ایکپریس اخبار کا یہ اشتہار ملاحظہ فرمائیں اور دیکھیں کس طرح شراب نوشی کو الکحل ازم کے لفظ سے بدل کر ایلیٹ کلاس کو مخاطب کیا گیا ہے۔ اشتہار سے تو یہی لگتا
ہے کہ اب امیر طبقہ پہلے سے زیادہ شراب پینے لگا ہے تبھی تو اس کمپنی نے اپنا کلینک کھولا ہے اور اتنا قیمتی اشتہار دیا ہے۔ اسی لیے اشتہار کی فوٹو میں بھی ایک یورپین ٹائپ امیر آدمی کو مہنگی شراب کیساتھ دکھایا ہے۔ ایک مسلمان ملک کے کلینک کے اشتہار میں یہ بتانا بھی گوارا نہیں کیا گیا کہ شراب اسلام میں حرام ہے بلکہ نارمل ڈرنکنگ کو جائز قرار دینے کی کوشش کی ہے۔
اشتہار دینے والوں نے شراب ترک کرنے کا مشورہ نہیں دیا بلکہ کہا ہے کہ “ایک پراسرار جسمانی تبدیلی سے ڈرنکنگ کسی وقت بھی الکحل ازم میں بدل سکتی ہے”۔ یعنی علاج سے الکحل ازم کو نارمل ڈرکنگ کی طرف واپس لانے کا وعدہ کیا ہے۔
ایک وقت تھا ہماری فلمی انڈسٹری کے لوگ شراب پینے والوں میں شمار ہوتے تھے یا پھر جنرل اور دوسرے حکومتی اہلکار۔ اب جوں جوں امیروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے شراب کی کھپت بھی بڑھ چکی ہے۔ مشرف چونکہ خود بہت بڑے ڈرنکر تھے اور روشن خیال بھی اسلیے انہوں نے شراب کو عام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ تب سے شراب کی دکانیں اور نائٹ کلب زیادہ ہو چکے ہیں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ موجودہ حکومت نے بھی اسی روش کو برقرار رکھا ہے اور شراب کی خریدوفروخت پر سختی سے پابندی کرانے کا کوئی عندیہ نہیں دیا۔
16 users commented in " شراب نوشی "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackہاں جی۔۔۔ اس طرح تو یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ
نشہ حرام ہے ۔۔۔
شراب حرام نہیں۔۔
تو کم پیو تاکہ نشہ نہ ہو ۔۔۔
پچھلے نو دس سال میں جو نئے نو دولتیوں کی کلاس پیدا ہوئی ہے۔۔۔ ان کے ہی چونچلے ہیں یہ۔۔۔ پیسہ اتنا ہے کہ خرچ کرنے کے لئے بہانے ڈھونڈتے ہیں۔۔۔ بس پھر آجاتے ہیں ایسے ہی فنکار ان سے پیسہ بٹورنے۔۔۔
http://www.jang.net/jm/5-14-2009/pic.asp?picname=10_01.gif
http://www.jang.net/jm/5-14-2009/pic.asp?picname=10_01.gif
محترم افضل صاحب!
