ہمارے ایک بہت ہی پرانے قاری احمد عثمانی آجکل ایک الجھن کا شکار ہیں اور ہم ان پر الگ سے پوسٹ لکھ کر اردو بلاگران اور قارئین سے گزارش کرنے کی جسارت کر رہے ہیں۔ گزراش یہ ہے کہ ہماری پوسٹ جس بھی موضوع پر ہو احمد عثمانی صاحب رافضی، قادیانی اور شیعہ کا قصہ چھیڑ دیتے ہیں۔ ہم نے جب بھی انہیں سمجھانے کی کوشش کی انہوں نے ہمیں بھی رافضی قادیانی اور شیعوں کا ساتھی قرار دینا شروع کر دیا۔
ابھی کل ہی ہم نے ان کے تبصرے جو ہمارے ضابطہ اخلاق پر پورے نہیں اترتے تھے یعنی جن میں فرقہ بندی پھیلنے کا خدشہ تھا وہ ہم نے ہٹا دیے۔ ہمارا خیال تھا کہ احمد عثمانی صاحب ایک باشعور مذہبی آدمی ہونے کے ناطے ہمارا اشارہ سمجھ جائیں گے مگر انہوں نے تو پہلے سے بھی زیادہ تبصرے کرنے شروع کر دیے اور سب میں وہی پرانی بات یعنی رافضی، قادیانی اور شیعہ۔
ہم مانتے ہیں کہ احمد عثمانی صاحب اپنے مسلک کے پکے ہیں اور وہ رافضیوں، قادیانیوں اور شیعوں کے خلاف ہیں مگر انہیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ دوسرے مسلک کے لوگوں کی اصلاح کا یہ طریقہ درست نہیں ہے۔ اگر انہیں شیعہ کافر لگتے ہیں تو پھر وہ کسی شیعہ ذاکر سے جا کر ملیں اور انہیں دعوت تبلیغ دیں۔ شیعہ ذاکر کے بات ماننے کی صورت میں وہ بہت سارے شیعہ حضرات کو اپنے مسلک میں شامل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ اسی طرح وہ قادیانیوں سے ملیں اور انہیں دعوت تبلیغ دیں۔
ہم نہیں چاہتے کہ احمد عثمانی صاحب کو ہم اپنے بلاگ پر بلاک کر دیں اور وہ ہمارے ساتھ ناراض ہو جائیں۔ ہمارے قارئین کی تعداد چونکہ انتہائی محدود ہے اسلیے ہر قاری ہمارے لیے ایک اثاثہ ہے اور ہم کسی کو بھی کھونے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ ابھی پچھلے دنوں ایک بلاگر اور قاری نے ہمیں اپنا سمجھتے ہوئے کہ دیا “یار شرم کرو” اور ہم نے گلہ کر دیا۔ وہ دن اور آج کا دن وہ ہمارے بلاگ سے غائب ہیں۔
اب یہ مسئلہ ہم باقی بچ جانے والے قارئین کے سامنے رکھتے ہیں اور ان سے مدد کی اپیل کرتے ہیں۔ آپ بتائیں کہ احمد عثمانی صاحب کو کس طرح سمجھایا جائے کہ وہ ہر پوسٹ کے تبصرے ميں رافضی، قادیانی اور شیعہ کی رٹ لگانا بھی چھوڑ دیں اور ہمارے قاری بھی رہیں۔
25 users commented in " ہمارے ایک قاری احمد عثمانی "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackارے بھائی ایسی بھی کیا ناراضگی کہ آپ نے ہم پر بلاگ ھی لکھ ڈالا، یہ تو لوئی اچھی بات نہیں ہوئی
کال اور آج کل یہاں تعطیلات تھیں تو کئی بار لکھ دیا ورنہ بس نظر دالنے کا ھی وقت مل پاتا ہے
بابائے بلاگ صاحب!۔
اردو بلاگنگ کیلئے آپکی تڑپ بےشک اخلاص والی ہوگی اور زاتی طور پر کبھی بھی ہم نے آپ کی شان مین گستاخی نہیں کی
کیونکہ آپ ملک پر شام غریباں منانے والوں میں سب سے آگے ہیں اور یقینن حساس دل رکھتے ہیں اسی لیئے آپ کی توجہ اصل مرض کی طرف مبزول کرواتے ہین
دوسری بات آپ کے بلاگ پر مسلمانوں کو برا بھال کہا جاتا ہے، علماء پر آپ کے بھائی تبراء کرتے ہیں وہاں آپ چادر لیئے سوجاتے ہیں تو کیا اتنا حق نہیں کہ ان دونوں اسباب سے کچھھ کہا جائے؟۔
آپ کو ہم نے شیعہ نہیں کہا کیونکہ جانتے نہیں مگر آپکے جماعتی ہونے پر کم یقین بھی نہیں۔ اب بقول سب آپ کے قادیانی اور شیعہ مسلمان ہین تو آپ کو اگر اگر اگراگر اگر ان سے ملا بھی دیا جائے تو برائی کیا؟۔
ویسے آپ کے علمی مرتبہ اور بوجہ آپ کے خود مفتی ہونے کہ
آپ آج تک اعتراض پر دلیل نہ لاسکے۔ اگر ہم نے انکے کفر کی بات خود کی ہے تو چور کی سزا وہ ہماری۔ آپ کو اگر امریکہ نے وقت نہین دیا آج تک تو کوئی بات نہیں آج حکم کریں ہم آپ کو بتاے ہیں شیعہ کیا کہتے ہیں ، اور انکے بارے میں اللہ کے رسول نے کیا فرامایا اور علماء اور امت کے امام کیا فرما گئے ہیں۔ اگر آپ نہیں مانتے تو صاف کہ دیں جھجک کیسی؟۔
آپ ہم کو سمجھا دیں اپنے علم سے کہ قادیانی کیوں مسلم ہیں؟۔
کیا علمی بحث اور بلاگز صرف ےیا ہو شاہو ، دھوم دھڑاکا کیلئے ہیں؟ اگر ہاں تو اسی تک محدود رہیں اب جس نے بات کرنی ہوگی کرے گا ورنہ اپنا راستہ لے گا
