پاکستان دنيا کے چند ايک ملکوں ميں سے ايک ہے جہاں پيشوں کي بنياد پر انسانوں کي اونچ نيچ کا معيار جانچا جاتا ہے۔ اسي لۓ غريب لوگ محنت مشقت سے اپنا پيٹ پالنے کيلۓ جب مختلف پيشے اختيار کرتے ہيں تو وہ لوہار، ترکھان، جولاہے، کمہار، مسلي، ميراثي، گجر، نائي، موچي اور پتہ نہيں کس کس نام سے پکارے جاتے ہيں۔ ليکن اگر انہي ميں سے کچھ لوگ امير ہوجائيں تو وہ پھر اپنے آپ کو مرزا، مغل، راجہ، کھوکھر، چوہدري، ملک، بھٹي، وغيرہ کہلوانا شروع کرديتے ہيں۔ اسي طرح غريب آدمي اگر امير نہيں ہو پاتا تو وہ حج کرنے کے بعد حاجي کہلوانے لگتا ہے تاکہ لوگ اس کي چھوٹي ذات کو وقتي طور پر بھول جائيں۔ اسي طرح اسلامي فرقوں اور پيروں فقيروں نے بھي کم ذات لوگوں کي تسلي کيلۓ ان کي ذات ان کے تعلق کي بنا پر طے کرنے ميں مدد کي ہے۔ مثلا اگر آپ شيعہ ہيں تو آپ شاہ ہيں چاہے جو بھي دھندہ آپ کريں آپ شاہ ہي رہيں گے۔ اسيطرح پيروں کے آستانے سے جڑنے کے بعد آپ حنفي، مالکي، چشتي، بريلوي، ديوبندي، سيالوي، نقشبندي وغيرہ کہلوانا شروع کر ديں گے اور لوگ آپ کے پيشے کو بھول جائيں گے۔
يہ بيماري ہميں ہندوؤں سے ورثے ميں ملي ہے جہاں انسانوں کو ان کي مادي حيثيت کي بنياد پر گروپوں ميں تقسيم کيا جاتا ہے۔ وگرنہ اسلام تو ہميں اس طرح کا درس نہيں ديتا بلکہ وہ تو انسانوں کو ان کے تقوے کي بنياد پر درجے بندي کا سبق ديتا ہے۔ اسلام ميں لوگوں کو اپنے قبيلوں کے نام رکھنے کي اجازت ہے جس کي وجہ ان کي پہچان ہو۔ مگر ہمارے ہاں چونکہ اب اسلام عملي زندگي سے خارج ہو چکا ہے اسلۓ ہم ہندوؤں کي پيروي کرتے ہوۓ مسلمانوں کو ذات پات ميں بانٹ چکے ہيں۔
ابھي تک ہميں تو کوئي کليہ نظر نہيں آيا جس کي بنياد پر ذات پات کي تقسيم رکھي گئي ہو۔ کچھ ذاتيں تو پيشوں کي بنياد پر رکھي گئي ہيں اور کچھ قبيلوں يا علاقوں کي بنياد پر۔ مثلا کچھ لوگ اپنے آپ کو کشميري کہلواتے ہيں چاہے وہ جو بھي کام کريں ۔ اسي طرح بھوپالي، دہلوي، ، سندھي، بلوچي، پٹھان بھي علاقے کي بنياد پر پہچانے جاتے ہيں نہ کہ پيشوں کي بنياد پر۔
تاريخ شاہد ہے کہ نيا دين ہميشہ نچلي ذات کے لوگوں کي وجہ سے پھيلا ہے۔ ہندوستان ميں جو لوگ سب سے پہلے مسلمان ہوۓ وہ اچھوت اور شودرہي تھے۔ اسي طرح جن لوگوں نے اسلام اور ہندو مزہب چھوڑ کر عيسائيت اختيار کي وہ بھي کوئي امير لوگ نہ تھے بلکہ وہي لوگ تھے جن کو معاشرے ميں عزت نہيں دي گئ اور ہميشہ ان کے ساتھ غير مساوي سلوک کيا گيا۔ اسي لۓ پاکستان ميں آپ کو عيسائي لوگ کالے رنگ کے ہي نظر آئيں گےاورابھي تک سب سے گندے کام انہي سے لۓ جارہے ہيں۔ اسي طرح جب مسلمانوں سے حکومت چھيني گئ تو انکو غريب کرنے کيلۓ ان سے سب کچھ چھين ليا گيا اور پھر رہي سہي کسر ہندوؤں نے پوري کردي۔ اسي وجہ سے آج ہندوستان ميں مسلمانوں کي حالت کوئي اچھي نہيں ہے۔ اس کي عکاسي ہندو فلمساز اپني فلموں ميں مسلمانوں کو صرف نوکر چاکر يا غنڈہ بنا کرہي کرتے ہيں اسي طرح طوائفوں کا کردار زيادہ تر مسلمان لڑکيوں کے نام سے ہي اداکيا جاتا ہے۔
دوسرا حصہ پڑھنے کیلیے اس لنک پر کلک کیجیے
http://www.mypakistan.com/?p=19
No user commented in " کمي کمين ۔ حصہ اول "
Follow-up comment rss or Leave a TrackbackLeave A Reply