صوبہ سرحد کا نام قانونی طور پر تبدیل کرنے کا اے این پی کا دیرینہ خواب پورا ہونے والا ہے۔ لیکن نام بدلنے کیلیے جو طریقہ اختیار کیا گیا ہے وہ ٹھیک نہیں ہے۔ ہم سلیم سیف اللہ کی اس بات سے متفق ہیں کہ صوبہ سرحد کے چند نام تجویز کر کے ان کا ریفرنڈم کروانا چاہے تھا تا کہ صوبہ سرحد کے لوگ اپنے صوبے کا نام چنتے۔
پتہ نہیں اے این پی صوبہ سرحد کا نام پختونخوا رکھنے پر کیوں بضد رہی۔ کیا یہ پہلے ہی مشکل نام نہ تھا کہ مسلم لیگ ن نے خیبر کا اضافہ کر کے اس مزید مشکل بنا دیا۔ ہمارے خیال میں صوبہ سرحد کا نیا نام ذرا آسان ہونا چاہیے تھا اور اچھا سا نام منتخب کرنے کیلیے اخبارات میں اشتہارات دیے جاتے اور لوگوں سے رائے لی جاتی۔ جو نام زیادہ آسان اور خوبصورت ہوتا اسے منتخب کر لیا جاتا۔
ویسے تو نام بدلنے سے صوبہ سرحد کی قسمت نہیں بدلنے والی۔ اگر نام بدلنے سے حالات بدل جاتے تو بہت سارے ملکوں، شہروں اور لوگوں کے حالات بدل جاتے۔ یہ طریقہ واردات اکثر مطلق العنان حکمران لوگوں کی توجہ ہٹانے کیلیے استعمال کرتے ہیں۔ کبھی وہ کوئی یادگار بنانا شروع کر دیتے ہیں اور کبھی بڑی عبادت گاہ، کبھی عوام کو کھیلوں میں مصروف کر دیتے ہیں اور کبھی لایعنی معاملات میں الجھا دیتے ہیں۔ اے این پی اگر سمجھدار اور مخلص ہوتی تو صوبے کے حالات بہتر کرتی، وہاں تعلیم عام کرتی، نئی آبادیوں کی پلاننگ کرتی، بجلی پیدا کرنے کی تراکیب سوچتی اور سب سے بڑھ کر اپنے صوبے سے دہشت گردی ختم کرنے کی کوشش کرتی۔
دیکھ لیجیے گا صرف نام بدلے گا حالات نہیں بدلیں گے کیونکہ ہمارے حکمرانوں میں اتنی عقل اور جرات ہے ہی نہیں کہ وہ عام آدمی کی ضروریات پوری کرنے کے بارے میں سوچ بھی سکیں۔
16 users commented in " خیبرپختونخوا "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackاتنی ناامیدی اچھی نہیں ہوتی انیسویں ترمیم کا انتظار کیجیئے!!!!!!
بجلی تو آپکی واپھڈا نے پیدا نہیں کرنے دی کہ اس کی اجارہ داری اور من مانی جو ختم ہوجاتی!
آج کی تاریخ تک تو نام نہیں تبدیل ہوا۔ آپ نے ہو گیا کیوں لکھا؟
جب ہو جائے تو لکھ لیجئے گا۔
نام آسان ہو یا مشکل، کم از کم لسانیات کے زمرہ سے باہر ہونا چاہیے۔ اے این پی اور مسلم لیگ جیسی مخصوص حصوں کی جماعتوں کا المیہ ہی یہ ہے کہ ان کی سوچ ناموں کی سیاست کے گرد گھوم رہی ہے۔ اتنا وقت اگر دہشت گردی کے خلاف تعلیم و تربیت، علاج معالجہ، پانی و غذا وغیرہ کی بہتر دستیابی پر خرچ کیا جاتا تو یہ عمل قابل تعریف ہوتا۔
صوبہ سرحد کے نام کیلئے ریفرنڈم ہونا چاہے تھا
شعیب صاحب
آپ کی بات درست ہے اور ہم نے پوسٹ میں تبدیلی کردی ہے۔
نام بد لنے سے کچھ نہیں ھونا صرف تصیب میں ا ضافہ ھو گا جوکہ اپنے عروج پر ھے، صوبہ سرحد میں سب سے زیادہ ضرورت تعلیم کی ھے نا کہ نام تبدیل کرنے کی ،،
میرےخیال میں یہ صوبہ ھزارہ بنانے کی ابتدائی پلاننگ ھے۔ویسے صوبے کا نام کچھ بھی ھو۔مخصوص لسانیت والا نہ ھونا چاہیے۔میرا ایبٹ آباد سے تعلق ھے۔اس نام سے ھمیں اچھانھیں محسوس ھورھا۔کیوں؟وجہ ھمیں بھی معلوم نھیں ھے!!!۔
اپنا کوریا،بات تو آپکی بالکل صحیح ہے،مگر تعلیم دینا تو مشکل کام ہے نا اس لیئے پہلے آسان کام پر توجہ دی گئی ہے اس کی ہمیں 62 سال سے پریکٹس جو ہے،یعنی نان اشوز کو اشوز بنانا تاکہ عوام اسی کھیل تماشے میں لگی رہے،
یاسر،پاکستان میں مزید صوبے بننا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے تاکہ اختیارات ایک جگہ مرتکز نہ رہیں اور فوائدعوام کےاس حصے تک بھی پہنچ سکیں جو 62 سال سے محروم ہیں اور اس ملک کی اکثریت ہیں،کیا یہ ظلم نہیں کہ کراچی اس ملک کے وسائل کا 67 پرسینٹ ریونیو کی شکل میں دیتا ہے جس کا ایک بہت بڑا حصہ پنجاب کو چلا جاتا ہے پھر بھی پنجاب میں غربت اپنی انتہاء پرہے،آخر کیوں؟؟؟؟
اور سرحد، بلوچستان اور سندھ کاحال یہ ہے کہ ان کے اپنے وسائل پر بھی انکا کوئی اختیار نہیں،کیا یہ ظلم نہیں ہے؟؟؟
پنجاب کی غربت یہ شٹ اپ کہنے والے سے پوچھنا پڑے گا!
