ابھی مشترکہ پارلیمنٹ سے صدر کے خطاب کا جشن منایا جا رہا تھا کہ اسلام آباد میں خود کش حملہ ہو گیا اور میریٹ ہوٹل کے طاقتور دھماکے میں بہت سارے معصوم شہری شہید ہو گئے۔ حکومت نے افسوس کیا، اب مرنے والوں کے لواحقین کو نقد رقم دے گی اور اس کے بعد اس دھماکے کی وجہ پر غور کرنے کی بجائے اپنے روز مرہ کے معمولات میں کھو جائے گی۔
جو آدمی اپنی بیوی کے شہید ہونے سے بھی افسردہ نہیں ہوا اس کیلیے عام آدمیوں کی شہادت ایک عام واقعے سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ وہ یہ سب اسی طرح چھوڑ چھاڑ کر امریکہ چلا جائے گا جہاں اپنی نوکری پکی کرنے کیلیے گوروں کے تلوے چاٹے گا۔ وہی گورے اسے اس کے بدلے اسی مشن کو جاری رکھنے کا حکم دیں گے جس کے ردعمل میں اس طرح کے دہماکے ہوتے رہیں گے۔
یہ دھماکے یا تو غیرملکی ایجنٹ کروا رہے ہیں یا پھر شمالی علاقوں میں حکومتی کاروائیوں کے رد عمل کے طور پر ہو رہے ہیں۔ جنرل مشرف کی شکست کے بعد ان خودکش دھماکوں میں تب تک وقفہ رہا جب تک حکومت نے دوبارہ شمالی علاقوں میں فوجی کاروائی شروع نہیں کر دی۔
اگر کوئی سمجھتا ہے کہ ہم شمالی علاقوں میں کاروائی ترک کیے بناں ان خودکش حملوں سے جان چھڑا لیں گے تو وہ غلطی پر ہے۔ جب حملہ ہو گا تو اس کا جواب بھی ملے گا۔ جب کسی کے گھر کو آگ لگائی جائے گی تو وہ آپ کے گھر کو بھی آگ لگانے کی کوشش کرے گا۔
شمالی علاقوں میں طاقت کے استعمال کی حمایت کرنے والے کیا ان خودکش حملوں کو روکنے کا علاج بتانا پسند کریں گے۔ کیا ان کا یہ خیال ہے کہ طاقت کے استعمال سے وہ طالبان کا شمالی علاقوں سے سفایا کر دیں گے؟ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ شمالی علاقوں میں لڑی جانے والی جنگ پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے کیلیے ہے؟
ہم اپنے استدلال میں پھر وہی کہیں گے کہ اگر امریکہ عراق میں سنیوں کو ساتھ ملا سکتا ہے، مقتدی الصدر کو سیاسی دھارے میں شامل کر سکتا ہے تو پھر پاکستان شمالی علاقوں میں مذاکرات سے گریز کیوں کر رہا ہے۔
جب انگلینڈ کئی دھائیاں پرانی آئرلینڈ کی جنگ مذاکرات سے ختم کر سکتا ہے تو پھر طالبان سے مذاکرات میں کیا مسئلہ ہے۔
جب امریکہ ویتنام کی طویل جنگ کو نامکمل چھوڑ کر واپس چلا جاتا ہے اور ویتنام میں امن قائم ہو جاتا ہے، تو پھر اتحادی قوتیں افغانستان سے واپس کیوں نہیں چلی جاتیں تاکہ افغانستان میں بھی امن قائم ہو جائے۔
ہم تو یہی کہیں گے کہ
سو مسئلوں کا ایک ہی حل
پٹھانوں کے ساتھ مل کر چل
19 users commented in " یہ دھماکے کب رکیں گے؟ "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackآپ کے بلاگ ہیڈر پر جو پاکستان کی اتنی خوبصورت تصاویر آتی ہیں۔۔ میرا خیال ہے اب یہاں دھماکوں، تباہیوں کی تصاویر نظر آنی چاہیے۔:(