یہ لنک جو اوپر عابد صاحب نے دیا ہے اس ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ بلی نہیں بلکہ بلا تھیلے سے باہر آرہا ہے۔ جب وزیروں کے یہ حالات ہونگے کہ وہ غیر ملکی خیراتی مشن پہ پاکستان کے ازلی دشمن کی بھارتی رقاصاؤں کے ساتھ راتیں رنگین کریں۔ ( کیونکہ ان وزراء شذراء کی ذہنی اور اخلاقی بالیدگی صرف رقص دیکھنے تک نہیں ہوتی۔ بلکہ یہ ان کا نقطعہِ آغاز ہوتا ہے اور عقل مند لوگ ان وزراء کی شراب و منشیات کے نشے میں دھت ہو کر عیاشی کی انتہاء کے بارے میں خود انداہ لگا سکتے ہیں)۔ تو ایسے حکومت کے چھوٹے موٹے بالکے پاکستان کے اندر اور باہر شراب نوشی سے کیونکر باز رہیں۔
ان کی بلا سے ملک حالتِ جنگ میں ہے یا عوام کو روٹی روزگار ملتا ہے یا نہیں۔
میاں محمد صاحب اپنی کتاب سفر العشق المعروف سیف الملوک میں لکھتے ہیں۔
قدر پُھلاں دا بلبل جانے ، صاف دماغاں والی
قدر پُھلاں دا گِرج کی جانے مردے کھاون والی
( پھولوں کی قدر مردار خور چیل کیا جانے؟، پھولوں کی قدر تو نفیس طبعیت کی مالک بلبل جانتی ہے)
یہ قوم کے نام پہ ملی بھیک میں بھی بددیانتی سے باز نہیں آتے۔ یہ مردار خور ابنِ مردار خور ہیں۔
آپ نے شراب کے بارے میں لکھا ہے۔ شراب نہ صرف حرام ہے بلکہ اسے ام الخبائث کا نام دیا گیا ہے۔ اور اسے نہ صرف خود پینے بلکہ اسلے پلانے اور اسکے بنانے سے لیکر بیچنے تک کسی بھی مرحلے میں مسلمانوں کو شامل ہونے سے منع فرمایا گیا ۔ کیونکہ اسلام کی شان ہے کہ جو شئے اسلام میں مسلمانوں کو نقصان دہ ہونے کی وجہ سے منع ہے ۔ اس سے مسلمانوں کے ذرئعیے باقی عالمِ انسانیت کے لئیے بھی نقصان دہ ہونے کی وجہ سے منع قرقر دیا گیا ہے تا کہ مسلمان کم از کم ایسی حرام اور نقاصان دہ شئے کا ذرئیعہ نہ بنیں۔ خواہ اس میں کس قدر ہی مالی منفعت کیوں نہ ہو۔ اور اسلام کا یہ نظریہ ام الخبائث کے بارے میں بھی ہے ۔
شراب وغیرہ نہ پینا مسلمانوں کی شناخت کرتا ہے ۔ورنہ ھندؤں اور ہم میں تو سوائے اسلام کے کوئی خاص فرق نہیں تھا۔کلچر اور باقی ساری باتیں تو ملتی جلتی تھیں۔ ایک ایسا ملک جو اسلام کے نام پہ مسلمانوں کے لئیے بنا۔ وہاں شراب آئے یا بنائی جائے۔ اور غریبوں کے چوسے ہوئے خون کی حرام کمائی (جو حلال کماتے ہیں وہ حلال کمائی حرام کاموں پہ نہیں اڑاتے) سے شراب اور ام الخبائث ہونے کے ناطے اس کے ساتھ حسن و شباب سے گلھچڑے ارائیں جائیں۔ اور دعوے اسلامی جمہوریہ کے اور نعرے پاکستان زندہ باد کے۔ یہ ہماری روز مرہ کی منافقت کا ایک پہلو ہے۔
جیسا کہ اب جاوید بھائی نے بھی تصدیق کردی ہے کہ بلا تھیلے سے باہر آرہا ہے لوگ واضح طور پر 2 گروہوں میں تقسیم ہورہے ہیں
اللہ کا خوف رکھنے ار آخرت پر یقیں رکھنے والے
