ہمارے مذہبی استاد کے بیٹے جو خود بھی پابند صلوة ہیں کی سالی جب جوان ہوئی تو اس کے حافظ باپ نے قرآن کی تعلیم دلوانے کیلیے ایک امام مسجد کا بندوبست کیا اور اسے گھر پڑھانے کی اجازت دے دی۔ لڑکی کی ماں فوت ہو چکی تھی اور اس کا باپ ہی لڑکی اور اس کے بڑے بھائی کو کھیتی باڑی کر کے پال رہا تھا۔
امام مسجد جوان تھا، حیوانیت اس کی مذہبی شخصیت پر حاوی ہو گئی اور اس نے پندرہ سالہ لڑکی کیساتھ جنسی تعلقات استوار کر لیے۔ ابھی لڑکی کو مولوی سے پڑھتے ہوئے چند ماہ ہی ہوئے تھے کہ ایک دن لڑکی کی بڑی بہن جو والد کو ملنے آئی ہوئی تھی نے اپنی بہن کے سرہانے کے نیچے سے حمل گرانے کی گولیاں دیکھیں تو اسے شک گزرا۔ اس نے اپنی بہن سے بات کی تو وہ مان گئی کہ اس کے امام مسجد کیساتھ ناجائز تعلقات ہیں اور وہ حاملہ ہو چکی ہے۔
لڑکی کی بہن نے اپنے باپ کو بھی اس اندوہناک خبر کی خبر نہ ہونے دی اور اسے اپنے گھر لے آئی۔ یہاں اس نے لیڈی ہیلتھ وزیٹر سے حمل گروایا اور اسے واپس گھر چھوڑ آئی۔ اس کے بعد اس نے اپنی بہن کیلیے رشتہ ڈھونڈنا شروع کر دیا اور جلد ہی اس کی شادی کر دی۔
وہ دن اور آج کا دن اس راز کا صرف اس کی بہن بہنوئی کو علم ہے یا پھر ہمیں کیونکہ ہمارے ساتھ ان کے انتہائی قریبی تعلقات تھے۔ اب اس کی بہن کے بچے جوان ہو چکے ہیں اور اس کی ازدواجی زندگی انتہائی کامیاب گزری ہے اور گزر رہی ہے۔
امام مسجد پر خدا کی مار پڑی اور جب اس نے ایک اور لڑکی کیساتھ منہ کالا کرنے کی کوشش کی تو گاؤں والوں نے اس کو اتنا مارا کہ وہ اپنی ٹانگوں سے ہمیشہ کیلیے معذور ہو گیا۔ گھر والوں نے اسے بیدخل کر دیا اور آج کل وہ لاری اڈے پر بھیک مانگتا ہے۔ نہ اس کی شادی ہوئی اور نہ نرینہ اولاد۔
ہمارے معاشرے میں اس طرح کے واقعات روزانہ کا معمول ہیں۔ لڑکی کی عزت لٹتی ہے تو گھر والے عزت بچانے کیلیے خاموشی اختیار کر لیتے ہیں۔ انہیں معلوم ہوتا ہے کہ شریف اور غریب آدمی کے بس کا روگ نہیں کہ وہ زیادتی کرنے والے سے ٹکر لے اور نہ ہی انہیں پولیس اور عدلیہ پر اعتماد ہوتا ہے کہ وہ اسے انصاف دلا سکیں گے۔ وہ تو الٹا ان سے رقم بٹورنا شروع کر دیں گے اور دھمکی یہ دیں گے کہ اگر رقم نہ دی تو پھر لڑکی کو تھانے میں حدود آرڈینینس کے تحت بند کر دیں گے۔
اس طرح کے واقعات کی روک تھام تبھی ہو سکتی ہے جب ہماری عدلیہ آزاد ہو اور عدلیہ تبھی آزاد ہو گی جب حکومت کی نیت ٹھیک ہو گی۔ جب تک حکومت کی نیت میں فتور رہے گا معاشرہ کسی ایک آدمی یا گروہ سے ٹھیک ہونے والا نہیں۔
9 users commented in " کیسے کیسے لوگ – شرافت "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackآزاد عدلیہ 😀
جناب اس مذاق کرنے کو ہم ہی رہ گئے ہیں کیا؟
عورت کے ساتھ زبردستی کرنے والے کو ٹانگوں سے نہیں کسی اور چیز سے معذور کر دینا چاہئے۔ جس چیز کے پیچھے پڑتا ہے وہ اس کو عطا کر دینی چاہئے کہ مزید نہ ترسے۔،
ُ ُ جب تک حکومت کی نیت میں فتور رہے گا معاشرہ کسی ایک آدمی یا گروہ سے ٹھیک ہونے والا نہیں۔،،
محترم افضل صاحب!
