گوجرہ میں جو مذہبی فساد عیسائیوں اور مسلمانوں کے درمیان ہوا اس کی وجہ ایک افواہ بتائی گئی ہے۔ افواہ یہ تھی کہ عیسائیوں نے قرآن کو آگ لگا دی اور اس کی بے حرمتی کی۔ اکثر ہمارے ہاں افواہ کی کئی وجوہات ہوتی ہیں۔ یعنی یا تو افواہ میں پانچ دس فیصد سچائی ہوتی ہے
یا دشمنی کے چکر میں لوگ اپنے مخالفین کو مروانے کیلیے اس طرح کا بہانہ گھڑتے ہیں
یا غیرملکی ایجنٹ ملک میں افراتفری پھیلانے کیلیے اس طرح کی افواہ اڑا دیتے ہیں
یا محلے کا مذہبی رہنما جوش خطابت میں اس طرح کی بات کہ دیتا ہے کہ وہ بدلتے بدلتے افواہ کا روپ دھار لیتی ہے
یا مخالفین جوش مردانگی میں ایسا جھوٹا واقعہ بیان کر دیتے ہیں جس کا کوئی سر پیر نہیں ہوتا
جو بھی ہوا بہت غلط ہوا اور ہم امید کرتے ہیں کہ حکومت اس واقعے کے ذمے داروں کو گرفتار کر کے ضرور سزا دے گی۔
15 users commented in " گوجرہ میں مذہبی فساد "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackپنجابیوں سے درخواست ہے اسلام کی کوئی خدمت نہ کريں نوازش ہوگي، اسلام بدنام ہو رہا ہے-
گدھے کہيں کے-
ISLAMABAD (Reuters) – Six Christians, including four women, were burned alive in clashes with majority Muslims in a town in central Pakistan on Saturday, officials said.
and
Rana Sanaullah, provincial minister for law, who is also responsible for security matters of Punjab, condemned the attack and said an inquiry had been ordered.
However, he said, a preliminary investigation showed there was no desecration of the Koran. “It was just a rumor which was exploited by anti-state elements to create chaos,” he said.
http://uk.reuters.com/article/idUSTRE5701BH20090801
Six Christians burnt alive for no reason except bigotry of the perpetrators.
منیب!-
یار افسوسناک واقعہ ہے۔ جہالت کی انتہا ہے کہ ایسے اختلافات یا افواہیں جن کی تصدیق کرنا چنداں مشکل نہیں تھا۔ دونوں مذاہب کے ماننے والوں نے خونی تشدد کو ہی واحد حل نکالا۔ جس میں ناحق چھ انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔
کچھ دن پہلے کچھ وکلاء (جن کا کام ہی قانون کی تشریح ہوتا ہے اور انہیں سارے قوانین زبانی یاد ہوتے ہیں) انہوں نے بھی قانون کو ہاتھ میں لیتے ہوئے نہائیت غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک پولیس تھانیدار کی دھلائی کر دی۔
پاکستانی اداروں اور حکومتی ہیر پھیر کی وجہ سے سوسائٹی کو ملکی اداروں اور حکومتی انصاف پہ یقین نہیں رہا۔ ہر کوئی خود ہی نمٹنا چاہتا ہے۔ اسلئے قانون کو ہاتھ میں لینے کی وارداتیں بڑھ رہی ہیں، کیونکہ ان میں یہ سوچ پختہ ہو رہی ہے کہ حکومت تو ان کی جان و مال کی حفاظت بھی نہیں کر سکتی تو ایسی حکومت مظلوم کو انصاف کیا دلائے گی۔
گوجرہ کے واقعے کی عدالتی تحقیقات شروع ہوچکی ہیں۔ حقائق سامنے آجائیں گے ۔ میڈیا کے مطابق اس میں دونوں طرف کے لوگوں کو سخت اشتعال دلوایا گیا۔ جس خفیہ ہاتھ۔۔ نے اشتعال دلوایا اسے بھی بے نقاب کرنا ضروری ہے۔ بہر حال یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے۔
شاید اس میں جہالت کا کردار بھی ہے، لیکن اصل بات ہے خفیہ ہاتھ جو یقینن را، موساد اور سی آئی اے کا ہے، چین میں بھی ایسے فسادات بڑھکائے گئے۔ پاکستانی میڈیا کو چاہیے کہ ایس سازشوں کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرے
Hundreds of Muslims burned and looted Christian homes in the city and six people, including a child and four women, were killed after shooting broke out.
