اسلام عليکم

 ——صاحب

 کيسے ہيں آپ؟ اميد ہے کہ اللہ کے فضل و کرم سے ٹھيک ٹھاک ہونگے۔ حيران کہ ميں کون ہوں؟ خير ميرا تعارف اتنا ضروري نہیں ہے بس سمجھ ليجۓ کہ ميں آپ کے بلاگ کا متواتر نہيں تو کم از کم قاري تو ہوں—

ميں آپ کي تحارير کو بہت پسند کرتا ہوں شائد اس لۓ کہ آپ بھي ميرے جيسے سوچتے ہیں۔ مزہب، ملک و قوم، بھائي چارہ وغيرہ اس پر آپ کا اندازِ تحرير سونے پر سہاگہ، يوں کہۓ کہ مولوي ہوتے ہوۓ بھي احساس نہيں ہونے ديتے۔

 میں آپ کي توجہ آجکل کے اسلامي جمہوريہ پاکستان کے ميڈيا کي جانب دلانا چاہتا ہوں۔ بغير بازو کے آستينيں، ننگے پيٹ و کولہے سينے کي نمائش، فٹنگ والي جينز جس کے اوپر براۓ نام کوئي چيز حتٰي کہ اس کو شرٹ کہنا بےوقوفي ہي تو ہے، مردوزن کي سرِعام بوس و کنار۔ کيا يہ پاکستان ہے؟ کيا کبھي ايسا پہلے بھي ہوا تھا؟ ہوا تھا توميں نہيں جانتا۔ ميري عمر ماشااللہ ٢٢ سال ہے۔ ميں نے نہيں ديکھا۔ اس پر بات يہ کہ آج کل بھارتي طرز کو اپنا ليا گيا ہے۔ ڈرامے اسي طرح کے، گانوں کي عکس بندي ميں ڈسکو، شراب نوشي اور اس کتني چيزيں۔ لڑکے عموماً اور لڑکياں خصوصاً اس طرف مائل ہو رہي ہيں۔ کچھ سال يہ کام جاري رہا تو ہماري پہچان ختم ہو جاۓ گي [اللہ نہ کرے] تو ہميں کچھ کرنا چاہۓ ان فرعونوں کے سامنے۔ ليکن کيا؟

 جنگ يا کچھ اور؟

 آپ ايک پڑھے لکھے با شعور آدمي ہيں، ايک نيک کام کر رہے ہيں جس کا صلہ اللہ آپ کو دے گا انشا اللہ – ميرا اندازِ تحرير صحيح نہيں جسکا آپ کو بخوبي اندازہ ہو گيا ہو گا۔ دراصل ميں ايک قلم کي جنگ کرنا چاہتا ہوں ان تمام بھارت و مغرب نوازوں کے خلاف۔ چاہتا ہوں آپ مدد کريں جس کا صلہ يعني کريڈٹ آپ کر ملے گا۔ يہ کيمپين اي ميل سے کي جاۓ گي۔ آپ، ميں، ہمارے احباب۔

 اس ميں ہم نے جو چيزيں غير مزہبي و غير ثقافتي اپنا لي ہيں حاليہ سالوں ميں ان پر لکھيں گے يعني مزہبي طور پر منع کي گئ چيزوں کو معاشرتي نقصانات کے طور پر واضح کيا جاۓ۔ سيکولروں سے نمٹنے کيلۓ۔جس ميں واضح طور پر اس جانب توجہ دلائي جاۓ کہ ہم باز نہ آۓتو دشمن کامياب ہو جاۓ گا۔ ہم ہماري پہچان بھول جائيں گے۔ جيسے ديلنٹائن۔ کيا کسي کو چاہنے کيلۓ اس دن کا انتظار کرنا ہوگا؟ لوگوں کو مختصر طور پر ويلنٹائن کے متعلق بتايا جاۓ۔

ٹي وي چينلوں پر کڑي تنقيد کي جاۓ۔ خصوصاً جيو اے آر واۓ۔ پي ٹي وي بھي کم نہيں۔ لوگوں کو بتايا جاۓ کہ ہمارے اپنے لوگ ہي ہماري ثقافت کو خراب کرنےکيلۓ خريدے گۓ ہيں۔ ہمارے اپنے طرز کے سنہري ڈرامے و پروگرام کہاں گۓ؟ خدا جانتا ہے اب تو ہر طرف بھارت ہي بھارت ہے۔ شرم آتي ہے ان نام نہاد پاکستاني چينلز پر۔ يہ لوگ پيسہ کمانے کے ليۓ کچھ بھي کر سکتے ہيں۔ کچھ بھي۔