آپ کے کرم فرما علماء کو تو جاہل کہتے ہی ہیں ہم کو بھی یہ عزت دیتے رہتے ہیں انکی اپنی تعلیم تو پتا نہیں کیا ہوگی اللہ کا کرم ہے اس نے ہم کو کئی ملکوں میں پڑھنے کی توفیق دی۔ اب ہم اس عورت کی طرح نہیں ہیں جو بات در بات کہتی تھی
میں نے پی ایچ ڈی کیا ہے
اور محترم ہم بلکل ناحق جانتے ہیں کہ شیعوں، قادیانیوں اور انکے مربیوں کی پراپرٹی پر اپنے خیالات بتائیں اور انکی اصلاح کی فکر کریں اس لیئے اپنی شناخت کر وادیں تو نوازش ہوگی۔ رہی بات ہماری تو انے جانے میں حرج البتہ
لب سی لیں گے آنسو پی لیں گے
گرمیوں تک اپنے بلاگ کا افتتاح کر دیں گے وہاں آپکی کمیونٰتی کا نام دیں گے اور آپ کے دلپسند لوگوں کو آپ کے بلاگ سے آگاہ کریں گے ۔تو ٹریفک کم نہ ہوگی
آپ نے بڑی بحث کروائی ہے وہاں آپ نے اتنی بے چینی محسوس نہیں کی مگر دین کے تحفظ کی بات آجائے اہل امریکہ کو کچھ ہونے لگتا ہے۔ وہاں ہم کو بہت لوگ انتے حساس ملے جیسے۔
آپ شام غریباں میں کمی کر دیں کیونکہ یہ نمک پاشی ہے
اور اپنی دلعزیزکمیونیٹی کی خواتین کو یہاں اپنا بغض نکالنے سے روکین اور اپنے بھائیوں سے بھی کہیں تبراءبازی نہ کریں
ہم نے انکو تبلیغ کی نہ کریں گے انکے دعا ہی کرسکتے ہیں مسلمانوں کا ہم پر زیادہ حق ہے بجائے انکے
آسان سی گزارشات ہیں یہ۔ اسکے بعد بھی ہم نے انکو بے نقاب کیا تو قصور ہمارا ہوگا
اتنی تفصیل کے بعد اب اور کچھھ نہیں کہنا
ہور چوپو
جناب احمد عثمانی بھای آپ کہاں ہیں کافی عرصہ گذر گیا کوی گفتگو نہیں ہو سکی آپ سے بلاگ یا سایٹ کے معاملے میں کوی پیش رفت نہیں ہو رہی آپ کی جانب سے
عماد بھائی
ایک بات تو یہ کہ آپ نے بلاگ کا نام نامناسب رکھا تھا
دوسرا پوسٹ کرنے کا طریقہ پسند نہیں آیا
ہماری انجیرنگ کی فلیڈ کا تعلق کمپیوٹر سے دوسری طرح کا ہے ورنہ خود بنا لیتے اور بن اب بھی سکتا ہے مگر معاملہ ہاتھ میں لینے کا واقت نہیں گرمیوں تک چند پروجیکٹس سے جان چھوٹ جائے گی، 4 ماہ لگائے بھی عرصہ ہوگیا یہ بھی کرنا ہے اسی لیئے وقت ملنے کی آس لگائے بیٹھے ہیں
آپ سنائیں کہاں غائب ہیں؟۔
ہم تو اکیلے ہی چراغ لیئے پھرتے ہیں
شہر کے لوگوں کو روشنی سے نفرت ہے
افضل صاحب،ان صاحب کا تو دماغ آءوٹ آف فوکس ہے۔ آپ اپنی مزہب پرستی میں کیسوں کیسوں کو ساتھ لگا بیٹھے ہیں اور انکے جانے پہ افسردہ ہو رہے ہین۔ خدا کا شکر ہے کہ دین اسلام کو بچانے والے اپنا ایک بلاگ الگ کھول رہے ہیں۔ جہاں وہ اپنی فصاحت گفتگو کا اسی طرح بیان کرتے رہیں گے تو یقیناً انکی قبر میں نور آئے یا نہ آئے دوسروں کی ضرور چمک اٹھے گی۔
آپ ایسوں کی باتیں خاطر میں نہ لایا کریں۔ خدا آپکو مزید سے نوازے گا۔ میرا خیال تو یہ ہے کہ انہی کی وجہ سے آپکے کچھ قاری اس بلاگ سے منہ موڑ گئے تھے۔ ان ملکوں ملکوں پھرنے والوں کو پھرنے دیں۔ آپ اپنا کام کرتے رہیں۔
سوچ رہی ہوں انکا بلاگ بھی کیا عالیشان چیز ہوگا۔ واللہ، قادیانیوں اور شیعوں کو لگ پتہ جائیگا کہ ہمارے بھی ہیں مہربان کیسے کیسے۔
او ہو آپ لوگوں کو قاديانيوں اور شيعوں کی پڑی ہے اور مجھے اپنی بچيوں کے ليے ووٹنگ کی حالانکہ اسميں فرقے کی کوئی قيد نہيں مگر مجال ہے کہ ووٹ پچاس سے بھی اوپر جا رہے ہوں معصوم سے معاملے ميں ووٹ ديتے ہوئے لگتا ہے سب نے استخارہ شروع کر ديا ہے سات دن والا ہاں البتہ شيعوں سنيوں پر بحث کروا لو پوری قوم پانچ نمازيں بھی چھوڑ کر لگ پڑے گی اپنی اپنی رائے دينے
🙁
یہ انکا ترنم تھا کہ چھنکار تھی پائل کی
مدہوشی خوب رنگ جمائے بیٹھی ہے
اور۔۔۔۔
وہ جب آتی ہے رس گھولتی ہے کانوں میں
لب مانند گلاب ہیں اور شیریں سخن بھی
🙁 نہیں 🙂
اصلاح
وہ جب آتی ہے رس گھولتی ہے کانوں میں
لب مانند گلاب ہیں اور شیریں دہن بھی
افضل صاحب۔۔نہایت عاجزی کے ساتھ عرض ہے کہ یہ آپ نے اپنے بلاگ کو کس سمت ڈال دیا ہے ؟ میری گزارش ہوگی کہ آپ ان غیر مسائل کو نظر انداز کریں اور “میرا پاکستان“ کی اصل روح مجروح نا ہونے دیں۔ آپ ہر لحظہ ہر ایک کو خوش نہیں رکھ سکتے اور یہ ایک حقیقت ہے۔ سستی شہرت جو کہ بلاگ پر ملنا محال ہے کے لیے کچھ لوگ تمام حدیں پار کرجاتے ہیں ان کے پیچھے پیچھے چلنا میری ناقص رائے میں دانشمندی نہیں۔
