ہمیں فیس بک سے پتہ چلا ہے کہ ہمارے ایک بہت اچھے اور نیک دل بلاگر یاسر عمران مرزا کو محفل فورم اور اردو سیارہ سے شاید اسلیے بلاک کر دیا گیا ہے کہ انہوں نے قادیانیوں کے بارے میں بہت سخت الفاظ استعمال کیے۔ اس سے پہلے بھی ایک دفعہ ایسا ہو چکا ہے جب کسی نے ایسی زبان استعمال کی اور اسے بلاک کر دیا گیا۔ ایک دفعہ تو دو گروپوں میں باقاعدہ جھگڑا ہوا اور محفل والوں نے دونوں فریقین کو بلاک کر دیا۔
یاسر عمران مرزا کا ریکارڈ اگر دیکھا جائے تو وہ اچھے انسان ہیں مگر کبھی کبھار جوشِ جذبات میں وہ اس طرح کی باتیں کر جاتے ہیں جو دوسرے کی ذات کو براہ راست نشانہ بناتی ہیں۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ انہیں وارننگ دیے بغیر بلاک کر دیا جائے۔ بات ان کی سچ ہے یعنی اگر ان سے کہیں بھول چوک ہوئی ہے تو انہیں پہلے وارننگ دی جاتی اور اگر وہ دوبارہ غلطی کرتے تو پھر انہیں بلاک کیا جاتا۔
یاسر صاحب کو بھی چاہیے تھا کہ اپنے بلاک کیے جانے کی حرکت پر سیخ پا ہونے کی بجائے اپنا کیس اپنے بلاگ پر پیش کرتے اور اپنے قارئین کی حمایت حاصل کرنے کے بعد خود کو بے قصور ثابت کرتے۔ یہ محفل والوں کا حق ہے کہ وہ ماڈریٹر کی حیثیت سے اگر دیکھتے ہیں کہ کوئی ان کے قواعدوضوابط کی خلاف ورزی کر رہا ہے تو وہ انہیں بلاک کر دیں۔ مگر ہم یہ گزارش کریں گے کہ وہ اپنے کسی رکن کو بلاک کرنے کی بجائے پہلے وارننگ دیں بلکہ اس وارننگ کے اصول کو اپنے قواعدوضوابط میں بھی شامل کر لیں۔
ہمیں یقین ہے کہ محفل کی انتظامیہ یاسر عمران مرزا کو بلاک کر کے خوش نہیں ہوئی ہو گی اور نہ ہی یاسر عمران مرزا نے جان بوجھ کر محفل کے قواعدوضوابط کی خلاف ورزی کی ہوگی۔ اس لیے ہم محفل کی انتظامیہ اور یاسر عمران مرزا دونوں سے درخواست کریں گے کہ وہ کوئی درمیانی راستہ نکال کر دوبارہ صلح کر لیں اور آپس کی جنگ کو امن میں بدل دیں۔
ہم کسی تیسرے فریق سے بھی گزارش کریں گے کہ وہ آگے بڑھے اور ان دونوں میں صلح کروا دے کیونکہ بقول نبی پاک صلعم تم میں سے بہتر وہ ہے جو دو بھائیوں میں صلح کرا دے۔
23 users commented in " کوئی تو صلح کرا دے "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackميں تيسرا فريق بن کر صلح کرانے کو تيار ہوں مگر يہ صلح کرانی کيسے ہے ؟
اسماء
سیدھی سی باتی ہے دونوں فریقین سے بات کریں یعنی دونوں کی سنیں اور پھر دونوں کو درگزر کرنے کی تلقین کرتے ہوئےاور آئندہ محتاط رہنے کی تلقین کرتے ہوئے صلح کرا دیں۔
اس لڑائی سے حاصل ہونے والے سبق سے محفل کی انتظامیہ اپنے قواعدوضوابط میں کچھ ترامیم کرے اور یاسر عمران مرزا مزید محتاط روہی اختیار کریں۔
محفل پر قواعد کی خلاف ورزی پر عمومآ تنبیہ کی جاتی ہے اس بار بھی کی جانی چاہیے تھی
اگر چہ محفل کے قانون کے مطابق ایسا ضروری نہیں تھا
اور یاسر صاحب کو غلط فہمی ہوئی اور ان کی غلط فہمی اسی بلاگ کے آخری تبصروں سے دور ہوسکتی ہے
السلام علیکم
شکریہ آپ نے میرے لیے ایک تحریر لکھی، تاہم مجھے اردو محفل والوں کے رویے سے بہت رنج ہوا ہے، میں سمجھتا تھا کہ جیسے اردو قومی زبان ہے ، اردو محفل بھی قومی فورم ہے، مگر میرے تھریڈ کو غیر موزوں وجہ سے مقفل کیاگیا، پھر مجھے اسکی بابت پوچھنے پر بین کر دیا گیا، تو ثابت یہ ہواکہ یہ لوگ یوزرز کے سوالات کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے۔
