کل پنجاب کے وزیر اعلٰی شہباز شریف نے پنجاب پولیس کی تنخواہوں میں اضافہ کیا تو پولیس والوں کی خوشی دیکھنے والی تھی۔ ہم شروع سے اس بات کے قائل رہے ہیں کہ تنخواہوں میں اضافہ کرپشن کو روکتا ہے۔ اگر سرکاری ملازم کی تنخواہ مناسب ہو گی اور وہ قناعت پسندی کے ساتھ زندگی بسر کرنے کی کوشش کرے گا تو کرپشن کے بغیر بھی اچھی زندگی گزار سکے گا۔ امید ہے تنخواہیں دگنی ہو جانے کے بعد پولیس والے اپنی کارکردگی بھی دگنی کر دیں گے۔
تنخواہوں میں اضافے نے جہاں ایک طرف پولیس ملازمین بھنگڑا ڈالنے لگے وہیں دوسری طرف کلرکوں اور جیل کے ملازمین نے احتجاج بھی شروع کر دیا۔ ان ملازمین کا کہنا ہے کہ پولیس کی طرح ان کی تنخواہیں بھی دگنی کی جائیں۔ ہو سکتا ہے پولیس کی تنخواہوں میں اضافہ پولیس کی ڈیوٹی کو اس طرح دگنا کر دے کہ انہیں احتجاج کی لہر روکنے کیلیے میدان میں کودنا پڑے۔
ہمارے ہاں چونکہ کوئی کام باقاعدہ منصوبہ بندی سے نہیں ہوتا بلکہ دباؤ میں آ کر یا سیاسی فائدے کیلیے ہوتا ہے۔ چیف جسٹس کی بحالی، مالا کنڈ کا نظام عدل اور پنجاب پولیس کی تنخواہوں میں اضافہ اس کی تازہ مثالیں ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ تنخواہوں میں اضافے کا اعلان تقریب میں کرنے کی بجائے، خزانے کی وزارت طے کرتی کہ کس کی کتنی تنخواہ بڑھانی ہے اور اس کا باقاعدہ اعلان کیا جاتا تا کہ کسی کی حق تلفی نہ ہوتی اور احتجاج کی لہر نہ اٹھتی۔
جب تک ہم لمبے عرصے کی منصوبہ بندی نہیں کریں گے اور مسائل کو جلسہ گاہوں میں حل کرتے رہیں گے، ہمارے مسائل وہیں کے وہیں رہیں گے۔ مسائل کا عارضی حل ڈنگ ٹپاؤ تو ہو سکتا ہے مگر مستقل نہیں۔
3 users commented in " تنخواہوں میں اضافہ "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackپولیس کی تنخواہوں میں اضافے کو مالا کنڈ یا لانگ مارچ کے ساتھ ملانا درست نہیں ہے یہ تینوں عمل ایک دوسرے سے مختلف ہیں ۔ پولیس کی تنخواہوں میں اضافے کا سلسلہ منصوبہ بندی کے ساتھ چل رہا تھا ۔ لیکن اجازت نہیں مل رہی تھی کہ باقی محکموں والے شور مچائیں گے ۔ صوبہ سرحد میں پولیس کی تنخواہوں میں اضافے کا اعلان بہت پہلے کر دیا گیا تھا لیکن اس پر ابھی تک عمل نہ ہو سکا ۔ شہباز شریف نے تنخواہ بڑھانے کی بجائے رِسک الاؤنس دے دیا جو ہر سکیل کی بنیادی تنخواہ کے برابر ہے ۔ لیکن اس کے ساتھ تنبیہہ بھی کی ہے کہ دیانتداری سے کام کرنا ہو گا
افضل صاحب! آپ نے بجا فرمایا کہ ہر کام مکمل منصوبیہ بندی سے ہونا چاھیے مگر پاکستان کی ان حالات میں آپ کو کسی طرف سے پہل کرنی پڑے گی اور کسی نہ کسی کو اس بات کا پابند بنانا پڑے گا کہ آپ کو مالی فوائد اور سہولیات عام آدمی سے بڑھ کر دی جارہی ہیں اور آپ ان زرائع پہ قابو پانے کے لیے حکومت کے ہاتھ مظبوط کرین جن ذرائ کے خرد برد کی وجہ سے قوم کے کھربوں روپے بندر بانٹ اور خرد برد کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ اور ویسے بھی پنجاب میں پولیس کے افسران کی حد تک یہ تبدیلی نظر آتی ہے کے وہ سرکار کی بجائے اب اصولوں کی پاسداری کی اور ائین کی بات کرنے لگے ہیں ۔ اور ہم حسن ظن رکھتے ہیں کہ اللہ سبحان و تعالٰی اب قوم کی حالت بدل دے شاید ۔ آمین
پولیس کی تنخواہوں میں اضافہ ایک ضروری چیز ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ جو ضروری کام کرنا چاہیے اس میں پولیس کا پورا نظام ہی اصلاحات کا متقاضی ہے۔۔ خدا کسی کو تھانے کو منہ نہ دکھائے لیکن کراچی جیسے شہر میں ایسے تھانے ہیں جہاں میزوں کو اینٹیں جوڑ کا بنایا گیا ہے اور ایف آئی آر کاٹنے کے لیے کاغذ قلم تک مہیا نہیں ہے۔۔ تربیت اور اسلحے کی بات تو جانے دیجیے اگر پولیس اہلکار شہید ہوجائے تو چند لاکھ روپے دے کر فرض پورا کرلیا جاتا ہے اور پھر امید رکھی جاتی ہے کہ پولیس اسکاٹ لینڈ یارڈ کی طرح اپنے فرائض انجام دے۔ یہ اضافہ وقتی طور پر کچھ ریلیف دے سکتا ہے لیکن مستقل کرپشن اور پولیس کے محکمے کی تنزلی روکنے میں کچھ اہم نہیں۔۔ پولیس صرف ایک محکمہ ہے باقیوں کی صورت حال بھی کم وبیش ملتی جلتی ہے۔۔
Leave A Reply