منظر نامہ والوں نے بلاگرز کو اس موضوع پر اظہار خیال کرنے کی دعوت دی ہے اور ہم نے سوچا چلیں ہم ہی پہل کرتے ہیں۔ بلاگنگ کی تکنیکی تعریف اور تاریخ تو بلاگر درویش نے اپنی ایک پوسٹ میں بیان کر ہی دی ہے اسلیے اب اگر کچھ کہنے کو بچا ہے تو وہ ہے “ہماری نظر میں بلاگنگ کیا ہے؟”۔
ہم سمجھتے ہیں کہ بلاگنگ اظہار کا ایسا ذریعہ ہے جس میں کوئی روک ٹوک اور شرم و حیا نہیں ہے۔ ہاں اچھے بلاگر کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنا محاسبہ خود کرے اور اپنے بلاگ کیلیے اصول و ضوابط طے کرے ۔ اور پھر ان پر ساری عمر عمل بھی کرے۔ بلاگ پر آپ جو منہ میں آئے لکھیے مگر تنقید کیلیے بھی تیار رہیے کیونکہ آپ پبلک فورم پر اظہار خیال کر رہے ہیں اور آپ کے قارئین میں انتہائی پڑھے لکھے سمجھدار سے لیکر انپڑھ جاہل تک سبھی لوگ شامل ہوں گے۔ اسی لیے بلاگنگ میں سب سے زیادہ حوصلہ اور مستقل مزاجی درکار ہو گی۔ یعنی اگر آپ پر کوئی ذاتی تنقید کرتا ہے تو آپ اس کی گالیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اس کے اعتراضات کا جواب منطقی طور پر دیتے رہیں۔ ضروری نہیں کہ آپ کے خیالات سے سب قارئین متفق ہوں ہر کوئی اپنی الگ رائے رکھتا ہے۔ آپ کیلیے ضروری ہے کہ آپ قارئین کی رائے کا نہ صرف احترام کریں بلکہ ان کے خیالات سے اچھی باتیں سیکھیں۔
ہر پروجیکٹ کی طرح بلاگنگ شروع کرنے سے پہلے ہوم ورک کرنا ضروری ہے یعنی بلاگنگ کیوں کریں، کس موضوع پر کریں اور کس پلیٹ فارم پر کریں۔ دنیا کی طرح اب بلاگنگ کے موضوعات بھی بہت وسیع ہیں اور یہ ممکن ہی نہیں کہ آپ بہت سارے موضوعات پر ایک ساتھ بلاگنگ کر سکیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ آپ ایک موضوع چن لیں۔ موضوع چننے کیلیے ضروری ہے کہ آپ کو اس سے دلچسپی ہو تا کہ آپ کی بلاگنگ میں دلچسپی قائم رہے۔ موضوع ایسا ہونا چاہیے جس سے آپ بھی سیکھیں اور آپ کے قارئین بھی۔ جتنا موضوع الگ تھلگ اور عام پبلک کی دلچسپی کا باعث ہو گا اتنا ہی آپ کا بلاگ سوسائٹی پر اثر انداز ہو گا۔
بلاگنگ میں ایک اصول بہت ہی ضروری ہے اور وہ ہے سچی اور کھری معلومات فراہم کرنا یعنی جو بھی بات آپ اپنے بلاگ پر کہیں وہ تحقیق اور چھان بین کے بعد کہیں تا کہ آنے والی نسلیں اس علم سے گمراہ ہونے کی بجائے کچھ سیکھ سکیں۔
انگریزی اردو بلاگنگ کا موازنہ اس وقت کرنا ہی بیکار ہے کیونکہ ابھی اردو بلاگنگ تعداد کے لحاظ سے انگریزی بلاگنگ سے بہت پیچھے ہے مگر بلاگنگ جس بھی زبان میں ہو اس کے اچھا اور کامیاب ہونے کا ایک ہی اصول ہے یعنی خاص موضوع پر خاص انداز میں اچھوتا اظہار خیال، جو آپ کو دوسروں سے الگ تھلگ اور منفرد ثابت کرے۔