مجھے آپ کے مندرجہ بالا الفاظ سے سو فیصد اتفاق ہے۔
ُ ُ جب تک حکومت کی نیت میں فتور رہے گا معاشرہ کسی ایک آدمی یا گروہ سے ٹھیک ہونے والا نہیں۔،،
بلکل غلط وو اس لیئے کہ حدیث میں آتا ہے کہ جس طرح کے لوگ ہوں گے وعسے ان پر لوگ مسلط کیئے جائیں گے
تبدیلی اوپر سے نہیں نیچے سے آتی ہے ریاضی میں بھی سی رقم میں تبدیلی اصل میں اس کی اکائی میں تبدیلی ہے
اگر لوگوں کو نیکی کی دعوت دینے کا کام ھر جگہ کیا جائے گا تو اللہ تبدیلی کے اسباب بھی بنائیں گے
اصلاھ کی کوشش ہمارے ہاتھ میں ہے مگر تبدیلی اللہ کے ہاتھ میں ہے
کیا ان کو پڑھانے کے لیے کوئی خاتون نہیں ملی تھی۔ جوان امام مسجد اور یوں تنہائی میں نا سمجھ لڑکی کے ساتھ چھوڑ جانا، کیا یہ کم غلطی ہے۔
تعلیم اگر مرد سے لینا مجبوری ہو تو پردہ لازمی ہے یہ بھی دین کا حکم ہے۔
یہ تو ہونا ہی تھا
وہ کیسے گانا ہے…
ہے جوانی تو عشق ہو نا ہے
عشق لکڑی ہے عشق لوھا ہے
اب بھی روشن خیالی کی تاریکی سے باہر نہ آۓ تو آخر کب آئنگے وہ شخص بھی روشن خیال ٹائپ کا مولوی ہوگا تاریک خیال ہوتا تو ھرگز ٹیوشن پڑہانے نہ جاتا بدتمیز صاحب کی بات سے متفق ہوں جب نکاح مشکل ہو زنا آسان ہوجاتاہے
اور یہ تو ممکن ہی نہیں کہ جوان مرد وزن تنہا ہوں اور دل نہ مچلے
شریعت نے پردے کے احکامات نظرکی حفاظت کے احکامات یوں ہی نہیں مگر یہ چیزیں تاریک فہمی معلوم ہوتی ہیں تو پڑھاؤ بے پردہ حسیناؤں کو روشن خیال مولیوں سے او ٹھہرواؤ حمل جب مولی کا حمل ظاہر ہو جاۓ تو ڈھنڈورے پیٹ پیٹ کر پوری مولوی قوم کو ہی بدنام کردو جسمیں بے چارے تاریک خیالوں کی بھی بے حرمتی کرو اور انہیں بھی رگید ڈالوجو بےچارے ان ٹیوشنوں سے بھی کوسوں دوربھاگتے ہیں
خیر لگے رہو…… آھم لگاۓرہومنابھائ
حکومت کی نیت میں فتور؟؟؟
ایک جوان لڑکا اور ایک جوان لڑکی کو پہلے ایک کمرے میں تنہا کر دیجۓ اور جب دونو ملوث ہو جائیں تو حکومت کو کوسۓ کہ اسکے فرشتے وہاں کیوں نہ نازل ہوگۓ انسان کی یہی بڑی بھول ہے اپنی غلطیوں کو وہ اعتراف کرنے کے بجاۓدوسروں پر تھوپنا چاہتے ہیں
کیچڑ میں مزے سےسرپٹ دوڑیۓ اور جب منہ کے بل گرکر ھاتھ پیر ٹوٹیں تو حکومت کو کوسئے
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا :
( جومرد بھی کسی عورت سے خلوت کرتا ہے توان دونوں کے ساتھ تیسرا شیطان ہوتا ہے ) ۔ حدیث کی کتاب جامع الترمذي۔
جاوید گوندل ۔ بآرسیلونآ ، اسپین کا تبصرہ17th December, 2008 میں ُ ُ جب تک حکومت کی نیت میں فتور رہے گا معاشرہ کسی ایک آدمی یا گروہ سے ٹھیک ہونے والا نہیں۔،،
میں نے مندرجہ بالا تبصرہ مولوی اور کم سن لڑکی کے مابین تعلقات پہ نہیں کیا تھا۔ بلکہ ایک جنرل بات کی تھی، کہ جب حکومت میں ذمہ دار اور دیانتدار نیک لوگ ہوں تو عوام کے مسائل بھی کم ہونا شروع ہونگے اور کبھی جا کر ایک اسلامی فلاحی ریاست وجود میں آجانے کے امکانات ہوتے ہیں۔
Leave A Reply