سانحہ کارساز کی پہلی سالگرہ پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ یہ ایک روائتی مقدمہ اور اس میں نامزد افراد حزب اختلاف سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کیساتھ اس وقت کے سرکاری افسر اعجاز شاہ کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ اس مقدمے کے اندراج کیلیے پورا ایک سال انتظار کیوں کیا گیا اور دوسرے سالگرہ پر مقدمہ درج کرانے سے بھی یہ بات عیاں ہو جاتی ہے کہ یہ ایک سیاسی شعبدہ بازی ہے اور کچھ نہیں۔
آصف زرداری جب رنڈوے ہونے پر گمنامی سے نکل پر سیاسی منظر پر نمودار ہوئے تو انہوں نے جنرل مشرف اور ان کے ساتھیوں سے انتقام لینے کے سوال کے جواب میں بینظیر کا قول “جمہوریت خود انتقام ہوتی ہے” دہرایا مگر یہ قول صرف جنرل مشرف کے حواریوں تک محدود رہا۔ آصف زرداری پر جیل میں تشدد کرنے والوں کو معاف نہیں کیا گیا بلکہ اب تو انہیں اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے۔
اسی طرح سانحہ کارساز کی تکنیکی بنیادوں پر ابھی کوئی تفتیش نہیں ہوئی بلکہ سوموٹو ایکشن لینے والے ججوں کو گھر بھیج دیا گیا۔ پی سی او کے تحت حلف لینے والے ججوں نے خانہ پری کرتے ہوئے اس سانحے کی تفتیش مکمل کر لی اور کسی بڑے کردار کو ذمہ دار قرار نہیں دیا۔
اس کے علاوہ بینظیر کے قتل کی تفتیش جب اقوام متحدہ کو سونپ دی گئی ہے تو پھر سانحہ کارساز کا مقدمہ درج کرانے سے پہلے اس تفتیش کے نتائج کا انتظار کر لینا چاہیے تھا کیونکہ جس نے بینظیر کو راولپنڈی میں شہید کیا وہی سانحہ کارساز کا بھی ملزم ہو گا۔
ہم کیا پاکستانی عوام کی اکثریت یہی خیال رکھتی ہو گی کہ پی پی پی کی موجودہ حکومت اپنی پانچ سالہ مدت پوری کر لے گی مگر اقوام متحدہ بینظیر کی شہادت کی تفتیش مکمل نہیں کر پائے گی اور یہی تفتیش کرانے والوں کی منشا ہے۔ یہی حال سانحہ کارساز کے مقدمے کا ہے۔ یہ ملزمین کے سروں پر تلوار بن کر لٹکا رہے گا تا کہ وہ ایک طرف ہو کر بیٹھ جائیں اور حکومت کیلیے مسائل پیدا نہ کریں۔
ہم اب بھی صدر آصف زرداری سے توقع رکھیں گے کہ وہ سانحہ کارساز کے مقدمے کو خارج کرا دیں گے تا کہ جس انتقامی سیاست کی ابتدا اس مقدمے سے ہوئی ہے وہ یہیں دفن ہو جائے۔
10 users commented in " سانحہ کارساز کا مقدمہ "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackاب موقع ملا ہے تو تھورا سٹیج اس ٹیم کو بھی سجا لینے دیں
انکی ڈرامے بازیاں دیکھے گا کون؟
لگتا ہے آپ بھی اس میڈیا سے متاثر ہوتے ہیں جو 3 طبقات کے ہاتھوں ہیں اور وہ دونوں ملکر کورس میں گا رہے ہیں شہید شہید ۔
معلوم نہیں آپ نے بھی زندگی میں کسی اور کو اسی کورس کے انداز سے شہید شہید کہا ہوگا جس طرح بینظیر کو
قیامت کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ آکر وقت میں عزت دار کمتر جانا جائے گا اور کمتر عزت دار
شہید کا بہت ہی اعلیٰ مقام ہے شہادت کی بھی شرائط ہیں بے نمازی ، بے شعور ( اجمل صاحب کی اصطلاح میں) اور بدعنوان ، کفار سے ساز باز کر کے معاملات کرنے والے انسان کو شہید کہنا قرآن کی اس تعریف ہی کے خلاف ہے ۔ ایسے لوگ تو مرنا ہی نہیں چاہتے جبکہ ایک مسلمان جب تک شہیادت کی آرزو نہ رکھے ایمان کامل نہیں ہوتا (حدیث کے مطابق)۔
مجھے مضمون سے اتفاق ہے بس یہ شہید شہید کا کورس شہیدوں کے خون رنگ کی اہمیت کم کرنے کی کڑی لگتا ہے
حدیث میں آتا ہے کہ جس نے عصبیت پر جان دی وہ ہم میں سے نہیں مگر عزت مآب راشد کامران صاحب اسکے گواہ ہیں کے وہں دوسرے بے گناہوں کو مارتے مارتے خود گولی کھانے والا بھی شہید بن جاتا تھا آج بھی وہان بہت سے چوک شہید چوک ہیں
