کچھ عرصے سے کئی ملکوں کی کرکٹ ٹیمیں غیرملکی کوچوں کی خدمات حاصل کۓ ہوۓ ہیں۔ پاکستان نے بھی یہ تجربہ کرنے کا فیصلہ کیا اور غیرملکی کوچ کی خدمات حاصل کر لیں۔ ہمیں نہیں لگتا کہ پاکستانی ٹیم کو اس سے کوئی فائدہ پہنچا ہو بلکہ الٹا ہم پاکستانی کوچ تیار کرنے کے عمل سے باہر ہوگۓ۔ جاويد ميانداد، وسيم اکرم اور وقار يونس ميں يہ صلاحيت ہے کہ وہ ٹيم کو کوچ کرسکيں مگر ان کو موقع نہ دے کر ان کي صلاحيتوں کو ضائع کيا جارہا ہے۔
ہمارے ہاں ٹیلنٹ کی کمی نہیں جو ہم غیرملکیوں کی خدمات حاصل کریں۔ ہمارے پاس سابقہ ٹاپ کلاس کھلاڑیوں کی ایک پوری کھیب موجود ہے اور وہ کوچنگ کی جاب پر پورے بھی اترتے ہیں۔اب تک سارے ملکوں میں یہی روائت رہی ہے کہ سابقہ کھلاڑیوں کو ہي کوچ ، مینیجر اور سیلیکٹر بنایا جاتا رہا ہے اور يہ تجربہ کامياب بھي رہا ہے۔ آج اگر غیر ملکی کوچ کی خدمات حاصل کی ہوئی ہیں تو کل کلاں مینیجر اور سیلیکٹر بھی بھرتی کر لۓ جائیں گے۔ یہ وبا اگر اسی طرح پھلتی رہی تو بڑے بڑے کاروبار اس کی زد میں آجائیں گے اور ایک دن ایسٹ انڈياکمپني پھر جنوبی ایشیا میں حکومت کر رہی ہوگی۔
ہمارے ہاں اگر غیرملکیوں کی خدمات کی ضرورت ہے بھی تو ان جگہوں پر جہاں فراڈ اورکرپشن زیادہ ہوتی ہے۔ مثلا اگر غیرملکی رکھنا ہی تھا تو پھر پاکستان کرکٹ بورڈ کی چیئر مین شپ کی پوسٹ پر رکھا جاتا یا اس سے بھی اوپر اگر کرپشن روکنی ہے تو وزیرِ کھیل انگلینڈ سے منگوا لیا جاتا اور اگر اس سے بھی کام نہ بنتا تو پھر صدرِ پاکستان ہی باہر سے لے آتے۔
ابھی پتہ نہیں کہ ہم نے نائب کوچ بھی رکھا ہوا ہے کہ نہیں۔ اگر نہیں تو نائب کوچ بھرتی کیا جاۓ اور اگر پہلے ہی کام کر رہا ہے تو اسے ایک مخصوص مدت تک کي مہلت دی جاۓ کہ وہ اس دوران غیرملکی کوچ سے تجربہ حاصل کرلے اور اس کے بعد اسے کوچ بنا دیا جاۓ۔ اس سے بھی اچھی تجویز یہ تھی کہ متوقع کوچ کو تربیت کیلۓ باہر بھیجا جاتا اور پھر اس کي قابليت اور تجربے کی بنیاد پر اس کو بھرتی کر لیا جاتا۔
یہ بھی ہوسکتا تھا کہ ملک میں کوچنگ اکیڈمی بنائی جاتی اور وہاں پر کوچنگ کا پیشہ چننے والوں کو تربیت دی جاتی۔ ہو سکتا ہے ان کاموں پر کافی خرچ اٹھتا ہو مگر یہ اخراجات غیرملکی کوچ کی تنخواہ سے زیادہ نہ ہوتے۔ اس کاروبار کو پرائيویٹ سیکٹر کے حوالے بھی کیا جاسکتا تھا۔
اب بھی وقت ہے کہ کم از کم نائب کوچ رکھا جاۓ اور اگر رکھا ہوا ہے تو اسے باب وولمر سے کوچنگ کے گر سیکھنے کیلۓ کہا جاۓ اور باب کا معاہدہ ختم ہونے پر اس کو مکمل کوچ کی زمہ داریاں سونپ دی جائیں۔
No user commented in " باب وولمر ۔ غیرملکی کوچ کيوں؟ "
Follow-up comment rss or Leave a TrackbackLeave A Reply