چیف جسٹس کیس آج اس وقت کلائمیکس پر پہنچ گیا جب حکومت نے سپریم کورٹ کے سامنے ایسی بیہودہ دستاویزات ثبوت کے طور پر پیش کیں جن پر سپریم کورٹ کے تیرہ رکنی فل بینچ کے سربراہ جسٹس خلیل الرحمان رمدے کو کہنا پڑا “گھٹیا سے گھٹیا مدعی بھی اس طرح کا ریکارڈ پیش نہیں کرتا جو اس بیچارے[صدر پاکستان] کے نام پر پیش کیا گیا ہے۔ اس [صدر پاکستان] کو پتہ بھی نہیں ہوگا اور وہ کہیں سویا پڑا ہوگا”
چیف جسٹس کے وکیل چوہدری اعتزاز احسن کافی دنوں سے حکومت کی توجہ اس طرف مبذول کرارہے تھے کہ خفیہ والے چیف جسٹس کے گھر سے خفیہ معلومات اکٹھی کررہے ہیں مگر ججز ان کی بات کو مان نہیں رہے تھے مگر آج حقیقت تب ظاہر ہوگئ جب گھٹیا مواد سپریم کورٹ کے سامنے پیش کیا گیا۔
یہ بیہودہ مواد کس طرح کا ہوسکتا ہے؟ کیا چیف جسٹس کی باتھ روم یا بیڈ روم میں غلط حالت میں تصاویر کھینچی گئ ہوں گی یا پھر ان کی دارو پیتے فوٹو بنائی گئ ہوگی۔ اس کے علاوہ اور بیہودگی کیا ہوسکتا ہے؟ ابھی شاید ایسا وقت نہیں آیا کہ خدانخواستہ چیف جسٹس کے بیوی بچوں کو نازیبا حرکات کرتے دکھایا گیا ہو۔
حکومت کی اس تذلیل کا ذمہ دار کون ہے یہ ماننے سے عدالت میں موجود تمام حکومتی وکلا نے انکار کردیا۔ ایڈووکیٹ آن ریکارڈ کے بقول وزارت قانون جس کے سربرازہ بگ آرم وصفی ظفر ہیں کے حکام نے یہ مواد انہیں پیش کیا اور کہا کہ وہ اسے عدالت میںپیش کردیں۔ وصفی ظفر جیسے بااخلاق وزیر سے اس سے زیادہ اور کیا توقع ہوسکتی تھی۔
اگر وفاقی حکومت کا سابقہ ریکارڈ دیکھا جائے جس ميں اپنے لوگوں کو انعام کی خاطر اتحادیوں کے حوالے کرنا، اپنے ہی لوگوں پر اتحادیوں کی بمباری کو اپنے ذمے لے لینا، نج کاری میں ذاتی مفاد کی خاطر ملک کا اربوں کا نقصان کرنا، بابائے ایٹم بم کو گھر میں نظربند کردینا وغیرہ کارنامے شامل ہیں تو پھر امید کرنی چاہئے ایسی حکومت گھٹیا سے گھٹیا حرکت بھی کر سکتی ہے۔ پتہ نہیں اس فوجی حکومت کے مشیروں کی عقل کو دیمک چاٹ گئ ہے جو وہ کنجروں جسیے ہتھکنڈے اپنانے پر حکومت کو ترغیب دے دے کر رسوا کررہے ہیں۔
ہم نے تو اب تک یہ سن رکھا تھا کہ مہذب لوگ نہ کبھی میراثیوں سے پنگا لیتے تھے اور نہ بھانڈوں سے کیونکہ انہیں معلوم ہوتا تھا کہ یہ لوگ کھڑے کھڑے دھوتی اتارنے کے ماہر ہوتے ہیں۔ ہماری وفاقی حکومت کہیں سٹھیا تو نہیں گئ جو ایسے بھانڈوں کو اپنی مشاورت کیلیے رکھ کر اپنے پاؤں پر کلہاڑي پہ کلہاڑی مارے جارہی ہے۔ اسی لیے کہتے ہیں کہ بیوقوف دوست سے عقل مند دشمن بہتر ہوتا ہے۔ ابھی بھی وقت ہے حکومت ایسے وزیروں سفیروں اور سیاسی پارٹیوں سے گلو خلاصی حاصل کرلے جو اسے رسوا اور ذلیل کرارہے ہیں۔۔
7 users commented in " "گھٹیا سے گھٹیا مدعی بھی اس طرح کا ریکارڈ پیش نہیں کرتا" سپریم کورٹ "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackپنجابی ادب کی ایک ابنی بات ہے اس بڑی بڑی گهری باتیں کہـ دی گئیں هیں ـ
مرزا صاحباں مي لکها هے ـ
رنڈی دے پتر نوں نه چهیڑیے تے جد کد کڈهدا گال
بنے تے جٹ نوں نه چهیڑیے تے پِڑ دے وچ کلال
ٹهٹی وچ چوهڑے نوں نه جهیڑیے تو اکڑ کے دیندا وکهال
کلال بمعنی فنکار لیکن اصل میں لفظ کلال کمھاروں کے گانے والے کے لیے کہا جاتا تها ـ
اس وقت کی حکومت نیچ حرکتیں کر رهی هے اور اس کے لیے تالیاں بجانے والے بهی هیں ـ
اللّه خیر کرے
آپ کی بات درست ہے وصی ظفر، شیر افگن نیازی اور شیخ رشید جیسے جید جہلا سے انسان اور کیا امید رکھے۔ جو لوگ اپنے زور بازو بلکہ بازو کے سائز کا برملا اظہار انٹرنیشنل میڈیا پر کریں ان سے قوم کو کیا توقعات ہو سکتی ہیں؟
