مولانا طاہر القادری ایسی ملکی شخصیت ہیں جنہوں نے پچھلے تیس سالوں میں بے مذہبی میدانوں میں بے انتہا ترقی کی ہے۔ میاں برادران کی اتفاق مسجد سے خطیب کا سفر شروع کرنے والے نے آج مینار پاکستان کے میدان میں بیس لاکھ لوگوں سے خطاب کیا۔ انہوں نے سینکڑوں کتابیں لکھی ہیں اور ان کا حلقہ اثر بہت وسیع ہے۔ مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ ایک دم میدان سیاست میں چھلانگ لگا کر ایسے ٹارگٹ دے دیے جائیں جن کو حاصل کرنا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہو۔
انہوں نے ملکی نظام درست کرنے کیلیے حکومت کو تین ہفتوں کی مہلت دی ہے جو ممکن نظر نہیں آتی۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ اسلام آباد کی طرف دس جنوری کے بعد مارچ کا ارادہ کر چکے ہیں۔
ہم بھی پچھلے کچھ عرصے سے یہی کہتے آ رہے ہیں کہ اگر عوام کا جم غفیر اسلام آباد کی طرف مارچ شروع کر دے تو نہ لوڈشیڈنگ رہے گی اور نہ گیس کا بحران۔ نہ ٹرینیں لیٹ ہوں گی اور نہ جہاز۔ نہ کراچی میں مارا ماری رہے گی اور نہ خودکش حملے۔ مگر ہم اس مارچ کیلیے کسی مضبوط لیڈر کو آواز دیتے رہے ہیں۔ ہم اس مارچ سے بڑی بڑی سیاسی جماعتوں کو فائدہ اٹھانے پر اکساتے رہے ہیں مگر ایسا ہو نہیں ہو سکا۔
اب اگر مولانا طاہر القادری نے فیصلہ کر ہی لیا ہے تو پھر اسے انجام تک پہنچانا ہو گا۔ ہمارے خیال میں ملکی نظام کو ایک مارچ سے بدلنا ممکن ہے اگر نیت صاف ہو۔ اگر اس مارچ کی قیادت کرنے والے ملک کے ساتھ مخلص ہو۔ اگر ان کا کوئی ذاتی ایجینڈا نہ ہو تو ملک کو سیدھے راستے پر ڈالا جا سکتا ہے۔
دیکھتے ہیں کہ مولانا طاہرالقادری اس ناممکن مشن کو کیسے ممکن بناتے ہیں؟
کیونکہ اس لانگ مارچ میں بہت ساری مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔ سیکیورٹی سب سے بڑا مسئلہ ہوگا۔ کوئی بھی مخالف فریق ایک خودکش حملہ کر کے اس مارچ کا بوریا بستر گول کر سکتا ہے۔ دوسرے پچھلے کچھ عرصے سے یک شخصی تحریکوں کا رواج ختم ہو چکا ہے اور بناں بہت بڑے اتحاد کے لانگ مارچ کے مقاصد حاصل کرنا بہت مشکل ہو گا۔ تیسرے فوج کی حمایت کے بغیر اس طرح کا ٹارگٹ حاصل کرنا بھی آسان نہیں ہو گا۔
عمران خان کے سونامی کی طرح دیکھتے ہیں مولانا طاہر القادری کا سونامی کب تک سیاسی میدانوں میں ہلچل مچائے رکھتا ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ مولانا سیاسی میدانوں میں ارتعاش پیدا کر کے دوبارہ پردیس کوچ کر جائیں اور اپنے مریدین کو کرپٹ سیاستدانوں کے رحم و کرم پر چھوڑ جائیں جو ان سے گن گن کر بدلہ لیں۔
2 users commented in " مولانا طاہر القادری اور ناممکن مشن "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackمولانا صاحب کے پاس مسائل کے حل کا کوئی عملی خاکہ نہیں ہے اس لیئے امید کم ہے
ڈاکٹر طاہر القادری پانچ برس کے بعد کینیڈا سے پاکستان لوٹے ہیں اور یہ سچ ہےانہوں نے ایک عظیم جلسہ بھی کیا.ڈاکٹر طاہر القادری نے جعلی ڈگری والوں کی درست نشان دہی بھی کی کےانہوں نےقوم سے خیانت کی ہے.
لیکن حیرت کی بات ہےانہوں نے دوہری شہریت پر اسمبلیوں سے مستعفی ہو جانے اور پھر صوبائی مشیر بننے والوں کا خیال نہیں آیا. بلکے غیر ملکی شہریت کو وزارتوں پر ترجیح دینے والے منافوقوں کاشکریہ بھی ادا کیا. شاید اسکی وجہ یہ ہے کے موصوف خود کینیڈا کی شہریت کے حامل ہیں.
بہرحال ڈاکٹر صاحب کا بنیادی فلسفہ یہی تھا کے دستور میں انتخابات کے تعطل کی گنجائش موجود ہے. یا الله ہمیں اس نظام سے محفوظ فرما.( امین )
Leave A Reply