خدا کی مدد اور کھلاڑیوں کے بہتر کھیل کی وجہ سے پاکستانی ٹیم سیمی فائنل میں پہنچ ہی گئی ہے۔ اگلا مقابلہ یقینی طور پر آسٹریلیا سے ہونے کی امید ہے۔ اس سال پاکستان آسٹریلیا سے دو ٹونٹی ٹونٹی میچ ہار چکا ہے۔ آسٹریلین فاسٹ باولر ٹیم کی فتح میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس لیے اگر سیمی فائنل جیتنا ہے تو پھر پاکستانی بیٹسمینوں کو آسٹریلین باولرز کی شارٹ پچ بالوں کو کھیلنے کیلیے بہتر حکمت عملی اپنانی ہو گی۔
ابھی تک عبدالرزاق کو اس ٹورنامنٹ میں کھل کر کھیلنے کا موقع نہیں ملا۔ اسلیے آفریدی کو چاہیے کہ وہ عبدالرزاق کو تھوڑا پہلے بیٹنگ کیلیے بھیجے۔ عبدالرزاق سے باولنگ اوپن کرانے کا تجربہ بھی کوئی برا نہیں رہا۔ اسلیے اسے باولنگ میں بھی پورے چار اوور کرنے چاہیں۔ عبدالرزاق بادشاہ لاہور کی ٹيم کی شاندار کارکردگی میں اہم کردار ادا کر کے پہلے ہی خود کو منوا چکا ہے۔ اسلیے یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ اسے میچوں میں بھرپور انداز سے استعمال کیوں نہیں کیا جا رہا۔
اگر ہمارے اوپنرز پہلے چار پانچ اوورز کی شارٹ پچ بالوں سے بچ گئے تو وہ اچھا سکور کر پائیں گے اور آنے والے کھلاڑیوں کیلیے بھی آسانی رہے گی۔ سینٹ لوشیا کی پچ بارباڈوس کی طرح فاسٹ بولرز کی مدد کم ہی کرے گی، بلکہ سپنرز کیلیے سازگار ہو گی اور یہی بات پاکستان کے حق میں جاتی ہے۔
مصباح الحق مسلسل ناکام رہا ہے اور سیمی فائنل میں اس کی جگہ بالکل نہیں بنتی۔ اب آفریدی کو چاہیے کہ اس کی جگہ پر کسی اور کو آزمائے۔
باولنگ کی کمزوری ہم اچھی بیٹنگ سے پوری کر سکتے ہیں اسلیے اکمل برادران کو سنبھل کر بیٹنگ کرنا ہو گی۔
آخری مشورہ یہ ہے کہ ٹاس جیتنے کی صورت میں پاکستان کو پہلے بیٹنگ کرنا ہو گی۔
3 users commented in " امید بر آئی "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackعبدالرزاق شاہد آفریدی کی طرح کا دوسرا پلئر ہے جو پاور پلے یعنی بالرز کی دھلائی کر سکتا ہے، عبدالرزاق کو نظر انداز کرنے کے پیچھے یہی وجہ ہو سکتی ہے کہ اگر وہ اچھا کھیل گیا تو آفریدی کی بجائے اس کی واہ واہ ہو جائے گی۔ لیکن اللہ کرے یہ وجہ نہ ہو اور اگلے مقابلوں میں پاکستانی ٹیم قدرے بہتر کھیل پیش کر سکے، پاکستانیوں کو یہ یاد رکھنا ہو گا کہ قسمت انہیں سیمی فائنل تک لے آئی تو وہ اس میچ کو عام میچ کی طرح نہ کھیلیں بلکہ سب کھلاڑی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوے سیمی فائنل ہی کی طرح اس میچ کو کھیلیں۔ اور قسمت کی مہربانی کا فائدہ اٹھائیں۔
آسٹریلیا کے خلاف ہر قسم کی کرکٹ میں مستقل درجن بھر میچ ہارنے کے بعد پاکستان نفسیاتی طور پر دباؤ میں ہوگا، اس لیے سب سے پہلے تو ماضي کو بھلا کر مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔
دوسری اہم بات کارکردگی نہ دکھانے والے کھلاڑیوں کو باہر کرنا یعنی مصباح الحق، محمد حفیظ اور پھر فواد عالم۔ لیکن شاید کپتان ٹیم میں زیادہ تبدیلیاں کرنے کے حق میں نہ ہوں کیونکہ وہ اہم میچ میں ناتجربہ خالد لطیف اور حماد اعظم کو نہ کھلانا چاہیں یا پھر وہ فواد عالم کی صورت میں ایک بلے باز کو محمد سمیع جیسے فاسٹ بالر پر ترجیح دیں۔
ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنا لازمی ہے کیونکہ اب تک بیشتر ٹیمیں وہی جیتی ہیں جنہوں نے پہلے بیٹنگ کی ہے۔ دوسری اہم چیز ہے سعید اجمل کا درست موقع پر استعمال، جس طرح جنوبی افریقہ کے خلاف کیا گیا بالکل اسی طرح۔
ہم سب پاکستانی دعاگو ہیں کہ خراب ترین کارکردگی کے باوجود جس طرح پاکستانی ٹیم سیمی فائنل تک پہنچی ہے، اب ٹیم کو عقل آ جانی چاہیے اور وہ سنجیدگی سے اگلے دونوں مقابلوں پر نظریں جمائے رکھے۔
یاسر عمران مرزا کبھی کبھی تعصب سے اوپر اٹھ کر بھی سوچ لیا کریں صحت کے لیئے خاصا فائدہ مند ہوتاہے، آزمائش شرط ہے !
🙂
Leave A Reply