19 users commented in " بلاگنگ کیا ہے؟ "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackیہ مضمون علمدار کا نہیں محب علوی کا ہے۔ اس نے کمپیوٹنگ کے لئے لکھا تھا جو علمدار نے اپنے بلاگ پر پوسٹ کر دیا ہے۔
آپ نے انگریزی بلاگز کی تعداد کا تو ذکر کیا ہے لیکن معیار کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟
بدتمیز بھائی میرے خیال سے تو کمپیوٹنگ کے لئے لکھے گئے مضامین کے لئے یہ ضرور ی نہیںکہ کہیں اور نا شائع نا کئے جائیںِ۔۔ اور ویسے بھی کمپیوٹنگ اور علمدار میںفرق ہے کیا؟
باقی بات جیسی بھی کھری ہوتوزیادہ مزہ آتا ہے۔
السلام علیکم
سب سے پہلے تو اتنی اچھی تحریر پر شکریہ قبول کریں۔
بلاگنگ والی تحریر محب بھائی نے ہی لکھی ہے لیکن اس میں کچھ ہاتھ میرا بھی ہے۔ کمپیوٹنگ میں شائع کردہ 90 فیصد آرٹیکلز ہمارے اپنے ہی تھے جو کہ مختلف ناموں سے شائع کیے تھے۔ اب میرا ارادہ ان آرٹیکلز کو آن لائن لانے کا ہے۔ ان شا اللہ۔
نبیل صاحب،
انگریزی اردو بلاگنگ کا مقابلہ ایسے ہی جیسے ایک بڑے ملک کا چھوٹے ملک کیساتھ۔ اگر ملک بڑا اور امیر ہو گا تو اس کا ٹیلنٹبھی زیادہ ہو گا۔ جیسا کہ موجودہ حالات میں امریکہ اور افغانستان کا کوئی مقابلہ نہیںہے، اسی طرح اسرائیل کا غزہ کیساتھ کوئی مقابلہ نہیںہے۔ جس دن اردو بلاگرز کی تعداد زیادہ ہو گئی اس دن اردو انگریزی بلاگز کا موازنہ بھی ہو جائے گا۔ ابھی لے دے کے بیس تیس اردو بلاگرز ہیںبیچارے وہ سینکڑوں انگریزی بلاگرز کا کیسے مقابلہ کر سکتے ہیں۔ ہاںاگر تناسب کا حساب لگایا جائے تو جوڑبرابر کا ہی ہے۔
افضل صاحب، آپ کے بلاگ کے توسط سے ہی ہمیں پاکستانیت ڈاٹکام کے بارے میں پتا چلا تھا، کیا آپ کے خیال میں اردو میں اس معیار کا کوئی بلاگ موجود ہے؟ اگر ہاں تو اس کا ربط عنایت فرمائیے، اور اگر نہیں تو اس کی کیا وجہ ہے؟
افضل صاحب آپ کا مضمون جامع ہے۔ البتہ میں اس سے متفق نہیں کہ موازنہ یا مقابلہ نہیں کیا جاسکتا۔ نہ تو انگریزی میں لکھا جانے والے سارے بلاگز بہت میعاری ہیں اور نہ ہی اردو میں لکھے جانے والے سارے بلاگز غیر میعاری۔ اردو بلاگرز بھی بہت سے موضوعات پر لکھ رہے ہیں اور کئی ایک بہت تو بہت اچھا لکھ رہے ہیں۔ غالب اور شیکسپیر کا موازنہ کرنے سے بہتر میری نظر میں تو ان کے جداگانہ تشخص سے سیکھنا زیادہ مناسب ہے۔
نبیل بھائی سے عرض کرنی تھی کہ اردو میں جب بھی شراکتی بلاگ کا سلسلہ چلتا ہے تو ڈیڑھ اینٹ کی مسجد والا معاملہ آجاتا ہے جسے آپ سے بہتر کوئی نہیں سمجھ سکتا جیسا کے جہانزیب صاحب کے بلاگ کی اک پوسٹ میں بات ہوئی ہے۔ منظر نامہ نے اس سلسلے میں کئی بار کوششیں کی ہیں لیکن نتیجہ یہ نکلا کے تین چار سے زیادہ بلاگرز نے ایک یا دو مضامین سے زیادہ اس سلسلے میں نہیں لکھے۔ اس صورت حال میں پاکستانیت ڈاٹ کام جیسے اردو بلاگ کا قائم کرنا مشکل ہوجاتا ہے کیونکہ نہ معلوم وجوہات کی بنا پر کنٹریبیوٹ کے بجائے کنٹرول کا مسئلہ کھڑا ہوجاتا ہے۔ لیکن اگر پاکستانیت ڈاٹ کام جیسے اردو بلاگ کی بنیاد رکھی جائے تو یہ اردو بلاگنگ کی ترقی کے لیے اہم قدم ہوگا
