ایکسپریس کی خبر کے مطابق بلاول زرداری جو واشنگٹن میں ہیں نے امریکی خارجہ امور کی کمیٹی میں شرکت کی۔ شرکت کی وجہ تو نہیں بتائی گئی ہاں اخبار نے یہ ضرور لکھا ہے کہ کمیٹی کے ارکان نے بلاول سے ان کی والدہ کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا اور ان کی تعریف کی۔
یہ ہیں ہمارے مستقبل کے حکمران جن کی تربیت انگلینڈ اور امریکہ کے ادارے کر رہے ہیں۔ جس طرح ابھی بھی ہماری موجودہ حکومت میں دوہری شہریت کے حکمران دوہرے مفادات کی نگرانی کر رہے ہیں اسی طرح بلاول بھی انگلینڈ کے پاسپورٹ اور امریکی تربیت کیساتھ کس کے مفادات کی نگرانی کریں گے یہ کوئی راز نہیں ہے۔
سنا ہے زرداری کو بھی نظربندی کے دنوں میں جیل میں غیرملکی اہلکار تربیت دیتے رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ اب زرداری وہ نہیں رہے جو بینظیر کی موجودگی میں ہوتے تھے۔ اس تربیت کا یہ بھِی اثر ہے کہ وہ اپنی اولاد کو ابتدا سے ہی طاقت کے اصل سرچشمے سے متعارف کرا رہےہیں تا کہ ان کا اقتدار محفوظ رہے اور وہ لمبی عمر پائیں۔
11 users commented in " مستقبل کا حکمران "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackبڑا دکھ هوا جی یه پڑھ کر
اپنی اور اپنی قوم کی بے چارگی کا
رب سانوں آزاد کرے
آمین ـ
ذرا “شرکت“ کی تعریف کر دیں کہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت سے کیا مراد ہے؟
زیک صاحب
اگر شرکت سے مراد منجھے ہوئے آدمی کی شرکت ہے تو اس کا مطلب ہے کمیٹی کی کاروائی میںحصہ لینا لیکن اگر شرکت بلاول کی ہو تو پھر مراد ہے انیس سال کے لڑکے کا بوڑھے سینیٹرز اور کانگریس مینوں کی ہاںمیںہاںملانا اور انہیں یقین دلانا کہ وہ وہی کچھ کرے گا جو اس کا باپ کر رہا ہے۔
افضل صاحب میرا خیال ہے اخبار نے کچھ زیادہ سنسنی پھیلا دی ہے۔۔ شاید وہ اپنے والد کے ہمراہ کسی ملاقات میں موجود ہونگے۔۔ یہاں کی کمیٹیاں اچھے اچھے جرنلوں کی بتیاں گل کردیتی ہیں۔۔ بلاول جیسے کو تو وہ جانتے تک نہیں ہونگے۔
دوسری بات یہ کہ اگر واقعی ہمارے سیاستدانوں کی تربیت یہاں ہوجاتی تو شاید ہمیں یہ دن نہ دیکھنے پڑتے۔۔ ہمارے سیاستدان جاگیردارانہ زندگی گزارتے ہیں۔۔ پاکستان میں بھی اور یہاں بھی۔۔ جبکہ یہاں کے کئی سیاستدان بہت عوامی ہوتے ہیں انکی قربت سے تو بہت اچھے اثرات پڑسکتے ہیں۔
یار آے تے ظلم ہے تسی بی بی تے شملہ جان دے تے اعتراض نہیں کیتا سی۔
ہماری قوم کی نفسیات کو جانتے ہوئے کہ جو جیل گیا وہی لیڈر ہے یہ لوگ اکثر بدمعاشوں کو جیل میں آرام سکون سے رکھ کر بعد میں جاہل قوم پر مسلط کر دیتے ہیں
اسی طرح بلاول کی بھی تربیت بھی کرنی ہے اور کل ہیرو بھی بنانا ہے، اسکے باپ کیلئے تو یہ کام کیا جاچکا
اب موضوع سے ہٹ کر ایک بات
ان زیک صاحب کا نام زکریاء ہے جو کہ ایک نبی کے نام سے ہے اور حدیث میں بھی نام کو بگاڑنے سے منع کیا گیا ہے ، لگتا ہے ان صاحب کی تربیت نہیں ہوئی اور خاص کر حدیث کے علم سے محروم رہ گئے
پھر انکو اپنے جاب دینے والوں پر تنقید بھی سخت بری لگتی ہے
پس جب والدین دین کو بس باتوں اور نام کمانے تک رکھ لیں اور دین گھر کی دہلیز سے اندر نا آسکے تو اولاد “زیک“ ھی ہوگی
کم از کم اور نہیں تو لوگ اللہ والوں کی صحبت میں رہ لیا کریں، کہیں تو تربیت کاکوئی چانس نکلے
اگر بلاول جیسا مستقبل کا حکمران بنے اور عوام خاموش رہی تو اس کا مطلب ہے ۔ کہ ہماری قوم اور خحر مین کوئی فرق نہیں ہے جس کو اپنے وطن کی الف ب کا علم نہیں وہ کیا کسی کے لیے کیا سوچے گا ۔ اس کے باپ نے کون سے کارنامے انجام دیے ماسواے ۔ سارہ پیلن کو امریکہ کی خوبصورت خاتون کہنے کے ۔یہ اس کے لیے عام سی بات ہے اس بات پر تو شیری رحمان نے اپنی کرسی چھوڑ دی ،
نان ایشو ہے میری نظر میں تو
وقت اور توانائی ضائع کرنے والی بات
میں راشد سے متفق ہوں۔ اگر آپ نے کبھی سیسپین پر کمیٹیوں کی کارروائ دیکھی ہو تو چیک کریںکہ کیسے سوال و جواب ہوتے ہیں۔
دوسرے کمیٹی کے اجلاس میں ایک تو کمیٹی کے ارکان ہوتے ہیں اور دوسرے وہ جو کمیٹی کے سامنے پیش ہوتے ہیں۔ بلاول پہلے گروہ میں سے نہیں ہے اور دوسرے میں بھی شاید نہیں۔ سو وہ محض ان لوگوں میں تھا جو کمیٹی کے اجلاس کی کارروائ دیکھتے ہیں۔ یا پھر کسی سوشل موقع کی بات ہے۔
احمد: زکریاء نہیں ہوتا بلکہ زکریا ہوتا ہے۔ مزید معلومات آپ کو یہاں سے مل جائیں گی۔
ہماری بات کی تائید بی بی سی نے بھی کر دی۔ ملاحظہ فرمائیے ایکسپریس کی خبر اس لنک پر۔
http://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1100623390&Issue=NP_LHE&Date=20090512
یار جب تک خود ہم میں انفرادی سطح پہ “احساس ذمہ داری“ پیدا نہیں ہو گا تب تک ہم پہ ایسے حکمران آتے رہیں گے۔
پہلے اپنے اپنے شعبے کے ساتھ مخلص ہو جانا چاہیے ہمیں تب آدھا مسلہ اپنے آپ حل ہو جائے گا۔
Leave A Reply