اور دوسرا گروہ اللہ سے نہ ڈرنے والے اور دنیا کے بعد کی زندگی پر ایمان نہ رکھنے والے
اگر اب دوسرا گروہ نام سے بھی مسلمان نہیں تو واضح کافر اور اگر نام مسلمانوں والا تو پکے منافق
اور منافقیں کا آخری اسٹیشن جہنم کی سب سے بری جگہ ہے جہاں انکو ہمیشہ رہنا ہے
شراب صرف حرام نہیں بلکہ شراب پینے، پلانے ، بنانے، لانے، بیچنے ہا اس کا کوئی بھی کام کرنے والا جہنمی ہے۔ یہ حدیث کا مفہوم ہے
اب میرے سوال افضل صاحب سے ہے کہ وہ کس طرح ایسے لوگوں کی کنوینسنگ کا کام کرتے ہیں؟کیونکر اوسے لوگوں سے اصلاح اور کی امید لگاتے ہیں؟افضل صاحب کا بلاگ سب سے زیادہ پڑہاجانے والا بلاگ ہے اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ یہاں ایسے لوگوں سے فلاح کا یقین عوام کے دلوں ہیں بنایا جارہا یے
اسی لیئے کسی روز کم نے (معزرت کے ساتھ) افضل ساحب کیلئے ہی کہا تھا کہ بلا تھیلے سے باہر آرہا ہے۔
آخری بات
اگر آپ رافضی نہیں ہیں ، قادیانی نہیں ہیں تو کیوں کیوں لوگوں میں گمراہ لوگوں کی کنوینسنگ کرتے ہیں؟ کیوں ایسے حالات بناتے ہیں کہ کوئی منافقین کو اپنا راہنما مان لے؟ لوگ تو چاہتے تھے کہ مرنے کے بعد بھی کسی طرح نیکی پاتے رہیں اور آپ چاہتے ہیں کہ پھیلائی گئی برائی سے آپ کہ بھی حصہ ملتا رہے؟
لوگو!اللہ کی دعوت کو پھیلاؤ تاکہ آپ کی نسل صاحب کردار ہو
ورنہ تو بےشک انسان خسارہ میں ہے
جعفر صاحب کی بات سے ہم اتفاق کرتے ہیں۔
عابد صاحب لنک کا شکریہ
جاوید صاحب قیمتی وقت نکال کر اس موضوع پر اظہارخیال کرنے کا شکریہ
احمد صاحب،آپ ہمارے اچھے قارئین میںشمار ہوتے ہیں اور ہم آپ کی قدر کرتے ہیں۔ آپ نے کیسے یقین کر لیا کہ ہم گمراہ لوگوں کو نمایاں کر رہے ہیں۔ ہم خدا کے فضل سے مسلمان ہیں اور مسلمانوں کے سامنے انہی کے مسائل اور خصلتیں بیان کر کے اصلاح کی کوشش کر رہے ہیں۔
آپ ہمیںسمجھنے میںغلطی کر رہے ہیں۔ اگر آپ مثالوں سے اپنا نقطہ نظر بیان کریں تو شاید ہم بہتر طور پر اپنی صفائی میںکچھ کہ سکیں۔
احمد صاحب۔۔ اگرچہ آپ نے مخاطب تو افضل صاحب کو کیا ہے، لیکن ایک ایماندار فرد کی حیثیت سے میرا فرض ہے کہ میں نے جو دیکھااور سوچا اسے بیان کروں۔۔۔ مذکورہ بالا پوسٹ میں کوئی ایسی بات نہیں جو مجھے خلاف اسلام لگی ہو، اس کے برعکس انہوں نے ایک برائی کو اجاگر کرنے کے خلاف لکھا ہے، میری سمجھ میں نہیں آیا کہ اس میں سے آپ نے منافقت، قادیانیت اور رافضیت کیسے نکال لی؟؟؟ اور اللہ کے نام پر اس آر یا پار طرز فکر پر تھوڑا سا غور وفکر کر لیجئے۔ جذباتیت سے دامن چھڑا لیجئے اور چیزوں کے ان کے اصل تناظر میں دیکھنا شروع کر دیجئے۔ اسی سے ہمارے آدھے سے زیادہ مسائل حل ہوجائیں گے۔ ہم کفار کو ہرانا تو چاہتے ہیں لیکن صرف نعروں اور دعاؤں کے زور پر۔
