اس موقع پر دولہا کی سالیاں اپنے برادر ان لاء کو جوتیاں اتار کر بیٹھنے پر زور دیتی ہیں، چنانچہ جب وہ جوتیاں اتارتا ہے تو موقع پا کر یہ سالیاں جوتیاں غائب کر دیتی ہیں۔ بعد میں اس جوتی کی واپسی کیلیے دولہا کو منہ مانگی رقم ادا کرنا پڑتی ہے۔ مجھے بتایا گیا کہ جوتی چرانے کی یہ رسم شادی بیاہ کے علاوہ ہر جمعے کو مسجدوں کے باہر بھی ادا کی جاتی ہے۔ اور یہ رسم سالیاں ادا نہیں کرتیں۔ ممکن ہے یہ رسم سالے اد کرتے ہوں۔ تاہم میں نے اس ضمن میں کوئی تحقیق نہیں کی۔
[عطاالحق قاسمی کی قند مکرر سے اقتباس]
1 user commented in " جوتی چرانے کی رسم "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackآج کل یہ رسم سالیاں ادا کرتی ہیں۔ ادھر ایک بڑا ہی دلچسپ واقعہ ہوا۔ مکلاوہ (شادی کے بعد دولہا مع دولہن اس کے میکے جاتا ہے ایک رات کے لیے) لینے جب گئے تو دولہا کی جوتی حسب روایت سالیوں نے چھپا لی اور پھر اس سے پیسے مانگیں۔ دولہا ننگے پاؤں ہی باہر نکل پڑا کہ پورے گاؤں کو دکھاؤں گا یہ مہمان کی جوتی چرا لیتے ہیں۔ دولہا کی ساس جوتی لے کر پیچھے پیچھے اور دولہا صاحب شلوار اونچی کئے ننگے پاؤں آگے آگے پورا گاؤں پھرے۔ 😀
یہ رسمیں ہمارا کلچر ہیں لیکن جب یہ رسمیں جان کو آجائیں تو ان سے پیچھا چھڑا لینا چاہیے۔
Leave A Reply