قومی سطح پر کسی چیز کی ترویج کے لیے غیر متعصبانہ اور ذاتی رنجشوں سے پاک رویہ درکار ہے، اردو محفل والوں کو اس بات کا ثبوت دینا ہو گا کہ وہاں ہر قسم کے موضوعات پر لکھنے کی اجازت ہے، اور ان کا کسی مذہبی جماعت سے کویی تعلق نہیں ہے۔
بہت شکریہ
خدا کرے یہ مسئلہ حل ہو۔ میں نے یاسر عمران مرزا صاحب کے بلاگ پہ بھی تجویز دی ہے اور افضل صاحب یہاں بھی یہ تجویز پیش کر رہا ہوں تانکہ انٹرنیٹ کی دنیا پہ قادیانیت یا احمدیت کے پیروؤکاروں کے شر سے محفوظ رہا جا سکے۔
تمام ختم نبوت ہی یقین رکھنے والے اردو اور انگلش بلاگرز سے میری ایک دردمندانہ اپیل ہے ۔ کہ ناموسِ رسالت نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لئیے کوئی ایک ایسا بلاگ یا سائٹ بنائی جائے جہاں پہ قدیانی و احمدی فرقے کا طریقہ واردات ان کی دھوکے بازیاں ۔مکاریاں۔ اور مسلمانوں میں منافقانہ طریقے سے گھل مل کر انھیں انکی سادگی کی وجہ سے گمراہ کرنے کی سازشیں بے نقاب کی جاسکیں اور انکے طریقہ واردات اور اسکے سد باب کا طریقہ کار وضع کیا جاسکے۔
یا پھر ختم نبوت ہی یقین رکھنے والے اردو اور انگلش بلاگرز حضرات اپنے اپنے بلاگ پہ ایک باقاعدہ سکیشن یا موضوع کے طور پہ پیج بنائیں جو ہمہ وقت بلاگ کے پہلے پیج سے کھول کر دیکھا جاسکے ۔ جس پیج پہ قادیانیوں کی مکاریاں ،طریقہ واردات اور مکروہ سازشیں کھل کر بیان کی گئی ہوں اور احمدیوں کا سد باب بیان کیا گیا ہو ۔
ہمیں مسلمان ہونے کے ناطے اور نامو س رسالت نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کے لئیے اور خود پاکستان کو احمدیوں کی مکروہ سازشوں سے بچانے کے لئیے یہ ضرور کرنا چاہئیے۔ یہ ہمارے قلم اور علم کا صدقہ ہوگا ۔اور یہ ہم پہ فرض بنتا ہے۔
اس سے جہاں کئی ایک فائدے ہونگے وہیں دوایک فائدے یہ ہیں کہ اب ، اردو انگلش میں لکھے گئے بلاگز اور مواد کی روزانہ کے حساب سے مانگ بڑھ رہی ہے اور مسلمان خاصکر پاکستانی اب پہلے سے زیادہ ایسی سائٹ کا وزٹ کرتے ہیں اور وہ قادیانیوں کی گمراہ کن پروپگنڈے سے محفوظ ہوسکیں گے۔
دوسرا بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ جو بلاگز یا سائٹس احمدیوں کی سازشوں کا لنک نہیں لگائیں گے یا تو وہ بلاگز وغیرہ احمدیوں کے ہونگے یا پھر مشکوک قرار دیتے ہوئے لوگ انکا مواد نہائت احتیاط سے پڑھیں گے۔
تیسرا بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ قسم قسم کی سائٹس بناکر اپنا ملعون پروپگنڈا ہ کرنے والے احمدیوں قادیانیوں کا حوصلہ پست ہوگا اور وہ اپنی لن ترانیاں بیان کرنے سے باز آئیں گے۔
باطل اس وقت تک چھایا رہتا ہے جب تک کوئی ننھی سی روشنی نہ کر دے ۔ ایک چراغ کی روشنی باطل کا اندہیر غائب کر دیتی ہے۔ جب اتنے چراغ جلیں گے تو احمدیوں کے جھوٹ کا پردہ چاک ہوجائے گا۔
آئیں اسکا آغاز کریں اور ان تجاویز کو ہر جگہ پہنچائیں۔
ورنہ ہم دنیا میں بھی اور یوم قیامت نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بھی شرمندہ ہونگے۔
اللہ مسلمانوں کا حامی و ناصر ہو اور جھوٹوں پہ خدا کی لعنت ہو۔
جاوید گوندل ساحب میں آپ سے متفق ہوں۔
فورمز اس کام کے لیے رہ گئے ہیں بس پھر ۔۔ !