افضل صاحب اگر یہ دھماکے رد عمل ہیں تو اسکا مطلب حکومت نے درست لوگوں کے خلاف محاذ کھولا ہے کیونکہ اتنی بڑی اور منظم دہشت گردی کرنا کسی عام آدمی یا تنظیم کے بس کی بات نہیں اس کے لیے بے انتہا وسائل اور تربیت درکار ہے جو یا تو دہشت گردوں کے پاس ہے یا حکومتوں کے پاس اور پاکستانی حکومت کو اسکا نقصان سب سے زیادہ ہے لہذا یہ شمالی علاقوں میں موجود دہشت گردوں کی کاروائی زیادہ معلوم ہوتی ہے۔
راشد صاحب
کیا آپ کے پاس ان خود کش حملوں کا مذاکرات کے علاوہ کوئی اور حل ہے؟ اس بارے میںآپ کے خیالات کا انتظار رہے گا۔
میں طالبان کے خلاف آپریشن میں مزید شدت لانے کا حامی ہوں۔ یقینا طاقت کے استعمال سے یہ سب نہیں رکے گا۔ اس کے لئے دوسرے آپشنز پر بھی غور کرنا ہوگا جن کے بارے میں اپنے بلاگ پر لکھوں گا۔
ویسے آپ کو یہ کیسے معلوم ہوا کہ آصف زرداری کو اپنی بیوی کے شہید ہوجانے کا غم نہیں ہوا؟ کیا آپ لوگوں کے دلوں کا حال پڑھ لیتے ہیں؟
مذاکرات کی یہ قسم وہ نہیں جن کو ہم سیاسی مذاکرات کہتے ہیں جو بلوچستان میں کرنے نہایت اہم اور ضروری ہیں۔۔ لیکن شمالی علاقوں میں پہلے فریقین کا تعین کرلیں۔ وہاں غیر ملکی بین الاقوامی دہشت گردوں نے پناہ لے رکھی ہے اور جب بھی حکومت انکے خلاف آپریشن میں شدت پیدا کرتی ہے یا تو کوئی بڑا دھماکہ کردیا جاتا ہے یا پھر مذاکرات کی آڑ میں کمک اور رسد کا نیٹ ورک دوبارہ بحال کیا جاتا ہے۔۔ مذاکرات آپ قبائیلیوں سے کریں ۔۔ دہشت گردوں سے کون مذاکرات کرتا ہے؟ اگر اتنے بڑے حملے کے بعد کوئی یہ سوچے کہ یہ صرف انتقامی کاروائی ہے تو حالات سے فرار ہوگا کیونکہ اتنے بڑے پیمانے پر تباہی صرف تربیت یافتہ دہشت گرد ہی مچا سکتے ہیں کسی عام شخص کا انتقام اتنا منظم اور ایکوریٹ نہیں ہوسکتا۔۔ اور ان سے آپ کس اصول کے تحت مذاکرت کریں گے کیونکہ وہ کچھ لو اور دو کی پالیسی نہیں مانتے جو مذاکرات کی کامیابی کے لیے ضروری ہیں۔۔ وہ قبائلی علاقوں سے سیکیورٹی فورسز کے انخلاء کا مطالبہ کرتے ہیں تو اسے حکومت کیسے مان لے؟
ارے دہشتگردی کو بند کرنا ہے تو مسلمان کو تو ختم کرنا ہی ہوگا پاکستان پر تو ایٹم بم گرا دینا چاہیے جو اوپر سے بم گرا رہے ہیں وہی نیچےبھی دھماکہ کر رہے ہیں مسلمان جب تک رہیگا تب تک بم گرتے رہیں گے
کیا نعمان نام کے دو اشخاص ہیں؟ دونوں تبصروں میں مختلف سوچ کا اظہار ہے اسلیے کنفیوژن پیدا ہورہا ہے؟
افضل صاحب آپ کی بات درست ہے کہ یہ کام کالے ایجنٹوں کا ہے۔ آپ سے پہلے بھی دریافت کیا تھا کہ بینظیر کس بنیاد پر شہید کہلائیں گی؟ سوال کے ساتھ اعتراض ہم پہلے کی تبصرے میں بیان کرچکے ہیں
