سلام ان غازیوں کو جنہوں نے اپنے ہیڈکوارٹر پر حملے کو پسپا کیا اور قوم کی نظروں میں پھر سرخرو ہوئے۔ سلام ان شہیدوں کو جنہوں نے اپنے محکمے کیلیے جانیں قربان کر کے فوج کا وقار بلند کیا۔ جب اس حملے کا سرغنہ ڈاکٹرعثمان پکڑا گیا ہے تو امید کی جاتی ہے کہ دہشت گردی کی اصل وجہ معلوم کرنے میں دیر نہیں لگے گی۔
امریکہ نے جہاں بھی حملہ کیا اس نے وقفے وقفے بعد اپنی کارائیوں کا تجزی جاری رکھا اور اس تجزیے کی بنا پر اپنی جنگی حکمت عملی تبدیل کی۔ عراق میں امریکہ کی مقامی اکثریت کیساتھ ساتھ اقلیت کو ساتھ ملانے کی حکمت عملی کامیاب ہوئی اور اب وہاں پر پہلے کی نسبت بہت زیادہ امن ہے۔ مگر جب امریکہ نے دیکھا کہ افغانستان میں جنگ نہیں جیتی جا رہی تو اس نے اب عراق والی ترکیب افغانستان میں بھی لڑانے کا ارادہ کیا ہے۔ اس طرح اب وہ طالبان کو قومی دھارے میں شامل کرنے کا سوچنے لگا ہے۔
اتنی لمبی چوڑی مثال دینے کا مطلب یہ ہے کہ ہماری فوج کو بھی اگر ایسے دہشت گردی کے واقعات کا سدباب کرنا ہے تو پھر اسے بھی پاکستانی طالبان کو قومی دھارے میں شامل کرنا پڑے گا۔ سوات کی کاروائی کے بعد فوج کو چاہیے کہ وہاں کے طالبان کیساتھ مذاکرات کریں اور انہیں اپنا بنانے کی کوشش کریں۔ اسی طرح بلوچستان میں بھی فوجی کاروائی سے قبل قوم پرستوں کیساتھ سنجیدہ مذاکرات شروع کرنا زیادہ بہتر ہو گا۔ کراچی کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ وہاں کی قتل و غارت تب ختم ہوئی جب ایم کیو ایم کو قومی دھارے میں شامل کیا گیا۔
اس رائے پر عمل کر کے ملک میں امن و امان جلد قائم ہو جائے گا مگر نقصان صرف حکومت کا ہو گا جس کی دہشت گردی کیخلاف لڑی جانے والی جنگ کی بنا پر ملنے والی بیرونی امداد بند ہو جائے گی۔ اگر حکومت ملک کیساتھ سنجیدہ ہو تو پھر اسے خودغرضی کے خول سے باہر نکل کر اپنی رعایا کے بارے میں سوچنا پڑے گا۔ یہی ایک طریقہ ہے ملک میں امن قائم کرنے کا وگرنہ یہ ملک طویل عرصے تک اسی طرح کے دہشت گرد حملوں کا نشانہ بنتا رہے گا۔
6 users commented in " پاک فوج کو سلام "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackاگر اس حرکت کے پیچھے امریکہ ہے تو اس کا مقصد یہ ہے کہ دنیا کو بتایا جائے کہ جو فوج اپنے ہیڈکوارٹر کی حفاظت نہ کر سکے وہ اپنے ملک کی کیا حفاظت کرے گی۔
برا ہوا ہے لیکن اس میں ہماری فوج کا کوئی قصور نہیں۔ ہاں سیکیورٹی میں کچھ جھول تھا لیکن فوجی وردی میںاچانک حملہ ہو تو کچھ نقصان تو ہوگا ہی۔
you can update my blog’s url if you like
قدیر صاحب
آپ نے اپنے بلاگ کا یوآرایل کتنی دفعہ بدلنا ہے ایک ہی دفعہ بتا دیں۔
ویسے اس دفعہ آپ کے اس انگلش بلاگ پر آپ کی تصویر کسی ہیرو سے کم نہیںلگتی۔ خدا نظر بد سے بچائے۔
رعایہ۔۔ نہیں، بلکہ۔۔۔ رعایا ۔۔ ہے۔
خدا اس ملک(پاکستان) کی حفاظت کرے۔آمین۔
شہدا کی جانی قربانیوں نے ہمارا سر فخر سے بلند کر دیا ہے اور انکی آپریشنل طاقت سے ساری دنیا کو یہ پیغام گیا ہے کہ ہماری قوم اور فوج ایک ہیں ۔ ہماری فوج پوری تیاری رکھتی ہے۔ اور کم سے کم نقصان پہ خطرناک سے خطرناک ترین صورتحال کو جان کی بازی لگاتے ہوئے اپنے حق میں کرنے کی صلا حیتیں رکھتی ہے۔
تمام دشمنانِ پاکستان بشمول لالہ لبھو رام کے سینے پہ سانپ لوٹ گیا ہوگا۔
ضروت اس امر کی ہے کہ پاکستان اس جنگ میں دھنسے بغیر اس جنگ کو سمیٹے اور اپنے شاکی عناصر سے بات چیت کا دروازہ کھلا رکھے اور دشمن کی گودی میں کھیلنے والے سانپوں کا سر سختی سے کچل دے۔
بالکل میںآپ سے متفق ہوںافضل صاحب، مذاکرات اور طالبان کی قومی دھارے میںشمولیت ہی دراصل بہترین حل ہے، لیکن سوال یہ بھی ہے کہ کیا قبائلی، سوات کے طالبان اور تحریک طالبان پاکستان قومی دھارے میںشامل بھی ہونا چاہتے ہیں؟
آپ کا مطلب ہے جو بندوق اٹھالے اسے وزیر بنا دیا جائے..!؟ بہت خوب..!!
انکل افضل:
امید ہے کہ اس کے بعد نہیں بدلے گا 🙂
یہ تصویر تین ماہ پرانی ہے۔ بس جی ماشاءاللہ 🙂
Leave A Reply