طالبان نے افغانستان ميں بھارتي ڈرائيور کو اغوا کيا اور پھر الٹي ميٹم ديا کہ اگر بھارتي کمپني افغانستان سے واپس نہ گئ تو ڈرائيور کو قتل کرديا جاۓ گا۔ بھارتي کمپني کي سرد مہري کي وجہ سے ٹرک ڈرائيور اپني جان سے ہاتھ دھو بيٹھا۔ آج بھارت کے سلامتي کے مشير نے ڈرائيور کے قتل کا ذمہ دار پاکستان اور طالبان کو قرار ديا ہے۔ يہ صلہ ہميں ملا ہے ہماري يک طرفہ صلح جوئي کا۔
پاکستان کي طرف سے بھارت کو مشرِف کے دور ميں اتني صلح کي پيشکشيں کي گئي ہيں جتني اس سے قبل پاکستان کي پوري تاريخ ميں نہيں ہوئيں اور بھارت نے ہر پيشکش کو ٹھکرا کر پاکستان کي انا کو وہ نقصان پہنچايا ہے جس کا اذالہ کرنا ناممکن ہے۔ آج رہي سہي کسر اس الزام نے پوري کردي اور پاکستان کو ايک اور مخمصے ميں ڈال ديا ہے۔
اس سے پہلے پاکستان نے کارگل سے اپنے افواخ غير مشروط طور پر واپس بلوائيں۔ کشمير کي آزادي کي مہم مجاہدين کي مدد سے ہاتھ کھينچ کر سرد خانے ميں ڈال دي۔ اسي طرح کے اور بہت سے يکطرفہ اقدامات سے پاکستان کو کچھ حاصل نہيں ہوا بلکلہ بھارت کي طرف سے مزيد ڈيمانڈز بڑھتي ہي رہيں۔ کہتے ہيں کہ ہانڈي کا منہ اگر کھلا ہو تو کتے کو شرم آني چاہۓ مگر ادھر تو شرم نام کي چيز نظر ہي نہيں آرہي۔
سب سے بڑي حيراني کي بات فوجي حکومت ميں بھارت کو صلح کي پيشکشيں ہيں کيونکہ فوج کي سياست تو محاذِ جنگ گرم رکھنے سے ہي چلتي ہے مگر اس دفعہ تو گنگا الٹي بہنا شروع ہوگئ ہے اس کے پيچھے لگتا ہے کسي بہت بڑي طاقت کا ہاتھ ہے جس کي وجہ سے فوج کو اپنے بنيادي حق يعني محاذ آرائي سے دستبردار ہونا پڑ رہاہے۔ اس سے ايک بات يہ بھي ثابت ہوتي ہے کہ ہو سکتا ہے فوج نے اپنا کعبہ بدل ليا ہو اور اب ملک کے دفاع کي بجاۓ سياست کو اپنا اوڑنا بچھونا بنانے کا فيصلہ کر ليا ہو۔
پاکستان نے انڈيا سے تجارت بڑھائي، کشمير پو بہت سي تجاويز پيش کيں، سياچين سے بھي پيچھے ہٹنے کا عنديہ ديا، ہم نے اس کي بالا دستي بھي قبول کر لي اور اس کے علاوہ سرحديں بھي کھول ديں مگر بھارت کي ہٹ دھرمي اپني جگہ پر قائم ہے اور رہے گي۔ کيونکہ انڈيا کو پتہ ہے کہ ہم کسي بڑي طاقت کے آگے بے بس ہيں اور يہي وقت ہے پاکستان کو دہشت گردي اور انتہا پسندي کا بہانہ بنا کر دباۓ رکھنے کا۔
ہماري حکومت سے التماس ہے کہ وہ پاکستان کي جو ذرا سي عزت باقي بچ گئي ہے اس کا خيال کرے اور انڈيا کے خلاف ذرا جم کے رہے۔ کہتے ہيں جتنا کسي کے آگے جھکو گے وہ اتنا ہي آپ کے اوپر سوار ہوتا جاۓ گا۔ اب بھي وقت ہے کہ حکومت اپنا قبلہ درست کرے اور پاکستاني عوام کي عزت مزيد خراب ہونے سے بچاۓ۔
1 user commented in " يک طرفہ مصالحتي کوششيں "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackhttp://www.hindu.com/2005/11/27/stories/2005112704730800.htm
مذکورہ ڈرائیور کو ۱۹ نومبر کے دن اغواء کیا گیا اور بائیس نومبر کو قتل کردیا گیا۔ اگر بالفرض بھارتی کمپنی افغانستان چھوڑنے پر راضی ہوبھی جاتی تو یہ وقت بہت کم تھا۔ آپکی پوسٹ میں یہ جملہ کہ ‘بھارتي کمپني کي سرد مہري کي وجہ سے ٹرک ڈرائيور اپني جان سے ہاتھ دھو بيٹھا’ انتہائی متعصبانہ ہے۔ بھارتی ڈرائیور ایک جنگجو طالبان کے اس کے گلے پر چھری پھیرنے سے ہلاک ہوا ہے۔ جو یقینا ایک قبیح اور انتہائی غیر انسانی حرکت ہے۔ جس کی مذمت کی جانی چاہئیے جو کہ آپ نے نہیں کی اور اپنی پوسٹ سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی اس ڈرائیور کے قتل میں بھی بھارتی کمپنی یا حکومت کی سرد مہری ہی کا ہاتھ ہے۔
اور ہاں براہ مہپربانی اپنی سورس کا لنک ضرور دیا کیجئیے تاکہ پڑھنے والے خود پڑھ سکیں کہ جو کچھ آپ کہہ رہے ہیں وہ درست ہے یا نہیں۔
Leave A Reply