پچھلے دنوں جب ہم نادیہ خان کا شو دیکھ رہے تھے تو انہوں نے ایک ویڈیو کا ذکر کیا اور بتایا کہ پاکستان جیسے شہر میں عورتیں سیکس کھلونے تیار کر رہی ہیں مگر انہیں معلوم ہی نہیں ہے کہ وہ کونسا کام کر رہی ہیں۔ ہمیں تو یہ جھوٹ ہی لگا کیونکہ جو عورتیں وہاں کام کر رہی تھیں وہ اتنی بھی بیوقوف نہیں لگتی تھیں۔ آج جب ایک دوست نے نیشنل جیوگرافک چینل کی ویڈیو کا لنک بھیجا تو تب ہم نے جانا کہ نادیہ خان کونسی ویڈیو کا ذکر کر رہی تھی۔ آپ بھی یہ ویڈیو بلکہ پورا پروگرام اب یو ٹیوب پر دیکھ سکتے ہیں۔
اس پروگرام میں پاکستان کا منفی تاثر بڑی خوبصورتی سے پیش کیا گیا ہے۔ ایک طرف کراچی کی ماڈرن سوسائٹی کو دکھایا گیا ہے اور دوسری طرف ایدھی سنٹر میں بے یارومددگار عورتوں کو۔ ایک جگہ پر ہیجڑوں سے ملایا گیا ہے اور دوسری جگہ پر مزاروں میں ناچ گانے دکھائے گئے ہیں۔
لاہور کی سیر کراتے ہوئے اقبال حسین کے سٹوڈیو میں کنجریوں کی تصاویر دکھائی گئی ہیں اور بتایا گیا ہے کہ اقبال حسین خود بھی اسی فیملی سے تعلق رکھتا ہے۔ پھر اس کی تصاویر دکھائی گئیں جو وہ کنجریوں کو سامنے بٹھا کر بناتے ہیں۔ آخر میں عورتوں کی ننگی تصاویر پروگرام کی میزبان سارہ خان نے دیکھیں جو یوٹیوب والوں نے دکھانے سے انکار کر دیا۔
شمالی علاقوں کی سیر کے دوران عورتوں کے پردے اور ان کے گھروں میں بند رہنے کی کہانی بیان کی گئی ہے۔ یعنی اس پروگرام میں کہیں ایک بھی جگہ پر پاکستان کا مثبت پہلو اجاگر نہیں کیا گیا۔ اس کے باوجود جو کچھ دکھایا گیا ہے وہ پاکستان میں ہو رہا ہے چاہے اقلیتی پیمانے پر ہی سہی۔ آج یہ لوگ اقلیت میں ہیں تو کل میڈیا کی طاقت اور حکومت کی سپورٹ کی وجہ سے اکثریت میں بھی بدل جائیں گے۔
یہ جو خاموش انقلاب پاکستان میں آ رہا ہے ہم سب لوگ اس کی طرف سے آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں۔ ہمارے نوجوان اور بچے اب ہندی الفاظ اپنی روزمرہ کی گفتگو میں بولنے لگے ہیں۔ ہندوؤں کا کلچر عام ہونے لگا ہے اور رہی سہی کسر سیل فون، کیبل اور انٹرنیٹ نے پوری کر دی ہے۔
اس سارے پروگرام کو دیکھ کر یورپین اب بھی اگر سمجھتے ہیں کہ پاکستان پر طالبان قبضہ کر سکتے ہیں تو وہ پاکستانیوں کو بیوقوف بنا رہے ہیں۔ ہو سکتا ہے جو تبدیلی پاکستان میں لائی جا رہی ہے وہ انہی کے ڈالروں کی دین ہو۔ اگر ہمارے رہنما اور عوام خواب غفلت سے نہ جاگے تو چند سالوں میں پاکستان پاکستان نہیں رہے گا بلکہ کلچر میں انڈیا کو بھی مات دینے لگے گا اور فحاشی میں انگریزی فلموں کو۔
15 users commented in " میری ماں کو مت بتانا کہ میں پاکستان میں ہوں "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackمیں نے وِڈیو دیکھنے کی جرات نہیں کی ۔
یہ سارا خان کون ہے ؟
آپ نے تحریر کے آخری دوبند میں جو اندیشہ ظاہر کیا ہے وہ منطقی معلوم دیتا ہے ۔
بہت پہلے کسی نے کہا تھا کہ ان وِڈیو کی دکانوں کو دھماکے سے یا آگ لگا کر تباہ کیا جاتا ہے جہاں مُخرب الاخلاق وِڈیوز کی سی ڈیز یا وِڈیو کسیٹس ہوتی ہیں
میرا پاکستان
اس میں براماننے والی کونسی بات ہے یہ تو کچھھھھھھھھ بھی نہیں ۔۔۔۔
sharam se pani pani hogaye.afsos ke sath aj pakistani hone par bara sharam araha hai.kash ke pakistani na haoota aur pakistan ke nam tak ko na janta.
