پچھلے دنوں کیری لوگر بل پر کافی شور مچا اور جو معاہدہ دو حکومتوں کے درمیان طے پا رہا تھا اسے عوام کے سامنے پیش کر دیا۔ عوام نے بھرپور طریقے سے اس بل کی مخالفت کی اور اس طرح حکومت کو اس بل پر اسمبلی میں بحث کرنی پڑی۔ پھر فرینڈلی اپوزیشن کی وجہ سے وزیرجارجہ بحث ادھوری چھوڑ کر امریکہ چلے گئے۔ بعد میں جماعت اسلامی نے پبلک سروے کرایا جس میں اکثریت نے اس بل کی مخالفت کی۔ اس رائے عامہ کو ٹھنڈا کرنے کیلیے امریکی عہدیداروں نے پاکستان کے دورے کیے۔ یہ عہدیدار عوام کو قائل تو نہ کر سکے مگر وہ فرینڈلی حزب اختلاف اور حکومت کو قائل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ اب یہ بل قانون بن چکا ہے اور بقول وزیرخزانہ کے امریکہ ہمیں امداد کا پہلا چیک ایشو کرنے والا ہے۔ اس دوران جو ہم نے سروے کیا اس کے نتائج بھی جماعت اسلامی کے سروے سے ملتے جلتے ہیں یعنی عوام کی اکثریت اس امداد کے حق میں نہیں ہے مگر عوام کی کون سنتا ہے اور خاص طور پر جب جمہوری ڈکٹیٹر ان پر مسلط ہوں۔
n
7 users commented in " رائے عامہ بمقابلہ جمہوری ڈکٹیٹرز "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackفقیروں کی غیرت کی کیا بات ہے۔۔ہاتھ بھی پھیلاتے ہیں پھر عزت بھی چاہتے ہیں۔۔ویسے جماعت اسلامی کے کسی سروے کی رائے حکومت کے حق میں نہیں آسکتی۔۔
واحد کیری لوگر بل ہی کیا؟ اکثر و بیشتر عوامی مخالفت کو سرد خانہ کی نظر ہونا پڑتا ہے۔ اب تو عوام عادی اور حکومت حاوی ہوچکی ہے۔
اس سروے کا عنوان هونا چاہيے تھا که
کیری لوگر بل بھیک لینا پاکستان کیلیے خطرناک ہے
http://ejang.jang.com.pk/11-11-2009/pic.asp?picname=07_05.gif
http://ejang.jang.com.pk/11-11-2009/pic.asp?picname=07_06.gif
اس “امداد“ کے خلاف لکھ کر ہمارے حکمرانوں کے پیٹ پر لات نہ ماریں۔۔ بے چارے کھائیں گے کہاںسے ۔۔۔
بس تکلیف یہ ہے کہ کھا یہ جاتے ہیں
بھرنا ہمیںپڑتا ہے۔۔۔
وہ پنجابی کا محاورہ ہے ناں جی کہ ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔ تے گھر وی چھڈ کے آؤ
ملے نا ملے ہمیں کیا فائدہ؟
Leave A Reply