بلاگستان نے تحریری مقابلے “میرے خوابوں کا پاکستان” کا آغاز کیا۔ پہلے تو بہت کم بلاگرز نے اس میں شمولیت کرنا مناسب سمجھا۔ دوسرے اب اس مقابلے کیلیے ووٹنگ شروع کر دی گئی ہے۔ ہم نے فیس بک کے اردو بلاگرز گروپ میں مندرجہ ذیل تبصرہ چھوڑا ہے۔
ا”ہم نے ووٹ تو دے دیا ہے کیونکہ ہم نے ساری تحاریر پڑھی ہیں مگر ہمیں ووٹنگ کا طریقہ کار پسند نہیں ہے کیونکہ ہم بحیثیت قوم بے ایمان ہیں اور یہ جھلک تمام تحاریر میں دیکھی جا سکتی ہے۔ اسلیے ہمارا نہیں خیال کہ ووٹر ایمانداری سے اپنے ووٹ کاسٹ کررہے ہوں گے۔ ہم یقین سے کہتے ہیں کہ ووٹرز کی اکثریت نے پہلے تو تمام تحاریر نہیں پڑھی ہوں گی پھر مختلف کمپیوٹرز سے ووٹ کاسٹ کیے ہوں گے کچھ نے اپنے دوست و احباب کی تحریر کو ووٹ دیے ہوں گے۔ آپ دیکھ لیجیے گا ووٹنگ میں سب سے اوپر والی تحریر کو سب سے زیادہ ووٹ پڑیں گے۔
اسلیے براہ کرم لوگوں کی رائے لیجئے اور ووٹنگ بیشک جاری رکھیے مگر اسے اہمیت مت دیجیے گا۔ غیرجانبدار ججز جو تمام تحاریر پڑھ کر فیصلہ کریں گے وہ انصاف پر مبنی ہو گا۔ آگے آپ کی مرضی”۔
ہمیں اس بات کی فکر نہیں ہے کہ ایوارڈ ہمیں نہیں ملے گا بلکہ اس بات کی فکر ہے کہ ایک چھوٹی سی کامیابی کیلیے بھی ہم کیا کیا چکر چلاتے ہیں۔ اس کی ایک جھلک اردو بلاگر گروپ کے ایک اور قاری عمران اقبال کے مندرجہ ذیل تبصرے سے مل جاتی ہے۔
ا”ایک تحریر پر صرف آٹھ منٹ کے دورانیے کے اندر ایک ساتھ آٹھ ووٹ آئے ہیں۔۔۔۔
براہِ مہربانی دو نمبری کرنے یا دوستوں پر دباؤ ڈال کر ووٹ حاصل کرنے کے بجائے ایمان داری سے کام لیجیے اور ٹھنڈا شربت پی کر نتائج کا انتظار کیجیے۔۔۔ بصورت دیگر ہمیں اگلی بار ایسے واقعات کو روکنے کے لیے بلا وجہ کی رکاوٹیں ڈالنی پڑیں گی جس سے آپ ہی کو تکلیف ہوگی۔
شکریہ۔۔”۔
ہمارے رویے ہی ثابت کرتے ہیں کہ ہمارا پاکستان تنزلی کی طرف کیوں جا رہا ہے اور اس کی باگ ڈور ہمیشہ غدار، کرپٹ اور بے ایمان لوگوں کے ہاتھوں میں کیوں ہوتی ہے؟
3 users commented in " تحریری مقابلہ “میرے خوابوں کا پاکستان”؟ "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackیہ ووٹنگ کہاں ہو رہی ہے ۔ میری تحریر بھی اس مقابلے میں شامل ہے اور مجھے آپ کے بلاگ سے ووٹنگ کا پتہ چلا۔ آپ کا تجزیہ حقیقت کا آئینہ دار ہے ۔
ووٹنگ کیلیے اس لنک پر جایئے
http://www.blogistan.urdusource.com/competition_poll
میرا خواب جو حقیقت پر مبنی ہے وہ آئینِ پاکستان پر مکمل عمل درآمد ہے جس کیلئے صرف قراردادِ مقاصد ہی کافی ہے
Leave A Reply