بس نہیں چلتا کہ پھر خنجر کفِ قاتل میں ہے..
جو دکھایا جاتا ہے وہ بہت کم ہو تا ہے جو نہیں دکھایا جاتا
اگر مسلمان بن کر رہنا ہے تو اسی اسلام پر عمل کرنا ہوگا جس پر صحابہ نے کیا اگر دل نہیں کرتا تو مسلمان کہلانا بند کرو اور رافضیوں جن کا مزہب ہی گند اور بے حیائی ہے سےا لگ ہو تو خود بخود یہ شیطانی کام رک جائیں گے مگر اصل مسلمان کم ہیں شعبدہ باز بہت
جس گھر کا نظام متعہ کرنے والے کے سپرد ہو وہاں ایسا نہیں ہوگا تو کیا ہوگا
راشد اور عنیقہ ان اسٹیریو ٹائپ اور ایجینسیوں کے کارندوں سے بحث کرنے کا کوئی فائدہ نہیں انہیں دلائل کی بات سمجھ میں نہیں آتی کیونکہ یہ جن کے پے رول پر ہیں وہاں سے انہیں ہدایت ہی یہی ملتی ہیں،
گوندل اور اجمل تم جیسے ایجینسیوں کے کارندے ہر گز اس قابل نہیں کہ ان کی عزت کی جائے کہ عزت تم لوگوں کو راس نہیں آتی،
اجمل تمھیں کراچی والوں اور خصوصا اردو بولنے والوں سے کتنی شدید نفرت ہے یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں تم شروع سے ان کے خلاف ذہر اگلتے رہے ہو جامعہ حفصہ اور 12 مئی کو مگر مچھ کے آنسو بہانے والوں کی آنکھ سے کراچی میں ہونے والے مظالم پر ایک انسو نہ گرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ تم لوگ ان مظالم پر کتنا خوش تھے اور اس کے حصہ دار بھی تھے ،اور آج تمھیں دکھ ہے تو صرف اس بات کا کہ یہ سچائی سامنے کیوں آرہی ہے اس لیئے تم اسے داغدار کرنے کے لیئے ایڑی چوٹی کا زور لگائے دے رہے ہو،تم کہتے ہو کہ نواز اور پنجاب کو بدنام کیا جارہا ہے تو ایسے کالے کام ہی کیوں کیئے تھے کہ بدنامی مقدر بن رہی ہے،
تم مجھے کہتے ہو کہ میں پنجاب کو برا بھلا کہتا ہوں میں پنجاب کے عوام کو نہیں بلکہ ان کو برا بھلا کہتا ہوںجنہوں نے انہیں اپنا غلام بنایا ہوا ہےجو ان کے نام پر مال بٹور کر خود عیاشیاں کرتے ہیںمیں تم جیسوں کو برا بھلا کہتا ہوںجو ان کے کارندے ہیںجن کا کام ہی ان کی پالیسیوں کو عملی شکل دینا ہےلوگوں کے ذہنوں اور دلوں میں ایک دوسرے کے خلاف زہر بھرنا ہے،مگر تمھاری یہ لڑاؤ اور حکومت کرو کی پالیسی اب زیادہ دن نہیں چلنے والی انشاءاللہ،
افضل کیا دھاندلی پنجاب میں نہیں ہوئی اور باقائدہ موجودہ اور سابقہ ممبران قومی اور صوبائی اسمبلی کی نگرانی میں ہوئی اس پر تو آپ نہیں چہکے اور عنیقہ کی لکھی ساری باتوں میں صرف ایک یہی کام کی بات آپکو سمجھ آئی ،اگر چند جگہوں پر ایسا ہوا بھی تو غلط تھا اور یہ نوجوانوں کی نادانی تھی متحدہ کی پالیسی ہر گز نہیں تھی اور جہاں بھی ایسا ہوا ہے صرف اس لیئے کہ مقابلہ پر دوسرا کوئی تھا ہی نہیں ،ورنہ جن علاقوں میں دوسرے لوگ بھی مقابلہ میں شامل تھے وہاں لڑکوں نے یہ حرکتیں نہیں کیں میں خود صرف اس وجہ سے ووٹ نہ ڈال سکا کہ جماعتیوں نے جو لسٹیں بنائی تھیں پچھلے انتخابات میں ان میں بہت سے اور لوگوں کے ساتھ میری فیملی کا نام بھی خارج کردیا گیا تھا ،
