اس ہفتے جب اپنی والدہ سے بات ہوئی تو انہوں نے ہمارے ایک ایم اے ایم ایڈ سکول ٹیچر دوست کا گلہ کیا۔ کہنے لگیں وہ کافی عرصہ ہوا ملنے نہیں آیا۔ جب ہم نے اپنے دوست سے وجہ معلوم کی تو وہ کہنے لگے کہ اکیلے وہ ہماری والدہ سے ملنے کتراتے ہیں اور بیوی کیساتھ جا نہیں سکتے کیونکہ چند روز سے وہ اپنی بیوی کیساتھ ناراض ہیں۔ ان کی بیوی پانچ جماعت پاس گھریلو عورت ہے۔ بیوی کیساتھ ان کی لڑائی روزانہ کا معمول بن چکا ہے۔
پوچھنے پر انہوں نے ہچکچاتے ہوئے بتایا کہ جب ان کی بیوی کیساتھ لڑائی ہوئی تو انہوں نے اسے گالی دے دی۔ اس دفعہ ان کی بیوی ان کے سامنے آ گئی اور انہیں بھی جوابی گالی دے دی۔ پھر کیا تھا استاد محترم کو چپ لگ گئی اور وہ ان سے ناراض ہو گئے۔
ہم نے سارا واقعہ سننے کے بعد انہیں کہا کہ آپ پڑھے لکھے جاہل ہیں کیونکہ آپ کو اتنا بھی معلوم نہیں کہ لڑائی جب ہوتی ہے تو پھر چھوٹے بڑے کی تفریق ختم ہو جاتی ہے۔ طالبعلم استاد کے سامنے اکٹر جاتا ہے اور بیٹا باپ کے سامنے کھڑا ہو جاتا ہے۔
ہمارے دوست انتہائی راست گو واقع ہوئے ہیں اور جھٹ سے دل کی بات کہ دیتے ہیں چاہے اس سے ان کی تحقیر ہی کیوں نہ ہو رہی ہو۔ کہنے لگے یار کیا کروں ہم لوگوں پر سوسائٹی کا دباؤ بہت ہوتا ہے یعنی ہم لوگ عورت کو پاؤں کی جوتی ہی سمجھتے ہیں۔ جدھر جاؤ، جس سے بات کرو وہ یہی کہتا ہے کہ اس نے اپنی بیوی کو جوتی کی نوک پر رکھا ہوا ہے۔ سب ایک سے بڑھ ایک بڑھک مار رہے ہوتے ہیں۔ جب یہ سب بکواس سن کر آدمی گھر پہنچتا ہے تو وہ بھی اپنی بیوی کو تیسرے درجے کی شہری سمجھنے لگتا ہے۔
ہم نے انہیں لمبا چوڑا لیکچر دیے کر سمجھانے کی کوشش کی اور خدا کا شکر ہے کہ ہماری باتیں ان کی سمجھ میں آگئیں۔ اگلے دن انہوں نے اپنی بیوی کیساتھ صلح کر لی۔
اپنے دوست کو جو نصیحتیں کیں اور جن پر ہم خود بھی عمل کرتے ہیں وہ مندرجہ ذیل تھیں۔
کبھی رشتہ داروں اور دوستوں کی باتوں میں نہ آؤ بلکہ گھریلو معاملات میں اپنے دماغ کو استعمال کرو۔
عورت کو بھی انسان سمجھو اور اسے برابری کا درجہ دو۔
عورت ہی نہیں بلکہ کسی بھی انسان سے غصے اور رعب کی بجائے پیار سے کام لینا بہت آسان ہے۔
اختلافات پر بحث کرنے سے اجتناب کرو اور مشترکہ اچھائیوں کو ذہن میں رکھ کر اپنی زندگی کو رنگین بناؤ۔
بچوں کے سامنے آپس میں مت لڑو۔
لڑائی میں زور زور سے چلانے کی بجائے خاموشی کا ہتھیار استعمال کرو۔
گھریلو اختلافات کو کبھی کسی کیساتھ زیر بحث مت لاؤ۔
ہر معاملے میں من مانی کرنے کی بجائے اپنے لائف پارٹنر کی بھی سنو۔
لڑائی کی بجائے اختلافات افہام و تفہیم سے ختم کرنے کی کوشس کرو۔
2 users commented in " عورت ذات "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackیقیناً بڑے اچھی اور کام کی باتیں ہیں
یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہئے کہ بے شک تعلیم ذہن کو سنوارنے میں مدد دیتی ہے لیکن ہمیشہ یہ کام نہیں کرتی۔ کم پڑھی لکھی عورت بھی ایک بہترین بیوی ثابت ہو سکتی ہے اور ایک گیجویٹ بیوی بھی جہالت کے ریکارڈ توڑ سکتی ہے، اور شائد اس کے چانسز زیادہ ہیں
آج کے دور میں ہر کوئی تعلیم یافتہ بیوی چاہتا ہے اور اس تگ ودو میں اپنی زندگی کا ایک حصہ گزاردیتا ہت اگر اتنی محنت کر کے تعلیم یافہ بیوی حاصل کرنے کے کے باوجود ان کی ازدواجی زندگی خوشحال نہیں ہوتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ مسئلہ تعلیم یافتہ اور غیر تعلیم یافتہ کا نہیں مسئلہ تربیت کا ہے جس لڑکی کی گھریلو تربیت اچھی ہوگی وہ ایک بہترین بیوی سابت ہوگی صرف تعلیم سے عورت انسان نہیں بن جاتی تعلیم عورت کو بگاڑ بھی دیتا ہے ایسی بہت ساری مسالیں ہمارے سامنے ہیں جو اپنی تعلیم کا رعب شوہروں پر جھاڑ کر اپنی من مانی کرتی ہیں البتہ تعلیم کے ساتھ ساتھ گھر سے اچھی تربیت فراہم ہو تو عورت ایک اچھی بیوی ثابت ہوسکتی ہے اس کے علاوہ جن گھروں میں میں میاں بیوی کا رویہ ایک دعسرے کے ساتھ اچھا نہیں ہوتا ہے اس گھر کے بچے بھی والدین سے اثر لیتے ہیں اور بعد میں والدین کے نقش قدم پر چلتے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت بھی بہت اہمیت رکھتی ہیں ۔
Leave A Reply