میرا پاکستان تبھی ترقی کر سکتا ہے جب اس کے مسائل کے حل کی تلاش کیلیے مخلص حکمران میسر ہوں۔
مخلص حکمران مخلص اور سنجیدہ عوام ہی منتخب کر سکتی ہے۔
مخلص اور سنجیدہ عوام کی تربیت کیلیے تعلیم کا عام ہونا بہت ضروری ہے۔
تعلیم عام کرنے کیلیے مخلص حکمران کا ہونا بہت ضروری ہے۔
مخلص حکمرانوں کو مخلص اور سنجیدہ عوام ہی منتخب کر سکتی ہے۔
خلوص اور سنجیدگی عوام میں تعلیم کے ذریعے ہی لائی جا سکتی ہے۔
اب سوال ہے کہ اس گول چکر سے کیسے نکلا جائے اور کیا کیا جائے جو ہماری عوام مخلص اور سنجیدہ ہو جائے۔
عوام کی تربیت میڈیا کر سکتا ہے اور اچھے طریقے سے کر سکتا ہے۔ اب تو کیبل گھر گھر موجود ہے اور میڈیا اگر چاہے تو غیروں کے مقاصد کی آبیاری کرنے کی بجائے عوام کی تربیت کرے۔
ترقی کیلیے اب دو ہی راستے ہیں۔ کوئی مخلص آدمی یا ٹیم اقتدار پر قبصہ کر لے یا پھر عوام آہستہ آہستہ اپنے آپ کو زیور تعلیم سے آراستہ کریں اور ایک دن مخلص حکمران منتخب کر لیں۔
1 user commented in " میرا پاکستان کیسے ترقی کر سکتا ہے "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackمحترم، میڈیا کیا تربیت کرے گا، وہ تو خود ہائی جیک ہو چکا ہےاور میڈیا نہیں مافیا بن چکا ہے۔ اور کنک میکر کا کردار ادا کر رہا ہے۔ آپ نے یہ تو سنا ہو گا کہ اوبامہ پاکستانی میڈیا کے لیے ایک خاطر خواہ رقم دے گا اب دیکھنا ہے کہ وہ اس رقم سے کس کو کنگ بنواتا ہے۔ اوپینین میکر کس کو ہیرو بناتے ہیں۔ ہمارے سائبِ رائے اینکر پرسن کس کروٹ بیٹھتے ہیں۔ جیسے کبھی افغانستان میں جہاد ہو رہا تھا اور وہ اچانک دہشت گردی میں تبدیل ہو گیا۔ جو لوگ افغانستان میں امریکہ نواز حکومت قائم کرنا چاہتے تھے وہ جہاد کر رہے تھے اور ان کے حق میں ہمارے علما کرام بھی فتوی صادر فرما چکے تھے۔ اور جو لوگ روس نواز حکومت قائم کرنا چاہتے تھے وہ کافر اور مرتد تھے اور جہاد نہیں بلکہ فساد فی الارض کر رہے تھے۔ اور اس سوچ کو پھیلانے میں میڈیا نے اور خاص کر اس وقت پی ٹی وی نے خاص کردار ادا کیا۔ اب اللہ جانے جہاد فی سبیل اللہ کون سا تھا اور کون کر رہا تھا۔ {اس کوئی شک نہیں کہ خلوص نیت سے اور اللہ کے خاطر بھی لوگوں نے جانیں دی ہیں اور یقینا اُن کو اس کا اجر ملے گا}
آپ کی یہ سٹیٹمنٹ کہ ” ترقی کیلیے اب دو ہی راستے ہیں۔ کوئی مخلص آدمی یا ٹیم اقتدار پر قبضہ کر لے یا پھر عوام آہستہ آہستہ اپنے آپ کو زیور تعلیم سے آراستہ کریں اور ایک دن مخلص حکمران منتخب کر لیں۔ ”
جس مُلک میں تعلیم کا بجٹ ایوانِ صدر اور ایوانِ وزیرِ اعظم سے کم ہو اور اشرافیہ کے لیے الگ نظامِ تعلیم اور عوام کے لیے الگ نظامِ تعلیم ہو وہا ں کیا خاک زیورِ تعلیم سے آراستہ کیا جائے گا۔
جہاں تک کسی مخلص آدمی یا ٹیم کا اقتدار پر قبضہ کا تعلق ہے ، موجودہ سیٹ اپ میں صرف فوج قبضہ کرنےکے وسائل رکھتی ہے۔ اور اس کا انجام ہم دیکھ چکے ہیں۔ دوسرا کوئی آپشن موجود نہیں ہے۔ اس باطل نظام سے نکلنے کا واحد حل سنّتِ رسول کے مطابق ایک جماعت کی تشکیل ہےجو خوفِ خدا رکھنے والے لوگوں پر مشتمل ہو اور اس نظام کا حصّہ بنے بغیر منہجِ انقلابِ نبوی کے مطابق جدوجہد کرے ۔ اس مُلک کے عوام کے ساتھ ساتھ اس ملک کے ذہین ترین افراد {انٹیلی جنسیا } کے اندرتحریک پیدا کرے۔ اور اس غیر اسلامی طرزِ حکمرانی کے اندر جائے بغیر انقلابی صورت میں جد و جہد کرے۔ سب سے پہلے اس کے قائدین اپنا تزکیہ کریں اور اپنی جانیں دیں اور آلِ یاسر اور حضرت خباب اور حضرت بلال کی طرح سینہ سپر ہوجائیں۔ اخوان المسلمین ، حزب التحریر یا تنظیمِ اسلامی جیسا منہج اس کی ایک صورت ہو سکتی ہے ۔ { اب اخوان المسلمین اپنا پرانا منہج تبدیل کر رہی ہے اور خطرہ ہے کہ وہ بھی اسی کولہو کا بیل بن جائے}۔ یہی جماعت اس نظام کو بدل سکتی ہے اور اس نظام کے ساتھ ٹکر لے سکتی ہے۔
ہمیں صرف ایک مخلص حکمران نہیں بلکہ ایک مخلص جماعت درکار ہے اور جس کی صفات انصار و مہاجریں جیسی ہوں۔
Leave A Reply