میں عثمانی صاحب سے گزارش کروں گا کہ “ہتھ ہولا رکھیں“
سعد صاحب
آپ کے مشورہ پر عمل کرتے ہوئے افغل صاحب کیلئے میدان کھلا چھوڑ دیتے ہیں وجہ کیا ہے؟۔
بلاگ کی حد تک بات پہنچا دی گئی یے کچھ نہ کچھ لوگوں کو ایمان کی کسوٹی کا پتا چل گیا ہے فکر رائیگاں نہیں جاتی
یہاں جو طبقات قابض ہیں انکی اصلاح تو پہلے بھی مقصود نہین تھی، خیال تو سادہ مسلمانوں کا تھا
امید ہے اب یہ لوگ تبراء بازی کم کریں گے
اور شام غریباں بھی اب متواتر نہیں ہوگی کہ بھائی لوگ تو انکے مسلمانوں کو بیچیں اور یہ یہاں نمک پاشی کریں
اپنے بلاگ پر تفصیلی بے نقاب کرنے کرنا آسان ہوگا اور بہتر بھی جیسے انکی ایک “ڈگری“ والی “ڈی-گری“ نے فرمایا ہے
اگر اب گالی گلوچ یہ کوگ نہیں کرتے تو کچھ نہیں کہا جائے گا اور یہاں نہیں آئیں گے
امید ہے اب سب کی تسلی ہوگئی ہوگی
اب ایک گذارش ہے
یہ ہمارے نام سے پوسٹ لکھنا اچھا فعل نہیں۔ ہمارا نام ان جیسا نہیں کہ کبھی عورت بن کے صفحے کالے کرتے تھے بعد میں نام بدل بدل کر لکھتے ہیں، ایک نام بدنام ہوتا ہے تو دوسرا لے لیتے ہیں
ہمارا نام ہماری پہچان ہے جو ظاہر ہے وہی باطن ہے اس لیئے پوسٹ کا نام بدل دو اور نام نکال دو بے شک لگی رہے نفع لینے والوں کو نفع دیتی رہے گی
شکریہ
اور خدا حافظ
اللہ پاک لوگوں کیلیئے ہدایت آسان فرمائیں آمین
اور ہاں یہ تبصرہ جناب گوندل صاحب ہے اور ہم تو بہت زبردست کہیں گے اب آپ لوگوں سے سوال یہ ہے کہ انکو ایسا لکھنے کی اجازت کیوں ہے؟ افضل اور راشد کامران صاحبان کیسے ہضم کرگئے یا نہ کرسکے؟ آدھا کام تو خوب ہوا باقی آدھا کام اگر کوئی کرے تو اعتراض کیوں؟۔
گوندل صاحب فرماتے ہیں ( اللہ ان کو جزاء دے)
سعد بھائی !
موضوع سے ہٹ کر لکھ رہا ہوں ۔ امید ہے آپ برا نہیں منائیں گے۔
آج کل یہاں وہاں۔ پاکستان اور پاکستان سے باہر اور اسی طرح انٹر نیٹ پہ الطاف حسین کے قادیانیوں کے متعلق حالیہ بیان کی وجہ سے احمدی قادیانی فتنے پہ زبردست بحث چل نکلی ہے۔ جس سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ احمدی ایک بار پھر نئے زورو شور سے پاکستان کے خلاف ریشہ دوانیوں میں مصروف ہوگئے ہیں تو اسکا کم ازکم انٹر نیٹ کی دنیا پہ سدباب کرنے کے لئیے میں نے چند تجاویز سوچی ہیں جو یہاں پہ درج کر رہا ہوں۔
اللہ آپکو اجر داے اور خوش رکھے۔ آمین
تمام ختم نبوت ہی یقین رکھنے والے اردو اور انگلش بلاگرز سے میری ایک دردمندانہ اپیل ہے ۔ کہ ناموسِ رسالت نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لئیے کوئی ایک ایسا بلاگ یا سائٹ بنائی جائے جہاں پہ قادیانی و احمدی فرقے کا طریقہ واردات ان کی دھوکے بازیاں ۔مکاریاں۔ اور مسلمانوں میں منافقانہ طریقے سے گھل مل کر انھیں انکی سادگی کی وجہ سے گمراہ کرنے کی سازشیں بے نقاب کی جاسکیں اور انکے طریقہ واردات اور اسکے سد باب کا طریقہ کار وضع کیا جاسکے۔
یا پھر ختم نبوت ہی یقین رکھنے والے اردو اور انگلش بلاگرز حضرات اپنے اپنے بلاگ پہ ایک باقاعدہ سکیشن یا موضوع کے طور پہ پیج بنائیں جو ہمہ وقت بلاگ کے پہلے پیج سے کھول کر دیکھا جاسکے ۔ جس پیج پہ قادیانیوں کی مکاریاں ،طریقہ واردات اور مکروہ سازشیں کھل کر بیان کی گئی ہوں اور احمدیوں کا سد باب بیان کیا گیا ہو ۔
ہمیں مسلمان ہونے کے ناطے اور نامو س رسالت نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کے لئیے اور خود پاکستان کو احمدیوں کی مکروہ سازشوں سے بچانے کے لئیے یہ ضرور کرنا چاہئیے۔ یہ ہمارے قلم اور علم کا صدقہ ہوگا ۔اور یہ ہم پہ فرض بنتا ہے۔
اس سے جہاں کئی ایک فائدے ہونگے وہیں دوایک فائدے یہ ہیں کہ اب ، اردو انگلش میں لکھے گئے بلاگز اور مواد کی روزانہ کے حساب سے مانگ بڑھ رہی ہے اور مسلمان خاصکر پاکستانی اب پہلے سے زیادہ ایسی سائٹ کا وزٹ کرتے ہیں اور وہ قادیانیوں کی گمراہ کن پروپگنڈے سے محفوظ ہوسکیں گے۔
دوسرا بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ جو بلاگز یا سائٹس احمدیوں کی سازشوں کا لنک نہیں لگائیں گے یا تو وہ بلاگز وغیرہ احمدیوں کے ہونگے یا پھر مشکوک قرار دیتے ہوئے لوگ انکا مواد نہائت احتیاط سے پڑھیں گے۔