اور وہ علامہ صاحب جن کے شعر اب ہمارے خطیب حضرات جمعے کے خطبوں میں لہک لہک کر گاتے ہیں اور جنہیں انہی کے اکابر نے کفر کے فتووں سے نوازا تھا، بھلا دیکھئے تو وہ کیا کہتے ہیں۔۔۔
عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی
وما علینا الا البلاغ
قابل صد احترام افضل صاحب
ہم بھی صرف آپ کا ہی بلاگ پڑہتے ہیں یا اجمل صاحب کا
آپ کو مثالوں سے سمجھانے اور ثبوت دینے کیئے جو کام کرنا پڑتا اس نے پریشان کر دیا تھامگر آپ کی اگلی تحریر نے کام آسان کردیا
آپ فرامےتے ہیں کہ اگر زرداری سے کاروائی نہ کی تو یہ ہو وہ ہوگایہنی زرداری نے بڑی شرافت سے وہاں دن گزارے حالانکہ انسان اپنے جیسے ھی لوگوں کو ساتھ رکھتا ہے
لوگ رات دن گواہی دے رہے ہیں کہ زرداری بذات خودوہاں رنگین راتوں میں منہ کالا کرتا پھرا اور شراب تو وہ کب کا پیتا ہے
اب اگر وہ دکھاوے کیلیئے ہی جیسا کہ ئہ لوگ ایسے شکل درست کرنے والے کام کرتے ہی رہتے ہیں ورنہ انکا کام مشکل ہوجاتا ہے ، تو آپ کی نظر میں وہ راہنما بن جائے گا اور نام کے اسلامی ملک کا (رافضی ) صدر بھی پورے حق کے ساتھ
یوں آپکے الفاظ سے چند لوگ اس سے امید لگا لیں گے اسکا مشن جاری رہے گا، شراب بہتی رہے گی، زناکاری معہ زرداری زمین کا بوجھ بڑھاتے رہے گی
بس اسی قسم کی تحاریر منافقین اور بدکرداروں کا ہراول دستہ ہوتی ہیں۔۔۔۔۔وزیر شزیر تو بعد میں آتے ہیں
جعفر
اپنے آپ کہ ایماندار نامزد کرکے خود ہی نفی کردی کیا خوب
کیا وجہ ہے کہ رافضی قادیانی(آپ کون؟نامعلوم) ایک ہی انداز سے اپنا دفاع کرتے ہیں؟ یعنی کسی کی منافقت کو جو اصل جڑ ہے آشکار کرنا ، جزباتیت؟ تو بنا جزبہ رہ گیا وابستگی میں کیا
ہم افضل صاحب کے مستقل قاری ہیں ہم جانتے ہیں وہ کیا لکھتے رہتے ہیں اب اصلاح کرنا یا نشاندہی کرنا قاری کا حق ہے ، آپ کی اہمانداری اگر پرانی شناخت والے نام کے لکھے جانے سے جاگی ہے ہے تو یہ کوئی نئی بات نہیں ، یہاں انٹرنیٹ پر رافضیوں۔ قادیانیوں کی زبردست اکثترینت ہے ۔ پاکستان کا تو 80 فیصد ہا زیادہ میڈیا ان کے ہی پاس ہے لکھنے والے بھی، شاعر بھی ، فلم، گانا بجانا بھی اور کوٹھوں کی آباد کاری تو خیر متعہ کے حقائق ہیں
آپ کفار کے ساتھ لگے رہے مگر مسلمانوں کو ایک دوسرے سے ڈائلاگ کرنے دیں، مقصد اصلاح کا ہے ۔ آپ کو پریشان ہونے کی چنداں ضرورت نہیں، ابھی تو مدینے میں بھی آپکی حکومت قائم ہونی ہے 🙁
علامہ اقبال والی بات اتنی گھسی پٹی ہے کیا تبصرہ کروں؟ ایسی بات کا جواب اجمل صاحب بہتر دے سکتے ہیں اگر آپکی محبت سرحڈ پار نہ کر سکے 🙁
ہم تبصرے پر تبصرے سے گریز کریں گے۔ البتہ دعا لازمی