Two men died later in hospital from gun shot wounds sustained in the riots.
Officials suggested the disturbances, which began on Thursday but calmed before flaring again Saturday, had been instigated by members of a banned Muslim organisation.
۔۔۔
Mohammed Saleem, a correspondent with Pakistan’s Dawn newspaper, told Al Jazeera: “It’s yet to be ascertained what caused the incident, but the government officials say that … they have taken into custody two dozen people associated with the banned organisation of Sipah-e-Sahaba.”
The outlawed group has in the past been accused of attacking security forces.
Rana Sanaullah, the provincial minister for law, who is also responsible for security matters of Punjab, condemned the attack and said that a preliminary investigation had showed there had been no desecration of the Quran.
“It was just a rumour which was exploited by anti-state elements to create chaos,” he said.
۔۔۔
Rights groups accused the police of failing to respond quickly enough to prevent the violence from escalating.
http://english.aljazeera.net/news/asia/2009/08/200982103859540338.html
“اصل بات ہے خفیہ ہاتھ جو یقینن را، موساد اور سی آئی اے کا ہے“
يہ گھسے پٹے بہانے بند کرديں اب- يہ سب مذہبی تنظيموں اور خادم اعلی کی مقامی انتظاميہ کی ملی بھگت کا نتيجہ ہے-
“پاکستانی میڈیا کو چاہیے کہ ایس سازشوں کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرے“
مقامی ميڈيا تو معاملے کو دبانے ميں لگا ہوا ہے- عيسائيوں کے قتل عام کو دو گروہوں کا تصادم قرار ديا جا رہا ہے-
منیب صاحب کی تحریر میں دو باتیں قابل پکڑ ہیں، اس لیے میں پرزور اصرار کروں گا کہ ان صاحب کے کمنٹس دیلیٹ کر دیے جائیں
۱۔ صوبائی تعصب پر مبنی الفاظ، جن میں پاکستانی شہریوں کو ان کے متعلقہ صوبے کا نام لے کر پکارا گیا ہے ، جو کہ پاکستانی شہریوں کے مابین فرق ظاھر کرتا ہے۔
۲- پاکستانی شہریوں کے ایک صوبے پنجاب میں بسنے والے تمام افراد کو گالی دیتے ہوے “گدھے ” کہا گیا ہے، صوبے میں رہنے والے افراد میں ہمارے والدین، بزرگ، ہمارے اساتذہ اور دیگر قابل احترام عزیز و اقارب ہیں، ان سب کو برا بھلا کہنے پر میں اس تحریر کی شدید مذمت کرتا ہوں ، براہ مہربانی ان صاحب کی تمام تحاریر ڈیلیٹ کی جائیں ، جن کو بات کرنے کی تمیز بھی نہیں
منیب صاحب۔۔ گدھا کہنے کا شکریہ
آپ کو کوئی تلخ تجربہ ہوا لگتا ہے پنجابیوں کے ہاتھوں۔۔۔
ہیں جی
سمجھ تو گئے ہوںگے آپ
منیب صاحب!
