آج ہم ایسے نازک موضوع پر اظہار خیال کرنے جارہے ہیں جو ہو سکتا ہے ہمارے بہت سارے مسلمانوں بھائیوں کو بہت برا لگے اور وہ اسے گناہ کبیرہ بھی قرار دے دیں۔ دراصل آج یونہی ذہن میں یہ خیال آیا کہ کیوں ناں ہم آج کے مسلمانوں کا قرون اولی کے مسلمانوں سے موازنہ کرکے پاکستان کی موجودہ صورتحال کو زیر بحث لائیں۔
اگر ہم دنیا میں مسلمانوں کی آپس میں موجودہ چپقلش کا موازنہ اسلام کے ابتدائی دور سے کریں تو ہمیں بہت ساری باتیں مشترک نظر آئیں گی۔ زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں، آئیں پاکستان کے قبائلی علاقوں میں چھڑی جنگ کا موازنہ حضرت امام حسین اور یزید کی جنگ سے کرتے ہیں۔ یاد رہے کہ یزید، اس کی فوج اور عوام بھی اس وقت مسلمان ہی کہلواتے تھے۔
حضرت امام حسین کو یزید نے دھوکے سے اپنے پاس بلایا اور پھر انہیں اپنی اطاعت پر مجبور کرنے لگا۔ حضرت امام حسین نے واپسی کی آپشن بھی اس کے سامنے رکھی مگر اس نے انکار کر دیا۔ یزید کی نظر میں حضرت امام حسین نے اس کی حکومت کی رٹ کو ماننے سے انکار کر دیا تھا اس لیے یزید نے ان کے خاتمے کو ہی اپنی بقا سمجھا۔ یہی وجہ ہے کہ یزید نے حضرت امام حسین کا پہلے حقہ پانی بند کیا اور اس کے بعد انہیں ساتھیوں سمیت شہید کر دیا۔ جو خواتین اور بچے زندہ رہ گئے انہیں اپنے دربار میں بلا کر رسوا کیا۔ یزید نے بھی اس وقت جنرل ضیا کی طرح یہی سوچا ہوگا کہ قبر ایک ہے اور جنازے دو اور اس نے بھٹو کی طرح حضرت امام حسین کو بھی اپنے راستے کا کانٹا سمجھ کر شہید کر دیا۔
اسی طرح کی صورتحال قبائلی علاقوں میں پیش آ رہی ہے۔ حکومت سمجھتی ہے کہ اس کی رٹ کو چیلنج کیا جا رہا ہے اور قبائلی سمجھتے ہیں کہ انہیں حکومت جان بوجھ کر ختم کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ ہماری حکومت یزید کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پہلے قبائلیوں کیساتھ معاہدے کرتی ہے اور پھر بعد میں انہی معاہدوں کو توڑ کر ان کیساتھ جنگ شروع کر دیتی ہے۔
قبائلی جنگ نہیں کرنا چاہتے بلکہ یہی وجہ ہے کہ ان کی اکثریت تو اپنے گھروں کو چھوڑ کر مہاجر ہو چکی ہے۔ اس وقت اگر قبائلی علاقوں کا سروے کرایا جائے تو اکثریت یہی کہے گی کہ وہ حکومت کیساتھ جنگ نہیں کر رہے بلکہ حکومت انہیں نہتا سمجھ کر مار رہی ہے۔ مسلمانوں کی آپس کی لڑائی اگر کسی کو فائدہ پہنچا رہی ہے تو وہ اسلام دشمن طاقتیں یا پھر مسلمانی کے لبادے میں چھپے لادین گروہ ہیں۔
ہماری اس تحریر سے خدارا یہ مطلب مت لیجئے گا کہ ہم نے نعوذباللہ قبائلیوں یا بھٹو کا موازنہ حضرت امام حسین سے کرنے کا جرم کیا ہے۔ ہم نے صرف یہ نقطہ سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ جو ریشہ دوانیاں مسلمانوں کے ابتدائی دور میں تھیں وہی اب بھی جاری ہیں اور ان میں پندرہ سو سال گزرنے کے بعد بھی کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
11 users commented in " مسلمان کل اور آج "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackبلکل بجا فرمایا آپ نے اس میں کسی کا کوئی اختلاف ہو تو وہ بھی استغفار کے قابل سمجھوں گا
آپ نے بالآخر اس بات سے اتفاق کر ہی لیا کہ یہ عقیدہ کی جنگ ہے لادین اور نام مسلم کام مرتد اور منافق گروپ کی اسلام سے ازلی وابدی دشمنی اور عداوت
یہ سب قیامت تک ہوتا رہے گا اہل ایمان آزمائے جاتے رہیں گے تاکہ کوئی اجرخیر کا وافر ترین حصہ پا لے اور کوئی اللہ کے عظیم غضب سے دوچار ہو
لیکن کھوٹے کو کھرا کہنا یا کھوٹے کو کھرا ماننے سے انکار کرنا وحدت کی بات کہاں سے بنتی ہے؟ اور کم ترین درجے پر کھڑے ہو کر کھوٹے کو کھرا کہ دینا تفرقہ بازی کیسے بن جاتی ہے؟ آپ نے جہاں اتنی اچھی پوسٹ کی وہاں اہل کوفہ کا زکر بھی کر دیتے
سچ کو حیلے بہانوں سے چھپانااہل کوفہ کی سنت بھی آج تک جاری ہے
