آج کے جنگ اخبار کی یہ خبر پڑھ کر اپنے تو ہاتھ پاؤں پھول گئے۔ لگتا ہے وہ وقت آنے والا ہے جب ہم واقعی ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرز پر کسی غیرملک کے صوبے کا کردار ادا کرنے لگیں گے۔ ہمیں نہیں معلوم تھا کہ این جی اوز کا اثراتنی دور تک پھیل چکا ہے۔ کیا اس این جی او کا یہ استدلال واقعی ٹھیک ہے کہ وہ سینٹ کی کمیٹیوں میں اپنا نمائندہ بٹھایا کرے گی جو کمیٹیوں کی کاروائی نوٹ کرے گا اور ان کی رپورٹس تیار کیا کرے گا۔ یہ رپورٹس کس کو بھیجی جائیں گی اس کا ذکر نہیں کیا گیا۔ دوسرے کیا ہمارے ممبرپارلیمنٹ اتنے جاہل اور گنوار ہیں کہ انہیں آداب سیاست سکھانے کی ضرورت پیش آگئی ہے۔ اس پر طرہ یہ کہ آداب سیاست سکھانے والے بھی غیرملکیوں کی امداد پر پلنے والے۔ یہ سب کچھ فوجی حکومت کے دور میں ہورہا ہے جو سرحدوں کی محافظ ہے۔
اس کے بعد کونسا وقت آنے والا ہے اس کا اندازہ اس خبر سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں بعض این جی اوز کی سرگرمیوں پر ارکان سینیٹ کا شدید احتجاج |
|
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پارلیمنٹ ہاؤس میں غیر ملکی سرمائے سے چلنے والی بعض این جی اوز کی سرگرمیوں پر مختلف جماعتوں سے وابستہ ارکان سینیٹ نے شدید احتجاج کیا ہے۔ اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ایک متفقہ قرارداد کی منظوری دے دی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ہفتے کو سینیٹ کی اسپورٹس کمیٹی کے اجلاس میں اطلاعات کے وزیر مملکت طارق عظیم خان نے یو ایس ایڈ کی ڈائریکٹر ایلے نور ویلنٹائن کا خط پیش کیا، جس میں کہا گیا تھا کہ یو ایس ایڈ پارلیمانی انٹرن شپ پروگرام کے تحت پارلیمانی قائمہ کمیٹیوں میں ان کا ایک نمائندہ موجود ہوا کرے گا، جو کمیٹیوں کے اجلاس کی کارروائی کے منٹس لے گا اور کمیٹیوں کی رپورٹس تیار کیا کرے گا۔ طارق عظیم نے اس معاملے کو پارلیمانی معاملات میں کھلی غیر ملکی مداخلت قرار دیا اور کہا کہ قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس بند کمرے میں منعقد کیے جاتے ہیں تاکہ اراکین کھل کر متعلقہ امور پر بات کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ دفاع اور دفاعی کمیٹی اور دیگر کمیٹیاں نہایت حسّاس معاملات پر غور کرتی ہیں، جن کا اِفشا یا متعلقہ حسّاس دستاویزات کی کسی غیر ملکی ایجنسی تک رسائی قومی مفادات کے منافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹیوں میں غیر ملکی ایجنسیوں کی شرکت کو ممنوع قرار دیا جائے۔ علاوہ ازیں ذرائع نے بتایا ہے کہ اس وقت پارلیمنٹ ہاؤس میں غیر ملکی سرمائے سے چلنے والی تین این جی اوز کام کررہی ہیں، جبکہ ایک این جی او پلڈاٹ کو پارلیمنٹ بلڈنگ میں دفتر بھی دے دیا گیا ہے۔ یو ایس ایڈ کے علاوہ امریکی نیشنل ڈیمو کریٹک انسٹی ٹیوٹ (این ڈی آئی) بھی اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ این جی اوز سیاست دانوں کو پارلیمانی اور جمہوری آداب سِکھانے میں مصروف ہیں۔ |
4 users commented in " کیا یہ خبر چونکا دینے والی نہیں "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackaapko aaj pata chala hai keh maghrib ke agents inmain hain?yehbkhabees log tu kab se inmain kaam kerrahe hain? kia fog aur baki khabees kisi ke agents naheen hain? ya tu aap bhloay hain ya hamko pagal bana rahe hain
مگر یہ کہاں لکھا ہے کہ دفاعی اور دوسرے خفیہ معاملات کی کمیٹیز میں یہ اینجیاوز بیٹھیں گی۔ باقی عام پارلیمانی کمیٹیز کی جب بھی میٹنگ ہوتی ہے وہ پبلک ہونی چاہیئے اور تمام جمہوری ممالک میں اس کی کارروائی آپ ٹیوی وغیرہ پر بھی سن سکتے ہیں۔
یہ خبر 25 اگست کے نوائے وقت میں تھی اور میں نے اس کا عکس اپنے بلاگ پر شائع کیا تھا ۔ میری آج کی تحریر میں غلامی کے مزید ثبوت پڑھئے ۔ آپ شائد جانتے نہیں کہ ہمارے صدر صاحب کی سیکیورٹی ایف بی آئی کے سپرد ہے ۔ کچھ لوگ تو شک کر رہے ہیں کہ ہماری ایٹمی تنصیبات کی حفاظت بھی وہی لوگ کر رہے ہیں ۔ اللہ کا شکر ہے کہ ہمارے نجی ذرائع ابلاغ نے کچھ قومی قردار ادا کرنا شروع کیا ہے ۔
yaar jis mulk ki fog ke log bik jate hon, jahan ke upper ke aksar bikkay hooey hon, yahoodion ke dost hon wahan konsa atomic aur kahan ki koi secret cheez chhuppi reh sakti hai? aap log ya had se ziada bholay hain ya is system ka hissa hain aur dosron ko bewakoof samajhtay hain
paksitan ka torna aik aalmi sazish thi iski baat tu ab usa etc sabne ki hai tu wo sab log aur fog inki agent thi tu ab bhi koi kisi meeting main bethay ya na bethay pehle hi se unke agents bhetay hain
aur qadiani aur shia tu khair se yahood ke apne hath ke lagaey hooey poday hain unko bhi tu namak halali kerni hai na
Leave A Reply