تیسرا بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ قسم قسم کی سائٹس بناکر اپنا ملعون پروپگنڈا ہ کرنے والے احمدیوں قادیانیوں کا حوصلہ پست ہوگا اور وہ اپنی لن ترانیاں بیان کرنے سے باز آئیں گے۔
باطل اس وقت تک چھایا رہتا ہے جب تک کوئی ننھی سی روشنی نہ کر دے ۔ ایک چراغ کی روشنی باطل کا اندہیر غائب کر دیتی ہے۔ جب اتنے چراغ جلیں گے تو احمدیوں کے جھوٹ کا پردہ چاک ہوجائے گا۔
آئیں اسکا آغاز کریں اور ان تجاویز کو ہر جگہ پہنچائیں۔
ورنہ ہم دنیا میں بھی اور یوم قیامت نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بھی شرمندہ ہونگے۔
اللہ مسلمانوں کا حامی و ناصر ہو اور جھوٹوں پہ خدا کی لعنت ہو۔
واہ گوندل صاحب زبردست بات کی سولہ آنے درست
“باطل اس وقت تک چھایا رہتا ہے جب تک کوئی ننھی سی روشنی نہ کر دے ۔ ایک چراغ کی روشنی باطل کا اندہیر غائب کر دیتی ہے۔“
یہی تو ہم کر رہے تھے بھائی!!!!۔
اور یہ بھی پڑھ لیں ہمت کرکے لنک ہے
http://javediqbal.ueuo.com/?p=68
————————————
شیعہ (رافضی ) کافرہے۔(عقیدہ شیعہ) :-
السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ،
رب زدنی علما
اردومحفل میں کئی دنوں سےمتعہ پربحث ہورہی ہے میں نےاس تھریڈکےکئی حصےپڑھے ہیں۔ جس میں شیعہ(رافضی)حضرات نےبہت بڑھ چڑھ کرحصہ لیاہےاوریہ ثابت کرنےکی کوشش کی ہے کہ ہمارےمعاشرےمیں برائی کی جڑیہی ہے اگریہ نافذہوجائےتوسب برائیاں ختم ہوجائیں گی۔ یہ عقیدہ کیونکہ اہلسنت والجماعت کےنزدیک متفقہ طورپرحرام ہے ۔ صرف اورصرف شیعوں(رافضیوں)کےنزدیک نافذالعمل ہے۔ بات تویہ ہے کہ یہ اپنےآپ کوشیعان علی کہتےہیں لیکن ان کےعقائدنعوذبااللہ یہودیوں سےملتےجلتےہیں بلکہ یہ فتنہ تویہودیوں کی ہی پیداوارہے جوکہ ابن سباء یہودی جوکہ یمن کارہنےوالاتھااسکاپھیلایاہواہےاوریہ تیسرےخلیفہ حضرت عثمان غنی (رضی اللہ تعالی عنہ ) کےزمانےسےہیں حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کی شہادت انہی رافضیوں نے ہی کی ہے۔
بات متعہ کی ہورہی تھی تومیرےدوست بات یہ ہے کہ اہم شےتوعقیدہ ہوتاہےمتعہ توایک ثانوی چیز ہے۔اوراس کواہلسنت والجماعت اسی لیےحرام قراردیتی ہےکیونکہ حضرت عمرفاروق(رضی اللہ تعالی عنہ)نےاس کوحرام قراردیا۔یہ توحضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالی عنہ بلکہ حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالی عنہ اورحضرت عثمان رضی اللہ تعالی کی خلافت کومانتےہی نہیں ہےانکاکلمہ بھی یہی ظاہرکرتاہےکہ علی رضی اللہ تعالی عنہ بلافصل خلیفہ ہیں(نعوذباللہ)۔
خدارامیرایہ تحریرکرنے کاارادہ برائےاصلاح ہےیہ کچھ کتابیں جوکہ شیعہ(رافضی)کی ہیں اورانکاعقیدہ ان سےظاہرہوتاہےوہ مسلمان کہلانےکےبھی روادارنہیں ہیں۔ہماراتوایمان ہے کہ حضوراکرم(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کےبعدکوئي نبی نہیں وہ نبی آخرزمان ہیں لیکن شعیہ (رافضیوں)کےہاں جوامامت کاعقیدہ ہے وہ سراسرختم نبوت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کےخلاف ہے۔ میں یہ چیلنج تمام شعیوں کوکرتاہوں آج تک تمام بڑے علماء نےبھی یہی چیلنج کیاہے کہ وہ اپناعقیدہ ختم نبوت کاپیش کریں۔ لیکن وہ ہوگاتووہ پیش کریں گے۔اورتمام شیعےہی رافضی ہیں کیونکہ جونیچےان کےعقائدپیش کئےجارہےہیں جوکہ انکی معتبرکتابوں میں جوکہ انکےپڑھنےکاجزایمان ہیں ان سےہی لیئےگئےہیں۔ وہ تواماموں کونعوذبااللہ نبی کریم(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) سےبھی اوپردرجہ دیتےہیں۔ اللہ تعالی ان کوصحیح راہ راست پرلائےاوران کوسیدھی راہ دکھائے(آمین ثم آمین)
عقیدہ :اللہ تعالیٰ کبھی کبھی جھوٹ بھی بولتا ہے اور غلطی بھی کرتاہے ۔(معاذ اللہ )
(بحوالہ :اصولِ کافی جلد 1صفحہ نمبر 328یعقوب کلینی )
(یہ ان کی حدیث کی کتاب ہے جسطرح ہماری صحیح بخاری ہے۔)
عقیدہ :موجودہ قرآن تحریف شدہ ہے ۔
(بحوالہ :حیات القلوب جلد 3صفحہ نمبر 10:مصنف :مرزابشارت حسین )
