پاکستان کے بعد امریکہ میں بھی ایک ڈبل شاہ پکڑا گیا ہے۔ جس طرح امریکہ کا پاکستان کیساتھ کوئی موازنہ نہیں ہے اسی طرح امریکی ڈبل شاہ کا پاکستانی ڈبل شاہ کیساتھ کوئی موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستانی ڈبل شاہ نے زیادہ تر معصوم اور بھولے لوگوں کو لوٹا مگر امریکی ڈبل شاہ نے بڑے بڑے بینکوں، فلاحي اداروں اور معاشیات کے گروؤں کو چکما دے دیا۔ کہتے ہیں بہت سارے افراد امریکی ڈبل شاہ کے قریبی جاننے والے تھے۔ لیکن یہ بھی ہو سکتا ہے کہ امریکی ڈبل شاہ کے قریبی جاننے والے بھی اس جرم میں ملوث ہوں۔
حیرانی کی بات یہ ہے کہ دونوں ڈبل شاہوں کا طریقہ واردات ایک جیسا تھا۔ اب یہ کہنا مشکل ہے کہ کس ڈبل شاہ نے دوسرے کو کاپی کیا۔ زیادہ امکان یہی ہے کہ امریکی ڈبل شاہ نے پاکستانی ڈبل شاہ کا پلان کاپی کیا ہو گا کیونکہ پاکستانی ڈبل شاہ کا پلان امریکی ڈبل شاہ سے پہلے منظرعام پر آ چکا تھا۔
پاکستانی ڈبل شاہ نے پاکستان کے حجم کے مطابق ایک دو ارب کا فراڈ کیا اور امریکی ڈبل شاہ نے امریکی حجم کیمطابق پچاس بلین ڈالر کا فراڈ کیا اور اس طرح پاکستانی ڈبل شاہ کی طرح وہ بھی امریکہ کی تاریخ میں سب سے بڑا انفرادی فراڈ کا چیمپئین قرار پایا۔
پاکستانی ڈبل شاہ دو سال گزرنے کے باوجود بناں جرم ثابت ہوئے جیل میں بند ہے یعنی ابھی تک اسے سزا نہیں ہوئی۔ لیکن ہمیں یقین ہے کہ امریکی ڈبل شاہ ایک سال کے اندر اندر اپنے انجام کو پہنچ جائے گا۔
پاکستانی ڈبل شاہ ابھی تک سزا سے کیوں بچا ہوا ہے یہ وہی جانتا ہے یا اس جیسی عادتوں والی موجودہ حکومت۔
5 users commented in " امریکی ڈبل شاہ "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackپہلے وہ عوام کا مال ڈبل کرتا تھا اب ایف آئی اے اور زرداری کا ڈبل کرتا ہے
میں ابھی آفس آتے ہوئے امریکی ڈبل شاہ کے قصے ریڈیو پر سن رہا تھا اور بالکل اسی عنوان سے ایک مضمون سوچ رہا تھا کہ سیارہ پر آپ کا مضمون نظر آگیا۔
بات اہم یہی ہے کہ امریکی ڈبل شاہ انجام کو پہنچ جائے گا لیکن پاکستانی ڈبل شاہ کسی بھی دن ٹرپل شاہ کے روپ میں دوبارہ منظر عام پر آجائے گا۔۔ ہوسکتا ہے صدر بھی بن جائے
جب سب ایک حما م میں ننگے ہو تو ایسا ہی ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔ اگر امریکہ میں اگر صدر بھی غیر ائینی کا م کرتاہے تو قابل گرفت ہوتا ہے ۔لیکن یہاں اوے کا اوا ہی بگڑا ہو ا ہے
تو کیا ہم توقع کر سکتے ہیں صدر بش نے جو ببانگ دہل اپنی عراق والی “غلطی“ مان لی، اس پر انکا مواخذہ کیا جائیگا؟
ساجد صدر بش اور ان کے نائب ڈک چینی ابھی تک عراق کو غلطی نہیں مانتے۔ اپنے الوداعی انٹرویوز میں انہوں نے اس کو غلطی تسلیم نہیں کیا ہے بلکہ بقول ان کے تاریخ مستقبل میں اس کو دوسری نگاہ سے دیکھے گی۔
اگر آنے والی حکومت اس بات پر ان کا مواخذہ کرنا چاہے تو کرسکتی ہے نیویارک کے سابق گورنر اور الینوائے کے موجودہ گورنر کے معاملات بھی سامنے ہیں امریکیوں کی کوشش ہوتی ہے کہ جس حد تک ممکن ہو سسٹم کے اندر رہ کر معاملات نپٹا لیے جائیں کم از کم امریکہ کی حد تک تو قانون کی بالادستی پوری طرح قائم ہے۔
Leave A Reply