ایک وجہ تو یہ سمجھ آتی کہ ھم عوام چریا ھیں!!
اگر پنجابی چھوٹی اکائيوں کے اتنے ہی ہمدرد ہيں تو سرائيکی صوبہ کو کب آزاد کر رہے ہيں؟
—
“پنجاب کی غربت یہ شٹ اپ کہنے والے سے پوچھنا پڑے گا!“
کيوں؟ گنجے برادران کس مرض کی دوا ہيں؟
پنجاب میں غربت اپنی انتہا پر ہے؟ یقیناً کسی مستند رپورٹ کا یا جائزہ کا حوالہ ہوگا آپ کے پاس؟
ٕٕٕٕٕٕٕٔٔٔٔٔٔٔ۔ٔ کبھی وہ کوئی یادگار بنانا شروع کر دیتے ہیں اور کبھی بڑی عبادت گاہ، کبھی عوام کو کھیلوں میں مصروف کر دیتے ہیں اور کبھی لایعنی معاملات میں الجھا دیتے ہیں۔ٔ
یہ سب آئیٹم پاکستانی عوام پر ٹرائی کیے جا چکے ہیںٕ۔
خرم صاحب جائزہ رپورٹوں کو گولی ماریئے اور یہ جو دو آنکھیں اور ایک عدد دماغ جائزہ لیتا ہے اس پر غور کر لیجیئے،مجھے اندازا ہے کہ آپکا تعلق ایک زمیندار گھرانے سے ہے اور شادی بھی ماشاءاللہ ایسی ہی گھرانے میں ہوئی ہے سو بہت سی چیزیں یا تو آپکی نظر سے گزرتی نہیں یا آپ دیکھ کر بھی نہیں دیکھ پاتے اگر میڈیا پے روزانہ آنے والی رپورٹس بھی آپکو کچھ نہیں بتا پاتیں تو بحث فضول ہے،اس کے علاوہ جب جب کراچی کے حوالے سے بتایاکہ وہاں دن بدن اندرون پنجاب سے آنے والے غریب لوگوں کی تعداد بے حساب بڑھتی ہی جارہی ہے تو آپ لوگوں نے یا تو سنی ان سنی کردی یا کج بحثی میں اڑاڈالا،اوریہ جو خود کش بمبار جنوبی پنجاب میں تیار ہورہے ہیں یہ غربت اور جہالت کا شاخسانہ نہیں تو اور کیا ہے؟
جناب
غربت کی جہاں تک بات ہے پنجاب میںبھی اتنی ہی غربت ہے جتنی دوسرے صوبوں میںہے۔ کراچی کا موازنہ پنجاب سے کرنا زیادتی ہوگی کیونکہ شہر کا موازنہ شہر سے ہی کیا جا سکتا ہے۔ پنجاب میں بڑے شہر باقی صوبوں سے زیادہ ہیں اور سبھی ٹھیک ٹھاک ہیں۔ ہاں غربت پنجاب میںاگر دیہی علاقوں میں ہے تو پھر بھی سندھ، بلوچستان اور سرحد سے کم ہے۔
افضل صاحب بات آپ بھی نہیں سمجھے سوال یہ ہے کہ وسائل کا ایک بہت بڑا حصہ پنجاب کو مل جانے کے باوجود غربت کا یہ حال اس صوبے میں آخر کیوں ؟؟؟؟؟
کراچی میں بھکاری صرف پنجابی یا ایک پرسنٹ بنگالی،باقی قومیں کیوں نظر نہیں آتیں؟؟؟؟؟
Leave A Reply