واہ بھئی واہ دوسروں کو تمیز سکھاتے سکھاتے خود ہی گالم گلوچ پر اتر آئے،
گھٹیا لوگ تو گھٹیا کام ہی کریں گے مگر تم نے بھی لگتا ہے خبر پوری طرح پڑھی نہیں،ریکارڈ جسٹس صاحب کی باتھ روم بیڈ روم یا دارو پیتے فوٹو کا نہیں بلکہ اس میں سپریم جوڈیشنل کورٹ کے ججز کے حوالے سے انہوں نے نازیبا باتیں کی تھیں وہ شاہ سے بڑھ کر شاہ کے وفاداروں نے ریکارڈ کرلیں اور عدالت میں پیش کردیں،اب تم لوگ اس عدالت کے ججز کی وسیع النظری دیکھو کہ اپنے خلاف باتیں کرنے کے باوجود انہوں نے چیف جسٹس کو کچھ نہیں کہا بلکہ لانے والوں کو لتاڑ ڈالا،اور اس بات کو بھی سمجھا کہ یہ سب پریزیڈینٹ مشرف کے کہنے پر نہیں کیا گیا ہے سوئی پڑے رہنے کا لفظ انھوں نے استعمال نہیں کیا تھا،
خاور زرا یہ بھی بتادو کہ پاکستان کی پچھلی کسی حکومت نے کبھی اعلی حرکتیں بھی کی ہیں؟
بابائے ایٹم بم کے خلاف انٹرنیشنلی ثبوت موجود تھے اب کیا انہیں امریکہ کے حوالے کردیتے یا اس معملے پر اکڑ کر امریکہ کو خود پر حملہ کا بہانہ مہیا کرتے یا کم سے کم اقتصادی پابندیاں تو لگ ہی جاتیں پھر تم جیسے باہر بیٹھے لوگوں کو تو کوئی فرق نہ پڑتا ہاں اس ملک میں رہنے والے ضرور عزابوں میں مبتلا ہوتے،اور جب مصیبتیں آتیں تو تم ہی لوگ سب سے پہلے حکومت کو لعنت ملامت کرتے،
فرمان کی بات درست ہے
farman sahib wohi log hain jo fog aur in jaise gumatshon ki hamesha support kerte rahe hain. mard-d-momin ke naare lagane wale bhi yehi log thay.musharaf jo sada se pala hooa agent hai usmain konsi sharam aur khof? aur asal baat hai keh abhi iss qom ke amal theek naheen hooey keh Allah zalimon s enijaat de. issliye yeh adalat bhi apne thaat baath khatam naheen karain ge. lehaza tabdeeli ki tawako bekar jhai hai dosto.
agar iss mulk per punjabi aur urdu speaching ehsan kerdain tu aur baat hai.magar donon ke moon ko haram lag gia hai.
Allah hamare aamal hamko seedhi rah per chalne ki tofeek de aur zalimon aur unke supporters se apni panah main rakhe ameen
واہ ناچیز واہ، کیا اسلام ہے تمھارا خاصا تعصب زدہ ہے،اردو اور پنجابی بولنے والے؟کیا ہم خلا سے آئے ہیں ہم بھی مسلمان اور اس ملک خداداد کے شہری ہیں،اب تو مجھے یقین ہو رہا ہے کہ تم قادیانی ہو یہ نفرت کی سیاست وہی کرتے ہیں تاکہ مسلمانوں کو توڑ کر کمزور کر سکیں،
واقعی میری دعابھی یہی ہے کہ اللہ تمہیں اور تمھارے جیسے دوسروں کو صراط مستقیم کی ہدایت اور اس پر استقامت عطا فرمائے اور
ہمیں بھی حق کو جاننے اور ماننے والا بنائے آمین
farman! sharam karo sharam. aik musalman ko qadiani kafir kehte hooey doob maro. apne bhaion shion ke kufr per tu jhoot bolne se bhi naheen chonkte aur aik mussalman ko kafir kehte ho.
main khud urdu speaching hoon magar saaf baat kehne se naheen darna chahyie. pakistan ko baloch , pashtoon se naheen loota. yeh punjabi aur urdu speaching ne khoob kamaya hai. ab bhi inki ka qabza hai. is mulk per sabka haq hai aur issi lyie yeh donon tabke toba kerke insaan ban jain.
aur tum tu foj ke agent ho aur yaqeenan jamati ho.ya tumhara rishta kaheen na kaheen khumeniyet se zaroot milta hai.
aapne seedi rah per rehne kelyie jo dua farmai usper shukria Allah aap aur aapki fog ko sirat-e-mustakeem dikhaey aur aapke kafiron shion ko hidayat de agar unke naseeb main ho tu warna unko barbad kare ammen
Leave A Reply