راشد صاحب! آپ بھی کراچی کے ہیں ، ہم بھی۔۔۔ اب سوال آپکی سوچ کی مناسبت سے یہ ہے کہ کیا کراچی میں دہشت گردوں کے خلاف کاروائی ٹھیک تھی؟ کیوں 40 سے 50 انسان وہاں روزانہ مارے جارہے تھے اتنے تو (بقول آپکے قبائیلی یا کسی مسلم تنظیم کے ) ہاتھوں نہیں مررہے – کراچی کیں بھتہ ، لوٹ مار کیلیئے وہاں زوردار آپریشن کیسا رہے گا؟
نعماں صاحب !عراق ہیں “مومنوں“ نے جو لوٹ مار مچارکھی ھے اور کافروں کے ساتھ مل کر مسلمانوں کی عصمت دری اور قتل کا ظلم اپنا رکھا ہے کیا خیال ہے وہاں ایسے ظالموں کو پوری شدت سے کیوں نہ ختم کردیا جائے جو ۔۔۔ ننگ ملت ننگ دین ہیں
اکیس ستمبر والا تبصرہ میرا نہیں ہے۔
احمد صاحب دہشت گردی کسی بھی قسم کی ہو اسکو سختی سے کچلنا ہوگا اگر کوئی نرم رویہ اس سلسلے میں کارگر نہ ہو۔ کراچی کے بھتہ خوروں اور لٹیروں کے خلاف میرا موقف نہایت واضح ہے اور اسکے سد باب کے لیے وہاں بھی جس قدر ضروری اقدامات ہیں لینے چاہیں۔ اگر آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ قبائلی علاقوں کی طرز کا آپریشن کیا جائے۔۔ تو چوہا پکڑنے کے لیے ہاتھی پکڑنے کی ترکیب استعمال کرنے کو حماقت کہا جاتا ہے۔
اور عراق کے بارے میں آپ کی سمجھ انتہائی سطحی اور خطرناک فرقہ واریت کی مظہر ہے آپ کو اس پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔
جناب راشد صاحب!
کیا کہنے جناب، جب اپنے لوگں کی بات آئی تو ہاتھی چوہا ےاد آگیا۔شہر کو نو گو بنادیا گیا ہے، لاکھوں اب تک قتل کر دہئے اربوں روپے لوٹ لیئے اور بات چوہے کی؟ واہ کیا انصاف ہے ، یہ بھی ایک وجہ ہے اسلام ڈرنے کی کہ انصاف ہوا تو کہیں خود نا مکڑ میں آجائیں
کراچی والی بات تو ثابت ہے آپ نے کس بنیاد پر قبائل کو قصوروار بھی ٹھرا لیا؟
عراق والے مسئلے پر آپ یا تو آپ سطح سے بھی نیچے ہیں یا کوئی اور بات ہے۔ آپ کو دعوت ہے حقیقت کو جانیں۔ دوسری بات فرقہ واریت تو کس بنیاد پر؟اسلام میں فقہ تو سکتا ہے فرقہ نہیں
اسلام کی بنیاد مضبوط باتوں پر ہے اگر کوئی اس پر پورا نہ اترے تو کس بنیاد پر مسلم ہوگا؟قادیانیوں کو کس بنیاد پر اسلام سے خارج کیا گیا؟اگر دوسرے کا معاملہ اس سے بھی آگے کا ہو تو ایک اسلام سے خارج اور دوسرا زبردستی فرقہ۔ سبحان اللہ
خیر اس پر مزید بات نہیں کریں گے۔ جب اپناپلیٹ فارم ہوگا تو انشاءاللہ ثبوت بھی دیں گے
احمد صاحب معذرت کا خواستگار ہوں۔ آپ کی سوچ کی بلندی تک پہنچتے پہنچتے میرے پر میرے پر جل جاتے ہیں اس لیے مجھے رخصت عنایت کیجیے۔ شکریہ
