آج چیمپیئنز ٹرافی کے سیمی فائنل میں پاکستان نیوزی لینڈ سے پانچ وکٹوں سے ہار گیا۔ اس سے پہلے کھیلے گئے میچوں میں پاکستان کو نیوزی لینڈ پر برتری حاصل رہی ہے لیکن چیمپیئنرز ٹرافی میں پاکستان کا نیوزی لینڈ کے خلاف ریکارڈ اچھا نہیں ہے اور پاکستان دونوں میچ ہارا ہوا ہے۔ آج ہمیں سو فیصد امید تھی پاکستان نیوزی لینڈ کو ہرا دے گا۔ مگر آج پاکستانی ٹیم نے کچھ غلط فیصلے کیے جو اس کے ہارنے کا سبب بنے۔ امید ہے پاکستانی ٹیم جب اپنی ہار کی وجوہات پر غور کرے گی تو ہماری گزارشات بھی ذہن میں رکھے گی۔
ایک – اس سے پہلے اس گراؤنڈ پر کھیلے گئے سات میچوں میں چھ بار اس ٹیم نے فتح حاصل کی جو بعد میں کھیلی۔ ویسٹ انڈیز جب عروج پر تھا تو وہ ہمیشہ بعد میں بیٹنگ کیا کرتا تھا۔ ہمارے خیال میں پاکستان کو بھی آج پہلے نیوزی لینڈ کو کھلانا چاہیے تھا۔
دو – پاکستانی بیٹسمین نیوزی لینڈ کے کھلاڑیوں کا مقابلہ نہ کر پائے اور انہوں نے غیریقینی کھیل کا ریکارڈ قائم رکھا۔
تین – یونس خان نے اہم موقعے پر آسان کیچ چھوڑ دیا۔
چار – پاکستانی باؤلر اوورپچ باولنگ کراتے رہے سوائے عامر کے۔ باؤلرز کو چاہیے تھا یارکر پھینکتے یا پھر شارٹ پچ بالیں اور باونسر کراتے۔
پانچ – رانا نوید کی نو بالوں نے کافی نقصان پہنچایا۔
چھ – کپتان یونس خان کو نیوزی لینڈ کے بیٹنگ پاور پلے کو ذہن میں رکھنا چاہیے تھا جو اس نے میچ کے آخری میں استعمال کیا۔
3 users commented in " پاکستان کے سیمی فائنل میں ہارنے کی وجوہات "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackجو ہو گیا سو ہو گیا۔ افضل صاحب! اب اس پہ افسوس کا کوئی فائدہ نہیں ۔ اب کب اور کہاں چمپئنز ٹرافی ہوگی۔ تب تک پاکستان کی ٹیم کی کیا صورتِ احوال ہوگی۔ باقی کی ٹیمیں کسقدر مظبوط ہونگی ۔ تب حالات کیا ہونگے۔ ہم سیمی فائنل میں پہنچیں گے بھی یا نہیں۔ جیسے بھارت ہار گیا۔ بھارت کی طرح رستے میں ہی رہ جائیں گے ۔ یہ تو بس محنت کے علاوہ بہت سے حسین اتفاقات ہوتے ہیں جو بار بار مواقع پیدا نہیں کرتے ۔ پاکستانی ٹیم کو آج ایک شاندار اور سنہرا موقع ملا تھا کہ وہ نیوزی لینڈ کی بظاہر قدرے کمزور ٹیم کو ہرا کر فائنل میں پہچ جاتی مگر ۔۔ بسا اے آرزو کہ خاک شُد۔۔ بہرحال۔
آپ نے دو فیکٹرز کا ذکر نہیں کیا ،
ایک۔: پاکستانی ٹیم کی نہائت خراب بولنگ کہ وہ کوئی بڑا اسکور نہ بنا سکے اور آکر پہ یکے بعد دیگر آؤٹ ہوتے چلے گئے جس سے آخر پہ کھیلنے والوں پہ “ٹوٹل آوٹ“ کا دباؤ بہت بڑھ گیا اور پاکستان کی ایک اچھی ٹیم زیادہ رن نہ بناسکی ۔ جس کا فائدہ لامحالہ طور پہ نیوزی لینڈ کو ہوا۔ اگر پاکستانی ٹیم پنتیس چالیس رن مزید بنا سکی ہوتی تو نیوزی لینڈ کو دباؤ میں کھیلنا پڑتا اور آخر میں وہ مطلوبہ رن نہ بناسکتے۔ اور اس طرح بھی ٹوٹل آؤت کئیے بغیر پاکستان جیت سکتا تھا۔
دو-: دوسرا فیکٹر جس کا آپ نے زکر نہیں کیا۔ وہ آسٹریلوی ایمائر کی بدیانتی ہے ۔ جو شاید سال کا بہترین ایمپائر کا اعزاز کا امیداوار تھا مگر یہ اعزاز کچھ دن پہلے چونکہ پاکستانی ایمپائر کو ملنے سے ۔ اس آسٹریلوی ایمپائر نے پاکستانی ٹیم کے ساتھ بدیانتی کا مظاہرہ کر کے اپنے اندر کا “ساڑ“ ٹھنڈا کیا ہے۔
اب پاکستان کو اپنے اگلے مقابلوں پہ نظر رکھنی چاہئیے۔
قومی ٹیم کے ایک زبردست کھلاڑی عبدالرزاق کو باہر رکھا گیا ہے، پاکستان میں ٹیلنٹ کی قدر نہیں ہے،
تام ہارنے کی وجوہات میں دو بڑی یہی ہیں ،ایک یونس کا کیچ چھوڑنا، دوسرا عمر اکمل کا غلط ایل بی ڈبلیو
ہار کی ایک وجہ جانبدارانہ امپائرنگ بھی تھی ۔
Leave A Reply