احمد بھای آپکی بات سے اتفاق کارتا ھوں، واقعی ماحول ایسا بنا دیا گیا ہے، کہ جو اصل شہید ھوتے ہیں انہیں شہید کہنا جرم بنا دیا گیا ہے اور باقی چاہے کوی طاغوت کی تابعداری میں مرجاے اسکو ہر کوی شہید کے القاب دینے کو تییار ہوتا ہے۔ شاید طاغوت کے عطاب کا ڈر زیادہ ہے۔
ارے احمد بھائ آجکل واصل جہنم کو بھی شہید کھ دیا جاتا ھے ھندوستان میں مرنے والے ھندو فوجی بھی شہید کہ دیۓ جاتے ہیں اس کی بھی باقاعدہ سازش ہے کہ جو حق پر مرے اور شہید ہو اسکو شہید کا درجہ مت دو بلکہ اسے ہلاک کہو اور جو ھلاک ھو اسے شہید کہو اسی کو رائج کیا جا رہا ہے تاکہ لوگوں کے نزدیک شہادت کی وقعت کم کی جا سکے مگر کیا پدی اور کیا پدی کا شوربا
کتنا ہی کوئ دودھ کو پانی اور پانی کو پانی کہے دودھ دودھ ہی ہیگا اور پانی پانی ہی
اب جب کہ کافر کو شہید اور مسلمان کو ہلا
ک کہا ھی جا رھا ہے تواسکے تحت جب رام کوپال شہید ہو سکتے تو بھٹو بھٹا جیسے اردو نام والے کیوں نہیں
ذرا دل کو تھام لیجیے اور یہ شہید کی آواز سنیئے جو آخری دم بھی امت کا درد لیے ہوے ہے
http://www.divshare.com/download/1229125-1ee
احباب کا شکریہ
بات یہ ہے کہ افضل صاحب کے منہ سے اس طرح کی نا انصافی کی بات بری لگتی ہے اسلامی شعائر کا دانستہ تمسخہ لگتا ہے اور سچی سے بات یہ کبھی کبھی ان ھی باتوں پر سب ایک ھی ڈرامے کے کردار لگتے ہیں
ہم پر تفرقہ بازی کا الزام بھی لگایا جاتا ہے مگر اس سے پہلے یہ ھی الزام ہمت کرکے رسول پاک (ص) پر بھی لگا دو(نعوزباللہ) ان کی واضح حدیثیں موجود ہیں۔ اللہ پر بھی لگا دو قرآن واضح ہے اور ملا لو باطل دین کو دودہ کا دودہ پانی کا پانی
دو ہیہ الزام امام ابو حنیفہ پر، امام شافعی پر، امام حنبلی پر ،
امام پر ، شیخ عبدالقادر جیلانی پر ، اور سب سے بڑہ کر حضرت علی پر، دیکھو کیا کہا تھا انہوں نے؟ دیکھو تو
ارے یہ لسٹ سے بیت ھی بڑی ہے کس کس کا نام لیکھوں؟ تو الزام احمد پر کیوں؟ بس ایک شخص آیا اور اس نے نئی نسل کو ایسی غفلت میں ڈالا کہ اب سب سے بڑے باطل سب سے زیادہ پیارے ہوگئے
تو بھائی باطل عقیدہ کے ساتھ مرنے والا شہید نہیں ہوتا
فدا اور عماد کی بات ٹھیک ہے کہ شہادت کو متنازہ بنانے کی سازش لگتا ہے اور سب سے بڑہ کر “مومن“ کو مسلمان کرنے کرنے کا وہ ادھورا کام ہے جو ایک صاحب پائے تکمیل کو نہ پہنچا سکے تھے
احمد بھائ ایک بات کی درخواست کرونگا کہ خدارا پوسٹ کرنے سے پہلے ایک بار نظر فرما لیا کریں تحریر پر جو اغلاط ہوں انکو درست فرما لیا کریں تھانوی رحمت اللہ علیہ کی اردو کتب کا مطالعہ رکھا کریں
اور اپنا ایک بلاگ بنا لیں urdutech.net پر اپنا ایک بلاگ بنالیں اس پر کچھ نہ کچھ لکھتے رہا کریں جو بھی دل کی آہیں بولیں اسکو رقم کر دیجۓ اسطرح آپ ایک اچھے لکھاری بن جائنگے کسی طرح کی تکنیکی مدد کے لیۓ ناچیز سے رابطہ کر لیں مجھے آپ کے ساتھ ہاتھ بٹانے میں خوشی ہوگی
والسلام
عماد
عماد بھائی میرا پاکستان کا فونٹ میرے پاس ڈبہ ڈبہ بنا دیتا ہے اب غلطی نظر نہ آئے تو میں کیا کروں؟ بہر حال میں آپ کی پیشکش قبول کرتا ہوں تو کاب اور کیسے؟ ۔۔
احمد بھائ آپ میرا پاکستان کے باکس میں لکھنے کے بجاۓ اپنے پی سی پر لکھا کریں
اور پھر اسکو پیسٹ کر دیا کریں
اور اپنا مفت بلاگ بنانے کے لیۓ Urdutech.net پرجائں اور رجسٹر کریں اور اپنے یوزر نام کا انتخاب کریں اسکے بعد GIMME MY BLOG بٹن پر کلک کریں او اسکے بعد اپنا بلاگ کا نام منتخب کریں ذہن میں سوچ کرایک اچھا سا نام رکھ دیں آپکا پاسورڈ آپکے میل باکس میں بھیج دیا جائگا جسکو لاگن کرکے تبدیل کر لیں اسکے بعد کے مراحل کے لیۓ آپ alilm.wordpress.com پر اپنے تبصرہ میں پوچھ لیں جہاں یہ کاھل کچھ لکھنا چاھتا پر کاھلی مانع بن جاتی ہے
خدا آپکو سلامت رکھے والسلام
عماد غفرلہ
Leave A Reply