کتنے دنوں سے ہمارے دل ميں ايک عجيب سا خيال آرہا ہے۔ وہ خيال يہ ہے کہ ہم اگر مندرجہ ذيل مراحل سے گزرتے يا مندرجہ ذيل حالات سے دوچار ہوتے تو ہمارا کيا حال ہوتا۔ اس بارے میں سوچتے ہي ہمارے تو رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہيں اور دل سے لاکھ لاکھ شکرانے کے کلمات ادا ہوتے ہيں کہ خدا نے ہميں اتني بڑي آزمائشوں سے دوچار نہيں کيا۔ ليکن اس کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کيلۓدل سے دعاۓ خيربھي نکلتي ہے جو ان آزمائشوں کا شکار ہيں۔ آئيں ہم سب ملکرفرض کريں کہ اگر ہم مندرجہ ذيل حالات کي ستم ظريفي کاشکار ہوتے تو ہمارا کيا حال ہوتا اور پھر ان آزمائشوں کے شکار لوگوں کي جراًت کي داد ديں کہ وہ کتنے باہمت لوگ ہيں جو ان آزمائشوں سے گزر کر بھي زندہ رہتے ہيں۔ ايک منٹ کيلۓ سوچۓ اگر
١۔ ہميں پوليس کسي جرم کي پاداش ميں پکڑ کر لے جاتي اور ہماري بے گناہي کے باوجود ہميں مار مار کر ادھ موا کر ديتي
٢۔ ہميں ہماري حکومت پکڑ کر غيروں کے خوالے کرديتي اور غير ہمیں ايسي جگہ ميں رکھتے جہاں دنيا جہان کو ہماري خبر نہ ہوتي اور غير ہميں جديد ترين طريقوں سے وہ سزائيں ديتے کہ ہم مرنے کي دعائيں مانگنے لگتے
٣۔ سرکاري ايجينسي کے لوگ ہمیں مسجد سے اٹھا کر لے جاتے اور کئي مہينوں تک روپوش رکھتے۔ اس دوران وہ ديسي طريقوں سے اس طرح اذيتيں ديتے کہ ہم اس بے بسي پر اتنا روتے کہ آسمان بھي ہماري تکاليف پر بلبلا اٹھتا
٤۔ ہميں ہمارے ہي وڈيرے يا چوہدري کمي سمجھ کر قيد کرليتے اور ہميں سزا دينے کيلۓ ہمارے رشتہ داروں کو اتنا تنگ کرتے کہ ہماري غيرت ہي مر جاتي
٥۔ ہم ايک مہلک بيماري کا شکار ہوجاتے اور اس بيماري کے آخري مرحلے ميں اتني تکليف اٹھاتے کہ مرنے کي دعائيں مانگنے لگتے
٦۔ ہمارے گھر ميں ڈاکو داخل ہوجاتے اور وہ گھر کا مال لوٹنے کے ساتھ ساتھ ہماري ماں بہنوں کے ساتھ بھي زيادتي کرتے اور ہم کچھ بھي نہ کرپاتے
٧۔ ہم کسي امير يا افسر کے نوکر ہوتے اور وہ دن رات ہميں گالياں دے دے کر ذليل کرتا رہتا اور ہم اندر ہي اندر کڑھتے رہتے مگرکچھ کرنے کي ہمت ہم ميں نہ ہوتي
٨۔ ہم چھوٹي عمر ميں يتيم ہوجاتے اور سارے رشتے دار ہماري وراثت چھين ليتے۔ پھر ہم ساري زندگي چھوٹے موٹے کام کر کر کے گزر بسر کرتے
٩۔ ہم کسي محکمے ميں ملازم ہوتے اور رشوت نہ لينے اور نہ لينے دينے کے چکر ميں کہيں بھي جم کر نوکري نہ کرپاتے۔ اس جرم کي پاداش ميں ہميں ملک کے دور دراز علاقوں ميں ٹرانسفر کر ديا جاتا جہاں ہم اپني نيک نامي کو گلے لگاۓ ساري عمر گزار ديتے
١٠ ۔ ہم باہر جانے کے چکر ميں ايجينٹوں کے ہاتھوں لٹ جاتے۔ جو ہميں ايسے ملک ميں بھيجتے جہاں پہنچتے ہي ہميں جيل بھيج ديا جاتا اور سالوں سال کوئي ہماري خبر ہي نہ ليتا۔
١١۔ ہميں ناکردہ گناہ کي سزا ہو جاتي اور ہم باقي ماندہ ساري زندگي جيل ميں بدمعاشوں کي نوکري ميں گزار ديتے جہاں نہ ہماري عزت ہوتي اور نہ وقار ہوتا۔ جو آتا ہميں دس گالياں ديتا اور ہماري عزتِ نفس کر دن رات اپنے پاؤں تلے روندتا رہتا۔
١٢۔ ہندوستاني ہمیں ماہي گيري کے چکر ميں پکڑ کر لے جاتے اور وہيں جيلوں ميں گلتے سڑتے رہتے۔ نہ حکومت ہماري خبر ليتي اور نہ ہميں رہائي ملتي۔
خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اس نے ہميں اس جيسي ايک بھي اذيت کا شکار نہيں ہونے ديا وگرنہ ہم کمزور دل لوگ بے غيرتي کے پہلے ہي جھٹکے ميں جان سے ہاتھ دھو بيٹھتے۔
ليکن ڈرنا چاہيۓ ان ظالموں کو جو ان جرائم ميں ملوث ہيں اور جنہيں انسان کو ذليل کرکے ذرا ملال نہيں ہوتا کہ ايک دن خدا مظلوموں کي بھي سنے گا اور پھر وہ اگلے پچھلے سارے مظالم کا گن گن کر حساب ليں گے۔ ليکن مظلومو وہ دن تب تک نہيں آۓ گا جب تک تم متحد ہو کر ان ظالموں کے سامنے کھڑے نہيں ہو جاؤ گے۔
خدا ان مظلوموں ميں اتحاد پيدا کرے اور انہيں اتني طاقت دے کہ وہ ظالموں کو عبرت کا نشان بنا ديں۔
5 users commented in " يہ سوچ کر رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہيں "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackبیشک خدا کا ارب ہا شکر ہے کے ہم ایسی ازیتوں سے دوچار نہیں۔۔
خدا ظالموں کو فنا کرے۔
ہر حال ميں اللہ کا شُکر ادا کرتے رہنا چاہيئے ۔ جو ان اذيّتوں سے بچے ہوئے ہيں وہ اللہ کی مہربانی ہی سے بچے ہيں ۔ ميں اللہ کا اَن گِنت بار شکر ادا کرتا ہوں کہ اُس نے مجھے بچايا ۔ اِن عمال ميں سے ايک کا مزا ميں نے چکھا يعنی افسروں کی مہربانيوں کا ۔
خدا آزمائش سے بچائے!!!
اللہ تعالٰی ہر مسلمان کو اپنی امان میں رکھے ۔۔۔۔ آمین
جواب عرض ہے
اللہ تعالٰی ہر مسلمان کو اپنی امان میں رکھے ۔۔۔۔ آمین
Leave A Reply