نبیل اور راشد صاحب،
راشد صآحب کی بات درست ہے کہ پاکستانیت ڈاٹ کام ایک پروفیسر نے شروع کیا جو صحافی بھی ہیں اور پھر انہوں نے ایک گروپ ترتیب دیا۔ اگر ایسا اردو بلاگ میںہو سکے تو مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ اسلیے پاکستانیت ڈاٹ کام ذاتی بلاگ نہیںہے۔
جیسا کہ پہلے ہم نے کہا وہاںتک پہنچنے میںابھی بہت وقت درکار ہے۔ ابھی اردو بلاگنگ کی ابتدا ہے اور ہمیںامید ہے کچھ عرصے بعد سب ٹھیک ہو جائے گا۔
تعلیم دی کمی، بہت سے لوگ اپنے ہی بلاگ پر لکھنے کو ترجیح دیتے ہیں گیسٹ رائٹر بننے سے پرہیز فرماتے ہیں۔ اگر منظر نامہ دعوت دے رہا ہے تو اس پر لکھیں نہ کہ اپنے بلاگ پر۔
بدتمیز صاحب،
آپ کا طنز سر آنکھوں پر مگر شاید آپ نے منظرنامہ کی دعوت غور سے پڑھی نہیں وگرنہ آپ ہمیںتعلیم کی کمی کا طعنہ نہ دیتے۔ منظرنامہ والوں نے آخر میںدونوں آپشن دی ہیں یعنی اپنے بلاگ پر لکھیںیا پھر انہیںلکھ کر بھیج دیں۔ سو ہم نے پہلی آپشن کو پسند کیا اور تحریر اپنے بلاگ پر لکھ دی۔ اب منظرنامہ والے اس تحریر کا لنک دے دیںگے۔
اجتماعیت کا فقدان، آپ نے دوسری ہی آپشن کیوںپسند کی؟ اگر آپ ہی وہاں نہیں لکھ سکتے تو ٹیم کا حصہ کون بنے گا؟ دوسروں کی ٹیم بنانے سے پہلے خود کیوں نہ ٹیم بنا لیں؟
جناب بدتمیز صاحب خداکا شکرہے آپ دیکھ پڑے میرابلاگ اردوٹیک ڈاٹ نیٹ سانحہ میں تباہ ہو گیا میں نے دوبارہ اسکو فعال کرنے کی کوشش کی سارا ڈیٹا تو ضائع ہو گیا مگر بلاگ فعال ہو گیا لیکن چند روز بعد پاسورڈ انویلڈ بتانےلگا پاسورڈ ریسیٹ کرنے پربھی پریشانی بدستورہے اگرکوئ حل ہوتوضروربتائں میرے بلاگ پر کمنٹس موڈ ریشن میں ہیں مگر بنا اکاؤنٹ میں داخل ہوۓ انکو کیسے اپروو کرسکتاہو سبھی سے معذرت
افضل صاحب
آپ نے بہت اچھی اور جامع باتیں کی ہیں۔ میں پہلے دن سے ہی یہ کہہ رہا ہوں کہ موضوعاتی بلاگنگ بہت ضروری ہے، اگر آپ کو یاد ہو تو میں نے پاک سپیکٹیٹر کو اپنے انٹرویو میں کم و بیش وہی باتیں کہی تھیں جو آپ نے لکھی ہیں۔
http://shahfaisal.wordpress.com/2008/02/04/%D9%85%DB%8C%D8%B1%D8%A7-%D8%A7%D9%86%D9%B9%D8%B1%D9%88%DB%8C%D9%88/
اچھی بات یہ ہے کہ اردو بلاگرز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے لیکن افسوس کہ معیار پر توجہ نہیں دی گئی اور بلاگرز نے مقدار پر ہی سارا زور صرف کیے رکھا ہے۔ میں تو خیر دونوں ہی میںناکام رہا ہوں۔