عقیدہ :جمع قرآن جو بعد از رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیاگیا اصولاً غلط ہے ۔(معاذ اللہ )
(بحوالہ :ہزار تمہاری دس ہماری ص 560عبدالکریم مشتاق کراچی )
عقیدہ :امام مہدی رضی اللہ عنہ جب آئیں گے تو اصلی قرآن لے کر آئیں گے ۔(معاذاللہ )
(بحوالہ :احسن المقال جلد 2ص336صفدر حسین نجضی )
عقیدہ :حضور صلی اللہ علیہ وسلم ،حضرت عائشہ سے حالتِ حیض میں جماع کرتے تھے ۔
(بحوالہ :تحفہ حنفیہ ص72غلام حسین نجضی جامع المنتظر )
عقیدہ :تمام پیغمبرزندہ ہوکر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ماتحت ہوکر جہادکریں گے ۔(معاذاللہ )
(بحوالہ :تفسیر عیاشی جلد اول ص 181)
عقیدہ :حضرت یونس علیہ السلام نے ولا یتِ علی کو قبول نہ کیا جسکی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے انہیں مچھلی کے پیٹ میں ڈال دیا ۔(معاذ اللہ )
(بحوالہ :حیات القلوب جلد اول ص459مصنّف :ملا باقر مجلس مطبوعہ تہران )
عقیدہ :مرتبہ امامت مرتبہ پیغمبری سے بالا تر ہے ۔(معاذ اللہ )
(بحوالہ :حیات القلوب جلد سوم ص 2ملا مجلس مطبوعہ تہران )
عقیدہ :بارہ امام حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ بقیہ تمام انبیاءکے اُستاد ہیں ۔(معاذاللہ )
(بحوالہ :مجموعہ مجالس ص 29صفدر ڈوگرا سرگودھا )
عقیدہ :حضرت ابو بکر و عمر و عثمان نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی امامت ترک کردینے کی وجہ سے مرتد ہوگئے ۔(معاذ اللہ ) (بحوالہ:اصولِ کافی جلد اول حدیث 43ص420مطبوعہ تہران طبع جدید )
(یہ ان کی حدیث کی کتاب ہے جسطرح ہماری صحیح بخاری ہے۔)
عقیدہ :حضرت عمر رضی اللہ عنہ بڑے بے حیا اور بے غیرت تھے ۔(معاذ اللہ )
(بحوالہ :نور الایمان ص75امامیہ کتب خانہ لاہور )
عقیدہ :حضرت ابو بکر و عمر و عثمان کی خلافت کے بارے میں جو شخص یہ عقیدہ رکھتا ہے یہ خلافت حق ہے وہ عقیدہ بالکل گدھے کے عضو تنا سل کی مثل ہے ۔(معاذ اللہ )
(بحوالہ :حقیقت فقہ حنفیہ ص 72غلام حسین نجضی )
عقیدہ :حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد تین صحابہ کے علاوہ باقی سب مرتد ہوگئے ۔(معاذ اللہ )
(بحوالہ :روزہ کا فی جلد 8ص245حدیث 341)
عقیدہ :حضرت عباس اور حضرت عقیل ذلیل النفس اور کمزور ایمان والے تھے ۔(معاذ اللہ )
(بحوالہ :حیات القلوب جلد 2ص618مطبوعہ تہران طبع جدید )
عقیدہ :معاویہ کی ماں کے چار یار تھے اسلئے سنّی چار یار کا نعرہ لگاتے ہیں ۔
(خصائل معاویہ ص34مصنف :غلام حسین نجضی لاہور )
عقیدہ :عائشہ طلحہ و زبیر واجب القتل تھے ۔(معاذ اللہ )
(بحوالہ :کتاب بغاوتِ بنو امیّہ و معاویہ ص 474مصنف :غلام حسین نجضی )
عقیدہ :حضرت عائشہ کا شریعت سے کوئی تعلق نہیں ۔(معاذ اللہ )
(بحوالہ شریعت و شیعت ص 45مصنف :عرفان حید ر عابدی کرادمی )
عقیدہ :حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ظاہر و باطن میں تضاد تھا ۔(معاذ اللہ )
(بحوالہ :تفسیر عیاشی جلد 2ص 101از:محمد بن مسعود عیاشی )
عقیدہ :اللہ تعالیٰ نے پیغام رسالت دیکر جبرائیل کو بھیجا کہ علی رضی اللہ عنہ کو پیغام رسالت دو لیکن جبرائیل بھول کر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو دے گئے ۔(معاذ اللہ )
(بحوالہ :انوار نعمانیہ ص237از:نعمت اللہ جبرائری )
عقیدہ :جس نے ایک دفعہ متعہ کیا اسکا درجہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے برابر۔جس نے دو دفعہ متعہ کیا اسکا درجہ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے برابر۔جس نے تین دفعہ کیا اسکا درجہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے برابر۔جس نے چار دفعہ متعہ کیا اسکا درجہ حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے برابرہو جاتاہے ۔ (معاذاللہ ) (بحوالہ:برہانِ متعہ ثوابِ متعہ ص 52)
عقیدہ :شیعہ مذہب کا کلمہ اسلامی کلمہ کے خلاف ہے شیعہ مذہب کا کلمہ یہ ہے ۔
”لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ علی ولی اللّٰہ وصی رسول اللّٰہ و خلیفۃ بلا فصل “
ترجمہ :اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں محمد اللہ کے رسول ،یہی علی اللہ کے ولی اور رسول کے بلافصل خلیفہ ہیں ۔
