔
میڈیا نے تو خوب درگت بنائی ہے نوید قمر کی۔
آپ نے بہت حسن ظن سے کام لیا ہے ویسے ہم اس کے علاوہ کر بھی کیا سکتے ہیں؟
انڈونیشیا کے ایک سابق صدر (شاید عبد الرحمن نام تھا) کئی مرتبہ اسمبلی اجلاس کے دوران سونے کا کارنامہ سر انجام دینے پر صدارت سے فارغ کر دیے گئے تھے۔
سونے کی تو خیر ہے، پر گھوڑے بیچ کے سونے کی بات کی ہے تو اطلا عاّ عرض ہے کہ سارے گھوڑے بیچ کہ نہیں سویا۔ ایک گھوڑا ابھی ہمارا صدر بننے والا ہے۔ اب ضد میں کسی نے اسکو خچر نہیں کہنا ورنہ گیلانی صاحب کہیں گے میری حکومت کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں۔
sub so rahy hean koi akan band kar kay koi kol kay 🙂
یہ رات کو ُ لُکن میٹی‘ کھیلتے ہیں ۔ اسلئیے دن کو سوتے ہیں۔
Leave A Reply