جہاں تک اجتماعی بلاگنگ کا تعلق ہے میرا خیال ہے کہ منظر نامہ نے اچھی شروعات کی ہیں اور میں کافی عرصے سے ایسے ہی ایک خیال پر سوچ رہا ہوں لیکن اسمیں دو باتیں اہم ہیں۔ پہلی تو یہ کہ موضوع کا چناؤ خود لکھاری کرے، دوسرے یہ کہ ہر موضوع پر لکھنے والا اسی موضوع پر ہی لکھے یہاں وہاں کی باتیں نہ لکھے۔ مثلآ اگر ایک ایسا اجتماعی بلاگ شروع ہوتا ہے تو شائد اجمل انکل کو تاریخ، مکی صاحب کو لینکس اور عمومی ٹیکنالوجی، قدیر کو تعلیم، آپ اور بدتمیز کو بیرون ملک موضوعات، شعیب صفدر کو وکلا اور سول سوسائٹی وغیرہ جیسے موضوعات اچھے لگیں اور آپ انہی پر لکھیں۔ یہ فہرست صرف مثال دینے کیلئے بیان کی ہے حرف آخر ہر گز نہیں ہے۔
اسکے علاوہ شہری بلادگ بھی شروع کیے جا سکتے ہیں جسمیں تقریبا ہر بڑے شہر میں اردو بلاگر موجود ہیں۔
اگر ہم ایسا کچھ کر لیتے ہیں تو یقین کریں کہ یہ اردو، پاکستان اور بلاگنگ کی بہت بڑی خدمت ہو گی اور لوگوں کے منہ بھی بند ہو جائیں گے 🙂
آخری بات یہ کہ اس پراجیکٹ کو شروع کرنے سے پہلے کچھ ہوم ورک ضروری ہے اور چند سینئیر بلاگرز کی ٹیم بنائی جائے جو اسکی نگرانی کرے اور جو وعدہ کر کے کام نہ کرے اس سے پوچھ تاچھ بھی کریں وغیرہ وغیرہ۔
منظر نامہ شروع کرتے ہوئے تو ہم نے یہی سوچا تھا کہ ایک مشترکہ بلاگ بنایا جائے۔ اسی لیے ہم نے سلسلہ “نقطہ نظر“ شروع بھی کیا۔ لیکن سبھی کو معلوم ہو گا کہ یہ سلسلہ کامیابی سے چل نہیں سکا، چند ایک بلاگرز کے علاوہ کسی اور نے اس میں شرکت نہیں کی۔ پچھلے موضوع پر بھی صرف راشد کا ہی مضمون سامنے آیا۔ شاید بلاگرز اپنے بلاگز پر لکھنا ہی پسند کرتے ہیں، اسی بات کو مدِنظر رکھتے ہوئے اس بار بلاگرز کو اپنے بلاگز پر لکھنے کو بھی کہا گیا ہے۔ اگر صرف ایک عد مضمون ہی سامنے آتا ہے تو اس سلسلے کا کوئی خاص فائدہ نہیں ۔ لیکن اب تک جو دکھائی دے رہا ہے کہ یہی طریقہ بہتر ہے کہ بلاگرز کو اپنے بلاگز پر بھی لکھنے کا اختیار دیا جائے، ایک، دو اور بلاگرز نے بھی لکھنے کاذ کر کیا ہے جو کہ صرف ایک مضمون سے بہت بہتر ہے۔
متفق نہیں۔ انفرادیت کچل کر اجتماعیت کو فروغ دیں۔ ہمارے ہر مسئلے کی جڑ انفرادیت سے جڑی ہے۔ لوگوں کو احساس دلائیں کہ وہ منظرنامہ کو بھی رونق بخشیں۔ منظرنامہ اجتماعی پلیٹ فارم بنائیں نہ کہ آئین کہ گائیڈ لائین لی اور گھر کو۔
بدتمیز، ہم تو احساس ہی دلا رہے ہیں۔باقیوں کو تو چھوڑیں۔۔۔ امید ہے آپ کی طرف سے کوئی تحریر منظر نامہ پر دیکھنے کو ضرور ملے گی۔ 🙂
بدتمیز آپ کی باتوں سے تو لگ رہا ہے کہ بس ایک ہی اردو بلاگ ہونا چاہئے
اگر میںغلط ہوں تو تصحیحکریں
مزید یہ کہ فیصل صاحب کی شہری بلاگنگ والی تجویز بہت اچھی ہے
اپنی بلاگ فونٹ کا سائز کچھ بڑھا لیں تو نوازش ہوگی ہم جیسے خوبصورتی کے دیوانوں کے لیے ۔ موجود فونٹ کا سائز ہمیں اچھا معلوم نہیں ہو رہا ہے۔
Leave A Reply