کوئی بھی مسلمان جوکہ تھوڑی بہت عقل رکھتاہے وہ ان عقائدکوسن کرپڑھ کرکبھی بھی ان کے جال میں نہیں آئےگا(انشاء اللہ تعالی)
والسلام
جاویداقبال
افضل صاحب اب جاتے جاتے ایک بات کہتے چلیں کبھی غور کرنا
آپ نے کن کی محبت میں ہم سے زیادتی کی ہے
ہم نے تو حب رسول اور حب صحابہ میں آپ کے بھائیوں کی گالیاں کھا لیں مگر آپ نے کیا کمایا؟۔
دعا گو
احمد عثمانی
يہ اصحاب بھی کافر ہيں کيونکہ ختم نبوت کے منکر ہيں؛ مجدد الف ثانی شيخ احمد سرہندي، شاہ ولی اللہ محدث دہلوي، مولانا قاسم نانوتوی بانی دارالعلوم ديوبند، بريلوی مولوی عبدالحئی فرنگی محلي، مولانا روم، ابن عربي، الترمزي، امام راغب- ان اصحاب کے ماننے والوں کا سد باب بھی ضروری ہے-
حوالہ جات؛
Mujaddid Alfe Saani, Hazrat Shaikh Ahmad Farooqi Sarhindi:
Following the advent of the Khatmur-Rosul, Hazrat Muhammad Mustafa (peace and blessings of Allah be on him), the attainment of prophethood by one of his followers, as a subordinate and in service of the Holy Prophet, will in no way offend or be in conflict with his status as Khaatamur-Rosul. No doubts need be entertained in this regard.
(Makoobat vol. 1 Maktoob 301 pg. 432)
Hazrat Shah Waliullah Dehlavi, Mujaddid (reformer) of the 12th Century:
The end of prophethood with the Holy Prophet (peace and blessings of Allah be on him) only means that there can now be no prophet for the people who will bring or introduce a new Shariah.
(Tafhimate- ilahiyyah vol. 2 pg. 72-73)
Maulana Rumi:
Exert yourself in the service of faith to such an extent that you be granted prophethood within the Muslim Ummah.”
(Masnawi Maulana Rum vol. 5, pg. 42)
Brelvi scholar Maulavi Abu Al Hasnat Abdul Haye of Farangimahal, Lucknow:
The advent of a mere prophet after the Holy Prophet (peace and blessings of Allah be on him) or in his lifetime is not an impossibility. To introduce a new law is indeed not permissible.
(Dafiul-Waswas 2nd edition page 16)
and
Ulema Ahle-Sunnat also subscribe to the view that following the advent of the Holy Prophet (peace and blessings of Allah be on him) no law-bearing prophet can come. The prophethood of the Holy Prophet (peace and blessings of Allah be on him) is wide in scope. Any prophet who would now come would be from the Ummah and follow his Shariah.
(Majmuah Fatwa Maulvi Abdul Haye vol. 1 pg. 17)
Al-Tirmizi (died 308 A-H.):
The notion that the term ‘Khatamun-Nabbiyeen’ signifies that the Holy Prophet (peace and blessings of Allah be on him) was the last prophet is erroneous. What glory and majesty is there in being the last? What wisdom underlies this interpretation? It is an interpretation put forth by the imbeciles and the illiterates.”
(Khatam- Alauliya pg. 341)
Maulana Qasim Nanutwi (founder of Darulaloom Deoband):
http://www.youtube.com/watch?v=0sw6Qyqjh04
Ibn-Arabi:
youtube.com/watch?v=2V1x-6EREeA
یہ تو وہی بات ہوئی
وسانی وی نئیں تے چھڈنی وی نئیں۔
بدتمیز بری بات ۔ تم بہت بد تمیز ہو ۔ عثمانی صاحب تو بسنے کے لئے تیار ہیں ۔ آپ بھی آزما لیں
ویسے احمد بھائی نے اپنا مسلک کبھی بتایا ہی نہیں اوروں پر ہی نظر فرماتے رہتے ہیں۔ اپنی باری آنے پر خود کو صرف “مسلمان“ کہہ کر کھسک جاتے ہیں لیکن خود کو مسلمان تو احمدی اور شیعہ بھی کہتے ہیں 🙂 کبھی یہ تو بتایا نہیں کہ خود کس مکتبہ فکر سے متاثر ہیں؟
شکریہ افضل صاحب، ایک اچھی کوشش کا۔ اور شکریہ ان احباب کا جنہوں نے لطیف اور عمدہ تبصریے کئے۔
تمیز، تہذیب، علمیت اور اخلاقیات کو پہچاننے کی اچھی سعی تھی۔