مسئلہ یہ کہ جو کچھ ہوا ۔ وہ افسوسناک ہے اور ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ جبکہ آپ صرف ایک طرف کی بات پیش کر رہے ہیں جو قابلِ تحسین نہیں۔
ہم اس افسوناک واقعے کو بحث کا رنگ نہیں دینا چاہتے مگر اب چونکہ آپ نے یہ موضوع چھیڑ ہی دیا ہے تو آپ اسے کیا کہیں گے کہ قرآن کریم کی مبینہ توہین کے خلاف مسلمانوں کے غم و غصہ سے بپھرے جلوس پہ فائرنگ کس نے کی-؟ جس کی فوٹیج بھی میڈیا کے پاس ہے اسمیں کلاشنکوف سے کون لوگ اس جلوس پہ فائرنگ کرتے ہوئے دکھائی دیے گئے ہیں ۔ جسکی وجہ سے ہجوم مشتعل ہوا اور نتیجے میں یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا۔
آپ نے لکھا ہے کہ ۔۔مقامی ميڈيا تو معاملے کو دبانے ميں لگا ہوا ہے۔۔ تو یہ بات درست ہے کیونکہ مقامی میڈیا نے مسلمانوں کے جلوس پہ فائرنگ دکھانی والی فوٹیج نہیں دکھائی اور اسے دو گروہوں کا تسادم قرار دیا ہے تاکہ جذبات میں آکر مسیحی برادری کو پاکستان کے طول عرض میں کوئی نقصان نہ پہنچائے ۔ اور آپ ہی اس وائے کو ہر دوسری سائٹ پہ پھیلا رہے ہیں۔ پتہ نہیں آپ اس سے کیا مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔؟
آپکے خیال میں پاکستان میں جو لوگ سالانہ سینکڑوں کے حساب سے شعیہ سنی یا لسانی فسادات میں مارے جاتے ہیں۔ اسکے پس منظر پہ کیا ہوتا ہے۔؟ اسلئیے ایک وقتی مذہبی اشتعال کے شرمناک رد عمل کو مذہبی رنگ مت دیں۔ یہ شرمناک واقعہ ہونا ہی نہیں چاہئیے تھا جس میں انسانی جانیں ضائع ہوئیں اور پاکستانی اداروں اور عدلیہ کو اس کے تمام قصور وار کرداروں کو کٹہڑے میں کھڑا کرنا چاہئیے ۔ اسلئیے نہیں کہ پاکستان سے باہر پاکستان کے بارے میں کیا سوچا جائے گا ۔ بلکہ اسلئیے کہ مرنے والے بھی پاکستانی شہری تھے۔
یقین مانیں میں کسی ایک طرف دفاع نہیں کر رہا بلکہ حقائق آپ کے گوش گزار کر رہا ۔ اب یہ فیشن سا بنتا جارہا ہے کہ پاکستان میں مسلمانوں کے جذبات بھڑکائے جاتے ہیں۔ پھر اسکے نتیجے میں آنے والے جاہل اور اکھڑ لوگوں کے شدید ردِعمل پہ میڈیا اور خاص کر عالمی میڈیا سے اپنی مظلومیت کیش کروانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ آپ کے خیال میں عالمی میڈیا ماسوائے زبان کا سواد لگانے کے پاکستان کا کیا بگاڑ لے گا؟ عالمی طاقتیں اور میڈیا پاکستان کا کچھ بھی نہیں بگاڑ پائیں گے۔ مگر نتیجے میں مزید خوان خرابہ ہونے کا احتمال رہے گا۔
افضل صاحب اس طرح کے واقعات کا اولین اور بنیادی محرک صرف اور صرف جہالت کو قرار دیا جاسکتا ہے۔ جب ایک جاہل لیکن پرجوش خطیب کو ایک جاہل لیکن پرجوش مجمع میسر آجائے تو اسطرح کے واقعات ایک لازمی نتیجہ نکلتے ہیں جس میں لوگ دوسروں کا خون اپنے اوپر حلال سمجھتے ہیں۔ جو پہلو مزید فکر مندی کا باعث ہیں وہ مزید جہالت ہے جو ان رویوں میں پائی جاتی ہے۔
