تازہ خبر يہ ہے کہ نيب نے چيني مہنگي ہونے پر جو تحقيقات شروع کي تھيں وہ يہ کہ کر ختم کرنے کا فيصلہ کيا ہے کہ اس سے چيني مزيد مہنگي ہوجاۓ گي۔ کيا آپ نے کبھي اس سے پہلے ايسا بہانہ سنا ہے؟ نيب کا کہنا ہے کہ حکومتي ارکان جو شوگر ملوں کے مالک ہيں انہوں نے يہ شور مچانا شروع کرديا تھا کہ اگر نيب کي تحقيقات جاري رہيں تو چيني مزيد مہنگي ہو جاۓ گي۔ اسلۓ نيب نے عوام کو ريليف دينے کيلۓ تحقيقات بند کرنا مناسب سمجھا۔ ہماري عوام اتني بے بس ہوچکي ہے کہ نہ وہ چيني مہنگي ہونے پر بلبلائي اور نہ اب اس بلاجواز بہانے پر پريشان ہوگي بلکہ بناں چوں چراں کۓ اپني دال روٹي کے چکر ميں پڑي رہے گي۔ يہي وجہ ہے کہ اب تک کوئي بھي بڑا ايشو عوام کو سڑکوں پر نہیں لاسکا اور نہ ہي حزبِ اختلاف کي دال گل پائي ہے۔ اسي کمزوري کا فائدہ اٹھا کر ہمارے مطلق العنان حکمران چين کي نيند سو رہے ہيں۔
وگرنہ اگر قوم کو ذرا سي بھي عقل ہوتي تو اس فريب پر قيامت برپا کرديتي۔ ہم تو اب يہ سوچ رہے ہيں کہ اگر اس طرح کے گرما گرم ايشوز پر بھي قوم نہيں جاگي تو پھر اگلے کئ سال اس کے سوۓ رہنے کے امکانات ہيں اور يہ ہمارے حکمرانوں کيلۓ اچھا موقع ہے کہ ملک و قوم کا سودا جس کے ساتھ چاہے کرديں۔
ہم نے تو ابني دو مارچ کي پوسٹ ميں پہلے ہي يہ پيشين گوئي کردي تھي کہ نيب ميں ابھي اتني ہمت پيدا نہيں ہوئي کہ وہ حکومتي ارکان کا محاسبہ کرسکے۔ ہم نے نيب اور موجودہ حکمرانوں کو چيلنج بھي کيا تھا کہ وہ اگر ميدان ميں اترے ہيں تو دم دبا کر بھاگيں نہيں مگر لگتا ہے ہمارا چيلنج ان تک پہنچا ہي نہيں۔
سيدھي سي بات ہے کہ نيب کا ادارہ صرف اور صرف حکومت حزبِ اختلاف کو ڈرانے دھمکانے کيلۓ بناتي ہےاور اسي لۓ يہ حکمرانوں کيلۓ بے ضرر ہوتا ہے۔ اب آپ خود ہي سوچيں جہاں ہمارے چوہدريوں، لغاريوں، لاشاريوں اور دوسرے وڈيروں کي شوگر مليں ہوں اور وہ خود ہي چيني مہنگي کریں تو پھر کون مائي کا لال ان کا محاسبہ کرے گا۔ اب وہ وقت گۓ جب جنرل ايماندار ہوتے تھے اور ان کے نام سے بڑے بڑے لوگ دھل جايا کرتے تھے۔ اب تو جنرل انہي بڑے بڑے ناموں کے در کے نوکر ہيں اور انہي کا ديا ہوا کھاتے ہيں تو بھلا وہ کيسے اپنے آقاؤں کا احتساب کريں گے۔
وہ دن ہمارے ملک کي ترقي کا پہلا دن ہوگا جب نيب حزبِ اختلاف کي بجاۓ حکمرانوں کا احستاب شروع کرے گا۔ وہ دن آۓ گا ضرور چاہے بيس تيس سال بعد ہي آۓ۔
4 users commented in " نيب يا فريب "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackمحترم ۔ میری سمجھ میں یہ ہی نہ آ سکا کہ معاملہ نیب کے سپرد کیوں کیا گیا تھا ؟ یہ اِنتظامی معاملہ ہے اور اِنتظامیہ کو ہی حل کرنا چاہیئے ۔ نیب تو ایک تھانہ ہے جہاں سیاسی مخالفین جو مجرم ہوں اُن سے حمائت حاصل کی جاتی ہے اور جو مُجرم نہ ہوں اُن کو ناکردہ جُرموں کی سزا دی جاتی ہے ۔
ہماری قوم جُوتیاں کھا کھا کر اور ذاتی لالچ میں کوتاہ اندیشی کے باعث بے حِس اور کَور ہو چکی ہے ۔ علّامہ محمد اقبال کیسے مُسلمان تھے یہ تو اللہ بہتر جانتا ہے مگر میں اُنہیں اعلٰی مَعْیار کا فلسفہ دان مانتا ہوں اور اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے اُنہیں اعلٰی شعور بھی عطا فرمایا تھا۔ اُنہوں نے فرمایا تھا ۔ ” خُدا نے آج تک اُس قوم کی حالت نہیں بدلی ۔ نہ ہو جِس کو خیال خُود اپنی حالت بدلنے کا ” ۔ اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی کا قرآن شریف میں فرمان ہے ” وَ لَیسَ لِلّاِ اِنْسَانِ اِلّاْ مَا سَعٰی ” یعنی محنت کے بغیر اِنسان کو کچھ نہیں ملتا ۔
اجمل صاحب آپ نے بالکل بجا فرمايا۔ علامہ اقبال کا کلام اگر آپ ديکھيں تو قرآن کا ترجمہ اور تفسير نظر آتا ہے۔ يہ شعر بھي علامہ نے قرآنِ کريم سے ہي ليا ہے۔
Aik baat samajh main naheen aai kay aap kis dor ki baat ker rahay hain jab Genaral eeman daar howa ker tay thay mera naheen khayal kay kay is mulk main aisa dor kabhi aaya tha farq sirf itna hay kay pahlay hum bay waqof thay foj or hokomat jo kahti thi us per aankh band ker kay yaqeen ker laytay thay akhbarat jo kahani sunatay thay us per aik lamha dair kiay bagair eeman lay aatay thay
Mohtaram Ajmal sahab yeh mamla agar Intizamia kay hath main bhi hota to anjame kaar nateeja yahi nikalna tha is mulk main qanon ka danda sirf awam kay liay hay rahay yeh baray log to yeh qanon kay sath isi tarah zana bil jabr(mazrat kay sath)kertay rahain gay inhain koi pochnay wala naheen
Leave A Reply