دھشتگردی کیا چیز ہے امریکہ جو کررہا ہے وہ انصاف ہے طالبان جو کر رھے ہیں وہ دھشت گردی آپ لوگوں کا پیما نہ میری سمجھ سے پرے ہے آخر امریکہ نے مسلمانو ں کی خیر خواہی کی ہے لڑنا ہے زمینی لڑائ کرے تو اسے اپنی اوقات خود پتہ چل جا ئگی امریکہ نے چند روز پہلے پاکستان پر بم گراۓ سو سے زیاد ہ لوگ جاں بحق ہو گیۓ لیکن اس پر کوئ الزام بقول حکومت ہم امریکا سے جنگ نہیں کر سکتے جیسے کہ امریکہ خدا ہو کراچی بم دھما کے خدا جانے کس نے کرواۓ بہر حال مجا ھدین کی طرف اسکو منسوب کروایا گیا میڈیا کے دریعہ امریکا جہاد کر رہا ہے اسلام کے خلاف اسلیۓ ہماری حکومت امریکہ کی حکومت الہیہ کے خلاف جنگ کیسے کر سکتی ھے چاہے وہ کتنے ھی بے قصوروں کو بم گرا کر موت کے گھاٹ اتار دے لیکن اگر کوئ اسکے خلاف کھڑا ہو تو بس اسی کو سختی ساتھ کچلنے کی ضرورت ھے وھی دھشت گرد ہے دنیا میں یہی ہو رہا ہے جومسلمان ہوکر اسلام کے خلاف بولے اسکو خوب داد ملتی ہے اسکی مثال تسلیمہ نسرین ہے
احمد صاحب،
گویہ آپ نے سوچا نہیں، جب کوی مسلمان ردعمل کرے تو اسکی سزا صرف موت ہے، اگر کوی اور کارے تو پھر مزاکرات کیے جانے چاہیں۔
لگتا نہیں ھے یہ دھماکے رکینگے۔
ہمارے لیڈرون کو پیسہ بنانے کی پڑی ہے، دھماکے رکینگے تو پہسے کٹ جاینگے۔
ہماری فوج بھی اور ھمارے سیاستدان بھی جانتے ھیں کہ تنخواہ کیسے بڑھوای جاے۔
نہیں نہیں نہیں!! ان دہشت گردوں کے ساتھ مزاکرات ہتھیلی پر بچھو رکھنے کے مترادف ہے۔ مت بھولو یہ حملہ پاکستان کے دل پر ہوا ہے اوراس میں ہمارے اپنے عام پاکستانی بھائیوں کی انمول جانیں ضائع ہوئی ہیں۔ دنیاکا کوئی جواز، کوئی دلیل، کوئی قانون اس حملے کو واجب ثابت نہیں کرسکتا۔
جو لوگ پاکستان کی فوج پر حملہ کرتیں ہیں ان کے ساتھ تو ہم مزاکرات بھی کرسکتیں ہیں اور ان کی جائز مطالبات پر بھی غور ہونا چاہیے لیکن جب کوئی عام پاکستانی کی جان و مال پر حملہ کرے وہ دہشت گرد ہے اور دہشت گرد سے مزاکرات شکست قبول کرنے کے مترادف ہے۔
خورشیدآزاد،
واۃ جناب، تو ان دہشتگردوں کے بارے میں کیا خیال ہے جنۃون نے 12 مئ کو نہتے شہریوں کو خون میں نہلایا تھا؟ اور جو اب حکومت میں شامل ہیں؟
اور آپ کی دوسری منطق بھی بیکار ہے، کیوں پاکیسانی فوجی پاکستانی شہری نہیں ہیں؟
اسلام اباد کے فائیوسٹار ہوٹل میں ہونے والے اس جان لیوا دھماکے کے بارے میں ایک خیال یہ بھی ہے کہ شاید یہ یو ایس میرینز کو ٹارگٹ کیا گیا ۔ کچھ روز پہلے جب مولن نے گیلانی صاحب سے ملاقات کی تو اسی رات یو ایس ایمبیسی کا ایک ٹرک کچھ سفید سٹیج بوکسس لیکر میریٹ ہوٹل آیا۔اور یو ایس میرینز نے وہ بوکسس ان لوڈ کیے ۔ اس ایکٹیویٹی (لوڈنگ ان لوڈنگ) کے دوران پورے ہوٹل کو بند کردیا گیا۔اور مین گیٹ سے نہ کسی کو اند انے کی اجازت تھی اور نہ کسی کو جانے کی۔۔۔۔