فرقہ و تفرقہ میں الجھنا اچھی بات نہیں، یہ بھی ایک وجہ ہے، کہ میں اکثر و بیشتر وہ تبرے یا تبصرے جو میریذات کے متعلق ہوں ان پہ رائے دینے سے اجتناب کرتا ہوں۔احمد صاحب نے غالباََ کسی کو بھی معاف نہیں کیا اور جہاں کسی نے انکے ذاتی نقطعہ نظر سے اختلاف کیا۔ انہوں نے فوراََ سے بیشتر اُسے شعیہ، رافضی، کافر اور پتہ نہیں کیا کیا قرار دیا۔ بہت ممکن ہے میں ان کے اس رویے پہ انھیں ٹوکتا، مگر احمد صاحب ایک ادھ بار مجھ پہ بھی الزام تراشی کر چکے ہیں ، اسلئیے جب معاملہ ذاتی ہو تو درگزر کی کوشش کی وجہ سے میں نے سنی ان سنی کی ہے۔ اب چونکہ آپ نے ایک باقاعدہ پوسٹ اس موضوع پہ لکھی ہے تو اس سلسلے میں مجھے بھی کچھ گزارش کرنا ہے۔
احمد صاحب! نے میری جس گزشتہ رائے کا حوالہ دیا ہے، وہ رائے کچھ قادیانی لوگوں کی مسلمانوں کے بارے میں حد سے زیادہ بڑھی لن ترانیوں کی وجہ سے سے صرف قدینایوں کے متعق تھی۔ جس میں مسلمانوں کے مختلف مکتبہء فکر کے بارے میں کوئی ذکر نہیں۔ اسلئیے احمد صاحب ! کے ہر کسے نا کسے کو رافضی، شعیہ ، کافر اور پتہ نہیں کیا کچھا کہنا۔ اس سب کا جواز میری اس رائے سے نہیں بنتا۔وہ رائے یکسر ایک مختلف تناظر میں لکھی گئی تھی۔ جس کا مسلمانوں میں تفرقے سے کوئی تعلق نہیں بنتا۔
احمد صاحب! سے گزارش ہے کہ انھیں جیسا کے ان کے اپنے الفاظ میں ہے اور وہ اکثرو بیشتر فارن کنٹریز کا دورہ کرتے ہیں اور ماشاءاللہ انجنئیرنگ کے ڈگری یافتہ ہیں۔ تو انھیں خود بھی علم ہونا چاہئیے کہ مختلف ممالک میں ہم مسلمانوں کو انتہائی کوشش کے ساتھ سُنی مسلم (اہلِ سنت)، وہابی مسلم (اہلِحدیث) شعیہ مسلم (اہل تشیع) وغیرہ وغیرہ تقسیم کر کے باقاعدہ طور پہ اپنے میڈیا میں اپنے عوام کو باور کراتے ہیں کہ ہم ایک تقسیم شدہ مزہب ہیں۔ احمد صاحب! میڈیا کے عیار لوگ بہت ہیرا پھیری سے سوال کرتے ہیں کہ آپ مسلمانوں کے کونسے مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔وہاں یہ کہہ دینے سے مسئلہ حل نہیں ہوتا کہ میں تو سنی ہوں اور باقی سارے کافر ہیں۔ وہ اسی وقت اسی جاہل کے سامنے شعیوں کا ایک جاہل لا کر بٹھا دینگے جو انگلی اٹھا کر آپ کو کافر کہہ دے گا۔ تو گزارش یہ ہے۔ کہ اختلاف برائے نعمت و رحمت ہونا چاہئیے ، اختلاف برائے فتنہ نہیں ہونا چاہئیے۔ آپ نے یہاں جس قدر شعیوں کا الزام دوسروں پہ رکھا ہے اس سے کیا آپ نہیں محسوس کرتے کہ آپ سے کسی شعیہ نے جواب تراشی نہیں کی ۔ اگر کوئی شعیہ بھی جہالت کے ہاتھوں آپ پہ ویسی ہی الزام تراشی کرتا تو آپ کے ہاتھ کیا آتا؟ آپ اسے کیسے روک لیتے ؟؟ انٹر نیٹ پہ تو جس کا جو جی چاہے وہ لکھ سکتا ہے۔صرف ایک چیز اس لکھنے میں مانع ہوتی ہے اور وہ ہے صحیح اور درست اخلاق۔
آپ نے افضل صاحب! افتخار اجمل صاحب!! بی بی عنیقہ ناز!! اورپتہ نہیں کس کس پہ الزام تراشی نہیں کی۔ میں یہ بھی تسلیم کرتا ہوں کہ آپ نے بارہا میرے کسی نقطعہ نظر کی حمایت کی۔ مگر انصاف کا تقاضہ ہے کہ میں اپنی ذات سے بلند ہو کر اس عمل کے بارے میں سوچوں جس سے میری نظر میں مسلمانوں کو زیادہ نقصان ہے اور احمد صاحب ! میری ذاتی رائے میں این اردو بلاگز میں جہاں جہاں ہم سب کو دوسروں کی تحاریر کا اتفاق ہوتا ہے ۔ میری ذاتی رائے میں وہاں پہ کسی قسم کی فرقہ پرستی کے حوالے سے کوئی بات نہیں کرتا اگر کوئی جاہل یوں کرتا ہے تو اسکے تبصرے حذف کر دئیے جاتے ہیں۔
پاکستان میں جس قدر قتل و غارت فرقہ بندی یا شعیہ سنی اور باقی مسالک سبھی کے جاہل لوگ کرتے ہیں اور جس قدر انسانی جانیں ھر سال ضائع ہوتی ہیں یہ اسی نفرت کی وجہ سے ہوتا ہے جو جاہل لوگ عدم برداشت اور باہمی نفرت پھیلانے سے کرتے ہیں۔ ملک کے غریب عوام کو “کسی بیرونی دشمن کی ضرورت ہی نہیں۔ یہ خود ہی کافی ہیں آپس میں ایک دوسرے کو مارنے کے لئیے“ یہ الفاظ میں بہت دفعہ مسلمانوں کا ٹھٹھا اڑانے والوں سے سن چکا ہوں۔ جس سے میرا سر شرم سے جھک جاتا ہے۔
میں بجائے خود سنی خاندان کا رُکن ہوں۔ مگر اس بات کو قطعی طور درست نہیں سمجھتا کہ عقیدے کو بنیاد بنا کر نفرت کا بازار اور اور انسانی موتوں کا کاروبار گرم کیا جائے۔اگر مجھے کسی سے اختلاف ہے تو مہذب طریقے سے بھی اس سے بات کی جاسکتی ہے۔لازمی نہیں ڈنڈے کے زور پہ ہی ہر بات منوائی جائے۔ پیار ، اخلاق اور دلیل بھی ایسی طاقت ہے جو دلوں کو فراخ کرتی ہے۔