افضل یہ تبصرہ مینے اجمل کی پوسٹ پر کیا تھا اور یہاں اس لیئے پوسٹ کیئے دے رہا ہوں کی ان جناب کی عادت ہے تبصرے مٹانے کی،
كهي كهي كهي عبدالله كهي كهي اب تو پاگل بھی لکھنے لگے اپنا اصلی نام بتادے
یہ ہے جی روشن خیال اعتدال پسندی
جس کا بیج بوکر گئے ہیں استاد مشرف خاں دہلوی طبلہ نواز
اس پاک استھان میں یہ سب کب نہیں ہوتا تھا کوئی تاریخ؟
ہاں یہ ضرور ہوا کہ جو ڈھک کر ہورہا تھا وہ اب کھلم کھلا ہورہا ہے مگر صرف وہی لوگ کررہے ہیں جو پہلے بھی کرتے تھے ایوب خان کے دور سے بھی پہلے سے خواتین سلو لیس اور ٹائٹ چھوٹی قمیضیں پہنتی تھیں اور بغیر دوپٹہ گھوما کرتی تھیں یقین نہ ہو تو پرانے ٹی ؤی پروگرام اٹھا کر دیکھ لیں خود اسکندر مرزا کی بیوی سلولیس بلاؤز پہنتی تھی،یہاں تک کے ہندوستان سے آئے مہاجروں نے بھی ان لوگوں کی دیکھا دیکھی اپنی اپنی بیویوں کے برقعے اتر وادیئے تھے!
یار عبداللہ ہمیں تو تمہار اصل نام بھی علم ہے۔ اسلئیے پیارے تمھارے لئیے وہی مشورہ پھر سے ہے۔۔۔ lol: 😉 🙄
یار عبداللہ ” سچ سچ ، تلخ تلخ ۔ آخ تُھو تُھو” کرتےتمھیں کہیں بلڈ پریشر نہ ہوجائے۔ اپنی صحت کا خیال رکھا کرو۔ لسی شسی پیا کرو پیارے۔
ویسے آپس کی بات ہے اگر تمہاری رفتار یہی رہی تو ایم کیو ایم کو دشمنوں کی ضرورت نہیں رہے گی۔ بس تم ہی کافی ہو۔ ماشاءاللہ کیا وژن پایا ہے۔ اور کیا اندازِ بیان ہے۔
رہ گئی بات اخلاقی اصلیت کی تو وہ پھر کبھی پیارے۔ کہ تم پھر سے تلخ ہو کر تھُو تھُو نہ کرنے لگو
گوندل اس طرح کی فضول باتیں کر کے مجھے بلیک میل کرنے کی ضرورت نہیں ہے تم اجمل کے اشاروں پر جو گل افشانیاں کررہے ہو کرتے رہو مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا:)
اور زیادہ ایم کیو ایم کا ہمدرد بننے کا ڈرآمہ بھی بند کرو اسے تو تمھارے بڑے بھی ختم نہیں کرسکے تو تم جیسے کس کھیت کی مولی ہیں، حق کے ساتھ اللہ ہوتا ہے،
یہ اصل نام کا کیا چکر ہے؟
میرے علم میںبھی اضافہ کیا جائے
میںعلم کا (اور پیسےکابھی) بھوکا ہوں
ہمارے بہت سارے المیوں میںسے ایک بہت بڑا المیہ یہ ہے کہ ہم تعمیری تنقید یا بحث کی بجائے ذاتیات پر اتر آتے ہیں اور پھر ایک دوسرے کی دھوتی کھولنے سے بھی پرہیز نہیں کرتے۔ خدارا ذاتی جھگڑوں سے باہر نکلیں اور تعمیراتی مباحث اپنا وقت صرف کریں اور اگر کچھ کہنے کو نہیں ہے تو ذاتی تنقید کے جواب میں خاموشی اخیتار کر لیں۔
یہ اجمل جب ایک قادیانی ان لوگوں کو تنگ کررہا تھا اور ان لوگوں سے جواب نہ بن پڑتا تھا تو کئی بار میںنے اسے لاجواب کر کے چپ کروایا تب یہ حضرت مجھے میل کر کر کے اس بندے کے بارے میں اسی قسم کے انکشافات کیا کرتے تھے اور خود تو کچھ کہہ نہ پاتے تھے شرافت کا ڈرامہ جو رچانا تھا مجھے مشورے عنایت فرمایا کرتے تھے یقین نہ ہو تو ان سے پوچھ لو،
اور ان کی یاوہ گوئیوں کااندازہ تو فرحان کی پوسٹ پڑھ کر بھی کرسکتے ہو جہاں مینے سب تفصیل لکھ دی ہے،
Leave A Reply