میرا تعلیمی تعلق اردو فورم سے جو ہے وہ میں جانتا ہوں ۔۔ یہ فورم کی تدریس تھی جو آج تھوڑا بہت میں بھی کمپیوٹنگ کا علم رکھتا ہوں ۔۔ فورمز کا وقار ہوتا ہے ۔۔ جو برقرار رہنا چاہیے ۔
پرسنل بلاگ اور فورم میں فرق ہوتا ہے ۔۔ بلاگ کا اپنا ایک کردار اور فورم کا اپنا ایک کردار ہوتا ہے ۔
فورم پر کچھ بھی لکھنے سے پہلے بہت زیادہ احتیاط برتنی چاہیے ۔۔ کیونکہ فورم کوئی ہماری جاگیر نہیں ہوتا ۔۔ موڈریٹر بھی ایک طریقہ کار کے تحت تعینات ہوتا ہے ۔
آزادانہ و بے باک تحاریر لکھنے کے لیے ہمارے بلاگ جو ہیں ۔۔ وہاں لکھیں نا ۔۔ جو چاہیں وہ لکھیں ۔۔ جو چاہیں وہ پوسٹ کریں ۔۔ پر فورم پلیز اس کو کسی بھی قسم کی سیاسی و سماجی موناپلی سے پاک ہی رہنا چاہیے ۔
باقی سب کی اپنی اپنی رائے ہوگی ۔۔ میری کمزور اردو کے لیے معزرت
بلاگ پر اپنی آراء کا کھل کر اظہار کیا جاسکتا ہے جبکہ فورم پر واقعی ہتھ ہولا رکھنا چاہیے
جی نہیں۔ بین کرنے کی وجہ یہ نہیں تھی بلکہ جب یاسر کا تھریڈ محفل کے قواعد و ضوابط کے مطابق ڈیلیٹ کیا گیا تو یاسر نے محفل کے منتظمین پر قادیانی ہونے کا الزام لگایا۔ یاد رہے کہ یاسر کا بس چلے تو تمام قادیانیوں کو قتل کر دے۔
لکھنا تو میں نے بس یہی تھا مگر پھر جاوید گوندل کا تبصرہ پڑھ لیا۔ واہ کیا شان سے جاوید نے اردو بلاگرز کو قادیانی یا قادیانی نواز اور پکا مسلمان میں تقسیم کرنے کا پروگرام بنایا ہے!! کدھر گئ اردو بلاگر کمیونٹی کی بات؟ کدھر گیا بلاگرز کے لئے ضابطہ اخلاق کا ذکر؟ یہاں تو ایک لنک نہ دینے پر جاوید فتوٰی جاری کر رہا ہے۔
یاسر عمران کو بلاک کرنے کا واضح پیغام ہے کہ محفل فورم میں قادیانیوں کے خلاف لکھنے والا قابل برداشت نہیں ہے۔ جہاں تک میں اس قضیہ کو سمجھا ہوں اگر محفل فورم کسی مذہبی موضوع کو جگہ نہیں دینا چاہتی، ہم اہنگی کو برقرار کھنے کے لیے ، تو نہ دے۔ لیکن بلاک تو نہ کریں نا۔ لیکن لگتا ہے مسئلہ صرف اتنا نہیں۔ یاسر کو محفل فورم پر بغیر تحقیقی کے قادیانی کا الزام نہیں لگانا چاہیے تھا، بلکہ پہلے وضاحت طلب کرنا چاہیے تھا۔
لکھنا تو میں نے بس یہی تھا مگر پھر جاوید گوندل کا تبصرہ پڑھ لیا۔ واہ کیا شان سے جاوید نے اردو بلاگرز کو قادیانی یا قادیانی نواز اور پکا مسلمان میں تقسیم کرنے کا پروگرام بنایا ہے!! کدھر گئ اردو بلاگر کمیونٹی کی بات؟ کدھر گیا بلاگرز کے لئے ضابطہ اخلاق کا ذکر؟ یہاں تو ایک لنک نہ دینے پر جاوید فتوٰی جاری کر رہا ہے۔