ہم مسلمان ہیں اور مسلمان ہونے کی حثیت سے اپنے دینی عالموں کی عزت اور قدر کرنی چاہئیے ، یہ میرا تجربہ اور میرا ایمان ہے جو سچے عالم دین ہیں خواہ انکا تعلق کسی بھی مکتبہء فکر سے تعلق ہے۔ انکا کوئی مسلک ہے۔ یا وہ کسی بھی فکر کے مبلغ و داعی ہیں۔ وہ کبھی بھی نفرت و حقارت اور فتنہء و فساد پہ مبنی عقائد کا پرچار نہیں کرتے بلکہ وہ اسلام کی سراپا محبت اور امن کا ذریں کلیہ اپناتے ہیں ۔ وہ تو کسی کا غیر اسلامی فعل دیکھ کر بھی اسے محض ذلیل کرنے کے لئیے نہیں روکتے ٹوکتے بلکہ وہ نہائت ارام اور دھیمے طریقے سے درست طریقہ بتا دیتے ہیں کہ غلط کرنے والے کو اپنی سابقہ روش پہ ندامت ہونے لگتی ہے ۔ اسی طرح دہوکہ دہی ، ہیراپھیری سے لے کر قتل و غارت پہ بہت سی سزائیں اسلام نے مقرر کر رکھی ہیں جس میں کسی کو بغیر وجہ کے مرتد قرار دینے پہ بھی اسلام میں سخت سزا ہے۔ جو لوگ عام زندگی میں دروغ گوئی و دہوکہ دہی سے قتل جیسے جرائم کرتے ہیں انھیں مقررہ سزا ملنی چاہئیے مگر جو لوگ غلط طور پہ اسلام کا نام لیکر اور مسلمان عالم کہلوا کر یہ گھناؤنے جرم کریں یا کروائیں انکی سزا تہری اور عبرت ناک ہونی چاہئیے۔ کہ انہوں نے اسلام کو ایک سو اسی درجے کے زاویے سے نہائت غلط طور پہ پیش کیا اور فسادِ خلق کے مجرم ہوئے۔ جبکہ انھیں اسلام کا داعی ہونے کے ناطے اسطرح نہیں کرنا چاہئیے تھا اسلئیے ان کے جرم کی سنگینی بڑھ جاتی ہے۔
میں ایک وضاحت کرتا چلوں۔کہ میں ذاتی طور پہ اسلام کے کسی فرقے یا فرقہ بندی کو درست نہیں سمجھتا بلکہ من الحیثیت قوم بطورِ مجموعی ایک اُمہ تصور کرتا ہوں۔ ماضی بعید یا قریب میں اور حال میں دنیا کے کسی بھی گوشے میں جب کسی ایک فرقے کے جہلاء نے کسی دوسرے فریقوں پہ ظلم ڈھایا ہے میرے نزدیک سب ظلم ڈھانے والے قصور وار تھے اور سخت سزاؤں کے حقدار۔ اگر ہماری حکومتیں اس معاملے میں اخلاقی مظبوطی کا مظاہرہ کرتیں تو آج ہم پاکستان کے مسلمان صرف مسلک کے اختلاف کی وجہ سے ایک دوسرے کا گریباں نہ پکڑتے ۔
امید کرتا ہوں کہ احمد صاحب فراخدلی سے میری باتوں پہ غور کریں گے کہ محبت بھی ایک ذرئعیہ ہے جس سے آپ دوسروں کو قائل کر سکتے ہیں ۔ خاتم النبین صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے آخری نبی ہونے کا یقین رکھنے والی مسلمان قوم کو جو نقصان فرقہ بندی کی جہالت نے پہنچایا ہے وہ ناقابلِ تلافی ہے مگر ہمیں آئیندہ سے تو اس سے اجتناب برتنا چاہئیے ۔ ہمیں یہی توانائی قوم کو علم سے بہرہ ور کرنے کے لئیے صرف کرنی چاہئے کہ شعور و آگہی آئے گی تو مسلمان اسلام کو خود ہی پالیں گے۔
السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ،
دیکھیں بھائی، مذہب کوئی ایسی چیزنہیں ہے آپ لوگوں سےچھپائیں بلکہ اسلام توایسامذہب ہےکہ جوکہ پوری دنیاپرچھانےکےلیےآیا۔لیکن اس کوقادیانیوں نےشعیوں نےبہت نقصان پہنچایاہے۔کیونکہ وہ بھی اپنےآپ کومسلمان کہتےہیں لیکن ان کےعقائدایسےہیں کہ اللہ پناہ دے۔ دونوں فرقےختم نبوت کےمنکرہیں۔ اوراسی لیےدونوں ہی کافرہیں۔ کیونکہ جوبھی ختم نبوت کامنکروہ کافرہےیہ بات مسلمانوں نےبڑےعرصےکےبعدقادیانیوں کےلیےثابت کی ہےاب انشاء اللہ شعیوں کےبارےمیں یہ ثابت ہوگی۔ اصل میں حقیقت وہی ہےجوکہ دین اسلام کی چودہ سوپہلےتھی اورانشاء اللہ جوبھی اسلام کوغلط استعمال کرےگاوہ دنیامیں بھی ذلیل وخوارہوگااورانشاء اللہ آخرت میں بھی۔
والسلام
جاویداقبال
السلام علیکم
Bhai Jaan ye tu haqiqat hay k jo bhi Khatm e Nabowat ka inkar kare wo pakka kafir hay.Aur jo aesay logon k liye naram rawaiya rakhe wo bhi apne eiman se hath dho bethta hay.Aqeeda Khatm e Nabowat hamare eiman ki jarh hay.Jarh k baghair koi poda nahi zinda reh sakta to eiman ka poda kese phale phoole ga.
Iss liye jo koi bhi RASOOL ALLA (SAL ALLAH HO ALEHE WASSALAM)ya UN k ASHAAB k bare main badzubani kare uss ka eiman salamat hi nahi rehta.
جزاک اللہ
Leave A Reply