اس لوڈنگ ان لوڈنگ کے دوران پیپلز پارٹی کے ممتاز عالم گیلانی اور انکے دوست سجاد چوھدری اور انکے ساتھ کچھ اور لوگ بھی اگئے۔ جب اُن لوگوں نے ہوٹل کے اندر جانے کی کوشش کی تو انہیں بھی جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس پر گیلانی صاحب بہت غصے ہوئے۔اور انہوں نے سکیورٹی کے لوگوں سے کہا کہ جس طرح ان بوکسس کواندر لےجایا جارہا ہے۔ اور انکو سکینر سے بھی نہیں گزارا جارہا، تو یہ تو بہت ہی خطرناک ہے، اور یہ سکیورٹی کے اصولوں کے خلاف ہے اور یہ اس ہوٹل کو اور اس میں ٹھرنے والوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ بہرحال انکی کسی اعتراض کا کوئی جواب نہیں دیا گیا اور سنی ان سنی کردی گئی۔اس پر گیلانی صاحب نے بہت غصہ کا اظہارکیا اور کہا کہ وہ آئیندہ کھبی اس ہوٹل میں نہیں آئیں گے۔اور اس معاملے کو پارلیمنٹ میں بھی اٹھائیں گے۔ اب پتہ نہیں کہ وہ اس معاملے کو پارلیمنٹ میں اٹھاتے ہیں یا نہیں ،لیکن بحرحال یوں محسوس ہوتا ہے کہ یہ جو حالیہ اٹیک ہے جو کہ بہت ہی قابل مذمت ہے اور افسوس ناک ہے اس کے پیچھے اُس ایکٹیویٹی کا کوئی نا کوئی تعلق ہے ۔ اور جس پیمانے پر اس میں تباہی ہوئی ہے اگر آپ تھوڑا سا پیچھے جائیں، تو امریکن ایمبیسی پر جو اٹیک ہوئے تھے اُن میں بھی اسی پیمانے پر تباہی ہوئی تھی اور بلڈنگ اسی طرح تباہ و برباد ہوئی تھی جس طرح یہ اسلام آباد کی بلڈنگ کو انہوں نے تباہ کیا ہے۔ تو تقریباََ اس میں بھی کافی سیمیلیریٹی نظر آتی ہے۔ بحرحال اب امید کی جاتی ہے ہماری سکیورٹی ایجینسیز اور رحمان ملک سے جو کہ سراغ رسانی کے ماہر ہیں کہ وہ اس معاملے میں جلد ازجلد کسی نتیجے پر پہنچیں گے،اور اندازہ لگائیں گے کہ دہشتگرد جن کے خلاف وہ کھلم کھلا جنگ کررہے ہیں وہ کس طرح اتنے اہم علاقے میں بارود سے بھرا ہوا ٹرک لیکر پہنچ گئے۔
فدا صاحب میں اپنی بات دوراؤں گا کہ دنیاکا کوئی جواز، کوئی دلیل، کوئی قانون میرے پاکستان پر اور اس کے غریب عوام کے جان ومال پرحملے کو واجب ثابت نہیں کرسکتا۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی ایک دہشت گرد اور غنڈوں کی جماعت ہے اس میں مجھے کوئی شق نہیں ہے، لیکن یہ اقتدار تک کیسے اور کیوں پہنچے اس سوال پر بھی غوروفکرکرنےکی ضرورت ہے۔ اوریہ سوال اپنےگریبان میں جھانکے کاشدید تقاضابھی کرتاہے۔
جہاں تک پاکستانی فوجیوں کا سوال ہے تو وہ جنگجو ہیں اور ان کے ہاتھ میں بھی بندوق ہے۔ پاکستانی فوج کو اتنے قابل ہونا چاہیے کہ وہ اپنی اور قوم کی حفاظت کرسکیں، اگر نہیں کرسکتے تو یا تو وہ بزدل ہوں گے یا انکا اپنے نظریےکی سچائی پر یقین محکم نہیں ہوگا۔ دونوں صورتوں میں انکے نقصان پر افسوس نہیں۔
Leave A Reply