ہدایت اپنی عقل سے کسی کو نہیں ملنے لگی یہ صرف اللہ کی دین ہے صبح شام اللہ سے ہدایت مانگنی چاہیئے اور دلوں پر مہر لگ جانے سے پناہ
بے یارو مددگار مظلوموں کعلیئے آپ کا آج کا بلاگ قابل تعریف ہے
یہ بھٹو کو آپ امام حسین سے مثال دے رھے ہیں جس نے قادیانیوں کو تحفظ فراھم کیا
اور انکو بچانے میں کسر نہیں چھوڑی
پاکستان پر اب مسلمانوں کا نہیں بلکہ امریکہ کا حکم چلتاھے قبائلیوں کا قتل عام بھی اسی کے حکم کا نفاذ ھے
لادین گروپ اگر کافر ہیں تو کیا امریکہ مسلمان ھے؟
واقعی ہدایت اللہ کی دین ہے اور ہر لحظہ اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی اور ہدایت مانگنا چاہیئے اور برائی سے پناہ
طفل صاحب
وہی غلط فہمی پیدا ہو گئی جس کا ڈر تھا۔ جنرل ضیا اور بھٹو استخارے ہیںجن کی مدد سے ہم یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ اقتدار کیلیے مسلمان نہ کل ایک دوسرے کا خون بہانے سے کتراتے تھے اور نہ آج کتراتے ہیں۔ بھٹو تھا تو مسلمان چاہے نام کا ہی ہو۔
آپکا موازنہ نالکل بجا لیکن میری معلومات کے مطابق آپکو تاریخ کے مزید علم کی ضرورت ہےیا آپنے تاریخ کو مسخ کرنے کی خود کوشش کی ہے۔
ڈفر صاحب
ہم نے تاریخ کو بالکل مسخ کرنے کی کوشش نہیںکی۔ آپ اگر تاریخ درست بھی کر دیتے تو ہم سمیت بہت سے دوسرے قارئین کا بھلا ہو جاتا۔
Pakistan’s Chenab River:
http://news.yahoo.com/nphotos/Pakistan/ss/events/wl/081401pakistan#photoViewer=/081014/ids_photos_wl/r3307463732.jpg
Why:
http://news.yahoo.com/nphotos/Pakistan/ss/events/wl/081401pakistan/im:/081014/ids_photos_wl/r3307463732.jpg/#photoViewer=/081010/ids_photos_wl/r870656379.jpg
Baglihar Dam
اگر صرف نام رکھنے سے آدمی مسلمان ہو جا تا ھے تووہ ایسے ناموں والےکفار مکہ جنہوں نے ھمیشہ آپکو تکلیف دینے میں کوئ دقیقہ نہیں اٹھا رکھا دین کے راستے میں رکاوٹیں ڈالیں صحابہ کو ستایا انکو تپتی ریت پر لٹا کر گسیٹا اور مظالم کی حد کر دی صرف اسلیۓ کہ وہ مدنی تاجدار کو نبی مانکر انکے احکا مات پر عمل کر رھے تھے ایسے ہی نام کے لوگ آج نبی کے ماننے والوں پر ظلم کررہے وہ امریکہ ساتھ مل کر مسلمانوں کو ستارہے اور سچے مسلمانو کو بے دین بتا رھے ہیں
وہ غلام احمد قادیانی نام والا مردود شخص جس نے مدنی تاجدار کے فرمان کو جھٹلاکر نبوت کا دعوی کر ڈالا انہیں بھی مسلمان کہینگے
عمادالدین حقی, يہ ديوبندی بھی کچھ کم نہيں، ملاحظہ کريں؛
http://www.youtube.com/watch?v=0sw6Qyqjh04
يہ اپنے بڑے نانوتوی کو غير مسلم نہيں کہتے، جبکہ وہ بھی ختم نبوت کا بہت بڑا منکر تھا، اور چوں چناچہ کرنے لگتے ہيں-
جناب قاسم آپ کو جو کہنا وہ یہاں لکھیں میں یو ٹیوب جیسی لغو سائٹ پر وقت ضائع نہیں کرتا کیونکہ مجھے کرنے کو اور بھی بہت سے اچھے کام ہیں
جما عت احمدیہ لاھور ایسے بہت سی کتا بیں علماء دیوبند کی طرف منسوب کرکے چھاپتے ھیں مسٹر قا صی آپ کا یہ فعل بھی آپکو قادیا نیوں کے ساتھ کھڑا کر دینے کو کافی ھے قادیانیو کا رسالہ ماہنامہ چودہویں صدی جو اسی مکتبہ شائع ہوتا ہے اسکے مضامین کو بھی وہ علماء کی طرف منسوب کر تے ہیں اگر انڈیا میں یہ مطبع ہوتا توکب کا نذر آتش ہو چکا ھوتا ان علماۓ دیوبند نے قادیانیوں کو یہاں سے کھدیڑا تو پاکستان جاکروہا کے حکمرانوں کی گود میں بیٹھکر وہ بھولی بھالی عوام کو علماء حق سے دور کرنے کی سازش رچ رہے ہیں تاکہ انہیں مرتد کرنا آسان ہو سکے مسٹر قاصی آپ چاہے قادیانی ہو چاھےرافضی ۔آپکےافعال آپکو عنقریب لےڈوبیں گےکتاب نام بدل کر تحریف کر چھپوانا بہت آسان ہے کل تم تمہارے نبی غلام احمد کی کتاب بھی کسی نبی ولی کے نام شا ئع کردینا یا آپکے اوپر کوئ سائبر وحی آجاے کہ مرزا جی کا خلیفہ آپکو بنا یا جاتا ہے توبذریعہ یوٹیوب ضرور مطلع کیجیۓ گا
وقل جاءلحق وزھق الباطل
Leave A Reply