1۔ ان واقعات میں صوبائی عصبیت کا رنگ ڈھونڈنا جب کہ اس کی اصل وجہ صوبایت نہیں۔
2۔ فوری طور پر غیر ملکی ایجنسیوں پر اس کی ذمہ داری ڈال کر ہاتھ جھاڑ لینا حالانکہ ہمارے ملک میں کراچی سے خیبر تک خواتین ونی کی جاتی ہیں، ان کو برہنہ گلی کوچوں میں پھرایا جاتا ہے، لوگ مسلک کی بنیاد پر ایک دوسرے کے گلے کاٹتے ہیں اور جب اس طرح کے خونی واقعات ہوتے ہیں تو ہم اس جہالت پر بات کرنے کے بجائے غیر ملکی ایجنسیوں کا راگ گاتے ہیں جو اگر ملوث بھی ہیں تو ان کی کامیابی بھی ہماری جہالت سے منسلک ہے
3۔ خفیہ ہاتھ کا مضحکہ خیز حوالہ ۔۔ آدھی صدی گزر گئی لیکن یہ قوم اب تک یہ نہیں سمجھ سکی کہ جس خفیہ ہاتھ کا رونا روتے ہیں وہ ہمارا اپنا ہی ہاتھ ہے۔۔ ہمارا اپنا جہالت بھرا ہاتھ۔۔
يہ پڑھيں-
http://www.aajkal.com.pk/news/2009/8/3/editorial_n2.jpg
يہ پنجاب ميں ہی کيوں ہوتا ہے؟
طالبان امارات پنجاب کا پاسپورٹ دوسرے رنگ کا ہونا چاہيئے تاکہ بيرون ملک شناخت ہوسکے اور ديگر پاکستانيوں کو تنگ نہ کيا جائے- کريں پنجابی اور بدنام ہوں سارے پاکستاني-
واقعہ کی کچھ تصاوير-
Muslims burn Christians alive in Pakistani city after rumour about a defaced Koran sparked riots
http://www.dailymail.co.uk/news/worldnews/article-1203810/Muslims-burn-Christians-alive-Pakistani-city-rumour-defaced-Koran-sparked-riots.html
جاوید گوندل صاحب،
منیب صاحب ایک عارضے مین مبتلا ہین اور چونکہ میں کراچی سی تعلق رکھتا ھوں اس لیے اس مرض سے واقف ھون۔
یہ لوگ اس آستانے کے مرید ہیں جنکہ پیر ڈر کے فرنگیوں کی حفاظت میں قید ہے۔
ان لوگوں کی دلی خوہش ہے کہ پاکستانی آپس میں تقسیم ہون اور انکا آستانہ پھر سے اسی طرٰح آباد ہوجاے جیسے پیلے لسانی فسادات پر ہوجاتا تھا۔ میر پورے پاکستان کے بھایوں سے گزارش ہے کہ ایسے لوگوں کو نظرانداز کردیں اور انشااللہ یہ خود آکسیجن سونگھ سونگھ کر مرجاینگے۔
daily.urdupoint.com/todayNews.php?date1=2009-08-03&news_id=95115&page1=3&page=3
President of Muslim League Nawaz Gojra along with local police and civil administration nominated in the FIR. If all things are considered, Muslim League Nawaz was involved in this and are only shedding alligator tears on the incident once it has come to pass.
Abid, check which party is conducting this terrorism. It is your favourite Nawaz League.
http://teeth.com.pk/blog/2009/08/03/gojra-incident-drunkie-bounced-wedding
کیا انمول سوال پوچھا ہے منیب نے کہ یہ سب پنجاب میں ہی کیوں ہوتا ہے اگر اس سوال کا جواب اہل پنجاب ڈھونڈ لیں تو پنجاب اور پاکستان کے 80 فیصد مسائل خود بخود حل ہوجائیں گے،
Leave A Reply