ہم آج نہ صدرِ پاکستان سے يہ کہيں گے کہ وہ روشن خيالي کو ترک کرديں اور نہ ہي انہيں دہشت گردي کے خلاف مہم ميں بے گناہوں کي پکڑ دھکڑ سے روکيں گے۔ آج ہم ان سے چند ايسے اقدامات کي سفارش کريں گے جن کا روشن خيالي سے بھي تعلق ہے اور عام آدمي کا بھي اس ميں بھلا ہے۔
١۔ عدليہ سے اپني وفاداري کا ليا ہوا حلف واپس لے ليں
٢۔ عدليہ کي تعداد چار گناہ کر ديں تاکہ غريب کو انصاف جلد مہيا ہوسکے
٣۔ پاکستان کے اميروں کبيروں کيلۓ قانون بنا ديں کہ يا تو وہ اپنے علاقے ميں ايک ايک سکول قائم کريں يا ان کي صنعتيں قوميا کر محکمہ تعليم کے حوالے کرديں
٤۔ تيل کي قيمتيں عالمي مارکيٹ کے اتار چڑھاؤ پر چھوڑ ديں
٥۔ اپني کابينہ سے سارے تاجروں کو نکال کر ايک عام آدمي کو موقع ديں
٦۔ اپنے مشير يونيورسٹيوں کے قابل پروفيسروں ميں سے چنيں
٧۔ محکمہ پوليس کو فارغ کر کے صرف اور صرف ايمانداري کي شرط پر نۓ لوگ بھرتي کريں
٨۔ محکمہ تعليم ميں مزيد اساتزہ تعليمي قابليت پر بھرتي کريں
٩۔ احتساب کے محکمے کو صرف اور صرف حکومت کے بے ايمان اور فراڈيۓ حکام کے احتساب کيلۓ وقف کرديں
١٠۔ اپنے آپ کو خواص کي بجاۓ عام کي خدمت کيلۓ وقف کرديں۔
No user commented in " کيا صدرِ پاکستان يہ کرسکتےہيں؟ "
Follow-up comment rss or Leave a TrackbackLeave A Reply