زیک میں نے فتوٰی جاری نہیں کیا۔ بلکہ کچھ تجاویز دی ہیں۔ اب مباحثہ چل نکلا ہے تو پھر کوئی بہتر تجویز دے دینی تھی۔ بہرحال جو مسلمان ختم نبوت پہ یقین رکھتے ہیں اور انھیں ناموسِ رسالت نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم عزیز ہے۔ یہ ان کے لئیے لکھا تھا ۔ جسے اردو بلاگرز کی کیمونٹی کے نام سے احمدیوں سے دلچسپی ہو یہ تجاویز ان کے لئیے نہیں ہیں۔ اسلئیے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔
میں زیک صاحب سے متفق ہوں اس معاملے میں کہ جاوید صاحب کی تجویز سے مزید تقسیم پیدا ہوگی۔ جوش اور جذبہ ہر چیز کا حل نہیں ہوتا۔ جاوید صاحب اپنی فتوی دینے والی عادت سے باہر نکل آئیں تو اچھا ہے۔
فورم والوں کو وارننگ کا طریقہ رکھنا چاہئیے کہ ہم میں سے بہت سے لوگ بہت مختلف پس منظر سے تعلق رکھتے ہیں اور اس بناء پر یہ ممکن ہے کہ جو چیز کسی ایک کے لئے شدید ردعمل کا باعث بنے وہ دوسرے کے لئے کوئ اہمیت نہ رکھتی ہو۔ وارننگ دینے کی صورت میں متاثر شخص اپنے مواد کو دوبارہ چیک کر کے یہ سمجھنے کے قابل ہوگا کہ کہاں غلطی ہوئ ہے یا کس چیز کو پکڑا جا رہا ہے۔ دوسری صورت میں ایک سشخص الجھن میں ہی رہتا ہے کہ کیا ہوا ہے۔
“بہرحال جو مسلمان ختم نبوت پہ یقین رکھتے ہیں اور انھیں ناموسِ رسالت نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم عزیز ہے۔ یہ ان کے لئیے لکھا تھا ۔ جسے اردو بلاگرز کی کیمونٹی کے نام سے احمدیوں سے دلچسپی ہو یہ تجاویز ان کے لئیے نہیں ہیں۔“
چليں زيک اب آپ بھی کافر- مبارک ہو-
مسلمانوں کے کئی گروہ ایک دوسرے کو مسلمان نہیں سمجھتے اور یہ بات کوئی ڈھکی چھپی نہیں بلکہ مسجد و منبر سے باقاعدہ ایک دوسرے کے خلاف فتاوی کفر جاری ہوتے رہتے ہیں۔ علمی طور پر کسی چیز کی وضاحت کچھ اور معنی رکتھی ہے اور اس سلسلے میں سب کو اپنی بات کہنے کا حق ہے لیکن اگر اس مذہبی شناخت ظاہر کرنے کے مطالبے کو جائز تسلیم کرلیا جائے تو بات بڑھے بڑھتے یہاں تک پہنچ جائے گی کے بلاگز بھی ہماری مساجد کا منظر پیش کرنے لگے گے یعنی فلاں اردو بلاگ مسلک اہلسنت بریلوی۔ لہذا یہ مطالبہ انتہائی مضحکہ خیز ہے۔ ساری بات دراصل ایک ٹیمپلیٹ فتوی ہے کہ “ہماری فلاں بات درست اور جو نہ مانے وہ کافر اور قادیانی یا کسی بیرونی ایجنسی کا ایجنٹ“ اور یہ روش درست نہیں۔ اپنے بلاگ پر آپ جو بات کہنا چاہیں ببانگ دہل کہیں لیکن اختلاف کرنے والوں کی نیت اور عقائد پر شکوک کا اظہار کرنے سے بہتر ہے کہ آپ نیو میڈیا سے دور رہیں۔