اوہ ہم نے مسکرانہ چاہا اور نشان بن گیا افسردگی کا
یعنی تھا یوں 🙂 اور بنا 🙁
احمد صاحب، آپ غلط سمجھے ہیںہم نے جتنا زرداری کیخلاف لکھا شاید کسی اور کے خلاف اتنا نہیں لکھا۔ مگر کیا کریں جب ڈھول گلے پڑ جائے تو اسے بجانا پڑتا ہے۔ اسی لیے ہم نے زرداری صاحب سے استدعا کے بعد مایوسی کا بھی اظہار کیا ہے کیونکہ ہمیںشک ہے کہ ان جیسا آدمی کبھی راست اقدام نہیںاٹھائے گا چاہے اس کے بدلے ان کی بدنامی ہی کیوںنہ ہو۔
دوسرا ذاتی تنقید کرتے ہوئے ہاتھ ہلکا رکھنا اپنی ذات کیلیے اچھا ہوتا ہے۔ اگر کوئی تنقید کرے بھی تو اسے مثبت انداز میںلینے میں ہی اپنی بھلائی ہے وگرنہ اصلاح ناممکن ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر آپ نے رافضی، قادیانی ہونے پر شک کیا مگر ہم نے غصہ نہیںکیا اور ایسا ہی کرنا چاہیے۔
افضل صاحب
بخدا ہم نے آپ کو قادیانی یا رافضی نہیں کہا بلکہ ہم نے جو شک کیا وہ بھی بتا دیتے ہیں کہ آپ کا اٹھنا بیٹھنا زیادہ تر رافضیوں کے ساتھ ہے ، کیوں آپ کی تحاریر سے ایسا تاثر ملتا تھا، قادیانی نعمان نام کا آپ کے بلاگ پر ھی آشکار ہوا تھا اور بھی ہوں گے مگر آپ، راشد، اجمل وغیرہ سے کسی کہ بھی خیال نہیں کیا
صرف بتانے کیلئے کہ رہے ہیں
کیوں کہ ہمارے نزدیک آپ کا بلاگ ایک اخبار کی طرح پڑھا جانے والا بن گیا ہے تو آپ کی زمہ داری بڑھ گئی ہے ، بس ہماری معصوم سے خواہش ہے کہ میرا پاکستان منافقین کی بنیادیں ڈھا دے نا کہ مظبوط کرے
آپ ان سے امید والی بات کرکے ان کا کیس مظبوط کر دیتے ہیں البتہ بے نقاب کرنے والی بات مطلوب ہے اور کوشش کرکے جڑ سے بے نقاب کریں
آدمی کسی نظریہ پر چلتا ہے آپ اسکو تلاش کریں تو واردات بھی سمجھ آئے گی اور اسکا راستہ روکنا بھی سجھاہی دیگا
ہم آپ سے رافضی والی تفصیل پر ای میل سے اپنی تحقیق پر بات کرنا چاہتے تھے مگر زندگی کی مصروفیات سے وقت نہیں نکال پا رہے ورنہ سب اپنے بلاگ پر پیش کرنے کا بھی ارادہ تھا ، نہ بلاگ بنا نا کھیر 🙂
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ افضل صاحب!
اس ادارے کی اسی ام الخبائث کے متعلق مختلف اشتھارات پچھلے کوئی ایک ڈیڑھ مہینے سے جنگ اور دی نیوز کے راولپنڈی-اسلام آباد اشاعت میں چھپ رہی ہے۔ اسکے علاوہ اور ایک ادارے کی اشتھار بھی انہیں اخبارات کے پہلے صفحے میں ایک ساتھ چھپ تھی رہی ہے۔اور پچھلے ہفتے میں ڈان اخبار کے اسلام آباد اشاعت میں بھی انکے اشتھارات چھپ چکی ہے۔
شائد آپکے پسندیدہ اخبار ایکسپریس میں ابھی ابھی یہ اشتھار چھپی ہوں۔
پی کر نہیں دیکھ سکتے ورنہ جانتے کے آکر اتنا کیا ہے ک سب کچھ بھلا دیتے ہیں لوگ اس کو پینے کی خاطر
ماں باپ بھائی بہن دوست رشتے دار۔۔۔۔۔۔۔۔ مزہب اور غرض ہر شئے
Leave A Reply