 بھارت سے ثقافتي روابط کي حوصلہ شکني کي جاۓ۔ ميرا کا واقعہ ياد ہ ہو گا آپ کو؟ اس دن جيو پر تاج محل بھارتي فلم کے سلسلے ميں آنے والے وفد کے سامنے سونيا جہاں جو کہ خود پاکستاني نہ ہونے کا دعويٰ کر چکي ہے۔ اس کا باپ ميڈم نورجہاں کا بيٹاہے۔ ماں فرينچ ہے پلي بڑھي مغربي طرز ميں ہے، نے خود جنگ اخبار کو انٹرويو ميں کہا کہ ميرا پاکستان سے کوئي بھي تعلق نہيں۔ علاوہ ازيں ايک بھارتي ہندو سے شادي کر چکي ہے کو بار بار بشريٰ انصاري و راحت کاظمي پاکستاني اداکرہ بلا رہے تھے اور اس پر دونوں فرمانے لگے کہ ايک جوان لڑکي آپ  کو دي ہے [سونيا] دوسري کو [ناديہ جميل] کو بھي لے جائيں۔ ناديہ نے بڑے ہي پيار سے انکار کر ديا جس پر بشريٰ انصاري فرمانے لگي چلي جاؤ ہو کر آ جانا۔ کيا يہ بے غيرتي نہيں۔ کيا انہيں ايسا کرنے پر مجبور کيا جارہا ہے؟ يہ سب ايک تيار شدہ پروپيگنڈہ ہے۔ پاکستان کو نيچا کرنے کيلۓ۔ پاکستانيوں کي غيرت مارنے کي بجاۓ جيسا کہ اندرا گاندھي کہہ چکي ہے کہ ان کو ثقافتي مار مارو وگرنہ يہ مرتے جائيں گے مگر ہاريں گے نہيں۔

 حاليہ فيشن۔۔۔ کيا لکھوں آپ نے ديکھا ہي ہوگا۔ اے آر واۓ نے ايک پاکستاني فيشن ٹي وي کھولا ہے۔ اس پر کچھ بھي کہنا فضول ہے۔ آپ نے شائد ديکھا ہو۔

 ايک کينيڈا ميں مس پاکستان ورلڈ کے نام سے ہے جس ميں پاکستاني نسل کي لڑکياں حصہ ليتي ہيں۔ جن ميں سے ايک مس پاکستان ورلڈ ميں حصہ لے بھي چکي ہے۔ اب مس ورلڈ اور مس يونيورس ميں جانے کا ارادہ ہے۔ پرانا کلچرل منسٹر طارق جنجوعہ ان کو روک چکا ہے عين وقت پر اس کو رکوا ديا تھا يہ ٢٠٠٢ کا واقعہ ہے۔ مگر مشرف نے اسے بدل ديا اب کوئي بھي نہيں روک رہا ميں نے مشرف کو ميل بھي کيا ليکن لا حاصل۔ وہ تو شائد احمدي ہے۔ لا دين تو وہ ہے ہي۔

  وہ لڑکي دنيا کے سامنے تقريباً ننگے بدن يعني تيراکي کے لباس [بيکني] ميں کيٹ واک کر چکي ہے۔ ايک پاکستاني نسل کي مسلمان [ظاہر تو مسلم ہي کيا گيا ہے][ لڑکي پاکستاني شہري نہيں ہے] لڑکي مگر کوئي روکنے والا نہ تھا نہ ہے۔۔۔ ميں اس لڑکي کي تصوير بھيج رہا ہوں آپ اندازہ لگا پائيں گے۔

 مس کينيڈا پاکستان يا مس پاکستان ورلڈ کي لڑکياں بھارتي گانوں پر رقص بلکہ مجرہ کرتي ہيں۔ ان کا کوريو گرافر يعني رقص کا اور کولہے مٹکانے کا ہدائت کار بھارتي ہے۔ اگر آج ہم خاموش ہوگۓ تو گۓ کام سے۔ سونيا احمد جو کہ اس کمپني کي مالک ہے نے پاکستاني کينيڈين کميونٹي سے صاف کہ ديا کہ ميں باز نہيں آؤں گي۔ لڑکياں وہ سب کريں گي جو بين الاقوامي مقابلہ حسن ميں ہوتا ہے۔

 آپ سے التماس ہے تمام چيزوں کو ذہين ميں رکھ کر دل کي گہرائي ميں اترنے والي تحرير لکھيۓ۔ اگر ہوسکے تو انگريزي ميں بھي ۔ وگرنہ صرف اردو ميں۔

 اسلام، پاکستان کشمير کے بارے بھارت کے عزائم لکھيۓ۔ مجھے اميد ہے آپ مدد کريں گے۔ ليکن کہيں پر بھي مولويانہ طرز نہيں ہونا چاہيۓ۔ ميں آپ کو مولوي نہيں بلا رہا بلکہ کچھ سيکولروں کو کوئي بات بنانے کا موقعہ نہ مل پاۓ اور مولوي کا نام آتے ہي لوگ بات کو مکر سمجھنے لگتے ہيں۔ اس لۓ درخواست کي کہ مزہب کو معاشرے ميں ڈھل کر غلط چيزوں کے نقصانات لکھيۓ کہ پڑھ کر بات سينے ميں اتر جاۓ۔ ميں نہيں جانتا کہ آپ ميري مدد کريں گے يا نہيں مگر اتنا جانتا ہوں کہ ہماري منزل ايک ہے، پاکستان۔ اسلامي جمہوريہ پاکستان

 اللہ آپ کا ہم سب کا حامي و ناصر ہو آمين

 وسلام

 ياسر

bloggistani@gmail.com