ميرا تو خيال ہے کسی فورم يا بلاگ پر مذہب کو ڈسکس ہی نہيں کرنا چائيے مذہب انتہائی ذاتی قسم کا معاملہ ہوتا ہے اور بحث برائے بحث سے صورت حال مذيد بگڑنے لگتی ہے بلکہ بات بعض اوقات قتل و غارت تک پہنچ جاتی اگر جاويد گوندل صاحب والی بات مان لي جائے تو ہر بلاگ پر تبصرہ کرنے والے اکا دکا رہ جائيں گے اکا وہ جو مسلکي لحاظ سے ہم آئنگ ہوں گے اور دکا ميں ہوں گي جو ہر بلاگ پر پھر بھي آؤں گي وجہ يہ کہ بندي بندوں کو انکي خصوصيات کي وجہ سے پسند کرتي ہے نہ کہ مذہب عقيدے کي بنياد پر
نوٹ ! واللہ بندی پکی مسلمان ہے
ثبوت! لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
نہ مجھے اردو بلاگرز سے کچھ لینا دینا ہے نہ احمدیوں سے اور نہ تم جیسے مسلمانوں سے۔
بروز قیامت نیکیوں کے پلڑے میں سب سے وزنی چیز کیا ہوگی بھلا؟
اگر اس کا ہی خیال کریں تو سب کے لئے بہتر نہ ہوگا؟ مسلمان کو غیر مسلم کہہ دینے سے کونسی اسلام کی خدمت ہوجاتی ہے؟ بہتر تو یہ ہوگا کہ یاسر اپنے طرز عمل کی معافی مانگ کر وسیع ظرفی کا ثبوت دیں اور زیک بھائی اور نبیل بھائی ان کی غلطی کو چھوٹے بھائی کی جذباتیت سمجھ کر۔ کیا یہ اتنا ہی مشکل ہے؟ اگر ہے تو میںدونوںفریقوں کی جانب سے معافی مانگ لیتا ہوں۔
نہ مجھے اردو بلاگرز سے کچھ لینا دینا ہے نہ احمدیوں سے اور نہ تم جیسے مسلمانوں سے۔
۔۔
زیک اپنے تئنیں تمہارا یہ زعم-؟ تمہارا کیا خیال ہے، مجھ جیسے مسلمانوں کو تم جیسوں سے کیا لینا دینا ہوسکتاہے۔؟؟
نوٹ(میری عادت نہیں کہ تو؛ تم کر کے کسی کو پکاروں ۔ مگر کچھ لوگوں کے کی ہائی نیس اسوت یہ بات نہیں سمجھتے جب ان سے انھی جیسی زبان میں کلام نہ کیا جائے)
عنیقہ بی بی!
آپ نے میرے بارے میں لکھا ہے کہ ُجاوید صاحب اپنی فتوی دینے والی عادت سے باہر نکل آئیں تو اچھا ہے۔، بی بی! آپ کہیں بھی ثابت کردیں کہ میں کبھی کوئی فتوٰی دیا ہو۔ بی بی! میں مفتی ہر گز نہیں۔ آپکی تجاویز کو ہم نے کبھی فتاوٰی نہیں کہا۔
اسماء بی بی! اور راشد کامرانصاحب!
یہ تقسیم یا اسلام کے دیگر مسالک کا معاملہ نہیں۔ اور نہ ہی پاکستان میں بسنے والی باقی قابلِ احترام اقلیتوں کا مسئلہ ہے۔ نہ ہی یہ کسی قسم کا سیاسی اختلاف ہے۔ نہ کوئی ذاتی بغض۔ آپ میں سے جس کو کبھی احمدیوں سے علمی عقلی یا ذاتی زندگی میں اتفاق نہ بھی پڑا ہو۔ آپ اپنے اردگرد انکے بارے میں کھوج لگائیں ۔ تو میری تجاویز آپ کو بہت کم محسوس ہونگی۔ جس میں صرف اتنا سا عرض کیا ہے۔ کہ انکی واضح شناخت ہونی چاہئیے تانکہ یہ مسلمان کا روپ دھار کر کسی کو دہوکا نہ دے سکیں۔ جبکہ پاکستان میں مسلمان عیسائی کا روپ نہیں دہار تے اور نہ ھندؤ یا عسیائی مسلمانوں کا ۔ ہر کوئی اپنے مذھب کا اعلانیہ اقرار کرتا ہے تو پھر احمدی کیوں ایسا کرتے ہیں۔وہ مسلمانوں میں گھل میل کے خود کو مسلمان کہلوا کر آخر کونسے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں یا کرتے ہیں۔ یہ ہے وہ بنیادی نکتہ جس پہ غور کرنا چاہئیے
جاوید صاحب آپ کے سمجھانے میں یا تو فرق ہے یا پھر مسلمانوں کے سمجھنے میں۔ اصل مسئلہ یہی ہے جب احمدی مسلمانوں کا روپ دھارتے ہیں۔ اب یا تو ہم مسلمان ان کے فریب میںآ جائیں یا ان کی سازش کو جان جائیں۔ یہ سچ ہے کہ اگر احمدی اپنی الگ شناخت قائم کر لیں تو پھر انہیں کوئی کچھ نہیںکہے گا۔ دراصل سیکولر مسلمانوں کا المیہ یہ ہے کہ وہ قادیانوں کو بھی اسی طرح کا فرقہ سمجھتے ہیں جس طرح سنی وہابی اور شیعہ ہیں۔ اگر وہ قادیانی لٹریچر پڑھ لیں تو انہیں معلوم ہو جائے گا کہ وہ مرزا غلام احمد کو نبی مانتے ہیں جو ہمارے دین کیخلاف ہے۔
آپ سے اتنی گزارش ہے کہ فرط جذبات میں فریق مخالف کو گندے الفاظ سے مخاطب کرنے سے پرہیز کیا کریں۔ آپ نے وہ حدیث تو سنی ہو گی کہ تم دوسرے کے خدا کو برا مت کہو کہیں وہ تمہارے خدا کو برا نہ کہنا شروع کر دے۔
افضل صاحب!
آپ نے درست فرمایا۔ آپکا ارشاد بجا ہے ۔ فریق مخالف ( احمدیوں)سے ان کی زبان میں بات نہیں کرنی چاہئیے۔
آپ نے وہ حدیث تو سنی ہو گی کہ تم دوسرے کے خدا کو برا مت کہو کہیں وہ تمہارے خدا کو برا نہ کہنا شروع کر دے۔
سورۃ الانعام کی آیت ۱۰۸ ہے۔
وَلاَ تَسُبُّواْ الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللّهِ فَيَسُبُّواْ اللّهَ عَدْوًا بِغَيْرِ عِلْمٍ كَذَلِكَ زَيَّنَّا لِكُلِّ أُمَّةٍ عَمَلَهُمْ ثُمَّ إِلَى رَبِّهِم مَّرْجِعُهُمْ فَيُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ
ترجمہ: اور جن لوگوں کو یہ مشرک اللہ کے سوا پکارتے ہیں ان کو برا نہ کہنا کہ یہ بھی کہیں اللہ کو بےادبی سے بے سمجھے برا (نہ) کہہ بیٹھیں۔ اس طرح ہم نے ہر ایک فرقے کے اعمال (ان کی نظروں میں) اچھے کر دکھائے ہیں۔ پھر ان کو اپنے پروردگار ک طرف لوٹ کر جانا ہے تب وہ ان کو بتائے گا کہ وہ کیا کیا کرتے تھے
کیڑے کماں چ پے گئے او سارے؟
یہاں کوئی بچہ نہیں اور کسی کو سمجھانے کی ضرورت نہیں
Leave A Reply